ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر (نظم)

کیا کچھ نہیں خرید کا سامان یہاں پر
ہر روز بک رہا ہے ہر انسان یہاں پر
نیلام پر لگے ہوئے ایمان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
ہر جرم، پاپ، جسم فروشی کی رذالت
افلاس کا نتیجہ ہے ہر ایک ضلالت
سمجھا گیا غریب کو حیوان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
افلاس، بھوک، ظلم و الم، فکر معیشت
دکھ درد، کرب، رنج و تعب، یاس، مصیبت
خالی نہیں کسی کا بھی دامان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
سچ بولنا ہے جرم، یہاں ہے یہی دستور
سچ بات جس نے کی اسے سمجھا گیا ناسور
کوئی نہیں ہے سچ کا قدردان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
اس دور کا ہے صاحبِ زر صاحبِ عزت
قانون بھی اسی کا ہے جو صاحبِ دولت
حیرت کی آنکھ خود بھی ہے حیران یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
انسان خواہشات کے ہاتھوں ہوا مجبور
انسانیت سے ہوگئے ہم دور، بہت دور
انسانیت ہے خود بھی پریشان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
انسان زندگی سے ہے مایوس، غضب ہے
ہوتی نہیں ہے زندگی محسوس، غضب ہے
لگتی ہے زندگی بھی اب انجان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
اپنی ہی آستیں کے ہمیں ڈس رہے ہیں سانپ
انسان مٹ چکے ہیں یہاں بس رہے ہیں سانپ
انساں کے روپ میں ہیں کچھ حیوان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
راجا نہیں رہا کوئی عزت کا تحفظ
محفوظ آدمی ہے نہ عصمت کا تحفظ
ہر حال کامیاب ہے شیطان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
الف عین محمد یعقوب آسی محمد خلیل الرحمٰن سید شہزاد ناصر افلاطون الشفاء امر شہزاد باباجی ذوالقرنین شمشاد شوکت پرویز شہزاد احمد شیزان عمراعظم محسن وقار علی سید زبیر محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد وارث محمد احمد مقدس مہ جبین نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 نایاب متلاشی مغزل مزمل شیخ بسمل نگار ف
 

مہ جبین

محفلین
اس دور کا ہے صاحبِ زر صاحبِ عزت
قانون بھی اسی کا ہے جو صاحبِ دولت
حیرت کی آنکھ خود بھی ہے حیران یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
سب ملکر دعا کرو کہ اب وہ " صاحبِ زر " کبھی مسندِ اقتدار پر نہ آئے آمین
 
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے۔
امجد علی راجا صاحب!
میرے لیے یہ نیا وزن ہے، میرے ذہن میں تو اس کے ارکان یوں بن رہے ہیں:
مفعول فاعلات مفاعیل فعولن
اگر غلط ہوں تو راہنمائی فرمائیں۔
نیز بحر کا نام بھی بتادیں تو ممنون ہوں گا۔
 

عمراعظم

محفلین
میرے پیارے وطن میں انسانیت جس طرح نوحہ ’کناں ہے۔آپکے اشعار اس کی ز بان بن گئے ہیں ۔داد کے لئے الفاظ کی تلاش میں ناکامی کا سامنا ہے۔
گویا۔۔۔
جنگل میں سانپ شہر میں بستے ہیں آدمی
سانپوں سے بچ کے آؤ تو ڈستے ہیں آدمی
 

یوسف-2

محفلین
کیا کچھ نہیں خرید کا سامان یہاں پر
ہر روز بک رہا ہے ہر انسان یہاں پر
نیلام پر لگے ہوئے ایمان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
اس ”نوحہ“کے بارے میں کچھ کہنے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ البتہ یہ نظم زبان حال سے مجھ سے ضرور یہ کہہ رہی ہے کہ تم ایسے معاشرے میں زندہ بھی ہو اور شرمندہ تک نہیں ہو۔:eek:
 
رسید حاضر بندہ غائب کہ بجلی نے دھمکی دے دی ہے امجد بھائی ۔۔:atwitsend:
شکریہ مغزل بھیا! واقعی بجلی نے تو خوب پریشان کیا ہوا ہے۔ اللہ ہمارے ملک پر رحم فرمائے کہ یہاں کمی کسی چیز کی نہیں، بس کچھ مفادپرست لوگ عوام کے محرورم کیئے بیٹھے ہیں۔
 
اوزان میرا ساتھ نہیں دے رہے، جناب امجد علی راجا صاحب۔
آپ میری درخواست پر تشریف لائے اس کے لئے شکرگزار ہوں۔
استادِ محترم! لکھتے وقت تو اوزان میرا بھرپور ساتھ دے رہے تھے، اب پتہ نہیں کیا ہو گیا کم بختوں کو :) (اب پتہ نہیں کہ اوزان ساتھ دے رہے تھے یا میرے اوسان خطا ہوئے ہوئے تھے)
میں ابھی چیک کر کے حاضر ہوتا ہوں آپ کی خدمت میں ۔ ۔ ۔ ۔

استادِ محترم! تقطیع کر کے دیکھا، "مفعول فاعلات مفاعیل فعولن" یہ بحر نکلتی ہے، اب اس بحر کے درست یا غلط ہونے کے بارے میں آپ ہی بتا سکتے ہیں۔ اگر بحر غلط ہے تو درست بحر سے آگاہ فرمادیں، میں انشاءاللہ نظم کو اس بحر میں ڈھال کر آپ کی خدمت میں منظوری کے لئے پیش کردوں گا، اور اگر بحر درست ہے اور اشعار بحر کے مطابق نہیں تو بھی ارشاد فرما دیں، میں درست کرنے کے بعد آپ کے خدمت میں پیش کردوں گا۔
 
اس دور کا ہے صاحبِ زر صاحبِ عزت
قانون بھی اسی کا ہے جو صاحبِ دولت
حیرت کی آنکھ خود بھی ہے حیران یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر
سب ملکر دعا کرو کہ اب وہ " صاحبِ زر " کبھی مسندِ اقتدار پر نہ آئے آمین
آمین
 
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے۔
امجد علی راجا صاحب!
میرے لیے یہ نیا وزن ہے، میرے ذہن میں تو اس کے ارکان یوں بن رہے ہیں:
مفعول فاعلات مفاعیل فعولن
اگر غلط ہوں تو راہنمائی فرمائیں۔
نیز بحر کا نام بھی بتادیں تو ممنون ہوں گا۔
شکریہ، اسامہ بھیا!
آپ نے ارکان بلکل درست لکھے ہیں۔
استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب نے بھی بحر سے ناشناسی کا اظہار کر کے بحر کے درست ہونے میں مجھے شک میں ڈال دیا ہے۔
ان کے جواب کے بعد ہی میں کچھ عرض کر سکوں گا، کہ اساتذہ ہی بہتر رائے دے سکتے ہیں اور رہنمائی فرما سکتے ہیں۔
 
راجا جی
کس راہ پر چل نکلے ہو
بڑی ہی پُرخار ہے یہ راہ
اس کے کانٹے روح تک کو زخمی کر دیتے ہیں
بہت خوب لکھا
شاد و آباد رہیں
شکریہ!
شہزاد ناصر بھیا، اس راہ کے مسافر ہیں تو ہم سبھی ہیں، کیا کریں ابھی تک زندہ جو ہیں۔
 
Top