raja

  1. امجد علی راجا

    ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر (نظم)

    کیا کچھ نہیں خرید کا سامان یہاں پر ہر روز بک رہا ہے ہر انسان یہاں پر نیلام پر لگے ہوئے ایمان یہاں پر ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر ہر جرم، پاپ، جسم فروشی کی رذالت افلاس کا نتیجہ ہے ہر ایک ضلالت سمجھا گیا غریب کو حیوان یہاں پر ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر افلاس، بھوک، ظلم و الم، فکر...
  2. امجد علی راجا

    لگتا ہے کہ تم ہو

    جاناں یہ مری آنکھ کا دھوکہ ہے کہ تم ہو دیکھوں میں جب آئینے کو لگتا ہے کہ تم ہو دامن نے تڑپ کر جسے سینے سے لگایا آنسو یہ مری آنکھ سے چھلکا ہے کہ تم ہو ہر وقت کڑی دھوپ میں رہتا ہے مرے ساتھ آنچل ہے، تری زلف کا سایہ ہے کہ تم ہو رہتا ہے مرے دل میں کوئی درد کی صورت حسرت ہے، یہ بے تاب تمنا ہے کہ...
  3. امجد علی راجا

    ہے کون کون اہل وفا دیکھتے رہو

    ہے کون کون اہلِ وفا دیکھتے رہو دیتا ہے کون کون دغا دیکھتے رہو پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو اٹکی ہوئی ہے جان مرے لب پہ چارہ گر شاید وہ آہی جائے ذرا دیکھتے رہو انجام ہے تباہی تکبر...
  4. امجد علی راجا

    ان کی عادت ہے شرارے مرے دل پر رکھنا

    ان کی عادت ہے شرارے مرے دل پر رکھنا خود ستم ڈھا کے مرا نام ستمگر رکھنا سرخ آنکھوں میں رہے اشک تری یادوں کے کتنا مشکل ہے شراروں میں سمندر رکھنا سیج پھولوں کی ہے گلشن ہے نہ خوشبو کوئی عشق صحرا ہے قدم سوچ سمجھ کر رکھنا پہلے تجدید وفا کا کوئی امکان تو تھا اب تو عادت سی ہے دن رات کھلا در رکھنا...
  5. امجد علی راجا

    "کل کی طرح" غزل

    وقتِ رخصت ہمیں پھر روک ذرا کل کی طرح آج پھر مانگ تو بارش کی دعا کل کی طرح آج پھر ہو نہ سکے کل کی طرح محوِ سفر آج پھر یار کی آئی ہے صدا کل کی طرح قیدِ ہستی سے رہائی نہ ملی آج ہمیں آج پھر ہم نے ہے کاٹی یہ سزا کل کی طرح کل کا وعدہ تھا سو ٹلتا ہی گیا کل کل پر کل نے کل سے مجھے بے کل ہے کیا کل...
  6. امجد علی راجا

    غزل - سوچ لے

    بھیجا ہے ہم نے اس کو یہ پیغام، سوچ لے ہوتا برا ہے پیار کا انجام، سوچ لے آساں نہیں ہے راستہ الفت کا اجنبی آئے گی پیش گردشِ ایام، سوچ لے مجھ سے بڑھا رہا ہے مراسم، زہے نصیب میں ہوں مگر جہان میں بدنام، سوچ لے ساغر سے دل کی آگ بجھانے چلا ہے تُو پانی نہیں یہ آگ کا ہے جام، سوچ لے کرتا ہے حق کی...
  7. امجد علی راجا

    نگاہوں میں کسی کی ڈوب جانے کی تمنا ہے

    نگاہوں میں کسی کی ڈوب جانے کی تمنا ہے کہ دریا کو سمندر سے ملانے کی تمنا ہے مری جاں تجھ کو تجھ سے ہی چرانے کی تمنا ہے کہ چپکے سے ترے دل میں سمانے کی تمنا ہے بہارو راستہ چھوڑو، ستارو دور ہٹ جاؤ کہ اس کی راہ میں یہ دل بچھانے کی تمنا ہے جو میرے نام کی ہو اور ہو اس میں مری چاہت ترے ہاتھوں میں...
  8. امجد علی راجا

    تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ

    تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ اُٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ ہمیں مدہوش کردے گا شباب آہستہ آہستہ دِکھاتی ہے اثر اپنا شراب آہستہ آہستہ نہیں اب تاب اِس دل میں کوئی بھی درد سہنے کی ستم صد شوق سے لیکن جناب آہستہ آہستہ تکلف ہے، حیا ہے، یا مرے دلبر کی عادت ہے نگاہیں ہیں زمیں پر اور...
  9. امجد علی راجا

    ہم لوگ اصولوں کی تجارت نہیں کرتے

    ظلمت کی کسی حال میں بیعت نہیں کرتے ہم صاحبِ ایمان ہیں، بدعت نہیں کرتے ہم خاک نشینوں کی بڑی پختہ نظر ہے دولت کی چمک دیکھ کےعزت نہیں کرتے گردن میں سدا رہتا ہے پھر طوقِ غلامی جو جھک کے تو رہتے ہیں، بغاوت نہیں کرتے مذہب سے تعلق نہ کوئی دین ہے ان کا وہ لوگ جو انساں سے محبت نہیں کرتے فطرت نے...
Top