الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
کاشف اسرار احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔--------------
ہر دم تجھے ہی چاہوں ایسا مجھے بنا دے
بھٹکا رہوں نہ یا رب رستہ مجھے دکھا دے
---------
دنیا کو میں نے چاہا میرے نہ کام آئی
تجھ سے مری دعا ہے اپنا مجھے بنا دے
------
دوری میں رہ کے تجھ سے دل کا سکون کھویا
ہے زندگی اجیرن ایسی نہ تُو سزا دے
-------
آسان کر دے میری یہ زندگی خدایا
ایسا نہ دکھ اٹھاؤں دل جو مرا دُکھا دے
----------
اپنے ہوں یا پرائے مجھ کو نہ یاد آئیں
دنیا کی چاہتوں کو دل سے مرے بھلا دے
----------
میرے گنہ ہیں جتنے دنیا انہیں نہ دیکھے
دیکھے انہیں نہ دنیا پردے میں تُو چھپا دے
-----------یا
پردے میں سب خدایا میرے گناہ رکھنا
دنیا نہ دیکھ پائے گر تُو انہیں چھپا دے
---------
ممکن نہیں ہے دیکھے تجھ کو نظر ہماری
قدرت مگر تُو اپنی ہم کو کبھی دکھا دے
----------یا
کمزور اس کا ایماں ہرگز نہ ہو سکے گا
اپنا جو ایک جلوہ قدرت اسے دکھا دے
------
بیمار روح میری عصیاں سے ہو گئی ہے
تیرے سوا نہیں جو اس درد کی دوا دے
-------
یا رب غضب پہ تیرے رحمت تری ہے غالب
بخشش کا تُو خدایا مژدہ مجھے سنا دے
---------
ارشد نہ خیر مانگے غیروں کے در پہ جا کر
اس کو گدا تُو اپنا میرے خدا بنا دے
----------
 

الف عین

لائبریرین
ارشد بھائی، اب تک آپ کی غزلوں کی سنچری تو ہو چکی ہوگی، لیکن مجھے بہت دکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ روزانہ ایک غزل کہنے کی بجائے اس کے معیار پر توجہ دینے کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔ روز روز فکر سخن میں ہر شعر کھائے ہوئے کی جگالی کی طرح ہی محسوس ہو گا۔روزانہ کی مشق سے بس یہ فائدہ ہوا ہے کہ تکنیکی اغلاط اب کم ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ متبادلات پیش کر کے گیند میرے پالے میں ڈال دیتے ہیں کہ میں ہی چنوں۔ اب تو کم از کم آپ کو خود احساس ہو جانا چاہئے کہ کس شکل میں روانی زیادہ بہتر ہے۔ بہر حال
الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
کاشف اسرار احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔--------------
ہر دم تجھے ہی چاہوں ایسا مجھے بنا دے
بھٹکا رہوں نہ یا رب رستہ مجھے دکھا دے
---------
دو لخت
دنیا کو میں نے چاہا میرے نہ کام آئی
تجھ سے مری دعا ہے اپنا مجھے بنا دے
------
یہ بھی واضح نہیں ہو رہا ہے ۔
میرے نہ کام آئی.. . کون؟ دنیا کے بارے میں ایک بات مکمل ہو چکی۔ دوسرے کا اس سے تعلق؟
دوری میں رہ کے تجھ سے دل کا سکون کھویا
ہے زندگی اجیرن ایسی نہ تُو سزا دے
-------
پہلا مصرع بھی حال کے صیغے میں ہونا چاہئے
دو لختی بدستور جاری ہے
آسان کر دے میری یہ زندگی خدایا
ایسا نہ دکھ اٹھاؤں دل جو مرا دُکھا دے
----------
کون سا دکھ ہے جس سے دل نہیں دکھتا؟
دو لخت
اپنے ہوں یا پرائے مجھ کو نہ یاد آئیں
دنیا کی چاہتوں کو دل سے مرے بھلا دے
----------
ٹھیک
میرے گنہ ہیں جتنے دنیا انہیں نہ دیکھے
دیکھے انہیں نہ دنیا پردے میں تُو چھپا دے
-----------یا
پردے میں سب خدایا میرے گناہ رکھنا
دنیا نہ دیکھ پائے گر تُو انہیں چھپا دے
--------
دوسرا متبادل رواں لگتا ہے، دوسرا مصرع
کچھ یوں انہیں چھپا دے
بہتر ہو گا
ممکن نہیں ہے دیکھے تجھ کو نظر ہماری
قدرت مگر تُو اپنی ہم کو کبھی دکھا دے
----------یا
کمزور اس کا ایماں ہرگز نہ ہو سکے گا
اپنا جو ایک جلوہ قدرت اسے دکھا دے
------
دوسرا متبادل بہتر ہے
بیمار روح میری عصیاں سے ہو گئی ہے
تیرے سوا نہیں جو اس درد کی دوا دے
-------
"نہیں جو" سے واضح نہیں ہوتا، "نہیں کوئی جو" لانا بہتر ہے
یا رب غضب پہ تیرے رحمت تری ہے غالب
بخشش کا تُو خدایا مژدہ مجھے سنا دے
---------
رحمت تری.. میں تنافر ہے
رحمت ہے تیری غالب
کہا جائے
ارشد نہ خیر مانگے غیروں کے در پہ جا کر
اس کو گدا تُو اپنا میرے خدا بنا دے
----------
درست
۔
 
Top