ہائر ایجوکیشن کمیشن ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔ آپ کیا کہتے ہیں؟

ہائر ایجوکیشن کمیشن ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔ آپ کی کہتے ہیں؟


  • Total voters
    23

الف نظامی

لائبریرین
ایچ ای سی کو تحلیل کرنے کا یہ انتہائی برا فیصلہ ہے اور تعلیمی میدان میں پاکستان کو تاریک دور میں بھیجنے کے مترادف۔
تخریب کی فصل کاشت کرنے کے لیے کچھ زیادہ وقت اور غور و فکر کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن تعمیر کے لیے دانشمندانہ فیصلے اور ان فیصلوں پر استقلال کے ساتھ انتھک اور مسلسل جدوجہد اور تحمل چاہیے۔

دوسری جو لوگ ہائی کمیشن پر باہر جاتے ہیں وہ ملک ہی کا پیسہ خرچ کرتے ہیں اور پھر اپنی صلاحیت دوسرے کے لیے استعمال کرتے ہیں

بالکل غلط اگر ایسے ہوتا تو پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ ہر گز نہ ہوتا۔

مجموعی طور پر یہ اچھا کام کررہا تھا ڈاکٹر عطا الرحمان کے دور میں۔ مگر کچھ عرصے سے اس کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم متاثر بھی ہورہی تھی۔ خصوصا پی ایچ ڈی کا میعار بہت گرگیا ہے اور اسکالرز ریسرچ فنڈ کے حصول کے لیے نقل کے پیپرز شائع کرتے رہے ہیں۔
غلط۔ شاید آپ کو ایچ ای سی quality assurance division کا علم نہیں ورنہ یہ بات ہر گز نہ کہتے کیونکہ ہر پی ایچ ڈی مقالہ کو بین الاقوامی شہرت کے حامل سافٹ وئیر کے ذریعے نقلی ہونے کا پتہ لگانے کے لیے چیک کیا جاتا ہے جو سافٹ وئیر پہلے طبع شدہ تمام مقالہ جات سے تقابل کر کے نقلی مقالہ کو فورا شناخت کر لیتا ہے اور اس کمپیوٹرائزد دور میں چوری شدہ مقالہ لکھنا ناممکن بات ہے!

آپ نے کہا کہ معاملہ سیاسی ہوگیا ہے ، میرے خیال میں واقعی سیاہ سی ہوگیا ہے کیونکہ سیاہ ست دانوں کے مفاد کو زد جو پہنچی ہے
-
مجھے تو اس محکمے کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ اتنے سالوں میں اس نے کتنے کارنامے انجام دیئے یا حکومتی خزانے پر بوجھ ہی ثابت ہوتا رہا ہے۔


پاکستان نے تعلیمی میدان میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کی مدد سے فقید المثال ترقی کی ہے۔ جس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

1- عالمی جرائد میں سائنسی مقالہ جات کی اشاعت میں 600 فیصد اضافہ ہوا

2- محققین کو بہترین تحقیقی مواد ، تحقیقی جرائد اور کتب تک رسائی بذریعہ ڈیجیٹل لائبریری مہیا کی گئی۔

3- پاکستانی جامعات کی دنیا کی بہترین 500 جامعات کی فہرست میں شمولیت ، جس میں
جامعہ کراچی 223 ویں درجہ پر
نسٹ 260 ویں درجہ پر
قائد اعظم یونیوسٹی 270 ویں درجہ پر موجود ہے۔

4- ورلڈ بنک ، یو ایس ایڈ اور برٹش کونسل نے ہائیر ایجوکیشن کمشن پر جامع رپورٹیں شائع کی ہیں جن میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کو خاموش انقلاب سے تعبیر کیا گیا ہے۔

5- تعلیمی میدان انقلابی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو کئی عالمی ایوارڈ دئیے گئے جن میں اکیڈمی فار سائنسز اینڈ ڈیولوپمنٹ اٹلی کا ایوارڈ برائے ادارہ جاتی ترقی
Award for Institutional Development
اور آسٹرین سول ایوارڈ
Grosse Goldene Ehrenzeischen am Bande
بھی شامل ہیں۔

6- پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے اور کئی طلبا سکالر شپ پر بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں

7- مختلف جامعات میں اساتذہ اور وائس چانسلر کی بھرتی کے ضمن میں اس ادارے کی نگرانی کے باعث سفارشی اور نااہل لوگوں کی بھرتی ممکن نہیں رہی اور یقینا قابل لوگوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق حق مل رہا ہے۔

8- ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمشن کی ان تعلیمی اصلاحات کو
Pak threat to Indian science
کے طور پر سمجھا جانے لگا۔

9- 1947 تا 2003 تک 55 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3281
اور
2003 تا 2009 تک 7 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3037
4.png

1.png

2.png

3.png



ہائیر ایجوکیشن کمشن کے معیار کی چند مثالیں:
پاکستانی محققہ نے عالمی کیمسٹری ایوارڈ جیت لیا !

پاکستانی محقق کا قابل فخر کارنامہ! بہترین مائیکرو الیکٹرانکس مقالہ نگاری کا ایوارڈ

باسط ریاض شیخ۔2010کا اعلٰی ترین ریسرچ ایوارڈ

روبوٹکس : پاکستانی طالبعلم کا اعزاز

1101209959-1.jpg

1101209959-2.gif


1101210724-1.jpg

1101210724-2.gif


روابط:
Higher Education Commission : Serving as an Engine for the Socio-Economic Development of Pakistan
ہمارا مقصد تعمیر ہے یا تخریب؟
ڈاکٹر عطا الرحمن کا مراسلہ
جامعات کے وائس چانسلروں کا موقف
ہائیر ایجوکیشن کمشن کی تحلیل،طلبا کا احتجاج
ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی ) کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے،ایم کیو ایم
ایچ ای سی کو بچائیں گے، ن لیگ
HEC should not be disbanded: Dr. Arif Alvi Pakistan Tehreek e Insaf
ہائیر ایجوکیشن کمشن ختم کر کے اعلی تعلیم کے دروازے بند نہ کئے جائیں۔ چودھری پرویز الہی
ہائیر ایجوکیشن کمشن کو ختم نہ کیا جائے ، سابق صدر پرویز مشرف
اسلامی جمعیت طلبہ کا ایچ ای سی کے خاتمے کیخلاف تین روزہ احتجاج کا اعلان
 

شمشاد

لائبریرین
نظامی صاحب آپ کا بہت شکریہ جو اتنا تفصیلی مراسلہ شائع کیا۔

اب بھی حکومتی عقل کے اندھوں کی آنکھیں نہ کھلیں تو ان کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ محمد احمد اور شمشاد صاحب۔
بہت افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ بغیر تحقیق کیے پاکستان کے ایک اہم اور درخشاں ادارے کے خلاف بات کر دیتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

بہت سی اخباری رپورٹس ميں يہ دعوی کيا گيا ہے کہ يو ايس اے آئ ڈی نے ہائر ايجوکيشن کميشن (ايچ ای سی) کو دی جانے والی 250 ملين ڈالرز کی امداد روک لی ہے۔

يہ رپورٹس بالکل بے بنياد ہيں۔ نہ تو يو ايس اے آئ ڈی نے ہائر ايجوکيشن کميشن (ايچ ای سی) کو دی جانے والی امدادی روک روکی ہے اور نہ ہی اس ضمن ميں اس وقت تک کوئ فیصلہ کيا گيا ہے۔

امريکی حکومت نے يو ايس اے آئ ڈی کے توسط سے ہائر ايجوکيشن کميشن (ايچ ای سی) کو سال 2010 کے ليے مختص کی گئ امدادی رقم فراہم کر دی ہے جو کہ 45 ملين ڈالرز بنتی ہے۔ يو ايس اے آئ ڈی کے تحت مستتقبل کے کسی بھی پروگرام کے ليے امدادی رقم کا تعين اس سال کے آخر ميں اس وقت کيا جائے گا جب امريکی کانگريس سال 2011 کے لیے فنڈنگ کی منظوری دے گی۔

يو ايس اے آئ ڈی کا ادارہ ہائر ايجوکيشن کميشن (ايچ ای سی) کے ساتھ مل کر پاکستانی يونيورسٹيوں کی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے کوشاں رہا ہے۔ اس تعاون کا مقصد عالمی معيار کے ماہرين (خاص طور پر سائنس اور ٹيکنالوجی کے ميدان ميں) تيار کرنے ميں حکومت پاکستان کو معاونت فراہم کرنا ہے تا کہ يہ ماہرين پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی ميں اپنا فعال کردار ادا کر سکيں۔ اس کے علاوہ يو ايس اے آئ ڈی کا ادارہ ميرٹ اور ضرورت کی بنياد پر ہائر ايجوکيشن کميشن (ايچ ای سی) کے توسط سے ملک کے اندر اعلی تعليم کے حصول کے ليے سکالرشپس بھی فراہم کرتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
آپ کی سب باتوں کا تو جواب دینے کا وقت نہیں ہے بیٹے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ایچ ای سی کی موجودہ پالیسیاں پاکستان میں اعلی تعلیم کےلیے کچھ اچھی نیہں ہیں

1- عالمی جرائد میں سائنسی مقالہ جات کی اشاعت میں 600 فیصد اضافہ ہوا
چھ سو فی صد سے کتنے مقالے مرادہیں؟ کیا یہ پاکستان میں تحقیق کے ذریعے شائع ہوئے ہیں۔ کیا یہ جرنلز انڈیکس ہیں؟ میرا خیال ہے کہ ایچ اس سی نے پاکستانی طالب علموں کو پاکستان سے باہر بھجوایا ہے لہذا مقالوں کی تعداد بڑھی ہے مگر یہ تعداد پاکستان میں ہونے والی ریسرچ کی عکاس نہیں ہے

2- محققین کو بہترین تحقیقی مواد ، تحقیقی جرائد اور کتب تک رسائی بذریعہ ڈیجیٹل لائبریری مہیا کی گئی۔

یہ تو صرف ایک ادمی کا کام ہے۔ صرف کچھ سبسکربشن کرنی پڑے گی۔ زیادہ بڑا کام نہیں ہے

بقیہ پھر کبھی
 
ایچ ای سی نے ڈاکٹر عطا الرحمان کے دور میں کچھ اچھےکام کیے ہیں
مگر کچھ اعداد و شمار مبالغہ امیز ہیں

بہرحال ایچ ای سی کی خرابیاں دور کی جاسکتی ہیں۔
 
بہت شکریہ محمد احمد اور شمشاد صاحب۔
بہت افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ بغیر تحقیق کیے پاکستان کے ایک اہم اور درخشاں ادارے کے خلاف بات کر دیتے ہیں۔

بیٹے میں ڈاکٹر عطا الرحمان سے مل چکا ہوں اور ان سے تبادلہ مراسلات بھی رہا ہے۔ میں دل سے ان کا متعرف ہوں۔ لیکن اس وقت ایچ ای سی کی کارکردگی اچھی نیہں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آپ کی سب باتوں کا تو جواب دینے کا وقت نہیں ہے بیٹے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ایچ ای سی کی موجودہ پالیسیاں پاکستان میں اعلی تعلیم کےلیے کچھ اچھی نیہں ہیں

1- عالمی جرائد میں سائنسی مقالہ جات کی اشاعت میں 600 فیصد اضافہ ہوا
چھ سو فی صد سے کتنے مقالے مرادہیں؟ کیا یہ پاکستان میں تحقیق کے ذریعے شائع ہوئے ہیں۔ کیا یہ جرنلز انڈیکس ہیں؟ میرا خیال ہے کہ ایچ اس سی نے پاکستانی طالب علموں کو پاکستان سے باہر بھجوایا ہے لہذا مقالوں کی تعداد بڑھی ہے مگر یہ تعداد پاکستان میں ہونے والی ریسرچ کی عکاس نہیں ہے

2- محققین کو بہترین تحقیقی مواد ، تحقیقی جرائد اور کتب تک رسائی بذریعہ ڈیجیٹل لائبریری مہیا کی گئی۔

یہ تو صرف ایک ادمی کا کام ہے۔ صرف کچھ سبسکربشن کرنی پڑے گی۔ زیادہ بڑا کام نہیں ہے
بقیہ پھر کبھی

1- آپ نے 600 فیصد کا پوچھا یہ تصویر ملاحظہ ہو جو پہلے بھی پوسٹ کر چکا ہوں۔ اگر ایچ ای سی نے لوگوں کو باہر بھجوایا ہے اور اس سے مقالہ جات کی تعداد بڑھی ہے تو یہ اچھا کام ہے اور اسے سراہنا چاہیے کہ اب انہی پی ایچ ڈیز کی زیر نگرانی تحقیقی کام جاری ہے۔
3.png


2- اگر آپ واقعی کہیں پروفیسر ہیں تو آپ کو علم ہوگا کہ تحقیقی مقالہ جات کی سبسکرپشن مفت نہیں ہوتی اور اسے خریدنا پڑتا ہے۔ اور یہ سہولت پاکستان کی تمام جامعات کے طلباء کو ایچ ای سی کی طرف سے مفت مہیا کی گئی ہے اور یہ معمولی کام ہرگز نہیں۔

تمام سوالوں کے جواب دیں میرے پاس کافی وقت ہے۔ جو حقائق آپ کے نزدیک مبالغہ انگیز ہیں ثابت کریں! محض کہہ دینے سے کیا ہوتا ہے؟

ہائیر ایجوکیشن کمشن کے معیار کی چند مثالیں:
پاکستانی محققہ نے عالمی کیمسٹری ایوارڈ جیت لیا !

پاکستانی محقق کا قابل فخر کارنامہ! بہترین مائیکرو الیکٹرانکس مقالہ نگاری کا ایوارڈ

باسط ریاض شیخ۔2010کا اعلٰی ترین ریسرچ ایوارڈ

روبوٹکس : پاکستانی طالبعلم کا اعزاز
 

الف نظامی

لائبریرین
ہائیر ایجوکیشن کمشن کی تحلیل کے حوالے سے ڈاکٹر جاوید لغاری چئیرمین ایچ ای سی کا انٹرویو سنئیے : نیوز نائٹ ود طلعت

طلعت حسین :
ایک ادارہ ہے جو کام کر رہا ہے ہائیر ایجوکیشن کمشن اس کے اوپر حکومت نے ڈیویلوشن کا چوغہ اوڑھنے کی کوشش کی ہے
بینظیر بھٹو صاحبہ ہائیر ایجوکیشن کمشن کے حوالے سے آپ سے کیا گفتگو کرتی تھیں؟
ڈاکٹر جاوید لغاری:
میں محترمہ بینظر بھٹو کے ساتھ تعلیمی حوالے سے پندرہ سال رہا ہوں ان سے کافی انٹرایکشن رہی ہے اور وہ دنیا میں کئی جگہ لیکچر دینے کے لیے مجھے اپنے ساتھ لیکر جاتی تھیں اور وہ مجھ سے کہتی تھیں کہ آکسفورڈ اور ہاروڈ کا معیار ہم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
ہائیر ایجوکیشن کمشن کے حوالے سے محترمہ بینظر بھٹو کا وژن کیا تھا؟ میں اس سے بخوبی واقف ہوں اور انہوں نے کہا تھا کہ اگلے پانچ سالوں تک ہائیر ایجوکیشن کمشن ہماری اولین ترجیح رہے گی۔
اور ان کا وژن تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کمشن وفاقی سطح پر ہونا چاہیے اور صوبائی سطح کو سکولوں اور کالجوں کی تعلیم کی بہتری کا اختیار ہونا چاہیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
طلبہ پاکستان کے وقار کی علامت بننے والے ادارے کے خلاف اس سازش کو کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گے
موجودہ حکومت اس اقدام سے باز آ جائے ورنہ ملک بھر کی سڑکیں طلبہ کے احتجاج سے بھر جائیں گی
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا لاہور پریس کلب کے باہر ایچ ای سی کی تحلیل اور اسے صوبوں کو منتقلی کے خلاف مظاہرہ

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر ایچ ای سی کی تحلیل اور اسے صوبوں کو منتقلی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا جس میں مختلف کالجز کے سینکڑوں طلبہ نے حصہ لیا۔ طلبہ نے ایچ ای سی کی تحلیل اور اسے صوبوں کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے کی قیادت سیکرٹری جنرل عبدالغفار مصطفوی نے کی جبکہ اس موقع پر علی رضا، عاصم رشید، محمد عمیر، حامد علی بخاری، ثقلین گجر، محمد انعام مصطفوی اور دیگر طلبہ قائدین بھی موجود تھے۔

طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ ایچ ای سی کو صوبوں کے حوالے کرنا ظلم ہے ایسا فیصلہ ملکی تاریخ میں تعلیم کے شعبہ میں سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ایچ ای سی کے خلاف دستی ذہنیت کے سیاستدانوں نے انتقام لیا ہے۔ طلبہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اس اقدام سے باز آ جائے ورنہ ملک بھر کی سڑکیں طلبہ کے احتجاج سے بھر جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم دشمن سیاستدان HEC جیسے ادارے پر کاری ضرب لگا کر ملک میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے جس مذموم مشن پر ہیں اسے طلبہ مل کر ناکام بنا دیں گے۔ اس اقدام سے عالمی سطح پر پاکستان کے تعلیمی اداروں پر بڑھنے والا اعتماد بری طرح مجروح ہو گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت ایچ ای سی کے دائرہ کار اختیارات میں اضافہ کر کے اسے مزید مضبوط اور فعال کرتی۔ اسے تحلیل کر کے پاکستان میں رہی سہی تعلیم کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔ بیرون ملک یونیورسٹیز میں ذہین طلبہ کے پڑھنے کا عمل بھی بری طرح متاثر ہوگا۔

طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ ایچ ای سی جیسے ادارے کا سیاسی بنیادوں پر قتل عام کرنے سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم بھی سیاسی مصلحتوں اور مداخلت کا شکار ہو کر تباہ ہو جائے گی اس لئے طلبہ پاکستان کے وقار کی علامت بننے والے ادارے کے خلاف اس سازش کو کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گے۔

طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ حکومتیں تو اداروں کو مضبوط بناتی ہیں مگر پاکستان کے نام نہاد سیاستدان تعلیم کے شعبہ میں ایک مضبوط اور متحرک ادارے کو اس لئے ختم کر رہے ہیں کہ اس نے جعلی ڈگریوں کے ایشو پر کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عوام دشمن جاہل سیاستدانوں کو بے نقاب کیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ملک میں تعلیم پہلے ہی قابل رحم حالت میں ہے اس اقدام سے یہ بدتر ہو جائے گی
تعلیم کی نجکاری وفاق کو مزید کمزور کرے گی اور تعلیمی سیکٹر بھی سیاست سے آلودہ ہو جائے گا
تعلیم پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، حکومت کو من مانی کی اجازت دینا جرم ہوگا
یونیورسٹیوں کے معاملات میں سیاسی عمل کی دخل اندازی معیار تعلیم کو بری طرح متاثر کرے گی
مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے پروفیسرز سے ملاقات کے دوران گفتگو

پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر دانشمندانہ اور خوفزدہ کرنے والے اشاروں سے معمور ہے۔ حکومت نے پہلے ہی HEC کے فنڈز میں کمی کر دی ہے اور اب اس مؤثر ادارے کو راستے سے ہٹانے کی ذمہ داری بھی لے لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اسلئے حکومت کو من مانی کی اجازت دینا جرم ہوگا۔ مثبت سوچ رکھنے والے تمام افراد اور تنظیموں پر فرض ہے کہ وہ حکومت کو اس اقدام سے روکنے کیلئے کردار ادا کریں۔ ایچ ای سی میں پہلے ہی صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، اس لئے اٹھارویں ترمیم کے تحت اسے تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کرنا درست نہیں ہے۔

بنگلہ دیش، انڈیا اور سری لنکا میں بھی ایسے مرکزی ادارے قائم ہیں جو اعلیٰ تعلیم کو منظم کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تعلیم کی نجکاری وفاق کو مزید کمزور کرے گی اور تعلیمی سیکٹر بھی سیاست سے آلودہ ہو جائے گا۔ وہ گذشتہ روز مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے پروفیسرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے اعلیٰ تعلیم کیلئے کوئی ڈھانچہ اور استعداد نہیں رکھتے، اب جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت بہت سی وزارتیں پہلے ہی صوبوں کو دے دی گئی ہیں اس لیے ان حالات میں اعلیٰ تعلیم کے اس اہم سیکٹر کو معیار کے ساتھ لے کر چلنا ان کیلئے ممکن نہیں ہو گا۔ ملک میں تعلیم پہلے ہی قابل رحم حالت میں ہے اور اس اقدام سے یہ بدتر ہو جائے گی۔ حکومت کی طرف سے HEC کو تحلیل کرنا واضح طور پر سیاسی فیصلہ ہے کیونکہ ممبران پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی شناخت معادلہ اور تصدیق جیسا عمل HEC کی تحلیل کے بعد شفاف نہیں رہے گا۔ یونیورسٹیوں کے معاملات میں سیاسی عمل کی دخل اندازی معیار تعلیم کو بری طرح متاثر کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ HEC ایشیاء کوالٹی نیٹ ورک کا بورڈ ممبر اور Quality Assurance Agencies of the World کا ممبر ہے۔ یہ ممبر شپ اس نے اپنے اعلیٰ تعلیمی معیار کی بدولت حاصل کی ہے اس لیے یہ دونوں ممبر شپس کسی نئے متوقع ادارے کو نہیں دی جائیں گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نئے اداروں کی طرف سے تصدیق شدہ ڈگری کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس پر شک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ HEC نے اعتبار اور ثقاہت حاصل کرنے اور اپنا خود مختار تشخص منوانے میں وقت لگایا ہے۔ اسلئے اس ادارے کو تحلیل کر دینا ملکی مفاد میں نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
چئیرمین ایج ای سی ڈاکٹر جاوید لغاری کا انٹرویو -- نیوز نائٹ ود طلعت


پروگرام : کل تک ، ایکسپریس ٹی وی ، 7 اپریل 2011
میزبان : چاوید چوہدری
موضوع : ایچ ای سی کی تحلیل
شرکاء گفتگو : ڈاکٹر عطاء الرحمن ، ڈاکٹر جاوید لغاری چئیرمین ایچ ای سی ، ڈاکٹر معصوم یسین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ، سینیٹر طارق عظیم

پروگرام : نیوز نائٹ ود طلعت حسین ، ڈان نیوز 7 اپریل 2011
میزبان: سید طلعت حسین
شرکاء گفتگو : سردار آصف احمد علی سابق وزیر تعلیم ، سرتاج عزیز سابق وزیر خزانہ , ڈاکٹر معصوم یسین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی، اعظم سواتی

پروگرام : بانگ درا
میزبان : فیصل قریشی
موضوع : تعلیم کے خلاف حکومتی سازش؟
مہمان : پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر چئیرپرسن شعبہ اطلاقی نفسیات جامعہ پنجاب ، پروفیسر حفیظ الرحمن چئیرمین انتھراپولوجی ڈیپارٹمنٹ ، ڈاکٹر عارف علوی ، مرکزی جنرل سیکریٹری ، پاکستان تحریک انصاف ، شیخ روحیل اصغر پاکستان مسلم لیگ (ن)
 

میم نون

محفلین
جزاک اللہ علی حیدر بھائی،

آپنے تو مجھے قائل کر لیا ہے :) بہت ہی جامع معلومات فراہم کی ہیں۔

اب وہ لوگ جو ایچ ای سی کی تحلیل کے حق میں ہیں وہ بھی اپنا موقف پیش کریں تاکہ کچھ سمجھ آئے کہ حکومت ایسا کیوں کرنا چاہ رہی ہے :mad:
 
Top