گیارہویں عالمی اردو کانفرنس ، علم وادب سےمحبت کرنےوالوں کا گہوارہ بنی رہی۔

579828_7281658_co00_updates.jpg

کراچی آرٹس کونسل میں چار روزہ اردو کانفرنس پوری رعنائیوں کیساتھ جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہورہی ہے کانفرنس میں اردو زبان سے محبت کرنے والوں کے لیے بہت کچھ تھا۔

579828_4101060_co001_updates.jpg

گیارہویں اردو کانفرنس میں اردو کی ترویج کیساتھ معلوماتی ،ادبی سیشن بھی ہوئے اورطنزو مزاح کا دور بھی رہا جبکہ موسیقی اور رقص کی محفل نے لوگوں کے دل موہ لیے ۔
579828_9933697_co004_updates.jpg

آرٹس کونسل کراچی میں گیارہویں اردو کانفرنس پوری آب وتاب سے جاری رہی ،علم وادب سے پیار کرنے کرنے والوں نے کانفرنس سے بھر پور استفادہ کیا ۔

579828_1342732_co005_updates.jpg

بچوں کے ادب کے حوالے سے بھی کانفرنس میں ایک خصوصی نشست ہوئی جس میں بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے والے مختلف ادیبوں نے بھی شرکت کی ۔

579828_3090628_co03_updates.jpg

عالمی اردو کانفرنس میں پاکستان، بھارت متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے مندوبین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، جبکہ کانفرنس میں اردو شاعری، ادب، تھیٹر، فلم، ڈرامہ، رقص پر نشستیں بھی ہوئیں ۔

579828_8741160_co04_updates.jpg

اردو کانفرنس میں عالمی مشاعرہ بھی ہوا جس میں ملک کے مایہ ناز شعرا ئےکرام نے شرکت کی۔

579828_2044510_con03_updates.jpg

جون ایلیا پر خصوصی سیشن ہوا جس میں جون کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔

579828_1975047_co05_updates.jpg

مشاعرے میں ملک کے نامور شعراء نے اپنا کلام سناکر شرکاء سے خوب داد سمیٹی ۔

579828_8222849_co07_updates.jpg

کانفرنس میں اردو سائبر اسپیس سے متعلق کانفرنس میں سیر حاصل گفتگو کی گئی اس کے علاوہ کانفرنس میں تعلیم کی اہمیت سمیت کئی ادیبوں اور شاعروں کی زندگی پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

579828_8084501_co06_updates.jpg

چار روزہ اردو کانفرنس میں معیاری تعلیم سب کے لئے، تراجم اور دنیا سے رابطہ،یادگار رفتگاں، پاکستانی فلم ،ماضی حال مستقبل سمیت دیگر موضوعات کو بھی زیربحث لایا گیا۔دنیا کے کئی ممالک سے فلسفی، محققین، ادیب،شاعروں اور فنکاروں نے اس کانفرنس میں شرکت کرکے علم وادب کی اس محفل کو چار چاند لگا دیئے۔
لنک
 

جاسمن

لائبریرین
عالمی اردو کانفرنس۔ کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا ادبی میلہ
عطاء محمد تبسم نومبر 23, 2018



کراچی میں آج کل ادب اور ادیبوں کا بہت بڑا جھمگٹاہے۔ شہر کے وسط میں آرٹس کونسل کی گیلری، لان، آڈیٹوریم میں، ادیب ، شاعر، افسانہ نگار، تنقید کرنے والے، لکھنے والے اور ادب کے شائیقین پڑھنے والے سب اپنے اپنے پسند کے لکھاریوں کو قریب سے دیکھنے، انھیں سننے اور ان کے ساتھ سیلفی بنواتے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں ہونیوالی یہ گیارہویں عالمی اردو کانفرنس ہے، دس سال جانے کیسے گزر گئے، ادیب، شاعر، صحافی، مصور، فن کار کا یہ میلہ ہرسال سجتا رہا، سجانے والے محمد احمد شاہ اور آرٹس کونسل آف پاکستان ہے۔اردو کانفرنس میں ایک سوگواری کی لہر بھی تھی، کانفرنس کے افتتاح سے ایک رات قبل ممتاز شاعرہ فہمیدہ ریاض اس دار فانی سے رخصت ہوئی۔

افتتاحی اجلاس میں اپنی تقریروں میں کئی ایک نے ان کا ذکر کیا، سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بھی انھیں ایک سیاسی ایکٹیویسٹ کے طور پر خراج عقیدت پیش کیا، ان کی خدمات کو سراہا،اور محمد احمد شاہ کو ان کی یاد میں ایک ریفرینس منعقد کرنے کی تاکید کی۔انھوں نے ملک کے دیگر شہروں اور دنیا کے کئی ممالک سے مندو بین کی شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب ہر لحاظ سے پرشکوہ تھیں۔ شاندار انتظامات اور مہمانوں کی بہت زیادہ حاضری سے بھی کانفرنس میں ایک گرم جوشی کا ماحول تھا۔

مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ انجینئر ہیں، اس لیے ادب سے دور ہی رہے ہیں،کبھی تقریر میں کوئی شعر پڑھنا ہو تو لکھ لیتا ہوں، لیکن اکثر شعر پڑھتے ہوئے غلطی ہوجاتی ہے۔ اور آج تو یہاں اتنے اہل علم بھی موجود ہیں، اس لیے ڈر رہا ہوں کوئی غلطی نہ ہوجائے۔ انھوں نے اردو کو کسی ایک طبقے کی بولی سے منسوب کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ سب کی زبان ہے، اردو زبان ایک دوسرے کو قریب لانے کے لیے پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی محبتیں بانٹنے والا شہر ہے اور یہاں پاکستان سمیت دنیا بھر کی ادبی شخصیات کا بڑی تعداد میں آنا خوش آئند ہے۔

اسٹیج پر اسد محمد خاں، بھارت سے آئے شمیم حنفی، منتنصر حسین تارڑ، مسعود اشعر، چینی ادیب ٹینگ مینگ شنگ، افتخار عارف، رضا علی عابدی، پیرزادہ قاسم ، زاہدہ حنا، امینہ سید، اعجاز احمدفاروقی، طلعت حسین موجود تھے۔محمد احمد شاہ کی تقریر عالمی اردو کانفرنس کے سفر کی داستان تھی، جس میں ان نازک لمحوں کا بھی ذکر تھا، جب کراچی میں لسانی سیاست عروج پر تھی اور آرٹس کونسل کی ان سرگرمیوں کو بھی خطرات لاحق تھے۔شمیم حنفی، ناصر عباس نیئر کی تقریر اور ہما میر کی کمپیئرینگ کے ساتھ پہلا اجلاس ختم ہوا تو حاضرین کی ایک بڑی تعداد ہال سے باہر بڑی اسکرین پر بھی کاروائی دیکھنے میں مصروف نظر آئی، شرکاءکی بڑی تعداد کی وجہ سے کانفرنس ہال کی تنگی داماں کی شکایت بہت سے افراد کو تھی۔

دوسری جانب اردو کانفرنس کے شرکاءکا کہنا تھا کہ زبان کی ترویج کے لیے ایسی کانفرنس کا انعقاد ایک کے بجائے کم از کم سال میں تین سے چار مرتبہ ہونا چاہیے۔ کراچی میں ہونے والا سال کا سب سے بڑا ادبی میلہ کہلاتا ہے جس کی شہرت کی بازگشت عالمی طور پر سنائی دیتی ہے۔ کانفرنس کے دوسرے سیشن میں،، جون ایلیا۔ ایک ہی شخص تھا جہاں میں کیا ،، پر خصوصی سیشن ہوا جس میں جون کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔اس سیشن میں انیق احمد کی کمپیئرینگ نے لطف دیا، یوں بھی وہ جون ایلیاءکے مداح اور عشاق میں شمار ہوتے ہیں۔ ممتاز ادیب انور مقصود نے حسب سابق مرحومین غالب، احمد فراز، اقبال کے دوسری دنیا سے آئے خطوط کا ذکر کیا اور جون ایلیا کا خط بھی سنایااور شرکا سے خوب داد وصول کی۔

آرٹس کونسل کے زیر اہتمام عالمی اردو کانفرنس 25 نومبر تک جاری رہے گی۔ دنیا کے کئی ممالک سے فلسفی، محققین، ادیب اور شاعروں نے اس کانفرنس میں شرکت نے جہاں اس کی حسن اور اہمیت اور وقار میں اضافہ کیا ہے۔ وہاں کراچی کو بھی دنیا اردو میں ایک امتیاز بخشا ہے۔
اردو کانفرنس ایک اور خاص بات نئی کتابوں کی رونمائی ہے، آج کانفرنس کی شام کی اجلاس میں تعبیر غالب( نیر مسعود) پر شمیم حنفی، نجم الحسن رضوی کی کتاب مٹی کا درخت پر مرزا حامد حسین، ایوب خاور کی سینوفی اور دیگر نظموں پر حارث خلیق، مجھے یاد کرنا (تہمینہ راﺅ) پر باصر کاظمی اور یاسمین حمید کی کتاب ہم دو زمانوں میں پیدا ہوئے پر مبین مرزا گفتگو کریں گے۔ اس تقریب کی نظامت ممتاز شاعرہ ناصرہ زبیری کریں گی۔
 
Top