گنتی کے دُکھ

محمداحمد

لائبریرین
گنتی کے دُکھ

خوش رہنے کے بیس طریقے اپنی جگہ پر ٹھیک مگر
دل کو کھائے جاتا ہے اکیسواں غم بائیسواں دُکھ

بارہ سال کے بعد سبھی کے دن پھرتے ہیں حوصلہ رکھ
مجھ سے لپٹ کر روتا ہے اور کہتا ہے چوبیسواں دُکھ

اس کی آنکھوں میں حیرت کے جگنو دیکھنے کی خاطر
اُس کو سو سو بار سنایا میں نے اپنا تیسواں دُکھ

بانٹو گے تو خوشی بڑھے گی، گھٹیں گے غم، کیا سچ مچ میں؟
ایسا نہ ہو پھر، ہمدردی سے اَٹ جائے اڑتیسواں دُکھ

دن بھر گنتی گنتے رہنا، شاعر ہو یا تاجر ہو؟
چپ رہ کر بھی سہہ سکتے ہو چھ سو اکتالیسواں دکھ

سرگوشی ، آپ کے تبصرے کے بعد :)
 
گنتی کے دُکھ

خوش رہنے کے بیس طریقے اپنی جگہ پر ٹھیک مگر
دل کو کھائے جاتا ہے اکیسواں غم بائیسواں دُکھ

بارہ سال کے بعد سبھی کے دن پھرتے ہیں حوصلہ رکھ
مجھ سے لپٹ کر روتا ہے اور کہتا ہے چوبیسواں دُکھ

اس کی آنکھوں میں حیرت کے جگنو دیکھنے کی خاطر
اُس کو سو سو بار سنایا میں نے اپنا تیسواں دُکھ

بانٹو گے تو خوشی بڑھے گی، گھٹیں گے غم، کیا سچ مچ میں؟
ایسا نہ ہو پھر، ہمدردی سے اَٹ جائے اڑتیسواں دُکھ

دن بھر گنتی گنتے رہنا، شاعر ہو یا تاجر ہو؟
چپ رہ کر بھی سہہ سکتے ہو چھ سو اکتالیسواں دکھ

سرگوشی ، آپ کے تبصرے کے بعد :)
بہت خوب احمد بھائی۔
کیا دکھ پروئے ہیں، میرا مطلب ہے کہ گنے ہیں۔ اوہو بھئی میرا مطلب ہے کہ کیا شعر پروئے ہیں۔
اس کی آنکھوں میں حیرت کے جگنو دیکھنے کی خاطر
اُس کو سو سو بار سنایا میں نے اپنا تیسواں دُکھ

بانٹو گے تو خوشی بڑھے گی، گھٹیں گے غم، کیا سچ مچ میں؟
ایسا نہ ہو پھر، ہمدردی سے اَٹ جائے اڑتیسواں دُکھ
یہ شعر خاص طور پر پسند آئے۔:)
دن بھر گنتی گنتے رہنا، شاعر ہو یا تاجر ہو؟
چپ رہ کر بھی سہہ سکتے ہو چھ سو اکتالیسواں دکھ
یہ غالباً غزلوں کی تعداد ہے۔ :p
 

عاطف ملک

محفلین
واہ بھئی۔۔۔کیا دکھوں کی ڈائری کھولی ہے۔۔۔۔
اور کس خوبصورت طریقے سے ہائی لائٹ شدہ دکھ ہمارے گوش گزار کیے ہیں۔:p
منفرد زمین میں خوبصورت اشعار پہ داد قبول کیجیے۔:)
 
دہائی ہے دہائی ہے
کیا خوب اشعار میں دکھوں کی گنتی کروائی ہے۔
بارہ سال کے بعد سبھی کے دن پھرتے ہیں حوصلہ رکھ
مجھ سے لپٹ کر روتا ہے اور کہتا ہے چوبیسواں دُکھ
واہ ،
شاندار شعر
اس کی آنکھوں میں حیرت کے جگنو دیکھنے کی خاطر
اُس کو سو سو بار سنایا میں نے اپنا تیسواں دُکھ
بہت اعلی لاجواب
بہترین دکھوں اور غموں کی ترجمان غزل۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
خوش رہنے کے بیس طریقے اپنی جگہ پر ٹھیک مگر
دل کو کھائے جاتا ہے اکیسواں غم بائیسواں دُکھ

بارہ سال کے بعد سبھی کے دن پھرتے ہیں حوصلہ رکھ
مجھ سے لپٹ کر روتا ہے اور کہتا ہے چوبیسواں دُکھ

اس کی آنکھوں میں حیرت کے جگنو دیکھنے کی خاطر
اُس کو سو سو بار سنایا میں نے اپنا تیسواں دُکھ

بانٹو گے تو خوشی بڑھے گی، گھٹیں گے غم، کیا سچ مچ میں؟
ایسا نہ ہو پھر، ہمدردی سے اَٹ جائے اڑتیسواں دُکھ

دن بھر گنتی گنتے رہنا، شاعر ہو یا تاجر ہو؟
چپ رہ کر بھی سہہ سکتے ہو چھ سو اکتالیسواں دکھ
واہ۔ واہ۔ محمداحمد بھائی۔ بہت خوب۔
سب اشعار ہی بہت عمدہ ہیں۔ ڈھیر ساری داد قبول فرمائیے۔:)
 
خوب نظم ہے ماشاء اللہ.

لیکن ہمیں دکھوں کی یہ گنتی سمجھ نہیں آئی... اکیس بائیس کے بعد تئیس کی باری کیوں نہیں آئی؟ پھر چوبیس کے بعد براہ راست تیسواں؟ اعداد اولی و مرکب وغیرہ کا چکر بھی نہیں لگتا... لگتا ہے یہ بھید کھولنے کے لیے سی آئی ڈی سے دیا کو بلانا پڑے گا؟ :)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ، احمد بھائی ! آپ کا خاص انداز اور آپ کے خاص مضامین!
تبصرہ میں ذیل میں کررہا ہوں ۔ اب سرگوشی آپ کیجئے ۔ :)

دن بھر کے اُنیس دکھوں سے میں نے نبٹ کر شام ڈھلے
بے مطلع کی غزل میں دیکھا اور طرح کا بیسواں دکھ
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب احمد بھائی۔
بہت شکریہ تابش بھائی!

یہ آپ کی محبت ہے کہ اس طرح کی نظم یا غزل پر بھی حوصلہ افزائی فرماتے ہیں۔ :)
کیا دکھ پروئے ہیں، میرا مطلب ہے کہ گنے ہیں۔ اوہو بھئی میرا مطلب ہے کہ کیا شعر پروئے ہیں۔
:) :)

یہ تو ہمیں بھی نہیں پتہ کہ ہم نے کِیا کیا ہے؟ :)

یہ شعر خاص طور پر پسند آئے۔

اس کے خاص شکریہ! :)
یہ غالباً غزلوں کی تعداد ہے۔

ارے نہیں!

ہمارے تو اشعار بھی اتنے نہیں ہوں گے۔ :)

یہ وہی ہیں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ بھئی۔۔۔کیا دکھوں کی ڈائری کھولی ہے۔۔۔۔
:) :) :)
اور کس خوبصورت طریقے سے ہائی لائٹ شدہ دکھ ہمارے گوش گزار کیے ہیں۔
ہائی لائٹ شدہ دُکھ۔ :)
منفرد زمین میں خوبصورت اشعار پہ داد قبول کیجیے۔:)

بہت شکریہ عاطف بھائی!

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔

شاد آباد رہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
دکھوں کا لا متناہی سلسلہ...

بس ایک وقتی کیفیت کہہ لیجے۔ :)

گننے کا نقصان یہ ہے کہ بندہ پھر گنتی میں ہی لگا رہتا ہے۔ :)
اور فائدہ یہ ہے کہ جو چیز گنتی میں آ جائے وہ بہرکیف محدود ہی کہلاتی ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
خوب نظم ہے ماشاء اللہ
جزاک اللہ!

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔
لیکن ہمیں دکھوں کی یہ گنتی سمجھ نہیں آئی... اکیس بائیس کے بعد تئیس کی باری کیوں نہیں آئی؟ پھر چوبیس کے بعد براہ راست تیسواں؟ اعداد اولی و مرکب وغیرہ کا چکر بھی نہیں لگتا... لگتا ہے یہ بھید کھولنے کے لیے سی آئی ڈی سے دیا کو بلانا پڑے گا؟

بھیا ! ہر دُکھ اتنا سیدھا سادہ تھوڑی ہوتا ہے کہ قافیہ و ردیف کی پابندی کرتے ہوئے چپ چاپ بقائمی ہوش و حواس و رضامندی شعر کی چھوٹی سی کُٹیا میں سکونت اختیار کر لے۔ :)

بس یوں سمجھیے کہ ہم نے چار چھ مسکین مسکین سے دُکھ بمشکل سرکٹی غزل میں قید کر لیے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ، احمد بھائی ! آپ کا خاص انداز اور آپ کے خاص مضامین
بہت شکریہ قبلہ ظہیر بھائی!
اور آپ کے خاص مضامین
یعنی ہم اپنے دکھوں کا رونا پہلے بھی روتے رہے ہیں۔ :)

تبصرہ میں ذیل میں کررہا ہوں ۔ اب سرگوشی آپ کیجئے ۔ :)

دن بھر کے اُنیس دکھوں سے میں نے نبٹ کر شام ڈھلے
بے مطلع کی غزل میں دیکھا اور طرح کا بیسواں دکھ

ظہیر بھائی ! آپ نکتہ رس ہیں۔
یہی بات ہم نے سرگوشی کے لئے رکھی تھی۔ کہ کچھ عجیب و غریب اشعار ہم سے سرزد ہو گئے اور مطلع بھی نہیں ہوا۔ چونکہ یہ اشعار مسلسل غزل کی طرز پر تھے سو ہم نے اُنہیں خلافِ روایت ایک عنوان بھی دے دیا۔ :blush:
 

زوجہ اظہر

محفلین
پہلی بار شاعری اور عنوان پڑھا تو لگا کہ چونکہ گنتی لامتناہی ہے تو ہوسکتا ہے شاعر کہنا چاہتا ہے اتنے دکھ ہیں کہ گنتے جاو گنتےجاو

ایک دوسرا پہلو مثبت اور شکرگزاری کا بنا کہ
صرف *گنتی کے دکھ*
کتنا کچھ ہے زندگی میں
جوکہ اچھا ہے خوبصورت ہے - دکھ گنتی کے(جو چیز گنتی میں آتی ہے بہر کیف محدود کہلاتی ہے)
پر رحمتیں اور نعمتیں انگنت، لا محدود
کتنی پوزیٹو وائبز ملی ہیں
جزاک اللہ
 
Top