مبارکباد گل یاسمین بٹیا کا شناختی کارڈ

لیکن بندہ پلس کو مائی باپ بھی تو کہتا ہے۔ تو کیا وہ پلس بس فلموں ڈراموں والی ہوتی ہے :unsure:
پلس بذات خود ایک ادارہ ہے ۔ اس کے اہلکار بھی اتنے ہی انسان ہیں جتنے کسی بھی اور ادارے،تنظیم،ہا وابستہ غیر وابستہ انسان ، البتہ ہمارے اپنے اذہان میں کچھ فریم بنے ہوئے ہیں جن میں فٹ نہ ہونے والا ہمیں اجنبی اجنبی سا لگتا ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پلس بذات خود ایک ادارہ ہے ۔ اس کے اہلکار بھی اتنے ہی انسان ہیں جتنے کسی بھی اور ادارے،تنظیم،ہا وابستہ غیر وابستہ انسان ، البتہ ہمارے اپنے اذہان میں کچھ فریم بنے ہوئے ہیں جن میں فٹ نہ ہونے والا ہمیں اجنبی اجنبی سا لگتا ہے
یوں دیکھیں تو سب ہی اجنبی ٹہریں گے کہ کوئی ایک کسی دوسرے کے فریم میں کم ہی فٹ آتا ہے۔
 
یوں دیکھیں تو سب ہی اجنبی ٹہریں گے کہ کوئی ایک کسی دوسرے کے فریم میں کم ہی فٹ آتا ہے۔
دوسروں کی انفرادیت کا احترام اور اس کی اسی حالت میں قبولیت کا ظرف ہو تو کوئی اجنبی نہیں ہوتا۔ اب اس کے درجات ہر شخص میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ جیسے ملنگ کا تصور کیا ہے اور اگر کوئی شخص خوش لباس، خوش گفتار ، مالی آسودہ ، سمجھ کی گفتگو کرنے والا ہو تو ہمارے اذہان میں موجود فریم اسے ملنگ سمجھنے سے انکار کرنے میں دیر نہیں لگاتا۔ اسے ظاہر پر محمول کرنا بھی کہا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح خوش اخلاق ، خوش طبع ، گھل مل جانے والا، منکسر مزاج، سادہ طبیعت، تکبر سے دور، حلال خور ، کوئی نظر آجائے تو ہمارا شعور اسے پولیس والا ہی نہیں سمجھتا ما سوائے اس کے کہ کبھی ایسے پولیس والے سے واسطہ پڑ چکا ہو۔ ہم لوگوں کو اپنے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر چھانتے ہیں
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
واہ!

دھڑکنوں کی بے ترتیبی اور لسی نوشی کی یہ دائمی زنجیر بہت خوب ہے۔ :) :)

یہاں تو کلیجہ منہ کو آجائے تب بھی ہم پانی پی پی کر نیچے اُتارتے ہیں۔ :) :)
بس وہی بات نا کہ ہر کسی نے اپنے آزمودہ ٹوٹکے ہی آزمانے ہوتے ہیں۔
دھڑکنیں بھلے بے ترتیب ہوتی رہیں مگر کلیجے کو مضبوطی سے جکڑا ہوا ہے۔ نہ کسی کو مونگ دلنے دیتے ہیں نہ منہ کو آنے دیتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بس وہی بات نا کہ ہر کسی نے اپنے آزمودہ ٹوٹکے ہی آزمانے ہوتے ہیں۔
دھڑکنیں بھلے بے ترتیب ہوتی رہیں مگر کلیجے کو مضبوطی سے جکڑا ہوا ہے۔ نہ کسی کو مونگ دلنے دیتے ہیں نہ منہ کو آنے دیتے ہیں۔

مونگ تو سینے پر دلی جاتی ہے۔

اور ہاتھ آئے اور منہ کو نہ لگے اسے بھی لوگ اچھا نہیں سمجھتے۔ :)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مونگ تو سینے پر دلی جاتی ہے۔

اور ہاتھ آئے اور منہ کو نہ لگے اسے بھی لوگ اچھا نہیں سمجھتے۔ :)
سینے پہ ثابت مونگ دلے جاتے ہیں ۔
نہیں آنے دیتے ہاتھ۔ تبھی تو منہ کو بھی نہئں آتا کلیجہ۔
بس اپنی اپنی تکنیک ہے کہ کس بات کو کتنا دل پہ لینا ہے ، کتبا دماغ پہ اور کتنا کلیجہ جلانا ہے اپنا۔ ورنہ دنیا کی دو دھاری تلوار جینے دے گی نہ مرنے دے گی۔ :grin:
 

محمداحمد

لائبریرین
سینے پہ ثابت مونگ دلے جاتے ہیں ۔
نہیں آنے دیتے ہاتھ۔ تبھی تو منہ کو بھی نہئں آتا کلیجہ۔
بس اپنی اپنی تکنیک ہے کہ کس بات کو کتنا دل پہ لینا ہے ، کتبا دماغ پہ اور کتنا کلیجہ جلانا ہے اپنا۔ ورنہ دنیا کی دو دھاری تلوار جینے دے گی نہ مرنے دے گی۔ :grin:

ہاہاہاہاہا!
ہمارے ایک دُکھی کولیگ اکثر یہ شعر سنایا کرتے ہیں۔

مار ہی ڈالے جو بے موت، یہ دنیا وہ ہے
ہم تو جیتے ہیں کہ پتھر کا جگر رکھتے ہیں

:)
 
Top