گلے میں پھول جو میرے فراقِ یار کے ہیں

ظفری

لائبریرین

گلے میں پھول جو میرے فراقِ یار کے ہیں
کہا کسی نے کہ آثار یہ بہار کے ہیں

اداسیوں کی یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے
رکھے جو پھول یقینا کسی مزار کے ہیں

خوشا کہ عشق نے پھر خلعتِ ہوس پہنی
حسین خوش ہیں کہ دن ا ن کے کاروبار کے ہیں

غزل ہے اس کا رویہ تو نظم اس کا مزاج
یہ سارے سلسلے احمد ظفر کے پیار کے ہیں

( احمد ظفر ;) )
 

محمد وارث

لائبریرین

گلے میں پھول جو میرے فراقِ یار کے ہیں
کہا کسی نے کہ آثار یہ بہار کے ہیں

اداسیوں کی یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے
رکھے جو پھول یقینا کسی مزار کے ہیں

خوشا کہ عشق نے پھر خلعتِ ہوس پہنی
حسین خوش ہیں کہ دن ا ن کے کاروبار کے ہیں

غزل ہے اس کا رویہ تو نظم اس کا مزاج
یہ سارے سلسلے احمد ظفر کے پیار کے ہیں

( احمد ظفر ;) )

بہت خوب، لا جواب ظفری بھائی۔
 
Top