گستاخان نبی!!

قیصرانی

لائبریرین
ہمت علی نے کہا:
اللہ ہم کو غلامی نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں‌ ہی موت ائے۔
اللہ ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔
اللہ ہم اپنی پناہ میں رکھ۔
اللہ ہم کو شیطانوں پر غلبہ عطا فرما۔امین
آمین، ثم آمین
 

شاکرالقادری

لائبریرین
محترم شاکر القادری صاحب
السلام علیکم

مجھے یاد پڑتا ہے آلپ نے مطالعہ کرکے یہاں لکھنا کا کہا تھا
میں آپکا انتظار کر رہا ہوں

برادرم راسخ
بہت شرمندہ ہوں! حافظہ ساتھ نہیں دیتا لکھ بھی لیا تھا اور القلم پر پوسٹ بھی کر دیا تھا لیکن یہاں پر اطلاع نہیں کر سکا
براہ کرم القلم کے ہوم پیج پر یہ لنک چیک کیجئے یہاں پر میں نے اٹک سے متعلق تمام شہدائے ناموس رسالت اور غازیوں کا نذکرہ اپ لوڈ کر دیا ہے

ان کشتگان راہ وف۔۔۔۔ا کو م۔۔۔۔۔را س۔۔۔۔لام
جن سے رخ حیات کی رنگت نکھر گئی
 

حسن نظامی

لائبریرین
میں نے اس دھاگے کا مطالعہ کیا ہے
محترم راسخ میرے لیے تو سب سے بڑی بات آپ کے حوالہ سے یہ ہے کہ آپ شہر آرزو ، شہر جمیل مدینہ منورہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔ ہائے کیا شہر ہو گا اور کیا اس کی رونقیں ہوں گی ۔۔

اور کیا نصیب ہے آپ کا کہ جوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصیب ہوا ۔۔

رب آپ کو تاقیامت اس شہر کی رفاقت نصیب فرمائے ۔۔ کبھی جب ہاتھ اٹھائیں تو اس غریب کو یاد کر لیجیے گا اور شہر مقدسہ کی مٹی اٹھا کر میرا نام لے کر چوم لیجیے گا ۔۔
آپ کی کاوش بے شک سراہنے کے قابل ہے ۔۔
مگر میری گزارش ہے کہ
عمومی طور پر بھی اور خصوصی طور پر اس محفل پر گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کام کی بے حد ضرورت ہے ۔۔

صاحبان اقتدار سے گذارش ہے کہ اس دھاگہ کی صفائی کی جائے ۔۔ تاکہ موضوع کی مناسبت سے ہی مواد رہے باقی غائب ہونا چاہیے
 
جزاک اللہ خیر
ضرور لکھیے شاکر صاحب
اللہ ہم کو غلامی نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں‌ ہی موت ائے۔
اللہ ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔
اللہ ہم اپنی پناہ میں رکھ۔
اللہ ہم کو شیطانوں پر غلبہ عطا فرما۔امین
آمین ثم آمین
 
میں نے اس دھاگے کا مطالعہ کیا ہے
محترم راسخ میرے لیے تو سب سے بڑی بات آپ کے حوالہ سے یہ ہے کہ آپ شہر آرزو ، شہر جمیل مدینہ منورہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔ ہائے کیا شہر ہو گا اور کیا اس کی رونقیں ہوں گی ۔۔

اور کیا نصیب ہے آپ کا کہ جوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصیب ہوا ۔۔

رب آپ کو تاقیامت اس شہر کی رفاقت نصیب فرمائے ۔۔ کبھی جب ہاتھ اٹھائیں تو اس غریب کو یاد کر لیجیے گا اور شہر مقدسہ کی مٹی اٹھا کر میرا نام لے کر چوم لیجیے گا ۔۔
آپ کی کاوش بے شک سراہنے کے قابل ہے ۔۔
مگر میری گزارش ہے کہ
عمومی طور پر بھی اور خصوصی طور پر اس محفل پر گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کام کی بے حد ضرورت ہے ۔۔

صاحبان اقتدار سے گذارش ہے کہ اس دھاگہ کی صفائی کی جائے ۔۔ تاکہ موضوع کی مناسبت سے ہی مواد رہے باقی غائب ہونا چاہیے


حسن صاحب حسن ظن کا شکریہ

آپ کے لئے دعا ضرور کی جائے گی

خدا قبول کرے

آپکی بات درست ہے غیر ضروری باتیں اس دھاگے سے حذف ہونی چاہئے
 

Muhammad Naeem

محفلین
نبیل
پہلی بات تو یہ کہ آپ کو یہ بات کہنے کی ضرورت نہ تھی، دوسرے اگر آپ کے پیٹ میں سچ بولنے کا اتنا ہی درد ہورہا تھا تو کم از کم یہ ضرور سوچ لیتے کہ عامر چیمہ کے حوالے سے تمام انویسٹیگیشن ‌رپورٹس انہی کی مرتب کردہ ہیں جو شان رسالت میں گستاخی کو آزادی اظہار سمجھتے ہیں۔ اگر آپ یہ کہیں گے کہ پاکستان کو اس انویسٹیگیشن میں شامل کیا گیا تھا تو سن لیں کہ وہ تو انہوں نے ڈانٹنے کیلئے بلایا تھا۔
میری باجی اس سلسلے میں عامر چیمہ کے گھر گئی تھیں اور ان کے والدین سےملاقات بھی کی‌ سو اطلاع کیلئے عرض ہے کہ عامر کی والدہ نے تابوت کھول کر دیدار کیا تھا اور چہرہ کھول کر دیکھا تھا، چہرے پر سکون تھا اور گلے پر بھی کوئی نشان نہیں تھا البتہ پوسٹ مارٹم کے نشانات جسم پر تھے۔

اگر شان رسالت کی گستاخی کے بعد بھی آپ کا مغربی ذرائع ابلاغ پر اعتماد قائم ہے تو کوئی نئی بات نہیں غلامی تو بڑوں بڑوں کو حلال حرام سمجھا دیتی ہے، نمک حلالی اچھی چیز ہے لیکن اتنی بھی کیا۔
ارے گستاخ حد ادب !
اگر انگریز حضور کی شان جلالت میں گستاخی کا تصور خناس ذہن میں آیا تو ہم ۔ ۔ تو ہم ۔ ۔ ۔ ۔ تو پھر ہم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم پھر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ہم ۔ ۔ ۔آپ سے خفا بھی ہو جائیں گے نا۔ ۔ ۔ ۔ ہاں۔۔;)
 

قیصرانی

لائبریرین
محترم قیصرانی صاحب! آے کے بارے میں تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ
" خرد کا نام جنوں رکھ دیا ، جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے"
آپ کو مہوش صاحبہ کا انداز بیاں اور سیکولر سوچ کے حامل خیالات نظر نہیں آرہے ۔ جن میں وہ اسلام کی تاریخ کو مسخ کرکے پیش کررہی ہیں۔ میرا تو مشورہ ہے کہ انہیں اپنے موضوع کے سلسلے میں تحقیق کے لیئے کسی مستشرق سے رجوع کرنا چاہیئے۔
اور جس طرح من سور حلاج اور نبیل صاحب کا انداز تخاطب ہے وہ تو تہذیب و شائستگی کا شاہکار ہے۔آپ انہیں سمجھانے کی بجائے الٹا دوسروں پر چڑھائی کر رہے ہیں۔بوالعجب۔
محترم، میں آپ اور آپ کے فقہ کے لوگوں‌ کے بحث‌کے طریقے سے بخوبی واقف ہوں۔ لیکن کیا کروں، جواب جاہلاں خاموشی باشد ہی سوجھتی ہے۔ آپ براہ کرم اپنی اس نام نہاد اسلامی اور دینی کاوش کو جاری رکھیئے۔ کم از کم مجھے آپ غصہ یا ٹینشن نہیں‌ دے سکتے

باقی جہاں تک آخری لائن کا ذکر ہے، تو اس کی تکلیف مت کیجئے کریں۔ میں‌ جس بات کو درست سمجھتا ہوں، الحمدللہ اس پر قائم رہتا ہوں

آپ اور آپ کے حامی اراکین کے بارے کچھ کہنا مجھے اچھا نہیں‌ لگتا۔ پرائی جنگ لڑنے کا نام شاید آپ کے لئے جہاد ہو:cool:
 

فرخ منظور

لائبریرین
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
توہینِ رسالت پر مبنی کتاب لکھنے والے شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم
راج پال کو جہنم واصل کرنے والے شہید کی داستانِ حیات۔۔۔
http://www.quran-o-sunnah.com/khas/ghaziilamdeen/001.shtml

راج پال جو کہ غازی علم دین کے ہاتھوں مارا گیا تھا اس نے یہ کتاب نہیں لکھی تھی بلکہ وہ اس کتاب کا ناشر یعنی چھاپنے والا تھا- اصل ملزم یعنی اس کتاب کو لکھنے والا بالکل محفوظ رہا -
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم جناب محترم آپ نے بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے
ہمارے ہاں ایک بات تو بہت عام ہے بندہ بات کوئی کر رہا ہوتا ہے لیکن سننے والا یا پڑھنے والا اس کو کسی اور طرف لے جاتا ہے میں سب سے درخواست کروں گا جس مقصد کے لیے کہ تھریڈ شروع کیا گیا ہے اس پر عمل کیا جائے اور جو اس پر عمل نہیں کرنا چاہتا بحث کرنا چاہتے ہیں ان سے گزارئش کروں گا وہ خاموش ہی رہے تو بہتر ہے بہت شکریہ
اللہ تعالٰی جان جی ہم کو دین سمجھے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین
 
میں نے تقریبا اپنی ۷۰ فیصد باتوں کو عربی میں ڈھال لیا ہے۔ جن احباب نے‌ میرا ساتھ‌دیا میں انکا بہت شکر گزار ہوں۔ خاص کر واجد حسین صاحب نے جو کتاب دی تھی وہ بڑی مفید ثابت ہوئی۔ میں حیران پریشان تھا کہ میں سعودی عرب میں بیٹھے ہوئے‌اتنا مواد کہاں‌سے لاؤں گا۔۔۔۔ اللہ خوش رکھے۔

اسی طرح شاکر القادری صاحب نے بھی اس خاکستار پر نوازش کی خدا انہیں بہتر صلہ دیں۔ آمین

مدینہ منورہ سے سب کے‌لئے‌دعائے خیر ہے۔
کتاب ختم کرکے یہاں لنک دے دوں گا۔

اللہ حامی وناصر ہو

باقی گزارشات پھر سہی
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ راسخ بھائی اللہ آپ کو مزید ہمت دیں اور ہمیں توفیق دیں کہ جھوٹی ناولوں اور کہانیوں کی بجائے اسلام اور اردو کی ترویج کے لیے حقیقی اسلامی اور تاریخی کتب کا سہارا لیں تاکہ اللہ بھی راضی ہو جائے اور وقت بھی فضول نہ گزر جائے کیونکہ جو وقت نیک کاموں میں نہ لگایا جائے تو فضول کاموں میں خود بخود لگ جاتا ہے اور یہ وقت کو ضائع کرنا ہے اور جس نے وقت کو ضائع کیا وقت نے اس کو ضائع کیا۔

اللہ اکبر کبیرا
 

نبیل

تکنیکی معاون
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ راسخ بھائی اللہ آپ کو مزید ہمت دیں اور ہمیں توفیق دیں کہ جھوٹی ناولوں اور کہانیوں کی بجائے اسلام اور اردو کی ترویج کے لیے حقیقی اسلامی اور تاریخی کتب کا سہارا لیں تاکہ اللہ بھی راضی ہو جائے اور وقت بھی فضول نہ گزر جائے کیونکہ جو وقت نیک کاموں میں نہ لگایا جائے تو فضول کاموں میں خود بخود لگ جاتا ہے اور یہ وقت کو ضائع کرنا ہے اور جس نے وقت کو ضائع کیا وقت نے اس کو ضائع کیا۔

اللہ اکبر کبیرا



واجد، بہت اچھی بات کی ہے آپ نے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ آپ جیش جیسی دہشت گرد تنظیموں کا جھوٹا جہادی پراپگینڈا پھیلا کر وقت ضائع کرنے سے گریز کریں گے، ورنہ وقت آپ کو ضائع کر دے گا۔
اللہ ہم سب پر رحم کرے۔ آمین۔
 
اسلام کے محض لغوی معنی ہی اپنے ارادے کو خدا کے سامنے پست کرنے کے نہیں ہیں بلکہ اسلام اپنے پیروکاروں سے عملا اس کا مطالبہ بھی کرتا ہے عملا ، اعتقادا اور نیتا انسان جب تک خدا سے خود کو وابستہ نہ کر لے وہ صحیح معنوں میں مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں ۔ يَا اَيُّھَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّا کی آیت اس چیز کا مطالبہ ہم سے کرتی ہے۔اور ایسا ہونا اس وقت ممکن نہیں جب تک خدا اور اس کے رسول سےمحبت کا شدید جزبہ آپ دل موجزن نہ ہو ایسا جذبہ جس کے سامنے آپ کے دیگر اردے اور جذبات پست نہ ہو جائیں۔
خاتم النبین سید المرسلین محبوب رب العلمین حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محض محمد بن عبداللہ ہی نہیں ہیں بلکہ اللہ کی طرف سے پیش کردہ جامع تریں معیار ہیں ، آخری حجت ہیں اور جامع و کامل اسوہ حسنہ کے حامل ہیں اب جن کے بعد اور جن کے بغیر تا قیامت رہنمائی اور ہدایت کے تمام تصور جھوٹے اور ناتمام اور نجات اخروی کے خواب فضول ہیں۔آپ صلی علیہ وآلہ وسلم سے محبت رکھنا اور نہ صرف محبت رکھنا بلکہ آپ کی ذات اور آپ کی ذات سے وابستہ تمام اشیا کو اپمی جان سےزیادہ اپنی اولاد، رشتہ داروں اور مال و عزت سے زیادہ محبوب رکھنا مسلمان پر فرض ہے ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ مجھے اپنے باپ، اپنی اولاد اورتمام انسانوں سے زیادہ محبوب نہ رکھے ( صحیح بخاری) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا احترام دین اسلام کی جان ہے گستاخی تو ایک طرف رہی آپ کی بارگاہ میں بلند آواز سے بولنا بھی ناپسندیدہ اور ایمان کے زیاں کا سبب ہوتا ہے .
يَا اَيُّھَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْھرُوا لَہ بِالْقَوْلِ كَجَھرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ ان تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَانتُمْ لَا تَشْعُرُونَO
اے ایمان والو! تم اپنی آوازوں کو نبیِ مکرّم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز سے بلند مت کیا کرو اور اُن کے ساتھ اِس طرح بلند آواز سے بات (بھی) نہ کیا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے بلند آواز کے ساتھ کرتے ہو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے سارے اعمال ہی (ایمان سمیت) غارت ہو جائیں اور تمہیں (ایمان اور اعمال کے برباد ہوجانے کا) شعور تک بھی نہ ہوo

گستاخان نبی کو عہد رسالت سے ہی موت کے گھاٹ اتارا جاتا رہا ہے اور ایسا نبی اکرم کی اجازت اور حکم سے ہوتا تھا اور ایسے لوگوں کی ایک فہرست کتب سیر و تاریخ میں ملتی ہے۔ معاملہ محض ایک کعب بن اشرف کا ہی نہیں ہے ( اور یہ معاملہ بھی کچھ اتنا متنازع نہیں ہے کعب بن اشرف کو محمد بن مسلمہ اور ابو نائلہ وغیرہ نے عداوت رسول، مخالفت اسلام اور مسلم خواتین کی تحقیر و بے عزتی کے جرائم میں قتل کیا چنانچہ ابن ہشام نے سلام بن ابی الحقیق کے قتل کے سلسلے میں بیان کیا ہے کہ" جب اوس نے کعب بن اشرف یہودی کو قتل کیا جو رسول اللہ سے سخت عداوت رکھتا تھا تو خزرج نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم اوس سے پیچھے رہ جائیں ۔۔۔ تب انہوں نے مشورہ کیا اب ایسا کو ن شخص ہے جو رسول اللہ سے عداوت رکھتا ہے تو یہ بات طے ہوئی کہ ابن ابی الحقیق کو جو خیبر میں رہتا ہے قتل کرو" گویا سلام کا جرم بھی وہی عداوت رسول تھا۔انسائیکلو پیڈیا آف اسلام ( جو کہ ہالینڈ سے برل کے تحت چھپا ہے) میں یہ الفاظ ملتے ہیں On his return to Medina he composed amatory verses of an insulting nature about Muslim women سو یہاں ایک بات یہ بھی قابل فکر ہے کہ مسلم خواتین کی بے عزتی کرنے پر تو کعب بن اشرف قابل قتل ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گستاخی پر گستاخان قابل سزا نہ ہوں؟ چہ بو العجبی است۔) بلکہ کئی افراد ایسے تھے جو اس سلسلے میں قتل کی سزا سے ہمکنار ہوئے چنانچہ ابن ہشام نے فتح مکہ کے موقع پر کچھ افراد کی فہرست دی ہے جن کو عام معافی سے مستثنیٰ کیا گیا تھا ان میں عبد اللہ بن خطل کی لونڈیاں تھیں جو نبی پاک کی شان میں ہجو کے اشعار پڑھتی تھیں، ان کے قتل کا حکم ہوا، سارہ کے قتل کا حکم ہوا جو رسول کریم کو مکہ میں بہت برا بھلا کہتی تھی تاہم قتل کی نوبت صرف ایک ہی کی آئی بقیہ دونوں عورتوں نے نبی پاک سے معافی مانگ لی۔
اب اتنے صاف معاملے میں فقہا کا اختلاف کیا معنی رکھتا ہے تاہم یہ معاملہ بھی اتنا پیچیدہ نہیں ضرورت پڑنے پر بہت سے حوالے دیے جاسکتے ہیں۔
 
Top