کیسے چپ چاپ مر رہا ہوں میں۔۔۔۔

زھرا علوی

محفلین
لمحہ لمحہ گزر رہا ہوں میں
ایسا لگتا ہے مر رہا ہوں میں

کون جانے کہ زہر کی صورت
اپنی رگ رگ میں بھر رہا ہوں میں

اب تو آ کر سمیٹ لے مجھ کو
پارہ پارہ بکھر رہا ہوں میں

رات کی موت سے گواہی لو
تا بہ حد ِ سحر رہا ہوں میں

کوئی تو مجھ کو میرا پرسہ دے
کیسے چپ چاپ مر رہا ہوں میں

میرے دل سے اتر رہا ہے تو
تیرے دل سے اتر رہا ہوں میں

دسترس میں نہ تھا ، نہ ہوں حیدر
اس کے دل میں مگر رہا ہوں میں

حیدر گیلانی
 
Top