کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟

سید رافع

محفلین
معاشرہ میں اسلامی اقدار کے نفاذ کے حوالہ سے یورپی ممالک صف اول میں شامل ہیں۔
جبکہ اسی فہرست میں پہلا مسلم اکثریت ملک یہودی ریاست اسرائیل سے بھی پیچھے 44 ویں نمبر پر ہے۔

Latest Indices: 2019 – Islamicity Indices

یہی اصل میں چوٹی کا سوال ہے کہ اسلام صرف غیرکلمہ گو کے سلامتی کے اعمال کرنے کا نام ہے یا اللہ کو ایک مان کر اس جذبے کے تحت قرآن پر عمل کرنے کا نام ہے؟ اسلامی اقدار جہاں اسلامی سزاؤں کے نفاذ کا نام نہیں، حلیہ بدل لینے کا نام نہیں اسی طرح اسلام کلمے کے بغیر (سود و زنا، ہم جنسی، شراب نوشی و جوئے کے ہوتے ہوئے) ہیومن انڈیکس کے اعتبار سے ممالک کی ترتیب کا بھی نام نہیں۔

اسلام قرآن پاک کی آیات پر چلنے کے نور کا نام ہے۔ اگر ایک ہی آیت اٹھا لیں تو خود سے اس پر ساری زندگی عمل نہ کرپائیں گے الا یہ کہ توفیق ملے۔ خاص کر حرام سود سے بنا جسم کوئی نورانی کام کر نہیں سکتا اور اگر کر لے تو قبول نہیں ہوتا۔اگر کوئی مسلم کسی ایک آیت پر عمل کرتا ہے تو وہ یہ نور دوسرے میں بھی منتقل کر سکتا ہے۔ یہ ساری زندگی کرنے کا سخت مشقت کا کام ہے۔ اس میں اصل خطرہ یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات صرف مشقت ہو رہی ہوتی ہے نور نہیں بڑھ رہا ہوتا ہے۔ مثلاً زنا سے قبل سود خوری چھوڑنا ضروری ہے۔ یا نماز سے قبل ماں اور باپ سے احسان سے رہنا ضروری ہے۔ ترتیب بگڑنے سے صرف مشقت ہوتی ہے نور نہیں بڑھتا۔
 

سید رافع

محفلین
اگلا متوقع سوال: کیا اسلام میں پلاسٹک کے کارڈ کا استعمال لین دین کیلئے حلال ہے؟ ان پلاسٹک کے کارڈز سے منسلک بینک ڈیبٹ/کریڈٹ، کرپٹو کرنسی جائز ہے؟

اگر سود کی کوئی بھی شق ہو تو حرام محض ہے۔ چاہے بینک ڈیبٹ/کریڈٹ، کرپٹو کرنسی کوئی بھی شکل ہو۔

بعض علماء بینک کی ملی جلی حلال و حرام کمائی کی وجہ سے اسکو کراہت کے ساتھ جائز کہتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
معاہدہ کی ضرورت نہیں ہے۔ بینک خود ہی شرح سود کے مطابق آپ کے بینک ڈپازٹ میں اضافہ یا کٹوتی کر لیتا ہے۔

آپ جب بینک اکاونٹ فارم بھرتے ہیں تو اسکی پشت پر ایک طویل معاہدہ ہوتا۔ آپ سود کی شقوں پر راضی ہو کر سائن کرتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
جبکہ اسی فہرست میں پہلا مسلم اکثریت ملک یہودی ریاست اسرائیل سے بھی پیچھے 44 ویں نمبر پر ہے۔

اس بات کو تسلیم کر لینے میں کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے کہ آجکل جہاں سود فرئنڈلی ماحول و پراڈکس زیادہ سے زیادہ ہوں گی وہی خوشحال ملک ہو گا۔ یو اے ای نیچے ان دو کی وجہ سے ہے ورنہ وہ ملکہ برطانیہ کے چرنوں میں بیٹھا خوب سودی کاروبار کر رہا ہے۔

Human and Political Rights
International Relations
 

جاسم محمد

محفلین
اسلامی اقدار جہاں اسلامی سزاؤں کے نفاذ کا نام نہیں، حلیہ بدل لینے کا نام نہیں اسی طرح اسلام کلمے کے بغیر (سود و زنا، ہم جنسی، شراب نوشی و جوئے کے ہوتے ہوئے) ہیومن انڈیکس کے اعتبار سے ممالک کی ترتیب کا بھی نام نہیں۔
اسلام کی پہلی ریاست مدینہ میں یہودی، کافر ، مشرکین بھی ساتھ ساتھ موجود تھے۔ کیا ان کی صحبت قرون اولیٰ کے مسلمانوں کو اسلام سے دور کر پائی؟ کیا اس زمانہ کے صحابہ کرام نے ان کافروں، مشرکین کی معاشرہ میں موجودگی کے باوجود اسلامی اقدار کو عملا نافذ کرکے جنت نظیر معاشرہ قائم نہیں کیا؟ اب جب یہی کام یورپی اقوام کر رہی ہیں تو آپ کو تکلیف ہو رہی ہے کہ یہ تو اسلام کا نفاذ نہیں ہے۔ تو پھر کیا ہے معاشرہ میں اسلامی اقدار کا نفاذ؟
 

سید رافع

محفلین
اسلام کی پہلی ریاست مدینہ میں یہودی، کافر مشرکین بھی ساتھ ساتھ موجود تھے۔ کیا ان کی صحبت قرون اولیٰ کے مسلمانوں کو اسلام سے دور کر پائی؟ کیا اس زمانہ کے صحابہ کرام نے ان کافروں کی معاشرہ میں موجودگی کے باوجود اسلامی اقدار کو عملا نافذ کرکے جنت نظیر معاشرہ قائم نہیں کیا؟ جب یہی کام اب یورپی اقوام کر رہی ہیں تو آپ کو تکلیف ہو رہی ہے کہ یہ تو اسلام کا نفاذ نہیں ہے۔ پھر کیا ہے اسلام کا نفاذ؟

آپ نے صحابہ کا تذکرہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ کا تذکرہ بھول گئے!

اس دور میں مخلوق اللہ کو بھول چکی تھی تو اللہ کی پہچان کرانے کے لیے رسول اللہ ﷺ آئے۔ اب جب کل کی کل مخلوق الا مٹھی بھر لوگوں کے جب اللہ کو بھول جائے گی تو امام مہدی ع آئیں گے۔

یہ 'مدینے کی ریاست' کسی احمق غلبہ اسلام کے حامی شخص کی لفظی ترکیب ہے۔ ورنہ رسول اللہ ﷺ کا کام ہدایت تھا اور عدل کے لیے کھڑے ہونا اور بس!
 

جاسم محمد

محفلین
آپ جب بینک اکاونٹ فارم بھرتے ہیں تو اسکی پشت پر ایک طویل معاہدہ ہوتا۔ آپ سود کی شقوں پر راضی ہو کر سائن کرتے ہیں۔
حضرت! موجودہ مالیاتی نظام چلتا ہی انٹرسٹ یعنی سود کی بنیاد پر ہے۔ یہاں پر اختلاف موجود ہے کہ سود کتنا زیادہ ہو تو یہ اسلامی اصطلاح ربا کے ضمن میں آئے گا۔ ربا اسلام اور مسیحیت دونوں میں سختی سے حرام ہے۔
What Is Riba?
 

سید رافع

محفلین
جب یہی کام اب یورپی اقوام کر رہی ہیں تو آپ کو تکلیف ہو رہی ہے کہ یہ تو اسلام کا نفاذ نہیں ہے۔ پھر کیا ہے اسلام کا نفاذ؟

یورپی اقوام کی اکثریت ملحد ہے یا عیسائی۔ جو ملحد ہیں انکو تو خدا کے نام سے ہی تکلیف ہے۔ وہ جو نیک کام کر رہے ہیں اسکا اجر اپنے ممالک کی سلامتی کی صورت میں پا رہے ہیں۔ آخرت میں انکا کوئی حصہ نہیں۔ البتہ عیسائیوں میں جو اب بھی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے راہب ہیں وہ اسلام میں ہی داخل ہیں۔ انکے لیے دنیا میں بھی حصہ ہے اور انکے نیک اعمال کا آخرت میں بھی حصہ ہے۔ جبکہ عام لبرل عیسائی اس دنیا میں بھی اپنے نیک کام کا حصہ پا رہے ہیں اور آخرت میں انکے ایمان کے تحت فیصلہ ہو گا۔

اب اگر پاکستان کے مسلموں سے پیدا ہونے والی سلامتی کو ان غیر مسلموں سے پیدا ہونے والی سلامتی کے ساتھ موازنہ کریں تو غیر مسلم یورپی بہتر ہیں جبکہ ہم سود و زنا، ہم جنسی، شراب نوشی و جوئے کو کوئی اہمیت ہی نہ دیں۔ اور اس سے بڑھ کر کلمے اور آخرت کے اعتبار سے کوئی علمی احاطہ ہی نہ کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس بات کو تسلیم کر لینے میں کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے کہ آجکل جہاں سود فرئنڈلی ماحول و پراڈکس زیادہ سے زیادہ ہوں گی وہی خوشحال ملک ہو گا۔ یو اے ای نیچے ان دو کی وجہ سے ہے ورنہ وہ ملکہ برطانیہ کے چرنوں میں بیٹھا خوب سودی کاروبار کر رہا ہے۔
اس دلیل میں کوئی منطق نہیں ہے کہ جہاں سود زیادہ لیا جائے گا وہی ملک زیادہ خوشحال ہوگا۔ پچھلے کئی سالوں سے یورپی زون میں شرح سود صفر یا صفر سے نیچے ہی رہی ہے۔ کیا اس سے یورپ کی خوشحالی میں کمی آگئی؟ اس کے برعکس پکے اسلامی ملک پاکستان کا شرح سود 19 فیصد تک گیا ہے۔ اور پچھلے 30 سالوں میں کبھی 5فیصد سے نیچے نہیں آیا۔ کیا اتنا زیادہ سود لینے سے پاکستان خوشحال ملک بن گیا؟
http%3A%2F%2Fcom.ft.imagepublish.upp-prod-us.s3.amazonaws.com%2Fdad1e888-1504-11ea-9ee4-11f260415385


image.png
 

سید رافع

محفلین
اسلام کی پہلی ریاست مدینہ میں یہودی، کافر مشرکین بھی ساتھ ساتھ موجود تھے۔ کیا ان کی صحبت قرون اولیٰ کے مسلمانوں کو اسلام سے دور کر پائی؟

رسول اللہ ﷺ کی موجودگی کی وجہ سے صحابہ کرام یہ کام کر پائے ورنہ افراد تو اعلان نبوت سے پہلے بھی تھے۔ رسول اللہ ﷺ کا نور عظیم ترین قوت کا حامل تھا جس کی وجہ سے مومنین کو حوصلہ ملتا اور انکا ایمان بڑھتا۔ رسول اللہ ﷺ صادق و امین تھے۔ جس کی وجہ سے صحابہ کرام آپ پر اپنی جان نچھاور کرتے۔

اب ایسا نہیں۔ خاص کر حرام سود مسلمانوں کے جسموں میں نور قرآن مدھم سے مدھم ترین رکھتا ہے۔ سچ سے پیدا ہونے والی وفا اور بصیرت والی جاں نثاری تو دور کی بات آجکل کا مسلمان نفس و شیطان تک کو زیر نہیں کر پا رہا۔ چہ جائیکہ پہلے دوسرے تیسرے چوتھے پانچویں چھٹے ساتویں آسمان اور عرش و لوح کی سیر کرے۔ سو کسی قسم کی عادلانہ نور والی حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں تعمیر ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔

کیا اس زمانہ کے صحابہ کرام نے ان کی معاشرہ میں موجودگی کے باوجود اسلامی اقدار کو نافذ کرکے جنت نظیر معاشرہ قائم نہیں کیا۔
رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے۔ آج بھی جو چمکتا ہے وہ آپ ﷺ کی ہی وجہ سے چمکتا ہے۔
جب امام مہدی ع آئیں گے تو بالکل ویسا ہی جنت نظیر معاشرہ بنے گا۔ جب تک لوگ علم میں مصروف رہیں۔

پھر کیا ہے اسلام کا نفاذ؟
یہ سب غلبہ اسلام کی تحریکوں کے لٹریچر کی لفاظی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین

سید رافع

محفلین
حضرت! موجودہ مالیاتی نظام چلتا ہی انٹرسٹ یعنی سود کی بنیاد پر ہے۔ یہاں پر اختلاف موجود ہے کہ سود کتنا زیادہ ہو تو یہ اسلامی اصطلاح ربا کے ضمن میں آئے گا۔ ربا اسلام اور مسیحیت دونوں میں سختی سے حرام ہے۔
What Is Riba?

زمانہ چل گیا ہے قیامت کی چال اور اکثر لوگ غافل ہیں۔ کتنا نہیں جتنا بھی سود ہو وہ سب کا سب ربا ہے۔ بادشاہوں کے بوجھ بادشاہوں کی سواریاں اٹھانے کے لائق ہیں۔ آپ اس سے کمزور آدمی سے دریافت کریں وہ موجودہ سود کے حرام ہونے ہی کی نفی کر دے گا۔ جیسا کہ اسلامک بینکنگ۔ خود بدلتے نہیں بدل دیتے ہیں قرآن کو۔ بات یہ ہے کہ اسلام ساری دنیا میں نزع کی کیفیت میں ہے۔ وہ وقت قریب ہے کہ جو مومنین ہوں گے چند علاقوں میں محصور ہوں گے یا پہاڑوں پر ہوں گے یا گردن جھکائے شارع عام پر زنا کرنے والے سے کہیں گے کہ درخت کے پیچھے چلا جاتا تو اچھا ہوتا۔ مومنین کی عورتیں گھروں سے رسیاں تڑا کر بھاگیں گی۔

موجودہ مالیاتی نظام انٹرسٹ یعنی سود کی بنیاد پر ہے۔ بجا! لیکن یہ حرام محض ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب اگر پاکستان کے مسلموں سے پیدا ہونے والی سلامتی کو ان غیر مسلموں سے پیدا ہونے والی سلامتی کے ساتھ موازنہ کریں تو غیر مسلم یورپی بہتر ہیں جبکہ ہم سود و زنا، ہم جنسی، شراب نوشی و جوئے کو کوئی اہمیت ہی نہ دیں۔ اور اس سے بڑھ کر کلمے اور آخرت کے اعتبار سے کوئی علمی احاطہ ہی نہ کریں۔
چلیں شکر ہے آپ نے یہ تسلیم تو کر لیا فی الحال غیرمسلم یورپی اقوام پاکستانی مسلموں سے بہتر ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
خلافت راشدہ میں قائم کردہ ریاست مدینہ جو انسانی تاریخ کی اولین فلاحی ریاستوں میں سے ایک تھی کی اصطلاح کو احمق کہا جا رہا ہے۔
image.png

Rashidun Caliphate - Wikipedia

رسول اللہ ﷺ ہادی تھے اور ریاست قائم کرنا آپکا مقصد نہ تھا۔ آپ کے پاس کوئی قرآن سے ریاست مقصد ہونے کی دلیل ہے تو سامنے لائیں۔ ترتیب کچھ یوں ہے: ہدایت اصل مقصد ہے، جس کے لیے سچ بولنا، وعدے کی پاسداری کرنا اور عدل کے لیے کھڑے ہونا ہدایت کے ظواہر ہیں۔ ان ظواہر کے استحکام کے لیے طرح طرح کے راستے اختیار کیے جاتے ہیں جن میں سے ریاست اور جہاد چند ایک ہیں۔ ورنہ امام حسین علیہ السلام کے پاس ریاست تو نہ تھی بس ہدایت ہی ہدایت تھی۔
 

سید رافع

محفلین
چلیں شکر ہے آپ نے یہ تسلیم تو کر لیا فی الحال غیرمسلم یورپی اقوام پاکستانی مسلموں سے بہتر ہیں۔

آپ نے اس حصے کو اہمیت نہ دی۔

جبکہ ہم سود و زنا، ہم جنسی، شراب نوشی و جوئے کو کوئی اہمیت ہی نہ دیں۔ اور اس سے بڑھ کر کلمے اور آخرت کے اعتبار سے کوئی علمی احاطہ ہی نہ کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
موجودہ مالیاتی نظام انٹرسٹ یعنی سود کی بنیاد پر ہے۔ بجا! لیکن یہ حرام محض ہے۔
موجودہ مالیاتی نظام قومی کرنسیوں کی بنیاد پر چلتا ہے۔ یہ کرنسیاں مسلسل افراط زر کا شکار ہو رہی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپے کی قدر ایک سال میں 12 فیصد تک گر جاتی ہے تو اسٹیٹ بینک کو شرح سود 13 فیصد تک رکھنا پڑے گی۔ یوں جیسے جیسے روپے کی قدر مضبوط ہوگی یعنی اسکی افراط زر میں کمی آئے گی ویسے ویسے شرح سود نیچے آئے گا۔
مستحکم یورپی معیشتوں میں افراط زر 1 یا 2 فیصد تک ہوتا ہے کیونکہ ان کی قومی کرنسیاں مضبوط ہیں۔ اور اسی حساب سے وہاں شرح سود بھی بہت کم رکھا جاتا ہے۔ اگر آپ کوئی ایسا متبادل مالیاتی نظام لے آئیں جہاں قومی کرنسیاں افراط زر کا بالکل شکار نہ ہوں تو اس سودی نظام کو مکمل ختم کیا جا سکتا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
موجودہ مالیاتی نظام قومی کرنسیوں کی بنیاد پر چلتا ہے۔ یہ کرنسیاں مسلسل افراط زر کا شکار ہو رہی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپے کی قدر ایک سال میں 12 فیصد تک گر جاتی ہے تو اسٹیٹ بینک کو شرح سود 13 فیصد تک رکھنا پڑے گی۔ یوں جیسے جیسے روپے کی قدر مضبوط ہوگی یعنی اسکی افراط زر میں کمی آئے گی ویسے ویسے شرح سود نیچے آئے گا۔
مستحکم یورپی معیشتوں میں افراط زر 1 یا 2 فیصد تک ہوتا ہے کیونکہ ان کی قومی کرنسیاں مضبوط ہیں۔ اور اسی حساب سے وہاں شرح سود بھی بہت کم رکھا جاتا ہے۔ اگر آپ کوئی ایسا متبادل مالیاتی نظام لے آئیں جہاں قومی کرنسیاں افراط زر کا بالکل شکار نہ ہوں تو اس سودی نظام کو مکمل ختم کیا جا سکتا ہے۔

آپ شاید سمجھ رہے ہیں کہ اب کسی میں بھی دم ہے کہ اس عمل کو ریورس کر سکے؟ ایسا نہیں ہو پائے گا۔ لوگ غلبہ اسلام کی تحریکوں سے دجل دیں گے۔ مصر کی طرح جمہوریت کے نام پر دجل ہو گا۔ نبی کے نام پر مرزا جیسوں سے دجل کرایا جائے گا۔

یہ عمل کرنا اب ناممکن ہے۔ اس کی پیشنگوئی رسول اللہ ﷺ اپنے ماننے والوں کو دے چکے ہیں۔ اس میں مسلمانوں کے لیے بہترین طرز عمل اصحاب کہف کا طریقہ ہے کہ اپنے غار یعنی فلیٹ یا گھر میں مقیم ہو کر اللہ کی عبادت کریں۔ یہ سودی نظام اب اسقدر برق رفتار ہو گا کہ انسانیت کی تمام چولیں ہل جائیں گی۔ نکاح مٹ جائے گا۔ غربت بے انتہا ہوگی۔ لوگ ابھی تو بے وجہ لڑتے ہیں تب بے وجہ قتل کریں گے۔ ایمان و اسلام پر رہنا ایسا ہو گا کہ جیسا انگارہ ہاتھ پر رکھنا۔

بات سادی ہے دنیا آخرت کی سوتن ہے ایک کو راضی کریں گے تو دوسری ناراض ہو گی۔ اگر مسلمان ہیں تو سکڑنا پڑے گا، لڑنا نہیں ہے۔
 

سید رافع

محفلین
اہمیت اس لئے نہیں دی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آخرت میں انسانوں کے نیک اعمال کے مطابق جنت دوزخ کا فیصلہ کرنا ہے۔ ان کے عقائد اور نظریات کے مطابق نہیں ۔

یہ بھی عجیب منطق ہے۔ میں نے تو لکھے ہی سارے کے سارے اعمال تھے جو کہ اللہ کو ناپسندیدہ ہیں اور یورپی اس میں بدمست ہیں! لیکن اس سے بڑھ کر دل میں چھپی باتوں کو کھول کر اللہ فیصلہ کرے گا۔
 
Top