کیا مغربی سفارت خانوں کو جلانا صحیح؟

نبیل

تکنیکی معاون
ایک اور بات اظہرالحق، آپ اپنی ہر مجہول پوسٹ‌کے آخر میں جو سوچنے کی دعوت دیتے ہیں، اس سے ہی میری مراد دوسروں کی ذہانت کی توہین کرنا تھا۔
 

زیک

مسافر
جہانزیب کی یہ پوسٹ مجھ سے غلطی سے ڈیلیٹ ہو گئی:

جہانزیب نے کہا:
سب سے پہلے تو میں اس تھریڈ کے اصل سوال کا جواب دے لوں، کہ کیا سفارتخانوں کو آگ لگانا جائز تھا؟ بالکل بھی جائز نہیں ہے مگر جن لوگوں نے ایسا کیا وہ امن میں نقص کا باعث ہے انکے خلاف قانونی کاروائی ہونا چاہیے ہے۔ ہمارا مذہب ہمیں کسی صورت بھی تشدد کا راستہ اختیار کرنے کا سبق نہیں دیتا اور توہین رسالت کے بارے میں سب سے اہم رویہ ہمارے سامنے حضور اکرم ص اور ان کے صحابہ کا ہی ہے، جب آپ پر کوڑا کرکٹ پھینکا گیا جب طائف میں آپ کو لہولہان کر دیا گیا تھا کیا تب صحابہ نے یا خود آپ نے کسی کے گھر کو جلانے کا کہا تھا یا ان کی جانیں لی گئی تھیں؟
اب اس تھریڈ میں میری سمجھ میں تو جو آتا ہے مجھے دونوں اطراف ہی جذباتیت اور انتہا پسندی نظر آتی ہے اگر ایک کہتا ہے کہ تلواریں لے کے نکل پڑو تو دوسرے کہتے ہیں کہ جی ہوا کیا ہے؟ احتجاج کرنا کیا ضروری ہے، احتجاج کرنا بالکل ضروری ہے مگر اس میں تشدد کا راستہ چننا میرے نزدیک ایک جرم ہے اور اسکی سزا ہونی چاہیے۔۔کیونکہ جب تک احتجاج نہیں تھا بات ختم کرنے کی بجائے بڑھائی گئی تھی، ایک دوست کہتے ہیں کہ کارٹون ستمبر میں چھپے تھے اب احتجاج سیاسی یا مذہبی فائدے کے لئے ہو رہا ہے شاید آپ نے مغربی خبرناموں کی بات کو کوٹ کیا ہے یا پھر انہوں نے آپ کی بات کوٹ کی ہے، ستمبر میں کارٹون چھپے تھے مگر اس پر سفارتی سطح پر احتجاج کیا گیا تھا اور ڈنمارک کے وزیر اعظم نے کچھ مسلمان ممالک کے سفراء سے اس سلسلے میں ملنے سے انکار کر دیا تھا۔۔ مگر اب جو احتجاج ہے کیا وہ آپ کو لگتا ہے ستمبر میں کارٹون چھپنے کی وجہ سے شروع ہوا ہے ؟ یا پھر شاید دیگر ممالک کے اخبارات کا ایسی خاموشی میں وہ کارٹون دوبارہ چھاپنے کی وجہ سے شروع ہوا ہے؟ میرے خیال میں تو وجہ دوسری ہے۔۔
اور جہاں رہ گئی اس احتجاج سے کیا کسی پر اثر ہوا ہے؟ تو اب اگر ڈنمارک کے وزیر خود انہیں سفارت کاروں کے پاس جاتے ہیں تو میرے خیال میں تو اثر ہوا ہے۔۔ اور رہ گئی بات احتجاج کرنے کی تو احتجاج ہر جگہ پر ھوتا ہے ہر معاشرے میں ہوتا ہے اس کو صرف مسلمانوں سے نتھی کر دینا مناسب نہیں ہے، جب عراق کی جنگ کے آغاز پر فرانس نے امریکہ کی مخالفت کی تھی تو یہاں نیویارک میں بارز میں سے فرانسیسی شراب کی بوتلوں کو نکال کر توڑا گیا تھا، حتی کہ بہت جگہ فرنچ فرائز کو فریڈم فرائز تک کہہ کر پکارا جانے لگا، ٹی وی ریڈیو پر ہر جگہ فرانس کی تضحیک کی گئی تھی، تو اب اگر مسلمان اس بات پر معاشی احتجاج کرنا چاہیں تو اس کو بھی قبول کرنا چاھیے کیونکہ میرے جیسے ایک عام سے مسلمان کی اس سے واقعی دلشکنی ھوئی ہے، دوسری طرف آپ کمال دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر ایسا کیا ہے تو مسلمانوں میں تشدد پسند طبقے کو ظاہر کیا گیا ہے، جب کہ آپ کی دوسری تحریروں میں آپ کیا یہ بھی کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں ایسے تشدد پسند عناصر قلیل مقدار میں ہیں، تو اس قلیل مقدار کی وجہ سے کثیر مقدار میں موجود مسلمانوں کا جو کہ پر امن ہیں کیوں اس طرح مذاق اڑایا گیا؟ اگر ان کو اس اقلیت کا مذاق اڑانا ہی تھا تو کیا اس کے لئے کیا رسول خدا کے سوا انہیں کوئی اور نظر نہیں آیا تھا؟ اور یہ بات نا دانستہ بھی نہیں کی گئی تھی بی بی سی کی خبر کے مطابق یہ مکروہ اشکال خصوصی طور پر بنوائی گئی تھیں۔
 

جہانزیب

محفلین
لول۔۔ زکریا بھائی فورم ڈاؤن تھا میں نے چار دفعہ ارسال کر دی رین دفعہ میں نے خود حذف کی اور چوتھی آپ نے :lol:
 

اظہرالحق

محفلین
نبیل نے کہا:
ایک اور بات اظہرالحق، آپ اپنی ہر مجہول پوسٹ‌کے آخر میں جو سوچنے کی دعوت دیتے ہیں، اس سے ہی میری مراد دوسروں کی ذہانت کی توہین کرنا تھا۔

میں نے شروع سے پڑھا ہے ، اگر میرے کسی بھی دوست نے میری کسی بھی پوسٹ سے یہ اخذ کیا ہے کہ سفارت خانے جلانا جائزہیں تو غلط اخذ کیا ہے

دوسری میری غور و فکر کی دعوت ۔۔ ۔ بری لگی معذرت خواہ ہوں ۔ ۔ ۔ بھائی میں کون ہوتا ہوں دعوت دینے والا ۔ ۔ آپ ذھین ہیں اچھا برا سمجھتے ہیں ، استغفار میں آپ کو سمجھاؤں ۔ ۔ ۔ یا غور کرنے کو کہوں ۔ ۔ ۔ اس پر بھی معذرت قبول کریں ۔ ۔ ۔

جی ہاں بے گناہ لوگوں کے پرخچے اڑانے والے تو ڈائیرکٹ جہنم میں جائیں گے ، کیو نکہ وہ بے گناہ ہیں ۔ ۔ ۔ جو مغرب کی بمباری اور شازشوں سے مارے جا رہے ہیں وہ تو بہت بڑے گناہ گار ہیں اور سب سے بڑا گناہ جو میں جانتا ہوں وہ انکا مسلمان ہونا ہے ۔ ۔ ۔

بے بسی اور بے کسی کا اظہار کیسے کریں یہ تو کسی نے نہیں بتایا ۔ ۔ ہاں الزامات کی بوچھاڑ کر دی ۔ ۔ ۔ میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ میں ایک عام مسلمان ہوں ۔ ۔ ۔ آپ لوگوں کی طرح ذھین و فطین نہیں ۔ ۔ ۔ اگر آپ مجھے احتجاج کا طریقہ بتا دیتے تو شاید میں بھی آپ کی بتائے ہوئے طریقے سے کچھ سیکھ جاتا ۔ ۔

میں نے اپنی کسی پہلی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ۔ ۔ ۔ میں جو جانتا ہوں اگر آپ کو اس کا آدھا بھی پتہ چل جائے تو آپ اپنے آپ کو خوشنصیب سمجھیں ۔ ۔ ۔ مگر شاید مغرب زدہ لوگ ابھی تک ۔۔ ۔ اس سحر سے ہی نہیں نکلے کہ ۔ ۔ ۔ زندگی تو آزادی کا نام ہے ۔ ۔ اور مذہب سوائے پابندیاں لگانے کے کچھ نہیں کرتا سپیشلی اسلام

آپ نے مجھے بھگو بھگو کر ماری ہیں ۔ ۔ ۔ بہت شکریہ ۔ ۔ ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے ، کہ مجھے یہ تحفے نبی (ص) کے محبت کے جرم میں دئے گئے ہیں ۔ ۔ ۔ پتہ نہیں کیسے مجھ پر اتنی عنایت ہو گئی ۔ ۔ ۔

آپ کسی ایسے انسان سے ملے ہو جو خودکشی کرنے جا رہا ہو‌؟ اسکی مجبوری کی حد ہے ۔ ۔ ۔ کیا آپ نے کسی ایسے انسان کو زندگی کی طرف لوٹانے کی کوشش کی جو مایوس ہو چکا ہو ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر کی ہوتی تو کبھی بھی ایسے نہ کہتے ۔۔ ۔

آپ لوگ میرے بارے میں کچھ نہیں جانتے کیونکہ میں نے کچھ بتایا ہی نہیں ۔ ۔ ۔ نبیل جن راستوں پر آنے جانے کے لئے آپ لوگ بحث کرتے ہوں میں ان خارزاروں کا مسافر ہوں ۔ ۔ ۔ جن منزلوں کا آپ مذاق بناتے ہو میں ان منزلوں کی جانب رواں دواں ہوں ۔ ۔ ۔ درد کی جن تہ در تہ چٹانوں کو اپنے اندر اٹھائے ہوں وہ میں جانتا ہوں ۔ ۔ خیر آپ کو اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ۔ ۔ ہونی چاہیے کہ بقول شخصے سب نے اپنی اپنی قبر میں جانا ہے کون کسی کی جنگ لڑتا ہے ۔ ۔ ۔

میں نے اپنی ایم کیو ایم والی پوسٹوں میں بہت جگہ اپنے تجربات کا ذکر کیا ہے ، یہ جذباتیت مجھے کراچی کے رہنے والوں کی بے بسی سے ملی یہ طنز مجھے میری بے کسی نے سیکھایا ۔ ۔ ۔

میرے سامنے آج بھی وہ لڑکا آتا ہے جسے کراچی میں ڈاکٹروں کے قتل کے الزام میں پکڑا گیا تھا ۔ ۔ ۔ اس سے جب پوچھا گیا کہ تم نے ان کو کیوں قتل کیا تو پتہ ہے اسکا جواب تھا ۔ ۔ کہ اسکے نام میں علی آتا ہے ۔ ۔ ۔ اللہ اکبر ۔ ۔ ۔ اور ایک صاحب کا ارشاد تھا کہ عمر نام کا کوئی شخص مسلمان نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں نے ایسے مسلمانوں کو دیکھا ہے ۔ ۔۔ دوست ۔ ۔ جو اپنے “سرکار“ کے درجے کو محمد (ص) سے اونچا دیکھتے تھے ۔ ۔۔ امام مہدی والا قصہ تو ابھی کل کا ہی ہے ۔ ۔

اپنی سب برائیاں جانتا ہوں ۔ ۔ اپنی سوسائیٹی کی بھی ایسے لوگوں کو بھی جو کعبے کا غلاف پکڑ کر اپنی ذات کے لئے نہیں اپنے مسلمان بھائیوں کی یکجہتی کی دعا مانگتے ہیں ۔ ۔ ۔

مجھے آپ کا برا بھلا کہنا برا نہیں لگا ۔ ۔ ۔ یہ ہی تو اظہار رائے ہے ۔ ۔ ۔ جس کا مغرب اظہار کرتا ہے ۔ ۔ ۔ سو مجھے آپ کے جذبے کا احترام ہے ۔ ۔ ۔

مگر صرف اتنا پوچھنے کی جسارت کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ پلیز مجھے بتا دیجیے کہ میں اپنی بے بسی اپنی بے ثباتی اور اپنی بے کسی کا اظہار کیسے کروں ؟ کس سے کروں ؟ کہاں کروں ۔ ۔ ۔ ۔

یہ جو لوگ آپ کو برے لگ رہے ہیں نا احتجاج کرتے انکے لئے بھی راستہ بتائیں ۔ ۔ ۔ کہ میرے جیسے کند ذھن کو تو بس ۔ ۔ ۔ جاہلانہ طریقے ہی آتے ہیں ۔ ۔ آبرومندانہ طریقہ آپ بتا دیں ۔ ۔ ۔ پلیز ۔ ۔ ۔ فار گاڈ سیک ۔ ۔ ۔(انگریزی اسلئے لکھی کہ شاید اردو بھی تو مسلمان ہے چاہے اسے نان مسلم بھی بولتے ہیں ، مگر اسکی پہچان اسلام بھی ہے ، اور کچھ بھی اسلام سے تعلق رکھتا ہے وہ ظاہر ہے مغربی معیار پر نہیں )
 

اظہرالحق

محفلین
جہانذیب ۔ ۔ ۔ جی ہاں اللہ کے رسول(ص) نے ہمیں صبر کرنا سیکھایا ہے ۔ ۔ ۔ آپ نے طائف کا حوالہ دیا ۔ ۔۔ تو نبی (ص) کا ارشاد تھا کہ یہ لوگ مجھے نہیں جانتے ۔ ۔ ۔ کیا مغرب والے انہیں جانتے ہیں؟

ایک جرمن نظم کا ترجمہ پیش کر رہا ہوں ، انفرادی سوچ رکھنے والوں کے لئے، شاید کوئی سمجھ پائے میرے بھی خیالات

انہوں نے کیمونسٹوں کا آفس جلا دیا
مجھے کیا ، میں کیمونسٹ نہیں تھا

انہوں نے نانبائی کو مار دیا
میں نے گھر میں روٹی پکانا شروع کر دی
انہوں نے دھوبی کو پکڑ لیا
میں نے اپنے کپڑے خود دھونا شروع کر دئیے

انہوں نے میرے پڑوسی کو قتل کیا
مجھے تو وہ لگتا ہی برا تھا ۔ ۔ ۔ سو چپ رہا

اور پھر ایک دن انہوں نے میرے دروازے پر دستک دی
تو میرے اردگرد کوئی بھی ۔ ۔ ۔ نہ تھا ۔ ۔۔

نبیل سوچنے کی دعوت نہیں دے رہا ۔ ۔ کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ عقلمند کو نصیحت کی ضروت نہیں اور بے وقوف کو سمجھانا بے کار ہے ۔ ۔ ۔
 

زیک

مسافر
اظہرالحق نے کہا:
میں نے شروع سے پڑھا ہے ، اگر میرے کسی بھی دوست نے میری کسی بھی پوسٹ سے یہ اخذ کیا ہے کہ سفارت خانے جلانا جائزہیں تو غلط اخذ کیا ہے

اظہر صرف یہ کہوں گا کہ اس تھریڈ کا عنوان ہے “کیا مغربی سفارت خانوں کو جلانا صحیح؟“
 

ماوراء

محفلین
اف ، یہ اظہر کتنے جذباتی ہیں۔ذرا سی بات کو کہاں سے کہاں لے کر چلے جاتے ہیں۔
سب کچھ سمجھاتے بھی جا رہے ہیں۔اور ساتھ ساتھ استغفار بھی کر رہے ہیں اور معذرت بھی۔
دوسروں کی ذہانت کی دھجیاں اڑانے والا مجھے کوئی عام سا انسان تو بالکل نہیں لگتا۔
آپ کسی ایسے انسان سے ملے ہو جو خودکشی کرنے جا رہا ہو‌؟ اسکی مجبوری کی حد ہے ۔ ۔ ۔ کیا آپ نے کسی ایسے انسان کو زندگی کی طرف لوٹانے کی کوشش کی جو مایوس ہو چکا ہو ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر کی ہوتی تو کبھی بھی ایسے نہ کہتے ۔۔ ۔
مجھے تو لگتا ہے آپ خود بڑے مجبور ہیں۔اور خود کشی کرتے کرتے واپس لوٹے ہیں۔ :p
مگر صرف اتنا پوچھنے کی جسارت کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ پلیز مجھے بتا دیجیے کہ میں اپنی بے بسی اپنی بے ثباتی اور اپنی بے کسی کا اظہار کیسے کروں ؟ کس سے کروں ؟ کہاں کروں ۔ ۔ ۔
آپ اپنی بے بسی، اپنی بے ثباتی اور اپنی بے کسی کا اظہار اپنے آپ سے کریں۔جب آپ کا اپنا آپ اس کو قبول کر لے۔تو آخرت میں اللہ سے کر لیجئے گا۔

یہ جو لوگ آپ کو برے لگ رہے ہیں نا احتجاج کرتے انکے لئے بھی راستہ بتائیں ۔ ۔ ۔ کہ میرے جیسے کند ذھن کو تو بس ۔ ۔ ۔ جاہلانہ طریقے ہی آتے ہیں ۔ ۔ آبرومندانہ طریقہ آپ بتا دیں ۔ ۔ ۔ پلیز ۔ ۔ ۔ فار گاڈ سیک ۔ ۔ ۔


اسلام خود اتنا وسیع مذہب ہے۔کسی کو بتانے کی کیا ضرورت ہے۔اگر آپ اسلام کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں۔




اچھا اب مجھے کھری کھری مت سنایئے گا۔موضوع کیا تھا اور آپ اتنی دور لے گئے ہیں۔ آویں دوسروں کو اتنا برا بھلا کہہ رہے ہیں(طنز کر رہے ہیں)۔
:p
 

نبیل

تکنیکی معاون
اظہر الحق، ہم لوگ سارا وقت آپ کی توجہ اس بات پر دلاتے ہے کہ اس تھریڈ کا موضوع ایک سادہ سا سوال ہے کہ توہین آمیز کارٹونوں کے خلاف احتجاج میں مغربی سفارت خانوں خانوں کو جلانا صحیح ہے یا نہیں۔ آپ نے اس سوال کو مسلسل نظر انداز کیے رکھا ہے اور اپنی بات کا آغاز ہی تم مغربی دنیا میں رہنے والے مغربی ذہنیت کی سوچ کے مالک لوگوں سے کیا ہے۔ یوں آپ نے ایک تفریق خود ہی پیدا کردی اور خود کو ناموس رسالت اور جذبہ ایمانی کا ٹھیکے دار قرار دے دیا۔ آپ بالا کے سوال کو نظر انداز کرکے مسلسل احتجاج کرنے کی ضرورت اور اس کے حق پر زور دیتے رہے۔ یہ اس تھریڈ کا موضوع نہیں تھا۔ شان رسالت میں گستاخی سے ہر مسلمان کا دل مضطرب ہوا ہے۔ اس معاملے پر مسلمان ایک بھی ہوسکتے ہیں لیکن آپ جیسے لوگ ایسے مواقع پر الٹا اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر طنز کے تیر چلانے شروع کر دیتے ہیں کہ تم آزاد خیال مغربی سوچ کے مالک کیا جانو شان رسالت۔۔ بس اس بات کی کسر رہ گئی ہے کہ آپ مڈل ایج کے کیتھولک گرجا کی طرح معافی نامے بانٹنے شروع کردیں۔۔ اور باقیوں کی روح کی پاکیزگی کے لیے انکویزیشن شروع کر دیں۔
 
جہانزیب نے بہت عمدہ خیالات کا اظہار کیا ہے اور میراخیال ہے اسے دوبارہ واضح کر کے پوسٹ کیا جائے تاکہ جتنی مشکل سے میں نے پڑھا ہے سب کو اتنی محنت نہ کرنی پڑے اور ہو سکتا ہے کوئی ویسے ہی نہ پڑھے کہ یہ شاید پہلے بھی پڑھ لیا ہو۔

میری تو یہ عرض ہے کہ ہم سب کو مشترکہ طور پر کوئی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے کہ کیسے با معنی اور برآور احتجاج کریں اور ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے اصل مسئلہ کی طرف توجہ دیں یہ موقع ہمارے متحد ہونے کا ہے نہ کہ فروعات میں الجھنے کا۔ میرا ذاتی تجزیہ ہے کہ کوئی بھی سفارتخانوں کو جلانے کی حمایت نہیں کررہا بات صرف بے بسی کی ہورہی ہے جو مجھ سمیت سب میں بڑھتی جارہی ہے اور اس بے بسی کو کم کرنے کے لیے ہمیں مل جل کر احتجاج کا طریقہ اپنانا چاہیے۔ صحابہ کا عمل کیا تھا اس پر ایک طویل بحث ہو سکتی ہے اور گستاخ رسول کی تاریخی سزا بھی خلفاء راشدین کے دور کی شروعات ہے بعد کے مسلمانوں کی اختراع نہیں ہے مگر ظاہر ہے وہ سزا مملکت اسلامیہ میں ہی دی جاسکتی ہے اس سے باہر نہیں۔

کچھ تذکرہ کرتا چلوں کہ احتجاج کے مثبت اثرات کیا ہوئے ہیں

1۔ ڈینش ایڈیٹر کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔
2۔ فرانسیسی اخبار کے ایڈیٹر کو برطرف کر دیا گیا۔
3۔ کوفی عنان اور یورپی یونین کے اہم عہدیدار نے اس اقدام کی مذمت کی۔
4۔ پاکستان حکومت نے توہین کرنے والے ممالک سے دوائیاں برآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔(اس پر عمل درآمد ہو نہ ہو یہ فیصلہ کرنا ہی بڑی بات ہے ویسے اگر معاملہ ٹھنڈا پڑجائے تو پھر ضرورت بھی نہیں رہے گی)
5۔ جیک سٹرا نے کارٹون چھاپنے کے پورے عمل کی مذمت کی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محب، ذرا اس تھریڈ کے پیغامات چیک کرو۔۔ تمہیں نظر آجائے گا لکھا ہوا کہ یہ تو محض ایک فطری رد عمل ہے اور یہ یزیدیت کے مقابلے میں حسینیت ہے اور علی ہذالقیاس۔ اور جن بیچاروں کی سمجھ میں یہ باتیں نہیں آتی وہ سیکولرازم کے مارے ہوئے سامراج کے ایجنٹ ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جو محض ایسے مواقع کا فائدہ اٹھا کر اپنے جہادی فلسفے کا لچ تلنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔ اظہرالحق کے پیغامات کو ہی دیکھ لو۔ یہ صاحب بغیر کسی کونٹیکسٹ کے خودکش حملوں کو بحث میں گھسیٹ لائے کہ جناب کیا بات ہے خود کش دھماکوں کی۔۔ نہ جانے ملک بھر میں مساجد پر خود کش دھماکوں سے کیا اسلام کی سربلندی کا کام لیا جا رہا ہے۔
 

نعمان

محفلین
اظہرالحق صاحب کی بے کسی الگ چیز ہے مگر ان کی پوسٹس جس بے کسی کا اظہار کررہی ہیں کیا مسلمان اتنے ہی بے کس اور مجبور ہیں؟ نہیں بالکل نہیں۔ تو پھر اظہر کیوں مجبور ہیں؟ احتجاج کے مناسب طریقے اس تھریڈ میں کئی صاحبان پیش کرچکے ہیں۔ اظہر ان پر بات کیوں نہیں کرتے؟ کیسے کریں گے نفرت پھیلانے کا اتنا سنہری موقع تو برسوں میں ہاتھ آتا ہے اسے باآبرو احتجاج کرکے کیوں ضائع کریں کیوں نہ اسے بنیاد بنا کر اپنے نظریات کا پرچار کیا جائے۔ زہر پھیلایا جائے خود مزے سے ایرکنڈیشن دفتر میں بیٹھ کر امریکی اور یورپی سوفٹویر انجوائے کرے جائیں اور دوسرے مسلمانوں کو جہاد پر اکسایا جائے۔ ذرا کوئی بھائی اظہر سے پوچھیں کہ انہوں نے اپنے محلے گلی یا کام کی جگہ پر بائیکاٹ کو کامیاب بنانے کے لئیے کیا کیا ہے؟ کتنے جلوسوں میں شریک ہوئے ہیں؟ کتنے مغربی سفارتخانوں کے سامنے احتجاجی بینر لے کر کھڑے ہوئے ہیں؟ بتائیں؟ بتائیں تاکہ دوسرے بھی اسطرح احتجاج کریں۔ مگر نہیں جناب احتجاج پر اکسانا تو مقصد ہی نہیں ہے۔ خواہش تو بس اہل مغرب کو جلد از جلد روند دینے کی ہے۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ ہر پوسٹ میں یہ صاحب کبھی اسرائیل کے مظالم کا ذکر کرتے ہیں کبھی امریکی بمباری کا کبھی سازشوں کا کبھی ایران کا کبھی لبنان کبھی شام کا۔ پوری دنیا میں جو پر امن احتجاج ہورہا ہے وہ ان کی پوسٹس کا موضوع نہیں۔ کیوں؟ کیونکہ اس سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں دلچسپی ہے تو امریکہ اور اسرائیل اور نام نہاد صیہونی سازشوں سے۔ ان کی بے کار دماغی کا ثبوت یہ ہے کہ یہ ایم کیو ایم کو بھی اس پوسٹ میں گھسیٹ لیتے ہیں۔ کیونکہ یہ ایم کیو ایم سے بھی نفرت کرتے ہیں اور جب زہر ہی پھیلانا ہے تو لگے ہاتھوں دو ہاتھ ایم کیو ایم پر بھی دھرتے چلیں۔

اظہر چاہتے ہیں کہ اس ایک موقع کا فائدہ اٹھا کر مغرب کو نیچا دکھا دیا جائے۔ جہادی فلسفے کو پروپگینڈہ کیا جائے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے کہ اہل مغرب کو نیچا دکھانا ہی مسلمانوں کی زندگی کا مقصد ہونا چاہئیے۔ مجھے ان کی خواہش پر کوئی اعتراض نہیں اعتراض تشدد پر ہے۔ اظہر کی پوسٹس کا سراسر مقصد جذبات بھڑکانا، اشتعال دلانا اور جو کوئی اعتراض کرے اسے مشکوک مسلمان قرار دے دینا ہے۔ سیلف کلیمڈ پٹاخہ پھوڑ مسلمان اسلام کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نعمان، اظہرالحق گلف میں ہوتے ہیں اور وہاں انہیں اپنی اوقات اچھی طرح معلوم ہے اسی لیے عقلمندوں کی طرح آرام سےبیٹھے رہتے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر سامنے والی سڑک پر معمولی سے احتجاج کے لیے بھی نکلے تو اسی وقت ان کا ورک پرمٹ کینسل کرکے اگلی فلائٹ سے واپس گھر بھیج دیا جائے گا۔
 

جیسبادی

محفلین
نبیل نے کہا:
نعمان، اظہرالحق گلف میں ہوتے ہیں اور وہاں انہیں اپنی اوقات اچھی طرح معلوم ہے اسی لیے عقلمندوں کی طرح آرام سےبیٹھے رہتے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر سامنے والی سڑک پر معمولی سے احتجاج کے لیے بھی نکلے تو اسی وقت ان کا ورک پرمٹ کینسل کرکے اگلی فلائٹ سے واپس گھر بھیج دیا جائے گا۔
اوقات تو سبھی کی یہی ہے، چاہے کینیڈا میں رہتے ہوں یا جرمنی میں، شہری ہوں یا نہیں۔ گلف میں بات زیادہ واضح ہے، اور دوسری جگہ بظاہر نظر نہیں آتی۔ فرق sudden اور slow death والا ہے۔
 

دوست

محفلین
بحث اب موضوع سے ہٹ کر ذاتیات پر اتر آئی ہے۔ میرا خیال ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں اس تھریڈ کو مقفل کر دیا جائے۔
یہ جوآپ نے جذباتیت جذباتیت کی تان لگائی ہوئی ہے اسے ختم کردیں‌اب۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں‌جو فطری طور پر جذباتی ہوتے ہیں۔ اور جہاد بالسیف آخری حل ہوتا ہے جب بے بسی کی انتہا ہو۔ کسی فلسطینی سے پوچھیے وہ یروشلم جانے والی بس میں‌خود کش حملہ کیوں‌کرتاہے۔ اس کے پیچھے کوئی عوامل توضرور ہونگے۔ ہاں‌خود کش حملوں‌کی اسلامی مملکت میں‌قطعی اجازت نہیں‌دی جاسکتی اس کا مطلب یہ بھی نہیں‌کہ ہمارے لیے مسلمان ہی انسان ہیں‌باقی بھیڑ بکریاں۔ بات حقائق کی ہے۔ اور کچھ نہیں‌۔ جب بے بسی انتہا کو پہنچ جاتی ہے تو ایسے ہی ہوتا ہے پھر اعتدال پسندی کا کوئی فلسفہ یاد نہیں‌رہتا یاد صرف مظالم رہتے ہیں۔اور بس۔۔۔۔
سو جس کیفیت سے آپ کبھی گزرے نہیں‌کیوں‌اس پر بحث کررہے ہیں۔ بات موضوع کے مطابق کریں‌ اور بس۔۔۔
ہم فطری طور پر جذباتی ہیں اب اس جذباتی موقعے پر جلسوں‌میں‌موجود مقررین جس طرف چاہیں ہجوم کو لے جاسکتے ہیں‌ میرا خیال ہے زیادہ قصور ان لیڈران کرام کا ہےجو انھیں‌گائیڈ کرتے ہیں۔ ظاہر ہے وہ تو اپنی سیاست ہی چمکا رہے ہونگے۔
میرے دوست کی بات شاید ٹھیک ہے کہ مشرف جیسے لوگوں
‌کی شہہ پر انھیں‌ہوا دی گئی ہے تاکہ اقتدار کو طول دیا جاسکے ۔ صحیح‌پوچھیں‌تو اگر یہ مشرف ہمارے ملک کی ترقی کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے تاحیات بادشاہ بنانے پر تیار ہیں۔ جمہوریت ہم دیکھ ہی چکے ہیں‌جتنی چلی ہے پاکستان میں۔ اور جوکچھ کیا ہے ان لوگوں‌ نے۔
خیر بات سے بات نکلتی جائے گی۔ تو نتیجہ یہ ہے کہ سفارت‌خانے جلانا کوئی اچھا کام نہیں‌مگر بات پھر وہی جس پر پڑے وہی جانتا ہے۔ جب غیض و غضب انتہا پر ہوں‌تو یہ غصہ سامنے موجود چیز پر نکلتا ہے۔اس سلسلے میں‌ کوتاہی متعلقہ حکمرانوں‌سے بھی ہوئی ہے شاید انھی کی شہہ پر۔
اب برائے مہربانی اس موضوع سے نکل آئیے اور کام ہیں۔ ایک لاحاصل بحث‌ میں‌الجھے ہوئے ہیں‌ آپ لوگ موضوع کیا تھا اور کیا ہو گیا۔ میں دیکھ رہا ہوں‌ترجمے،فانٹس اور دوسرے کمپیوٹر کے متعلق چوپالوں‌میں‌کچھ نہیں‌سب یہیں‌جڑے ہوئے ہیں‌یا ہنسی مذاق میں ۔۔
ویک اینڈ تھا اور اب بھی کچھ نہیں۔موج ہے۔ یہاں‌جو وقت ضائع ہوا وہاں‌کسی تعمیری مقصد میں استعمال ہوسکتا تھا۔پتا نہیں‌کس کے منہ سے کیا نکل گیا اور اس کے سارے اعمال کو خاکستر کرگیا۔ توبہ کیجیے اور کام کی باتوں‌کی طرف توجہ دیجیے آپ کے اور کڑھنے سے کونسا احتجاج رک جانا ہے،نہ ہی ان یورپی حرام زادوں‌نے اپنی حرکتوں‌سے باز آنا ہے اور نہ ہی سفارت خانے جلنے سے بچنے ہیں۔ چپ کرکے کوئی تعمیری کام کریں‌تاکہ ہم بھی ان کی سطح‌پر آکر ان کو للکار سکیں‌ “ہاں‌بھئی اب بولو۔۔۔۔“
 

نبیل

تکنیکی معاون
مسئلہ یہ ہے کہ کچھ اصحاب سیاست اور مذہب کا ہر موضوع شروع ہوتے ہی اسے ہائی جیک کرکے ذاتیات پر لے جاتے ہیں باقی انہیں سمجھاتے رہ جاتے ہیں۔ یہی حال اس موضوع کا بھی ہوا ہے۔ ایک سادہ سے سوال کا جواب دینے کی بجائے حسینیت، یزیدیت کی گردان شروع کر دی گئی، جہاں تک یروشلم کی بس میں خود کش دھماکہ کرنے والے کی ذہنی کیفیت کا تعلق ہے تو وہ پاکستان میں کسی عبادت گاہ پر خودکش حملہ کرنے والے سے مختلف نہیں۔ یہ شدید نفرت اور برین واش کا نتیجہ ہوتا ہے اور اسے سمجھنے کے لیے سائیکالوجی میں پی ایچ ڈی ہونا ضروری نہیں ہے۔

میرا دل تو کرتا ہے کہ یہ فورم اردو کمپیوٹنگ کا مرکز بنے لیکن یہاں کچھ حضرات اسے مختلف النوع جہادی فلسفوں کے پرچار کا ذریعہ بنانا چاہ رہے ہیں۔ انہیں روکا جائے تو آزادی اظہار کا رونا پڑ جاتا ہے۔ یہ بھی ایک نئی قسم کا سپیم ہے۔ مجھے اس آزادی اظہار کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ جو وقت میں کسی تعمیری کام میں صرف کر سکتا تھا، اب ان حریت پسندوں اور خودکش جہادیوں کے طعنے سنتے ہوئے گزر جاتا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور شاکر، آپ تعمیری کام کرنے کا تو کہہ رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ان یورپی حرامزادوں کے سفارت خانوں کے جلنے کا عندیہ بھی دے رہے ہیں۔ یہ کیسا تعمیری جذبہ ہے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
کوئی صاحب جذباتی بے شک ہوں لیکن اگر اپنی جذباتیت کو تھوڑی دیر بریک دے کر سمجھ آنے والی بات کر دیں تو اس میں مضائقہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ ہم سب مل کر استدعا کر رہے ہیں کہ بھائی تھوڑا ٹو دا پوائنٹ بول دو، یہ واہی تباہی بک کے اور اس پر سوچنے کا کہہ کر چلے جاتے ہیں۔

اور آپ نے غلط سمجھا ہے۔ یہاں کوئی احتجاج پر نہیں کڑھ رہا۔ مسلمان حکومتیں اپنے سفیر واپس بلا رہی ہیں اور ڈنمارک سے تجارتی رابطے منقطع کیے جا رہے ہیں، جبکہ لوگ ذاتی طور پر بھی ڈنمارک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ کافی موثر بھی ثابت ہو رہا ہے۔ اس سب کے باوجود سفارت خانے جلانا غلط ہے اور اسے جہاد بالسیف سمجھنا مزید براں۔
 
اصل میں ہم سب ہیں سارے ہی جذباتی مگر اب اس کو قفل لگایا جائے اور خبر لی جائے اردو ڈیجیٹل لائبریری کی جس میں مواد بڑھنا شروع ہو گیا ہے اور انشاءللہ صورتحال بہتر سے بہتر ہورہی ہے۔

میں فلسفہ میں جا کر ایک اور ٹاپک شروع کرتا ہوں تاکہ توجہ ساری ادھر آئے اور باقی لوگ بھی کام پر لگیں۔ :)

بس بھائیوں اب سب ٹھنڈے ہو کر واپس کام پر جٹ جائیں کافی سیر حاصل گفتگو ہو گئی اب اصل کام کی طرف چل پڑیں۔ اب کسی نے کچھ کہا تو میں نے خود بم باندھ کر راجہ نعیم سے ٹکڑا کر جامِ شہادت نوش کر لینا ہے اور حریت کی نئی تاریخ رقم کر کے سامراجیت کو بھی لگے ہاتھوں نیچے لگا دینا ہے ۔ :wink:
 

اظہرالحق

محفلین
چلیں جی ہم ہی اجنبی ۔ ۔ ۔

مختصر ۔۔ ۔ سفارت خانہ جلانہ غلط ہے ۔ ۔

بس ۔ ۔ آئیے ہم چلے ہیں رنگین دنیا میں جہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم سب ایک ہیں ۔ ۔

اگر کسی کو اردستان پر طوفان خان ۔ ۔ والی داستان معلوم ہو تو بتائیے گا کہ اظہر کا اس میں کیا کردار تھا ۔ ۔ ۔

خطاوار سمجھے گی تجھ کو یہ دنیا
بہت زیادہ اب اتنی صفائی نہ دے
 
Top