کیا مغربی سفارت خانوں کو جلانا صحیح؟

زیک

مسافر
اظہرالحق نے کہا:
ایران اور شام کیا خدمت کررہے ہیں اسلام کی ۔ ۔ ۔ حکومتی سطح پر کچھ نہیں ۔ ۔ ۔ مگر عوامی سطح پر بہت کچھ ۔ ۔ ۔ ان ملکوں کی عوام اپنی حکومت کا ساتھ صرف اسکی اچھی باتوں پر دیتی ہے ۔ ۔ ۔

معلوم نہیں آپ کس دنیا میں رہتے ہیں جہاں شام کی عوام کو حکومت کے خلاف کچھ بھی کرنے کی آزادی ہے۔

اظہرالحق نے کہا:
اور ہاں ایک چیز بتا دوں میں بے شک بائی برتھ مسلمان ہوں ۔ ۔ ۔ مگر اب بائی چوائس بھی مسلمان ہوں الحمدللہ

مجھے آپ کی ذاتی مذہبی choices کے بارے میں جاننے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اور نہ ہی میں چاہوں گا کہ آپ میرے بارے میں اس قسم کا کوئی تجسس رکھیں۔

وہ ایک امریکی کا ہی یاد آ گیا ۔ ۔ کالے امریکی کا ۔ ۔ ۔ جس نے کہا تھا کہ “میرا ایک خواب ہے “ ۔ ۔ ۔ ۔ اور وہ خواب جذبے نے سچ کر دیکھایا اسکے لئے اسے طاقت سے لڑنا ضرور پڑا مگر آج بھی امریکی کالے اسے اپنا محسن مانتے ہیں ۔ ۔ ۔

آپ کی اس مثال سے میں بہت محضوض ہوا۔ میں مارٹن لوتھر کنگ کے شہر اٹلانٹا میں رہتا ہوں۔ ادھر امریکہ میں اس کی سالگرہ کے دن چھٹی ہوتی ہے۔ اور آپ ہیں کہ اس کی مثال دے رہے ہیں سفارت‌خانوں کو جلانے کے حق میں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ کنگ nonviolence کا پرچار کرتا تھا۔ اس نے اپنے ساتھیوں کو ہمیشہ تلقین کی کہ چاہے متعصب لوگ جتنے مرضی تشدد پر اتر آئیں آگے سے ہاتھ بھی نہیں اٹھانا۔
 
ہم تشدد تشدد کر کے کیوں غیروں کا راگ الاپ رہے ہیں۔ کہاں‌مسلمان تشدد کررہے ہیں۔ کتنے لوگ ان دو سفارت خانوں میں‌ ہلاک ہوے ہیں؟ کس مسلمان ملک نے اعلان جنگ کررکھا ہے۔ غلط اطلاعاتی غبار کی دھول جاڑیں تب معلوم پڑتا ہے کہ چور چور کی صدا لگانے والا خود ہی ڈکیت ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
ہمت علی نے کہا:
ہم تشدد تشدد کر کے کیوں غیروں کا راگ الاپ رہے ہیں۔ کہاں‌مسلمان تشدد کررہے ہیں۔ کتنے لوگ ان دو سفارت خانوں میں‌ ہلاک ہوے ہیں؟ کس مسلمان ملک نے اعلان جنگ کررکھا ہے۔ غلط اطلاعاتی غبار کی دھول جاڑیں تب معلوم پڑتا ہے کہ چور چور کی صدا لگانے والا خود ہی ڈکیت ہے

ہمت علی، تو کیا سفارت خانوں کو جلائے جانے کی خبریں غلط ہیں؟ یا پھر تشدد کی definition پر پورا اترنے کے لیے لوگوں کا ہلاک ہونا ضروری ہے؟ یہ وقت ہم لوگوں کے متحد ہونے کا ہے اور ہم آپس میں انہی بحثوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ جو آگ لگانے والے ہیں وہ صحیح مومن ہیں اور باقی مغرب زدہ اور سیکولر ہیں۔ سفارت خانوں پر حملہ کرنا یا انہیں جلانا انتہائی جہالت کا کام ہے۔ ایک زمانے میں طالبان نے بھی مزار شریف پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں قتل عام کے دوران ایرانی سفارت کاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس وقت صورتحال اس کے قریب پہنچ گئی تھی کہ ایران افغانستان پر فوج کشی کر دیتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
ہمت علی نے کہا:
ہم تشدد تشدد کر کے کیوں غیروں کا راگ الاپ رہے ہیں۔ کہاں‌مسلمان تشدد کررہے ہیں۔ کتنے لوگ ان دو سفارت خانوں میں‌ ہلاک ہوے ہیں؟ کس مسلمان ملک نے اعلان جنگ کررکھا ہے۔ غلط اطلاعاتی غبار کی دھول جاڑیں تب معلوم پڑتا ہے کہ چور چور کی صدا لگانے والا خود ہی ڈکیت ہے

ہمت علی، تو کیا سفارت خانوں کو جلائے جانے کی خبریں غلط ہیں؟ یا پھر تشدد کی definition پر پورا اترنے کے لیے لوگوں کا ہلاک ہونا ضروری ہے؟ یہ وقت ہم لوگوں کے متحد ہونے کا ہے اور ہم آپس میں انہی بحثوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ جو آگ لگانے والے ہیں وہ صحیح مومن ہیں اور باقی مغرب زدہ اور سیکولر ہیں۔ سفارت خانوں پر حملہ کرنا یا انہیں جلانا انتہائی جہالت کا کام ہے۔ ایک زمانے میں طالبان نے بھی مزار شریف پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں قتل عام کے دوران ایرانی سفارت کاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس وقت صورتحال اس کے قریب پہنچ گئی تھی کہ ایران افغانستان پر فوج کشی کر دیتا۔
جس درجہ کی یزیدیت کا مظاہرہ مغربی دنیا نے کیا ہے اس کے مقابلہ میں مسلمانوں کا ردعمل بہت معمولی ہے۔ اصل بات تب ہے جب مسلم امہ ان یزیدیوں کا سفارتی اور معاشی مکمل بائیکاٹ کرئے تاکہ آئیندہ ان کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔
 

اظہرالحق

محفلین
مجھے اپنے مسلمانوں میں سب سے بڑی غلطی جو لگتی ہے وہ ہے “انفرادیت“ جبکہ اسلام “اجتماعیت“ کا دین ہے ۔ ۔ ۔

زکریا نے لکھا کہ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کا عقیدہ کیا ہے یہ تو “ذاتی“ مسلہ ہے ۔ ۔۔ میں مانتا ہوں کہ مغرب یہ ہی تو مسلمانوں سے چاہتا ہے ۔ ۔ ۔ کہ انکی زندگی جو مذہب پر عبارت ہے وہ نہ رہے بلکہ ہر انسان اپنی اپنی دو اینٹ کی مسجد بنا کر اس میں ہی عبادت کرے ۔ ۔ اپنی ذات سے باہر کیا ہو رہا ہے اسے اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ۔ ۔ مگر مسلمانیت یہ نہیں ۔ ۔ ۔

تو مسلمانوں کی مرضی جو انفرادی سوچ رکھتے ہیں انکی مرضی کہ وہ مغرب زدہ اسلام قبول کریں یا “رسول عربی “ کا اسلام ۔ ۔ ۔ ۔

دوسری بات مارٹن کنگ لوتھر کی ۔ ۔ ۔ جی ہاں کوئی تشدد نہیں ہوا ۔ ۔ تھا نا ۔ ۔ اور آج بھی کالے امریکہ میں تشدد اور ڈرگ کے حوالے سے جانے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ صرف ایک دوں گا ۔ ۔ ۔ جس پر مارٹن کنگ لوتھر پر مقدمہ بھی بنا تھا ۔ ۔ ۔ کہ ایک کافی ہاؤس میں ایک کالا غلطی سے کافی مانگ بیٹھا اور اسے کافی بنا کر دی گئی تھوک کے ساتھ ۔ ۔ ۔ اس واقعے کو بڑا اچھا فلمایا ہے ۔ ۔ ۔ سٹیون سپیل برگ نے اپنی سیریز ٹیکن میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسکے بعد کیا ہوا ۔ ۔ ۔ وہ تاریخ ہے ۔ ۔ کوشش کروں گا کہ اس وقت کے کچھ ٹائیم میگزین اور ۔ ۔ ۔ ورکنگ پیپرز پیش کروں ۔ ۔ ۔ جو کبھی میری نظروں سے گذرے تھے

خیر ۔ ۔۔ بات کہیں اور چلی جائے گی ۔ ۔ ۔

شام کی بات میں اسلئے کر رہا ہوں کہ میرے ادھر بہت سارے شامی دوست ہیں جو حماس کے مخالفین میں ہیں اور دوسری بات میں خود ایک لبنانی کمپنی میں ہوں اور بہت اچھی طرح سے ۔ ۔۔ وہاں کے حالات سے واقف ہوں ۔ ۔ ۔ عرب دنیا میں لوگ اکثر سمجھتے ہیں کہ خاموشی ہے ۔ ۔ ۔ مگر شاید آپ کے علم میں ہو کہ عرب دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ بہت سارے عرب شرمندگی سے سر نہیں اٹھا سکتے ۔ ۔ ۔


نبیل ۔ ۔ ۔ کبھی موقع ملا تو کچھ لکھوں گا “خود کش“ حملوں پر کہ کیسے کوئی مجبور ہوتا ہے جان دینے اور لینے کے لئے ۔ ۔ ۔

تشدد کوئی پسند نہیں کرتا مگر مجبوری اسے تلوار اٹھانے پر مجبور کرتی ہے ۔ ۔ ۔ اور میں یقین سے کہتا ہوں ۔ ۔ ۔ کہ جس دن وہ دن آیا ۔ ۔ ۔آپ بھی سب سے آگے ہوں گے ۔ ۔ ۔ ابھی آپ بھی مغرب کی عینک سے مشرق دیکھ رہے ہیں ۔ ۔ ۔

میں اب بھی اسی فارمولے پر قائم ہوں ۔ ۔ ۔ جو پہلے لکھا تھا

- احتجاج ۔ ۔
- بائیکاٹ
- جہاد ۔ ۔ ۔

ابھی پہلا مرحلہ ہے ۔ ۔

اور ہاں یاد آیا اٹلانٹا والو ۔ ۔ ۔ نیویارک سن نے کیا کیا ہےاور کل کے فرائیڈے سپیشل میں کیا ہے ۔ ۔ خود دیکھ لینا ۔ ۔ ۔

مہوش ۔ ۔ ۔ کیا جو فارمولہ میں نے لکھا ہے کیا وہ اسلامی تعلیمات سے متصادم ہے ؟


اور زکریا اور نبیل چلیں آپ کوئی طریقہ کار بتائیں ۔ ۔ ۔ کہ کارٹون چھاپنا بند ہو جائیں ۔ ۔ ۔ ۔ تو احتجاج دم توڑ جائے گا ۔ ۔ یہ میں کہتا ہوں ۔ ۔

بات نبی اکرم(ص) کی ہے ورنہ ۔ ۔ ۔ اور نبی سے محبت ہی زندگی کا حصول ہے ۔ ۔ ۔ مجھے کل بش کو نہیں اللہ کو منہ دکھانا ہے ۔ ۔ ۔

صرف اتنا سوچ کر لکھیں تو شاید کچھ تبدیلی نظر آئے آپ کی نظر میں
 

الف نظامی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
اسرائیل کی حکومت کو نسل پرست کہنے پر اس کا اقوام متحدہ میں بائیکاٹ کیا جاسکتا ہے اور تمام مسلمانوں کی عزیز تریں ہستی کی توہین پر نیم دلانہ معذرتیں اور ساتھ ساتھ یہ اصرار بھی کہ صحافت پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی یہ ہماری روشن اقدار ہیں۔ یہ ہے روشن خیالی اور یہ ہے وہ آزادی رائے جس کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے تھکتے نہیں یہ لوگ۔ میں نے پرامن طریقہ سے میل کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا اور میں ذاتی طور پر دعاگو تھا کہ اب یہ معاملہ ختم ہو جائے گا، امریکہ اور برطانیہ نے اس کی مذمت کی تھی اب باقی بھی محتاط ہو جائیں گے مگر جو ہورہا ہے میری سمجھ سے بالاتر ہے اور انتہائی بے بسی کا عالم ہے کہ مسلمان عوام کا پرزور احتجاج، مسلم ملکوں کے حکمرانوں کی مذمت اور اپیل کچھ بھی مغرب کو باز نہیں رکھ پا رہا اور وہ اس انتہائی شرمناک اور گھناؤنے کاروبار کو بڑھاتے جا رہے ہیں۔ سفارت خانے نہیں جلانے چاہیے اور تشدد نہیں ہونا چاہیے مگر صحافتی آزادی کے نام پر جو جس کے دل میں آئے وہ ہوتا رہنا چاہیے۔ مسلمان کمزور ہیں اور اس لیے ہر صورت میں مجرم وہی ٹھہریں گے ۔ طعنے یہی دیے جائیں گے کہ دیکھا مسلمانوں کا عمل، وحشی ہیں یہ لوگ ، کتنے پرتشدد ہیں ، ایک کارٹون نہیں جھیل سکتے ہم تو سب کچھ جھیل لیتے ہیں اور روا رکھتے ہیں۔

اب مغرب کو کون بتائے گا کہ اگر اگر تہذیب اور اخلاق اب ان کی زندگیوں میں کمتر درجہ پر آگیا ہے تو ساری دنیا ایسی نہیں ہوگئی۔ ان کے لیے جو معمولی بات ہے وہ مسلمانوں کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے اور ابھی بھی یہ آگ بھڑکی نہیں اگر مغرب نے اسے اور ہوا دی تو ایک قیامت برپا ہو سکتی ہے۔ وہ لوگ بھی متشدد ہو سکتے ہیں جنہوں نے کبھی اس بارے میں سوچا بھی نہ ہو۔ اپنی بے بسی اور لاچاری کا احساس حد سے سوا ہے۔
سچ کہا ہے اقبال نے

ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
یہ ہیں دوہرئے معیار ہیں مغرب کے جن پر کوئی نہیں بولتا۔ سب معیار ان کے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہیں۔ و قت آ گیا ہے کہ اب ہمیں او آئی سی کو منظم کرنا ہوگا۔بے حسی کو خیر باد کہہ کہ اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرنا ہوگی۔ ان کو سوکھے احتجاج سے ککھ بھی نہیں ہونے والا، انکا پکا سیاسی و معاشی بائیکاٹ ہی اس مسئلہ کا حل ہے۔ ورنہ آج یہ سانحہ ہوا ہے آئندہ ان کی یزیدیت اور کھل کھیلے گی اگر ان کو لگام نہ دی گئی۔ اللہ تعالی تمام مسلمانوں اور خصوصا تمام مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو غیرت اور حمیت عطا کرئے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم اظہرالحق۔ آپ جذباتی ہو کر بات کہاں سے کہاں لے جاتے ہیں۔ اس سے آپ کے دلائل میں وزن نہیں بڑھ جاتا۔ ایک سادہ سا سوال ہے کہ سفارت خانوں کو جلانا صحیح ہے یا نہیں۔۔ اور خود کش دھماکوں کا کس نے پوچھا ہے آپ سے؟
 

زیک

مسافر
اظہرالحق نے کہا:
مجھے اپنے مسلمانوں میں سب سے بڑی غلطی جو لگتی ہے وہ ہے “انفرادیت“ جبکہ اسلام “اجتماعیت“ کا دین ہے ۔ ۔ ۔

اس موضوع کو میں فی‌الحال رہنے دیتا ہوں کیونکہ بات پٹری سے اتر جائے گی۔ کسی اور دھاگے میں اس پر بات کریں گے۔

دوسری بات مارٹن کنگ لوتھر کی ۔ ۔ ۔ جی ہاں کوئی تشدد نہیں ہوا ۔ ۔ تھا نا ۔ ۔ اور آج بھی کالے امریکہ میں تشدد اور ڈرگ کے حوالے سے جانے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ صرف ایک دوں گا ۔ ۔ ۔ جس پر مارٹن کنگ لوتھر پر مقدمہ بھی بنا تھا ۔ ۔ ۔ کہ ایک کافی ہاؤس میں ایک کالا غلطی سے کافی مانگ بیٹھا اور اسے کافی بنا کر دی گئی تھوک کے ساتھ ۔ ۔ ۔ اس واقعے کو بڑا اچھا فلمایا ہے ۔ ۔ ۔ سٹیون سپیل برگ نے اپنی سیریز ٹیکن میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسکے بعد کیا ہوا ۔ ۔ ۔ وہ تاریخ ہے ۔ ۔ کوشش کروں گا کہ اس وقت کے کچھ ٹائیم میگزین اور ۔ ۔ ۔ ورکنگ پیپرز پیش کروں ۔ ۔ ۔ جو کبھی میری نظروں سے گذرے تھے

آپ نے میری پوسٹ پڑھی ہے یا اس پر سرسری نظر دوڑائی ہے؟ میں نے کب کہا کہ ان پر تشدد نہیں ہوا۔ میں نے تو یہ لکھا تھا کہ تشدد کے جواب میں بھی کنگ نے nonviolence کا سبق دیا۔ اگر اس بارے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو ٹیلر برانچ کی تین کتابیں پڑھیں جو مارٹن لوتھر کنگ کی زندگی اور Civil Rights Movement پر ہیں۔

شام کی بات میں اسلئے کر رہا ہوں کہ میرے ادھر بہت سارے شامی دوست ہیں جو حماس کے مخالفین میں ہیں

شام پر بشر الاسد کی بعث پارٹی کی حکومت ہے نہ کہ حماس کی۔

اور ہاں یاد آیا اٹلانٹا والو ۔ ۔ ۔ نیویارک سن نے کیا کیا ہےاور کل کے فرائیڈے سپیشل میں کیا ہے ۔ ۔ خود دیکھ لینا ۔ ۔ ۔

میں اٹلانٹا میں ہوں نہ کہ نیو یارک میں۔ اس سے پہلے Philadelphia Inquirer نے یہ کارٹون چھاپے تھے۔ ان پر وہاں مسلمانوں نے پرامن احتجاج کیا۔ اسی طرح نیو یارک میں بھی ہو گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اظہرالحق نے کہا:
مجھے اپنے مسلمانوں میں سب سے بڑی غلطی جو لگتی ہے وہ ہے “انفرادیت“ جبکہ اسلام “اجتماعیت“ کا دین ہے ۔ ۔ ۔
اجتماعیت بہت ضروری ہے۔ اجتماعیت کی ایک نشانی او آئی سی ہے لیکن اس پر مردنی چھائی ہوئی ہے۔اللہ تعالی ان کو خواب غفلت سے جگائے۔

اظہرالحق نے کہا:
زکریا نے لکھا کہ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کا عقیدہ کیا ہے یہ تو “ذاتی“ مسلہ ہے ۔ ۔۔ میں مانتا ہوں کہ مغرب یہ ہی تو مسلمانوں سے چاہتا ہے ۔ ۔ ۔ کہ انکی زندگی جو مذہب پر عبارت ہے وہ نہ رہے بلکہ ہر انسان اپنی اپنی دو اینٹ کی مسجد بنا کر اس میں ہی عبادت کرے ۔ ۔ اپنی ذات سے باہر کیا ہو رہا ہے اسے اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ۔ ۔ مگر مسلمانیت یہ نہیں ۔ ۔ ۔
بالکل اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں دین و دنیا کی کوئی تفریق نہیں۔ جبکہ سیکولر تو یہ چاہتے ہیں کہ یہ مذہب کو چھوڑ دیں تاکہ ان کے مفادات کی تکمیل ہو۔

اظہرالحق نے کہا:
بات نبی اکرم(ص) کی ہے ورنہ ۔ ۔ ۔ اور نبی سے محبت ہی زندگی کا حصول ہے ۔ ۔ ۔ مجھے کل بش کو نہیں اللہ کو منہ دکھانا ہے ۔ ۔ ۔
بالکل درست ، بش یا مغربی دنیا ہماری قبلہَ نظر و کعبہ جاں تو نہیں۔ ہم تو اللہ تعالی اور اس کے رسول کے نام لیوا ہیں۔ جن کے فدایان بوذر و بلال و صدیق ہیں۔ جن کے نواسے جنابِ حسین ہیں۔ جن کی ذات انسانِ کامل کا بہترین نمونہ ہے۔ ہمیں اُن سے کیا جو حضورِاکرم سے ہمیں دور کر دیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
السلام علیکم اظہرالحق۔ آپ جذباتی ہو کر بات کہاں سے کہاں لے جاتے ہیں۔ اس سے آپ کے دلائل میں وزن نہیں بڑھ جاتا۔ ایک سادہ سا سوال ہے کہ سفارت خانوں کو جلانا صحیح ہے یا نہیں۔۔ اور خود کش دھماکوں کا کس نے پوچھا ہے آپ سے؟
جناب سفارتخانوں کو جلانا ایک فطری ردعمل ہے۔ اور میرے خیال میں یہ بھی ردعمل اس پیمانے کا نہیں جیسا کہ ہونا چاہیے مغرب کی یزیدیت کے ردعمل میں لہذا یہاں صحیح اور غلط کا سوال ہی نہیں۔ دوسری بات یہ کہ توہینی کارٹون چھاپنے جیسی یزیدیت پر تو آپ منہ میں گھگھنیاں ڈالے بیٹھے ہیں اور لگے ہیں مسلمانوں کو دھیما کرنے تاکہ سامراجیوں کو کوئی ہاتھ نہ لگائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
راجہ فار حریت نے کہا:
نبیل نے کہا:
السلام علیکم اظہرالحق۔ آپ جذباتی ہو کر بات کہاں سے کہاں لے جاتے ہیں۔ اس سے آپ کے دلائل میں وزن نہیں بڑھ جاتا۔ ایک سادہ سا سوال ہے کہ سفارت خانوں کو جلانا صحیح ہے یا نہیں۔۔ اور خود کش دھماکوں کا کس نے پوچھا ہے آپ سے؟
جناب سفارتخانوں کو جلانا ایک فطری ردعمل ہے۔ اور میرے خیال میں یہ بھی ردعمل اس پیمانے کا نہیں جیسا کہ ہونا چاہیے مغرب کی یزیدیت کے ردعمل میں لہذا یہاں صحیح اور غلط کا سوال ہی نہیں۔ دوسری بات یہ کہ توہینی کارٹون چھاپنے جیسی یزیدیت پر تو آپ منہ میں گھگھنیاں ڈالے بیٹھے ہیں اور لگے ہیں مسلمانوں کو دھیما کرنے تاکہ سامراجیوں کو کوئی ہاتھ نہ لگائے۔

اچھا تو یہ فطری رد عمل ہے۔۔ ہمم تو پھر تو ماشاءاللہ فطرت کے تقاضوں کی نگہبانی کی جا رہی ہے۔ اگر تم لوگ قیامت کے روز رسول کے سامنے حاضر ہو کر سفارت خانے جلانے کی روداد سنا کر شفاعت حاصل کرنا چاہتے ہو تو ایسا ہی سہی۔ کرو تم پھر اپنی آخرت کا سامان۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اور آپ سامراجیت کی حمایت کرکے ان کے آقاوں کی شفاعت حاصل کریں۔
ہمیں آپ دھیمے پن اور مفاہمت کا کیوں سبق دئے رہے ہیں۔
اس سبق اور سوچ کو اپنے پاس رکھیں۔ لکم دینکم ولی دین۔
احتجاج جاری رہے گا یزیدیت کے مکمل خاتمہ تک
 

نبیل

تکنیکی معاون
تم بھی دوسروں کے ایمان کے بارے میں فتوے صادر کرنا بند کرو۔ بس چند الفاظ یزیدیت، فرعونیت، سامراجیت رٹ کر آگئے ہو اور سمجھتے ہو پتا نہیں کتنی حریت اور ایمان سما گیا ہے تم میں۔۔
 

ماوراء

محفلین
اگر کوئی آپ سے برا سلوک کرتا ہے تو ہمارا حق ہے کہ اس سے بدلہ لیں۔لیکن بہترین عمل یہی ہے کہ اسے معاف کر دیا جائے۔اور اس کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جائے کہ بعد میں اسے خود ہی شرمندگی ہو کہ میں نے کیا کیا ہے۔
سفارت خانے اور جھنڈے جلانا کوئی بڑا معرکہ نہیں ہے۔اس طرح تو ہم میں اور دوسروں میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔اگر انہوں نے ایک کام برا کیا تو آگے سے ہم بھی دیکھا رہے ہیں کہ ہم بھی برا کر سکتے ہیں۔اور اس طرح مسئلہ حل ہونے کے بجائے اور بھی بگڑ جاتا ہے۔
ہاں احتجاج بالکل صیحح ہے۔اور وہ کرنا بھی چاہیے۔لیکن سفارت خانے جلانا کوئی بہادری نہیں ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
چلیں ماوراء، تیار ہو جائیں۔۔ اب یہ کاغذی حریت پسند آپ کو بھی سامراجی یا پھر سیکولر قرار دے دیں گے۔ بس یہاں تک ہی کام کرتی ہے ان کی عقل۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
تم بھی دوسروں کے ایمان کے بارے میں فتوے صادر کرنا بند کرو۔ بس چند الفاظ یزیدیت، فرعونیت، سامراجیت رٹ کر آگئے ہو اور سمجھتے ہو پتا نہیں کتنی حریت اور ایمان سما گیا ہے تم میں۔۔
تم بھی دوسروں کے بارے میں متشدد اور انتہا پسند ہونے کی رٹ لگانا بند دو۔ پتہ نہں کتنا لبرل ازم سما گیا ہے تم میں۔
حسینت کے نام لیوا حریت کے لیے صدا لگانا کبھی نہیں بند کریں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
اگر کوئی آپ سے برا سلوک کرتا ہے تو ہمارا حق ہے کہ اس سے بدلہ لیں۔لیکن بہترین عمل یہی ہے کہ اسے معاف کر دیا جائے۔اور اس کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جائے کہ بعد میں اسے خود ہی شرمندگی ہو کہ میں نے کیا کیا ہے۔
سفارت خانے اور جھنڈے جلانا کوئی بڑا معرکہ نہیں ہے۔اس طرح تو ہم میں اور دوسروں میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔اگر انہوں نے ایک کام برا کیا تو آگے سے ہم بھی دیکھا رہے ہیں کہ ہم بھی برا کر سکتے ہیں۔اور اس طرح مسئلہ حل ہونے کے بجائے اور بھی بگڑ جاتا ہے۔
ہاں احتجاج بالکل صیحح ہے۔اور وہ کرنا بھی چاہیے۔لیکن سفارت خانے جلانا کوئی بہادری نہیں ہے۔
میں پھر دوہراتا ہوں کہ یہ اشتعال میں کیا گیا ہے اور یہ فطرتی عمل ہے۔ اگرچہ یہ بھی کم تھا۔
صحیح اقدام میری نظر میں یہ ہے کہ ان ممالک کا مکمل سیاسی و معاشی بائیکاٹ کیا جائے تاکہ ان کو دوبارہ ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیا حسینیت کے نام لیوا حریت پسندوں کے ہاں یزیدیت کے خلاف جنگ میں سامراجیت کو سفارت خانے جلا کر زک پہنچائی جاتی ہے۔ عجیب حسینیت ہے بھئی۔ :?
 

الف نظامی

لائبریرین
سفارتخانہ جلانے کا جواب میں پہلے دئے چکا ہوں ۔دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ یہ فطرتی ردعمل ہے۔ رہ گیا سوال اب کیا کیا جائے تو اسمیں صحیح اقدام میری نظر میں یہ ہے کہ ان ممالک کا مکمل سیاسی و معاشی بائیکاٹ کیا جائے تاکہ ان کو دوبارہ ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔
 

ماوراء

محفلین
راجہ صاحب۔اسلام نے کہیں یہ نہیں کہا کہ جذباتی پن میں اپنے ہوش ہی کھو جاؤ۔یہ فطری عمل تو خیر نہیں تھا۔یہیں ہی اب دیکھ لیجئے کون کون فطری عمل دکھا رہا ہے۔؟
اور باتوں میں واقعی بایئکاٹ ہو سکتا ہے۔لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہے۔اور ویسے بھی یہ کام آپ کا نہیں ہے۔آپ کو تو بس اردو محفل ہی مل گئی ہے بایئکاٹ کرنے کے لیے۔سچی سے میں آپ کو مان جاؤں اگر آپ پریکٹیکلی بھی کچھ کر کے دیکھائیں۔صرف باتیں بنانے سے تو کچھ نہیں ہوتا نا۔ :(
 
Top