کہکشاں کے بارے میں میری جان سوچا کر (اصلاح)

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کہکشاں کے بارے میں میری جان سوچا کر
کس کے رحم پر ہے یہ آسمان سوچا کر

شہر کے ستاروں کا تو خیال رکھا کر
کس طرف کو لیں جائیں کاروان سوچا کر

زندگی، جوانی سب آنی جانی ہوتی ہیں
کچھ بھی کرنے سے پہلے وہ جہان سوچا کر

رنگ پھول، خوشبو اور باغ ہی نا دیکھا کر
کس طرح اُگاتا ہے باغبان سوچا کر

ظلم اور ظالم کی زندگی کو پرکھا کر
کس طرح یہ بنتے ہیں دل چٹان سوچا کر

کس لیے وہ اُڑتے ہیں، کس طرف وہ جاتے ہیں
دیکھ کر پرندوں کی تو اُڑان سوچا کر

کیوں ہوائیں چلتی ہیں، راستہ بدلتی ہیں
کس لیے اٹھاتے ہیں بادبان سوچا کر

حادثے جو آتے ہیں۔ زندگی جلاتے ہیں
کیوں یہ چھوڑ جاتے ہیں کچھ نشان سوچا کر
 

شوکت پرویز

محفلین
کیوں ہوائیں چلتی ہیں، راستہ بدلتی ہیں
کس لیے اٹھاتے ہیں بادبان سوچا کر

حادثے جو آتے ہیں۔ زندگی جلاتے ہیں
کیوں یہ چھوڑ جاتے ہیں کچھ نشان سوچا کر
جناب بہت اچھی غزل ہے، خصوصا درد بالا دونوں اشعار بہت ہی خوبصورت ہیں۔ شکریہ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، کاص کر دو تین اشعار تو خوب ہیں۔
یہ بات کھلتی ہے کہ کئی اولیٰ مصرعوں میں بھی اختتامی لفظ ’کر‘ ہے جو تمہاری ردیف بھی ہے، اس سے بچنا چاہئے۔

کہکشاں کے بارے میں میری جان سوچا کر​
کس کے رحم پر ہے یہ آسمان سوچا کر​
۔۔کہکشاں کیوں خاص طور پر​

شہر کے ستاروں کا تو خیال رکھا کر​
کس طرف کو لیں جائیں کاروان سوچا کر​
یوں بہتر ہو گا​
شہر کے ستاروں کا کچھ خیال تو رکھنا​
کس طرف کو لے جائیں کاروان سوچا کر​

زندگی، جوانی سب آنی جانی ہوتی ہیں​
کچھ بھی کرنے سے پہلے وہ جہان سوچا کر​
÷÷جہان؟؟؟؟

رنگ پھول، خوشبو اور باغ ہی نا دیکھا کر​
کس طرح اُگاتا ہے باغبان سوچا کر​
۔۔یوں بہتر ہو
رنگ پھول، خوشبو، باغ دیکھنے سے کیا ہو گا​
کیسے یہ اُگاتا ہے باغبان سوچا کر​

ظلم اور ظالم کی زندگی کو پرکھا کر​
کس طرح یہ بنتے ہیں دل چٹان سوچا کر​
÷÷یہ شعر ہی ایسا خاص نہیں، نکال ہی دو تو بہتر ہے

کس لیے وہ اُڑتے ہیں، کس طرف وہ جاتے ہیں​
دیکھ کر پرندوں کی تو اُڑان سوچا کر​

کیوں ہوائیں چلتی ہیں، راستہ بدلتی ہیں​
کس لیے اٹھاتے ہیں بادبان سوچا کر​
÷÷دونوں خوب، درست بھی

حادثے جو آتے ہیں۔ زندگی جلاتے ہیں​
کیوں یہ چھوڑ جاتے ہیں کچھ نشان سوچا کر​
یہ شعر بھی، خاص کر ’زندگی جلانا‘ سمجھ میں نہیں آیا۔ اس لئے چھوڑ رہا ہوں​
 
Top