کھجور کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں

شمشاد

لائبریرین
کھجور بہت اچھا پھل ہے۔ گرم خشک علاقے میں پیدا ہوتا ہے۔ اسی لیے عرب ممالک میں اس کی بہتات ہے۔ اس کا درخت ایسا ہوتا ہے۔

date-palm-tree-phoenix-dactylifera_buy.jpg


اس کے ساتھ کھجور ایسے لگتی ہے۔

RTEmagicC_411px-Dates_on_date_palm.jpg.jpg


جون جولائی کی گرمی میں اس کا پھل پک جاتا ہے۔

کھجور کی بہت سی اقسام ہیں۔ جو اس ربط پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستان کا تو علم نہیں لیکن یہاں پر کوئی بیس کے قریب اقسام کی کھجور کھا چکا ہوں۔
 

عثمان

محفلین
کھجور میں گھٹلی ہوتی ہے۔ کھجور کھا کر گھٹلی پھینک دی جاتی ہے۔
کھجور کی بہت سی اقسام ہیں۔ مزیدار کھجور ، بہت مزیدار کھجور ، انتہائی مزیدار کھجور ، نسبتاً کم مزیدار کھجور وغیرہ وغیرہ۔
 

نایاب

لائبریرین
کھجور زیادہ تر خلیج فارس کے علاقے میں پائی جاتی ہے۔دنیا کی سب سے اعلٰی کھجور عجوہ ہے جو سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ منورہ اور مضافات میں پائی جاتی ہے۔ کھجور کا درخت دنیا کے اکثر مذاہب میں مقدس مانا جاتا ہے۔ مسلمانوں میں اس کی اہمیت کی انتہا یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام درختوں میں سے اس درخت کو مسلمان کہا ہے کیونکہ صابر، شاکر اور اللہ کی طرف سے برکت والا ہے۔ قرآن مجید اوردیگر مقدس کتابوں میں جابجا کھجور کا ذکر ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں وہ گھر ایسا ہے کہ جیسے اس میں کھانا نہ ہو“ اور جدید سائنس نے اب یہ بات ثابت کردی ہے کہ کھجور ایک ایسی منفرد اور مکمل خوراک ہے جس میں ہمارے جسم کے تمام ضروری غذائی اجزاءوافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔رمضان المبارک میں افطار کے وقت کھجور کا استعمال اس کی افادیت کا منہ بولتا ثبوت ہے چونکہ دن بھر فاقہ کے بعد توانائی کم ہوجاتی ہے اس لیے افطاری ایسی مکمل اور زود ہضم غذا سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو زیادہ سے زیادہ طاقت و توانائی فراہم کرسکے اور کھجور یہ تمام مقاصد فوراً پورا کردینے کی اہلیت رکھتی ہے۔ کھجور کا شمار خشک اور تازہ پھلوں میں ہوتا ہے۔ درخت پر پکی ہوئی کھجور بے حد لذیز ہوتی ہے۔یہ ترقی یافتہ ممالک میں اسی طرح مقبول ہے جس طرح سعودی عرب اور ایران میں اسے پذیرائی حاصل ہے۔
اسے اردو میں کھجور ، پنجابی میں کھجی، عربی میں نخل کہتے ہیں۔ فاتح سندھ محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ بر صغیر پاک و ہند میں کھجور کی کاشت شروع ہوئی۔سندھ میں خیر پور ، سکھر، گھوٹکی کے علاقوں، پنجاب میں ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، بہارلپور، جھنگ سمیت دیگر شہروں ، جب کہ بلوچستان میں مکران، قلات و دیگر شہروں میں بے حد عمدہ اقسان کی کھجور کاشت کی جاتی ہے۔ دنیا میں کھجور کی کاشت سعودی عرب، ایران، مصر ، عراق، اسپین، اٹلی ، چین، لبنان، روس و دیگر ممالک میں کی جاتی ہے۔ تازہ پکا ہوا پھل کھجور کہلاتا ہے اور خشک ہو جائے تو چھوہارا کہتے ہیں جو کہ مزاجاً گرم اور خشک ہوتا ہے۔ دونوں کی افادیت ایک جیسی ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم پر اترنے والے من و سلویٰ میں کیا کیا چیزیں شامل تھیں ،یہ تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن احادیث کے مطابق عجوہ کھجور دنیا میں جنت کا پھل ہے۔
اس میں جادو سے نجات، زہر سے نجات،آنکھوں کے امراض،جنون ،پاگل پن یا نفسیاتی امراض سے نجات،دورانِ سر اور دل کے امراض سمیت متعدد بیماریوں سے شفا ہی شفا ہے ان سب سے بڑھ کر یہ دنیا ہی میں جنّت کا پھل اور نبی پاک(صلیٰ اللہ علیہ وسلم )کی مرغوب ترین چیز ہے۔جس کا درخت آپ(صلیٰ اللہ علیہ وسلم )نے اپنے دستِ مبارک سے لگایا تھا۔تاریخ اسلام میں سب سے پہلا ہارٹ اٹیک حضرت سعد بن ابی وقاص کو ہوا نبی اکرم (صلیٰ اللہ علیہ وسلم )نے ان کاعلاج عجوہ کھجور کی گٹھلیاں کھلا کر کیا اور وہ مکمل طور پر صحت مند ہوگئے ۔ عجوہ آج بھی مدینہ کی عمدہ ترین،لذیز ترین اور انتہائی مہنگی کھجور ہے۔
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھجور گلوکوز اور فرکٹوز کی شکل میں قدرتی شکر پیدا کرتی ہے جو فورا جزوبدن بن جاتی ہے ۔ کھجور کے 100گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی، پروٹین 2.5 فیصد چکنائی 0.4 فیصد معدنی اجزاء 2.1 فیصد ریشے، 3.9 فیصد اور کاربو ہائیڈریٹس 75.8 فیصد پائے جاتے ہیں۔ کھجور کے معدنی اور حیاتی اجزاء میں 120 ملی گرام کیلشیم 50 ملی گرام فاسفورس 7.3 ملی گرام فولاد، 3 ملی گرام وٹامن سی اور تھوڑی سی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ کھجور کی 100 گرام مقدار میں 315 کیلوریز ہوتی ہیں جو صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ایک انسان کیلئے روز مرہ کی معقول غذاء ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا میں ۹۰ سے زائد کھجوروں کی اقسام ہیں، جن میں عجوہ، عابل، امیرچ، برنی، عنبر ، شبلی، عابد، رحیم، بارکولی، اعلوہ، امرفی، وحشی، فاطمی، حلاوی، حلیمہ، حاپانی، نحل، ابلح، بسر، طلع، رطب، ثمر، حجار، صفا، صحافی، خفریہ، حبل، الدعون، طعون، زہری، خوردوی، شاعران، امیلی ، ڈوکا، بیریر، ڈیری، ایمپریس، خستوی، مناکبر، مشرق، ساجائی، سیری، سیکری، سیلاج، نماج، تھوری، ام النغب، زاہد، ڈنگ
آفندی ۔ جبیلی ۔ مکتومی ۔ سویدا ۔ عجوہ ۔ کعیکہ ۔ منیفی ۔ شھل۔ عنبرہ ۔ خلاص ۔ مسکانی ۔ شلابی ۔ بیض ۔ خضری ۔ مشوکہ ۔ شقری ۔ برنی ۔ خصاب ۔ ربیعہ ۔ صفری ۔ یرجی ۔ لونہ ۔ رشودیہ ۔ سکری ۔ غر ۔ لیانہ ۔ صفاوی ۔ صقعی ۔ حلوہ ۔ مبروم ۔ شبیشی ۔ ونانہ ۔ حلیہ ۔ ساریہ ۔ ذاوی شامل ہیں ۔
khajoore.png
 

عزیزامین

محفلین
کھجور زیادہ تر خلیج فارس کے علاقے میں پائی جاتی ہے۔دنیا کی سب سے اعلٰی کھجور عجوہ ہے جو سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ منورہ اور مضافات میں پائی جاتی ہے۔ کھجور کا درخت دنیا کے اکثر مذاہب میں مقدس مانا جاتا ہے۔ مسلمانوں میں اس کی اہمیت کی انتہا یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام درختوں میں سے اس درخت کو مسلمان کہا ہے کیونکہ صابر، شاکر اور اللہ کی طرف سے برکت والا ہے۔ قرآن مجید اوردیگر مقدس کتابوں میں جابجا کھجور کا ذکر ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں وہ گھر ایسا ہے کہ جیسے اس میں کھانا نہ ہو“ اور جدید سائنس نے اب یہ بات ثابت کردی ہے کہ کھجور ایک ایسی منفرد اور مکمل خوراک ہے جس میں ہمارے جسم کے تمام ضروری غذائی اجزاءوافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔رمضان المبارک میں افطار کے وقت کھجور کا استعمال اس کی افادیت کا منہ بولتا ثبوت ہے چونکہ دن بھر فاقہ کے بعد توانائی کم ہوجاتی ہے اس لیے افطاری ایسی مکمل اور زود ہضم غذا سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو زیادہ سے زیادہ طاقت و توانائی فراہم کرسکے اور کھجور یہ تمام مقاصد فوراً پورا کردینے کی اہلیت رکھتی ہے۔ کھجور کا شمار خشک اور تازہ پھلوں میں ہوتا ہے۔ درخت پر پکی ہوئی کھجور بے حد لذیز ہوتی ہے۔یہ ترقی یافتہ ممالک میں اسی طرح مقبول ہے جس طرح سعودی عرب اور ایران میں اسے پذیرائی حاصل ہے۔
اسے اردو میں کھجور ، پنجابی میں کھجی، عربی میں نخل کہتے ہیں۔ فاتح سندھ محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ بر صغیر پاک و ہند میں کھجور کی کاشت شروع ہوئی۔سندھ میں خیر پور ، سکھر، گھوٹکی کے علاقوں، پنجاب میں ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، بہارلپور، جھنگ سمیت دیگر شہروں ، جب کہ بلوچستان میں مکران، قلات و دیگر شہروں میں بے حد عمدہ اقسان کی کھجور کاشت کی جاتی ہے۔ دنیا میں کھجور کی کاشت سعودی عرب، ایران، مصر ، عراق، اسپین، اٹلی ، چین، لبنان، روس و دیگر ممالک میں کی جاتی ہے۔ تازہ پکا ہوا پھل کھجور کہلاتا ہے اور خشک ہو جائے تو چھوہارا کہتے ہیں جو کہ مزاجاً گرم اور خشک ہوتا ہے۔ دونوں کی افادیت ایک جیسی ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم پر اترنے والے من و سلویٰ میں کیا کیا چیزیں شامل تھیں ،یہ تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن احادیث کے مطابق عجوہ کھجور دنیا میں جنت کا پھل ہے۔
اس میں جادو سے نجات، زہر سے نجات،آنکھوں کے امراض،جنون ،پاگل پن یا نفسیاتی امراض سے نجات،دورانِ سر اور دل کے امراض سمیت متعدد بیماریوں سے شفا ہی شفا ہے ان سب سے بڑھ کر یہ دنیا ہی میں جنّت کا پھل اور نبی پاک(صلیٰ اللہ علیہ وسلم )کی مرغوب ترین چیز ہے۔جس کا درخت آپ(صلیٰ اللہ علیہ وسلم )نے اپنے دستِ مبارک سے لگایا تھا۔تاریخ اسلام میں سب سے پہلا ہارٹ اٹیک حضرت سعد بن ابی وقاص کو ہوا نبی اکرم (صلیٰ اللہ علیہ وسلم )نے ان کاعلاج عجوہ کھجور کی گٹھلیاں کھلا کر کیا اور وہ مکمل طور پر صحت مند ہوگئے ۔ عجوہ آج بھی مدینہ کی عمدہ ترین،لذیز ترین اور انتہائی مہنگی کھجور ہے۔
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھجور گلوکوز اور فرکٹوز کی شکل میں قدرتی شکر پیدا کرتی ہے جو فورا جزوبدن بن جاتی ہے ۔ کھجور کے 100گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی، پروٹین 2.5 فیصد چکنائی 0.4 فیصد معدنی اجزاء 2.1 فیصد ریشے، 3.9 فیصد اور کاربو ہائیڈریٹس 75.8 فیصد پائے جاتے ہیں۔ کھجور کے معدنی اور حیاتی اجزاء میں 120 ملی گرام کیلشیم 50 ملی گرام فاسفورس 7.3 ملی گرام فولاد، 3 ملی گرام وٹامن سی اور تھوڑی سی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ کھجور کی 100 گرام مقدار میں 315 کیلوریز ہوتی ہیں جو صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ایک انسان کیلئے روز مرہ کی معقول غذاء ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا میں ۹۰ سے زائد کھجوروں کی اقسام ہیں، جن میں عجوہ، عابل، امیرچ، برنی، عنبر ، شبلی، عابد، رحیم، بارکولی، اعلوہ، امرفی، وحشی، فاطمی، حلاوی، حلیمہ، حاپانی، نحل، ابلح، بسر، طلع، رطب، ثمر، حجار، صفا، صحافی، خفریہ، حبل، الدعون، طعون، زہری، خوردوی، شاعران، امیلی ، ڈوکا، بیریر، ڈیری، ایمپریس، خستوی، مناکبر، مشرق، ساجائی، سیری، سیکری، سیلاج، نماج، تھوری، ام النغب، زاہد، ڈنگ
آفندی ۔ جبیلی ۔ مکتومی ۔ سویدا ۔ عجوہ ۔ کعیکہ ۔ منیفی ۔ شھل۔ عنبرہ ۔ خلاص ۔ مسکانی ۔ شلابی ۔ بیض ۔ خضری ۔ مشوکہ ۔ شقری ۔ برنی ۔ خصاب ۔ ربیعہ ۔ صفری ۔ یرجی ۔ لونہ ۔ رشودیہ ۔ سکری ۔ غر ۔ لیانہ ۔ صفاوی ۔ صقعی ۔ حلوہ ۔ مبروم ۔ شبیشی ۔ ونانہ ۔ حلیہ ۔ ساریہ ۔ ذاوی شامل ہیں ۔
khajoore.png
کاپی پیسٹ
 

نایاب

لائبریرین
ثابت کریں کہ یہ کاپی پیسٹ ہے کسی اک سائٹ سے ۔
میرے محترم الزام دھرنا بپے آسان ہوتا ہے ۔
آپ ذرا ہمت کریں اور وہ تمام سائٹس سامنے لائیں
جہاں جہاں سے تلاش کرتے میں نے یہ سب مواد اکٹھا کیا ہے ۔
یہ کم از کم سات سائٹس کے مواد کی تخلیص ہے ۔ میرے محترم
آپ صرف تین سائٹس کی نشاندہی کر دیں ۔
 

عزیزامین

محفلین
ثابت کریں کہ یہ کاپی پیسٹ ہے کسی اک سائٹ سے ۔
میرے محترم الزام دھرنا بپے آسان ہوتا ہے ۔
آپ ذرا ہمت کریں اور وہ تمام سائٹس سامنے لائیں
جہاں جہاں سے تلاش کرتے میں نے یہ سب مواد اکٹھا کیا ہے ۔
یہ کم از کم سات سائٹس کے مواد کی تخلیص ہے ۔ میرے محترم
آپ صرف تین سائٹس کی نشاندہی کر دیں ۔
اگر آپ کو برا لگا تو معذرت
 

S. H. Naqvi

محفلین
بہت بری بات:shock: نایاب صاحب نے اتنی محنت کر کے آپ کے ہی پوچھے گئے سوال کا جواب دیا اور آپ نے کاپی پیسٹ کے دو
لفظ لکھ کر کس کقدر بے قدری کی۔۔۔۔۔! کاپی ہو یا پیسٹ آپ کی مطلوبہ معلومات آپکو ایک جگہ اکھٹی مل گئی ہیں تو اور کیا چاہیے آپکو؟ کیا آپ ہمارے حافظہ اور مشاہدہ کا امتحان لینا چاہتے تھے؟ :applause:
 

عزیزامین

محفلین
بہت بری بات:shock: نایاب صاحب نے اتنی محنت کر کے آپ کے ہی پوچھے گئے سوال کا جواب دیا اور آپ نے کاپی پیسٹ کے دو
لفظ لکھ کر کس کقدر بے قدری کی۔۔۔ ۔۔! کاپی ہو یا پیسٹ آپ کی مطلوبہ معلومات آپکو ایک جگہ اکھٹی مل گئی ہیں تو اور کیا چاہیے آپکو؟ کیا آپ ہمارے حافظہ اور مشاہدہ کا امتحان لینا چاہتے تھے؟ :applause:
بعد میں مجھے بھی اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا پر اب پچتائے کیا ہوت جب چیڑیا چگ گیں کھیت
 

ذوالقرنین

لائبریرین
عجوہ کھجور کے متعلق میں نے ایک جگہ پڑھا کہ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔
ابو جہل نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا امتحان لینے کے لیے فرمائش کی کہ اگر مجھے ایک ہی رات میں بیج سے درخت پکے ہوئے کھجور کے ساتھ دکھا دو تو میں آپ کو اللہ کا نبی مانوں گا اور آپ کے دین پر چلوں گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے سامنے بیج زمین میں دبا دیا۔ ابوجہل نے رات کو کسی وقت آکر بیج زمین سے نکال دیا۔ لیکن جب صبح آکر دیکھا تو اسی جگہ سے کھجور کا درخت اگا ہوا تھا اور پکے کھجور نظر آ رہے تھے۔ بہت متعجب ہو گئے اور اس کے زبان سے خود ہی سچائی نکل گیا کہ میں نے کل رات ہی یہاں سے بیج نکال دیا تھا لیکن درخت بغیر بیج کے کیسے اگ سکتا ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھجور توڑ کر کھانے کے لیے کہا۔ کھجور بغیر گھٹلی کے تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے آج تک کوئی کھجور بغیر گھٹلی کے نہیں دیکھی اور نہ ہی کھائی ہے۔

البتہ ایسی کھجوریں بازار میں ضرور بکتی ہیں جن میں سے گھٹلی نکال کر اس کی جگہ بادام بھر دیتے ہیں۔

ہمارے گھر میں بھی اکثر ایسا کرتے ہیں کہ گھٹلی نکال کر کبھی اس میں کریم، کبھی ناریل کا پوڈر اور کبھی بادام کی گری بھر دیتے ہیں۔
 
Top