کچھ نظمیں۔۔۔۔۔۔۔کچھ باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ش زاد

ش زاد

محفلین
کوشش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

آؤ بھائی دیا جلائیں
اندھیاروں کی اس نگری میں
اندھیاروں کا جیا جلائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


وصّیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

وقت جب آگ کہانی لِکھے
تو ہر انساں پر واجب ہے
اِک کاغذ پر پانی لِکھے


ایک سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

آباد زمیں کو
دیکھ کے سورج
کیوں جلتا ہے؟؟؟


دیکھا دیکھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

ایک سمندرسااِنساںتھا
اور سیاہی کے دریا میں
دھیرے دھیرے ڈوب رہا تھا


کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

پانی پہ گھر بھی ہوتا ہے
پانی پانی سے لوگوں کو
پانی کا ڈر بھی ہوتا ہے


ش زاد​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظمیں ہیں، مبارک ہو۔
بس یہ دیکھیں:

وقت جب آگ کہانی لِکھے
تو ہر انساں پر واجب ہے
اِک کاغذ پر پانی لِکھے
اگر فعلن چار بار بحر ہے تو پہلا مصرع وزن سے خارج ہے۔ اگر نثری نظم ہے تو اعتراض واپس!!
 
محترم الف عین صاحب!

چار بار فعلن کی جگہ "فاع فعول فعولن فعلن" بھی تو آ سکتا ہے۔
اور یہ مصرعہ میرے خیال کے مطابق اسی وزن پر ہے
 

الف عین

لائبریرین
فعلن کی جگہ فعل فعولن ضرور آ سکتا ہے، لیکن میرے خیال میں یہ اس کے حساب سے بھی نہیں آ رہا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وقت / جَ با گ / کہانی/ لکھے
فعل (یا فاع) / فعول / فعولن / فعلن یا
فعلن / فعلن / فعلن / فعلن

دراصل جب اور آگ میں الفِ وصل ساقط ہو رہا ہے اور یوں مصرع درست ہے۔
 
اچھا ہے صاحب، چھوٹی چھوٹی نظمیں۔ کم الفاظ میں زیادہ بات کہنا مشکل ہوتا ہے اور اگر آپ اس مشکل سے سرفرازی کے ساتھ گزر جاتے ہیں تو ایسا فن پارہ تحسین کا حق دار ہوتا ہے۔

فعلن فعلن فعلن فعلن - یہ بہت متنوع بحر ہے۔ پروفیسر غضنفر نے اس کو بحر زمزمہ کا نام دیا ہے۔ زیرِ نظر پانچوں نظموں (کوشش، وصیت، ایک سوال، دیکھا دیکھی، کیوں) کی بنیادی بحر یہی ہے۔ ابن انشاء نے اس بحر کو عروض اور چھند دونوں نظاموں کے تحت استعمال کیا ہے۔ ہماری پنجابی کلاسیکی شاعری میں یہ بحر سب سے زیادہ مستعمل ہے۔

تیکنیکی لحاظ سے یہ بحر ”اسباب“ (سبب خفیف اور سبب ثقیل) کا ایسا مجموعہ ہے۔ جس میں سبب خفیف اور سبب ثقیل کی مجموعی تعداد کو ملحوظ رکھتے ہوئے، ترتیب کوئی بھی ہو سکتی ہے، دو یا زیادہ سبب ثقیل متواتر واقع نہ ہوں۔ (ا) فعل فعول فعول فعولن، (ب) فعل فعولن فعول فعولن، (ج) فعلن فعل فعولن فعلن، (3)۔ فعلن فعلت کی کوئی سی ترتیب۔ ۔۔۔ و علیٰ ہٰذا القیاس۔
شذرہ: فِعلن (دو سبب خفیف)اور فَعِلن (ایک سبب ثقیل اور ایک سبب خفیف) کے اشکال سے بچنے کے لئے میں نے فَعِلن کی جگہ فُعِلت متعارف کرایا ہے۔

”فاعلات“ کے تازہ ترین ”انٹرنیٹ ایڈیشن“ میں اس بحر کے تین گروہ تجویز کئے گئے ہیں: بحر زمزمہ، بحر زمزمہ خفیف، اور بحر زمزمہ لطیف۔ تفصیلات کے لئے ملاحظہ ہو ”چند خاص بحریں“۔

مذکورہ پانچوں نظمیں بنیادی طور پر بحر زمزمہ میں ہیں۔ نظم ”ایک سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!“ کی پہلی سطر میں البتہ ایک سبب زائد ہے۔ معائنے کی غرض سے ہم لفظ ”آباد“ کے ”آ“ کو عارضی طور پر معطل کر دیں تو ”باد زمیں کو ۔۔۔ دیکھ کے سورج ۔۔۔ کیوں جلتا ہے“ تینوں سطور ہم وزن ہیں۔ اس کو ایک نظر دیکھ لیجئے گا۔


”ایک سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!“
آباد زمیں کو
دیکھ کے سورج
کیوں جلتا ہے؟؟؟
 

ش زاد

محفلین
آپ سب احباب کا بہت بہت شکریہ

”ایک سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!“

برف زمیں کو
دیکھ کے سورج
کیوں جلتا ہے؟؟؟


حضور اب دیکھیئے
 
Top