کچھ ایسےخوش بھی نہیں آشیانہ چھوڑ کے ہم-------- ناصر علی

مغزل

محفلین
غزل

کچھ ایسےخوش بھی نہیں آشیانہ چھوڑ کے ہم
ٹھکانے لگ نہیں پائے ٹھکانہ چھوڑ کے ہم

کمانِ شوق نے پھینکا تھا دور اور کہیں
کہاں پہ آن گرے ہیں نشانہ چھوڑ کے ہم

ابھی خبر نہیں چلنا ہے نو کہ یا سو دن
نئے کے ساتھ چلے ہیں پرانا چھوڑ کے ہم

بھلا بتاؤ کہیں اور جائیں گے کیسے
تمہارا طرزِ رخِ دلبرانہ چھوڑ کے ہم

اسے منا نہیں پائے تو یہ بھی خوب ہوا
اسی سے روٹھ گئے ہیں منانا چھوڑ کے ہم

کوئی خبر نہیں کس انتہا کو لے جائے
چنیں جو رستہ کوئی درمیانہ چھوڑ کے ہم

پڑھیں گے لوگ یقناً ہمارے بعد ہمیں
گزرتے جاتے ہیں اپنا فسانہ چھوڑ کے ہم

ہمیں حواس پہ قابو نہیں رہا ناصر
اسے بُلا بھی رہے ہیں بلانا چھوڑ کے ہم

ناصر علی
(از کتب الشباہت)​
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ احمد بھیا ، وہ ایس تنویر کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا یا ابھی تک بلبلا رہا ہے ؟؟
 

شاہ حسین

محفلین
ابھی خبر نہیں چلنا ہے نو کہ یا سو دن
نئے کے ساتھ چلے ہیں پرانا چھوڑ کے ہم


بہت خوب جناب مغل صاحب ۔
 
Top