شگفتہ بہن میرے ذہن میں تو حمزہ کی عمر کے بچے ہی ہیں۔ اب تو خیر وہ بھی بڑے ہو گئے ہوں گے۔
میری بیٹیاں انگریزی اور جرمن میں کہانیوں کی کتابیں پڑھتی ہیں۔ ان میں سے چھوٹے بچوں کے لیے کئی باتصویر کہانیاں ہیں۔ میرے ذہن میں کئی مرتبہ خیال آیا ہے کہ انہیں سکین کرکے ان کے جرمن عبارت والے حصے کو چھپا کر اسی پر اردو ترجمہ لکھ دیا جائے۔ چھوٹے بچوں کے لیے میں تصویری مواد ہی کو زیادہ مناسب سمجھتا ہوں۔ بہرحال یہ صرف میری رائے ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ چند صفحات پر مشتمل ایسی کوئی کہانی پوسٹ کر سکوں۔ ان باتصویر کہانیوں میں عبارت کم ہوتی ہے اور تصویر میں منظر کشی زیادہ ہوتی ہے جو کہ بچوں کی توجہ کو اپنی جانب کھینچتی بھی ہے۔