محمد بلال اعظم

لائبریرین
احمد فراز کی ایک بیحد خوبصورت نظم​
کنیز
حضور آپ اور نصف شب مرے مکان پر​
حضور کی تمام تر بلائیں میری جان پر​
حضور خیریت تو ہے حضور کیوں خموش ہیں​
حضور بولیے کہ وسوسے وبالِ ہوش ہیں​
حضور، ہونٹ اِس طرح کپکپا رہے ہیں کیوں​
حضور آپ ہر قدم پہ لڑکھڑا رہے ہیں کیوں​
حضور آپ کی نظر میں نیند کا خمار ہے​
حضور شاید آج دشمنوں کو کچھ بخار ہے​
حضور مسکرا رہے ہیں میری بات بات پر​
حضور کو نہ جانے کی گماں ہے میری ذات پر​
حضور منہ سے بہہ رہی ہے پیک صاف کیجیے​
حضور آپ تو نشے میں ہیں معاف کیجیے​
حضور کیا کہا، مَیں آپ کو بہت عزیز ہوں​
حضور کا کرم ہے ورنہ مَیں بھی کوئی چیز ہوں​
حضور چھوڑیے ہمیں ہزار اور روگ ہیں​
حضور جائیے کہ ہم بہت غریب لوگ ہیں​
(تنہا تنہا سے انتخاب)
 
Top