کاشفی
محفلین
کنٹرول لائن پر تحمل کا مظاہرہ کرینگے دہشتگردوں کو شکست دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں نواز شریف
ہمارے حوصلے بلند ہیں ، نئی نسل کو محفوظ پاکستان دینگے ،گوادر پورٹ اور اس سے وابستہ مواصلاتی نظام علاقے کا سیاسی اور معاشی نقشہ بدل دیگا ،خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے بغیر نہیں ہو سکتا یوم آزادی خود احتسابی کی دعوت بھی دیتا ہے ، ملک کو فلاحی مملکت میں تبدیل کریں گے ، مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں،وزیر اعظم کا تقریب سے خطاب، بان کی مون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس
اسلام آباد(خبر نگار ،اے پی پی)وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ اب پاکستان کو شریک کئے بغیر نہیں ہوسکتا، پاکستان خطے میں معیشت اور سیاست کا مرکز ہوگا، ملک پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سائے منڈلا رہے ہیں، ہمارے حوصلے بلند اور دہشتگردوں کو شکست فاش دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، قائداعظم کے ویژن کے مطابق ملک کو ترقی پسند اور فلاحی مملکت میں تبدیل کریں گے ، ہمارے پاس اتنا کچھ ہے کہ ایک نئی دنیا آباد کرسکتے ہیں، چو دہ اگست ہمیں تابناک ماضی کی یاد دلاتا اور خود احتسابی کی دعوت دیتا ہے ۔ کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے بہت سے سوالات ہیں جو جواب چاہتے ہیں۔ ہم نے یہ پاکستان اس لئے حاصل کیا تھا کہ ہم اپنی تہذیبی روایات کے مطابق ایک آزادانہ زندگی گزار سکیں۔ اندر یا باہر سے کوئی بھی طاقت کے زور پر ہمارے سروں پر مسلط نہ ہو، ہم اپنی ترجیحات کا خود تعین کریں، حکمران عوام کی مرضی سے آئیں اور جائیں۔ کیا ہم نے یہ مقصد حاصل کرلیا؟ کیا ہم نے جمہوریت کو پنپنے کا موقع دیا؟ ۔ انہوں نے کہا کہ غلامی میں کسی قوم کی عزت نفس باقی نہیں رہتی ۔ علامہ اقبال کے الفاظ میں خودی مجروح ہوتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آزادی کے بعد ہم اپنی خودی کی حفاظت کرسکے ؟، کیا ہمارے بنیادی حقوق محفوظ رہے ؟۔ کیا ہماری عزت نفس برقرار رہی ؟۔ ۔ جو ملک اقلیتوں کے حقوق اور بقائے باہمی کے تصور پر قائم ہوا، کیا اس میں اقلیتیں مطمئن ہیں ؟ کیا ہم اس عہد کو نبھا سکے جو 11 اگست 1947 کو قائداعظم نے ان کے ساتھ کیا تھا؟۔ ہم نے پاکستان کو جدید فلاحی ریاست بنانے کا عزم کیا تھا۔ ایک ایسی ریاست جو دنیا کے انسانوں کیلئے ایک مثال ہو حالیہ عام انتخابات میں جس طرح قوم نے فیصلہ سنایا ہے وہ بھی اس بات کا اعلان ہے کہ عوامی بصیرت پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے اور ہم بحیثیت قوم صحیح فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، یہ بھی امید کی ایک تابناک کرن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ اب پاکستان کو شریک کئے بغیر نہیں ہوسکتا، پاکستان جنوبی ایشیاء کی اہم قوت ہے اور اس کا اعتراف عالمی سطح پرکیا جارہا ہے ، گوادر پورٹ اور اس سے وابستہ مواصلاتی نظام جس کی بنیاد میرے حالیہ دورہ چین میں رکھی گئی پورے علاقے کا معاشی و سیاسی نقشہ انشاء اللہ بدل دے گا۔ اب اس خطے میں انشاء اللہ پاکستان معیشت اورسیاست کا مرکز ہوگا، ہمارے سامنے اب ملک کی تعمیرنوکا ایک عظیم اور انتہائی اہم مقصد ہے جس کے تحت ہم نے ملک میں قانون اورآئین کی بالادستی، جمہوری اداروں کے احترام اورملک کی معیشت کو مضبوط خطوط پر بحال کرنا ہے ۔ نواز شر یف نے کہا کہ بدقسمتی سے آج ہم پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سائے منڈلا رہے ہیں جس کی وجہ سے عوام تشویش میں مبتلا ہیں۔ دہشتگردی کی وجہ سے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا نہ صرف مجھے احساس ہے بلکہ بے حد ملال بھی ہے ۔ قوم کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ قوموں کی زندگی میں اس طرح کے امتحانات آجاتے ہیں ، قوم ایسے حالات میں حوصلے ، جرات ، یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ انشاء اللہ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور یہ دہشتگردوں کو شکست فاش دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ قوم اور افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے نہ صرف دہشتگردی پر قابو پا لیں گے بلکہ ملک کو امن اور سلامتی کا گہواراہ بنائیں گے اور آنے والی نسلوں کو محفوظ پاکستان دیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں جن مسائل کا سامنا ہے ان کے تفصیلی ذکر سے انہوں نے دانستہ گریز کیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ چند دنوں میں وہ قوم کواعتماد میں لیں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے ۔ میری کوشش ہو گی کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی دور کرنے کے لئے تمام امکانات کا جائزہ لیا جائے اور مذاکرات کا آغاز کیا جائے اور جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل حل کئے جاسکیں۔ ہم نے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات کے دوران مسئلہ جموں و کشمیر پر بھی بات کی ۔تنازع کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں ایک دیرینہ مسئلہ ہے ، پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلہ کا منصفانہ حل چاہتا ہے ۔ ہمیں توقع ہے کہ اقوام متحدہ تنازع کشمیر کے حل کیلئے اپنا جائز کردار ادا کرے گا ۔ لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی کا اضافہ ہمارے لئے اور سیکرٹری جنرل کے لئے باعث تشویش ہے ۔ پاکستان اس صورتحال کا ضبط و تحمل اور ذمہ داری کے ساتھ جواب دے گا اور توقع ہے کہ بھارت کشیدگی دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گا ۔اس مو قع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستان کے عوام سیلاب اوردیگر قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بہتر طور پر تیار ہوں، پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں افراد کا جانی نقصان اٹھانا پڑا، اقوام متحدہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ وزیر اعظم
ہمارے حوصلے بلند ہیں ، نئی نسل کو محفوظ پاکستان دینگے ،گوادر پورٹ اور اس سے وابستہ مواصلاتی نظام علاقے کا سیاسی اور معاشی نقشہ بدل دیگا ،خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے بغیر نہیں ہو سکتا یوم آزادی خود احتسابی کی دعوت بھی دیتا ہے ، ملک کو فلاحی مملکت میں تبدیل کریں گے ، مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں،وزیر اعظم کا تقریب سے خطاب، بان کی مون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس
اسلام آباد(خبر نگار ،اے پی پی)وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ اب پاکستان کو شریک کئے بغیر نہیں ہوسکتا، پاکستان خطے میں معیشت اور سیاست کا مرکز ہوگا، ملک پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سائے منڈلا رہے ہیں، ہمارے حوصلے بلند اور دہشتگردوں کو شکست فاش دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، قائداعظم کے ویژن کے مطابق ملک کو ترقی پسند اور فلاحی مملکت میں تبدیل کریں گے ، ہمارے پاس اتنا کچھ ہے کہ ایک نئی دنیا آباد کرسکتے ہیں، چو دہ اگست ہمیں تابناک ماضی کی یاد دلاتا اور خود احتسابی کی دعوت دیتا ہے ۔ کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے بہت سے سوالات ہیں جو جواب چاہتے ہیں۔ ہم نے یہ پاکستان اس لئے حاصل کیا تھا کہ ہم اپنی تہذیبی روایات کے مطابق ایک آزادانہ زندگی گزار سکیں۔ اندر یا باہر سے کوئی بھی طاقت کے زور پر ہمارے سروں پر مسلط نہ ہو، ہم اپنی ترجیحات کا خود تعین کریں، حکمران عوام کی مرضی سے آئیں اور جائیں۔ کیا ہم نے یہ مقصد حاصل کرلیا؟ کیا ہم نے جمہوریت کو پنپنے کا موقع دیا؟ ۔ انہوں نے کہا کہ غلامی میں کسی قوم کی عزت نفس باقی نہیں رہتی ۔ علامہ اقبال کے الفاظ میں خودی مجروح ہوتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آزادی کے بعد ہم اپنی خودی کی حفاظت کرسکے ؟، کیا ہمارے بنیادی حقوق محفوظ رہے ؟۔ کیا ہماری عزت نفس برقرار رہی ؟۔ ۔ جو ملک اقلیتوں کے حقوق اور بقائے باہمی کے تصور پر قائم ہوا، کیا اس میں اقلیتیں مطمئن ہیں ؟ کیا ہم اس عہد کو نبھا سکے جو 11 اگست 1947 کو قائداعظم نے ان کے ساتھ کیا تھا؟۔ ہم نے پاکستان کو جدید فلاحی ریاست بنانے کا عزم کیا تھا۔ ایک ایسی ریاست جو دنیا کے انسانوں کیلئے ایک مثال ہو حالیہ عام انتخابات میں جس طرح قوم نے فیصلہ سنایا ہے وہ بھی اس بات کا اعلان ہے کہ عوامی بصیرت پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے اور ہم بحیثیت قوم صحیح فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، یہ بھی امید کی ایک تابناک کرن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ اب پاکستان کو شریک کئے بغیر نہیں ہوسکتا، پاکستان جنوبی ایشیاء کی اہم قوت ہے اور اس کا اعتراف عالمی سطح پرکیا جارہا ہے ، گوادر پورٹ اور اس سے وابستہ مواصلاتی نظام جس کی بنیاد میرے حالیہ دورہ چین میں رکھی گئی پورے علاقے کا معاشی و سیاسی نقشہ انشاء اللہ بدل دے گا۔ اب اس خطے میں انشاء اللہ پاکستان معیشت اورسیاست کا مرکز ہوگا، ہمارے سامنے اب ملک کی تعمیرنوکا ایک عظیم اور انتہائی اہم مقصد ہے جس کے تحت ہم نے ملک میں قانون اورآئین کی بالادستی، جمہوری اداروں کے احترام اورملک کی معیشت کو مضبوط خطوط پر بحال کرنا ہے ۔ نواز شر یف نے کہا کہ بدقسمتی سے آج ہم پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سائے منڈلا رہے ہیں جس کی وجہ سے عوام تشویش میں مبتلا ہیں۔ دہشتگردی کی وجہ سے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا نہ صرف مجھے احساس ہے بلکہ بے حد ملال بھی ہے ۔ قوم کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ قوموں کی زندگی میں اس طرح کے امتحانات آجاتے ہیں ، قوم ایسے حالات میں حوصلے ، جرات ، یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ انشاء اللہ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور یہ دہشتگردوں کو شکست فاش دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ قوم اور افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے نہ صرف دہشتگردی پر قابو پا لیں گے بلکہ ملک کو امن اور سلامتی کا گہواراہ بنائیں گے اور آنے والی نسلوں کو محفوظ پاکستان دیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں جن مسائل کا سامنا ہے ان کے تفصیلی ذکر سے انہوں نے دانستہ گریز کیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ چند دنوں میں وہ قوم کواعتماد میں لیں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے ۔ میری کوشش ہو گی کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی دور کرنے کے لئے تمام امکانات کا جائزہ لیا جائے اور مذاکرات کا آغاز کیا جائے اور جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل حل کئے جاسکیں۔ ہم نے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات کے دوران مسئلہ جموں و کشمیر پر بھی بات کی ۔تنازع کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں ایک دیرینہ مسئلہ ہے ، پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلہ کا منصفانہ حل چاہتا ہے ۔ ہمیں توقع ہے کہ اقوام متحدہ تنازع کشمیر کے حل کیلئے اپنا جائز کردار ادا کرے گا ۔ لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی کا اضافہ ہمارے لئے اور سیکرٹری جنرل کے لئے باعث تشویش ہے ۔ پاکستان اس صورتحال کا ضبط و تحمل اور ذمہ داری کے ساتھ جواب دے گا اور توقع ہے کہ بھارت کشیدگی دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گا ۔اس مو قع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستان کے عوام سیلاب اوردیگر قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بہتر طور پر تیار ہوں، پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں افراد کا جانی نقصان اٹھانا پڑا، اقوام متحدہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ وزیر اعظم