فراز کلام ِاحمد فراز - عشق تو ایک کرشمہ ہے ، فسوں ہے، یوں ہے

حاکم شہر بدل جائے بھی امسال تو کیا
مفلس شہر کی حالت تو ابھی جوں کی توں ہے

اچھا ہے۔۔۔ یہ آپ کا شعر ہے؟

کیا اسے یوں کیا جاسکتا ہے؟

حاکمِ شہر بدل جائے بھی امِسال تو کیا
مفلسِ شہر تو بس خوار و زُبوں ہے، یوں ہے​
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ! آپ سے ردیف تبدیل ہو گئی تھی اس لیے پوچھا تھا۔۔۔
اصل ردیف: "ہے یوں ہے"
آپ کی ردیف: "کی توں ہے"
خلیل بھائی نے اصلاح کر کے درست ردیف میں کر دیا مصرع کو۔ :)
میرے لیے باعث صد افتخار ہے خلیل بھائی کی نزر
بس یہی سوچ کے آیا ہوں تیری محفل میں
تیری صحبت میں رہوں گا تو سنور جاوں گا
 
مدیر کی آخری تدوین:

Nasir kaleem

محفلین
ﮔُﻞ ﺑﮭﯽ ﮔﻠﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﻏﻨﭽﮧ ﺩﮨﻦ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺲ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﮐﺮﮮ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺳُﺨﻦ، ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ
ﯾﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺣُﺴﻦِ ﻧﻈﺮ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺩﮐﮭﺎ ﺩﮮ ﮐﻮﺋﯽ
ﻗﺎﻣﺖ ﻭ ﮔﯿﺴﻮ ﻭ ﺭُﺧﺴﺎﺭ ﻭ ﺩﮨﻦ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﻗﺎﺻﺪ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﺟﮭﺠﮏ ﮐﺮ ﮐﮩﻨﺎ
ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﭘﻦ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﺷﻤﻦِ ﺩﯾﺮﯾﻨﮧ ﺗﮏ
ﺍﺏ ﮐﮩﺎﮞ ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﯾﺎﺭﺍﻥِ ﮐﮩﻦ ، ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ ؟
ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻢ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺍﺣﺴﺎﻥ ﮐﮧ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮ
ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻣﺪ ﺳﮯ ﺑﯿﺎﺑﺎﮞ ﮐﻮ ﭼﻤﻦ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻥ ﻻﻟﮧ ﻗﺒﺎﻭٔﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﻓﺮﺍﺯ
ﭘﮩﻨﮯ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﻔﻦ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ
ﺍﺣﻤﺪ ﻓﺮﺍﺯ
 

Nasir kaleem

محفلین
‏باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک...
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک
― احمد فراز
 
Top