کلام شہریار۔ ٍغزلیں۔ انٹر نیٹ پر پہلی بار

الف عین

لائبریرین
دل چیز کیا ہے آپ مری جان لیجیے
بس ایک بار میرا کہا مان لیجیے

اس انجمن میں آپ کو آنا ہے باربار
دیوار ودر کو غور سے پہچان لیجیے

مانا کے دوستوں کو نہیں دوستی کا پاس
لیکن یہ کیا کہ غیر کا احسان لیجیے

کہیئے تو آسماں کو زمیں پر اتار لائیں
مشکل نہیں ہے کچھ بھی اگر ٹھان لیجیے
٭٭٭
 

الف عین

لائبریرین
اب تجھے بھی بھولنا ہوگا مجھے معلوم ہے
بعد اس کے اور کیا ہوگا مجھے معلوم ہے

نیند آئے گی، نہ خواب آئیں گے ہجراں رات میں
جاگنا، بس جاگنا ہوگا مجھے معلوم ہے

اک مکاں ہوگا، مکیں ہوگا نہ کوئی منتظر
صرف دروازہ کھلا ہوگا مجھے معلوم ہے

آگے جانا، اور بھی کچھ آگے جانا ہے مگر
پیچھے مڑ کر دیکھنا ہوگا مجھے معلوم ہے

زندگی کے اس تماشے میں کسی اک موڑ پر
کوئی شامل دوسرا ہوگا مجھے معلوم ہے
٭٭٭
 

الف عین

لائبریرین
یہ قافلے یادوں کے کہیں کھو گئے ہوتے
اک پل بھی اگر بھول سے ہم سو گئے ہوتے

اے شہر ترا نام و نشاں بھی نہیں ہوتا
جو حادثے ہونے تھے اگر ہو گئے ہوتے

ہر بار پلٹتے ہوئے گھر کو یہی سوچا
اے کاش کسی لمبے سفر کو گئے ہوتے

ہم خوش ہیں ہمیں دھوپ وراثت میں ملی ہے
اجداد کہیں پیڑ بھی کچھ بو گئے ہوتے

کس منھ سے کہیں تجھ سے سمندر کے ہیں حقدار
سیراب سرابوں سے بھی ہم ہو گئے ہوتے
٭٭٭
ہندی رسم الخط سے ٹرانسلٹریشن بذریعہ
http://uh.learnpunjabi.org/default.aspx
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
 
Top