کسی سے بھی نہ کبھی بستہ لب کی بات کرو

عنایتوں کی نہ غیض و غضب کی بات کرو
شکستِ رنگ کی، بزمِ طرب کی بات کرو

مری سنو تو ترانہ ہے خامشی کا بہت
کسی سے بھی نہ کبھی بستہ لب کی بات کرو

وہ عہدِ رفتہ بھی ترکیبِ شادی و غم تھا
وہ وقت بیت گیا ہے تم اب کی بات کرو

مری خطا کے نہ ہو جاؤ مرتکب تم بھی
کرو ادب سے جو مجھ بے ادب کی بات کرو

کوئی گھڑی ہے کہ ہے ماورائے وجہ و سبب
کسی گھڑی بھی نہ وجہ و سبب کی بات کرو

فسانے روزِ سیہ کے بہت ہوئے ریحان
بس آج کو کسی رخشندہ شب کی بات کرو
 

لاریب مرزا

محفلین
واہ، خوب اشعار ہیں۔

مری خطا کے نہ ہو جاؤ مرتکب تم بھی
کرو ادب سے جو مجھ بے ادب کی بات کرو

کیا کہنے!! بہت سی داد قبول کریں۔
 
ان دو اشعار کا مطلب سمجھ میں نہیں آیا۔
پلیز مجھے بھی یہ دو اشعار سمجھا دیجیے
معذرت خواہ ہوں دراصل ابلاغ کے مسائل ہمیشہ سے رہے ہیں اور ویسے بھی اکثر شعر کم اور الفاظ کی کھیر زیادہ کہتا ہوں. اگر شعر کے ساتھ نوٹ آویزاں کرنے کی ضرورت پڑے تو شعر کا مقصد ختم ہو جاتا ہے. مختصر یہ کہ ادب والے شعر میں صرف یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ کمالِ ادب تو یہ ہے کہ کسی بے ادب کے ذکر میں بھی بے ادبی شامل نہ ہو. دوسرے شعر میں یہ کہا ہے کہ کسی وقت بھی کوئی ایسا واقعہ ہو سکتا ہے جس کہ وجہ سمجھ نہ آئے اس لیے تمام وقت اسی گفتگو میں صرف نہ کرنا چاہیے. ظہیراحمدظہیر صاحب کرم فرمائی کریں تو شاید کوئی بہتری کی صورت نظر آئے.
 
آخری تدوین:
معذرت خواہ ہوں دراصل ابلاغ کے مسائل ہمیشہ سے رہے ہیں اور ویسے بھی اکثر شعر کم اور الفاظ کی کھیر زیادہ کہتا ہوں.
یقینا ًمسئلہ میرے سمجھنے میں ہو گا اگر اشعار میں ہوتا تو اساتذہ نشاندہی کرتے، مگر انہوں نے تو اسے پسند کیا ہے۔
 

کاشف اختر

لائبریرین
عنایتوں کی نہ غیض و غضب کی بات کرو
شکستِ رنگ کی، بزمِ طرب کی بات کرو

مری سنو تو ترانہ ہے خامشی کا بہت
کسی سے بھی نہ کبھی بستہ لب کی بات کرو

وہ عہدِ رفتہ بھی ترکیبِ شادی و غم تھا
وہ وقت بیت گیا ہے تم اب کی بات کرو

مری خطا کے نہ ہو جاؤ مرتکب تم بھی
کرو ادب سے جو مجھ بے ادب کی بات کرو

کوئی گھڑی ہے کہ ہے ماورائے وجہ و سبب
کسی گھڑی بھی نہ وجہ و سبب کی بات کرو

فسانے روزِ سیہ کے بہت ہوئے ریحان
بس آج کو کسی رخشندہ شب کی بات کرو


بہت خوب ! بہت زبردست
 

شکیب

محفلین
بہت خوب بھئی... اچھی غزل ہوئی ہے... بڑے دنوں بعد کوئی مراسلہ دیکھنے کو ملا...!
 

امان زرگر

محفلین
خوبصورت۔۔۔۔۔ تہہ در تہہ معانی، شعریت کی انتہا، سطحی مزاج و مذاق سے بالا عمدہ خیالات اور الفاظ۔۔۔۔ ابلاغ کے مسائل اس لئے کہ یہ تخیل، طرزِ بیان اور لفاظی خال خال ہی ملتی ہے آج کل کے شعراء میں۔ تو اکثر احبابِ ذوق سہل پسند ہو چکے۔ ڈھیروں داد
 
خوبصورت۔۔۔۔۔ تہہ در تہہ معانی، شعریت کی انتہا، سطحی مزاج و مذاق سے بالا عمدہ خیالات اور الفاظ۔۔۔۔ ابلاغ کے مسائل اس لئے کہ یہ تخیل، طرزِ بیان اور لفاظی خال خال ہی ملتی ہے آج کل کے شعراء میں۔ تو اکثر احبابِ ذوق سہل پسند ہو چکے۔ ڈھیروں داد
بہت عنایت امان بھائی۔
 
Top