کرو نہ بات مگر نامہ و پیام تو لو ۔۔۔ ناصر زیدی

الف نظامی

لائبریرین
کرو نہ بات مگر نامہ و پیام تو لو
کبھی کبھی نگہ شوق کا سلام تو لو

ہے کون میری طرح تم کو چاہنے والا
مثال کے لیے تم ایک آدھ نام تو لو

اگرچہ پینا پلانا ہے ناروا پھر بھی
مئے خلوص و محبت کا ایک جام تو لو

خراب حال ہوں ، ہوجائے اک نگاہِ کرم
تم اپنی چشم فسوں گر سے کوئی کام تو لو

مجھے تعلقِ خاطر میں ہر سزا ہے قبول
تم اپنے آپ پہ تہمت بہ رنگِ عام تو لو

بلندیوں پہ تھا جب تک تمہارا ساتھ رہا
میں گر رہا ہوں مجھے آکے پھر سے تھام تو لو

ہے شاعری میں نہاں شخصیت بھی ناصر کی
دو گونہ لطف کو مجموعہِ کلام تو لو

(ناصر زیدی)
 
Top