کرونا وائرس: بائیولوجیکل ہتھیار یا قدرتی آفت؟

الف نظامی

لائبریرین
It is very interesting that a politician decides that no quarantine is required and physicists and electrical engineer debate over biological issue like an expert as they has access to research journals.
 

محمد سعد

محفلین
قدرت کے بنائے ہوئے امیون سسٹم کی کیا ضرورت ہے اور امیون سسٹم کو طاقتور بنانے کے بجائے ویکسین لگاتے جائیں جو پانچ سال بعد غیر موثر ہو جائے؟
کیا آپ کو واقعی نہیں پتہ کہ ویکسین کا امیون سسٹم کے ساتھ کیا تعلق ہوتا ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
اچھا نکتہ ہے۔ کیا آپ کے خیال میں نیچر جیسے تحقیقی جریدے کو کوئی "چھوٹی موٹی" اتھارٹی سمجھا جا سکتا ہے؟
ایک میڈیکل ڈاکٹر فزکس کے ریسرچ پیپر پڑھ کر کسی طبیعاتی مسئلے کے بارے میں حتمی رائے دے سکتا ہے ؟
 

محمد سعد

محفلین
ایک ڈاکٹر فزکس کے ریسرچ پیپر پڑھ کر کسی طبیعاتی مسئلے کے بارے میں حتمی رائے دے سکتا ہے ؟
کیا وہ ریسرچ پیپر میں نکالا گیا نتیجہ پڑھ کر بتا سکتا ہے کہ محقق کیا کہہ رہا ہے؟ کیا اگر وہ چاہے تو اس کے بارے میں مزید مطالعہ کر سکتا ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
ایک میڈیکل ڈاکٹر فزکس کے ریسرچ پیپر پڑھ کر کسی طبیعاتی مسئلے کے بارے میں حتمی رائے دے سکتا ہے ؟
مزید یہ کہ اتھارٹی پر سوال کریں گے تو سوال آپ کی اتھارٹی پر بھی آئے گا۔ خاص طور پر اگر آپ کا دعویٰ ہو کہ آپ ڈاکٹر نہ ہونے کے سبب کسی اصل اتھارٹی سے تصدیق شدہ ریسرچ پیپر کا نکالا گیا نتیجہ پڑھ کر بھی یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اس میں لکھا کیا ہے۔ ایسے میں آپ کے پیش کیے گئے مفروضوں کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، اس کا فیصلہ آپ خود ہی کر کے بتا دیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا وہ ریسرچ پیپر میں نکالا گیا نتیجہ پڑھ کر بتا سکتا ہے کہ محقق کیا کہہ رہا ہے؟ کیا اگر وہ چاہے تو اس کے بارے میں مزید مطالعہ کر سکتا ہے؟
ایک ریسرچ پیپر بہت سپیسفک مسئلے پر بات کر رہا ہوتا ہے اور اس بنیاد پر جنرک فیصلہ دینا غلط ہے۔ اس ریسرچ پیپر کی بنیاد پر آپ مضمون میں تبحر کا دعوی نہیں کر سکتے لہذا جنرک فیصلہ یا رائے بھی نہیں دے سکتے ۔یہ رائے صرف سبجیکٹ ایکسپرٹ ہی دے سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مزید یہ کہ اتھارٹی پر سوال کریں گے تو سوال آپ کی اتھارٹی پر بھی آئے گا۔ خاص طور پر اگر آپ کا دعویٰ ہو کہ آپ ڈاکٹر نہ ہونے کے سبب کسی اصل اتھارٹی سے تصدیق شدہ ریسرچ پیپر کا نکالا گیا نتیجہ پڑھ کر بھی یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اس میں لکھا کیا ہے۔ ایسے میں آپ کے پیش کیے گئے مفروضوں کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، اس کا فیصلہ آپ خود ہی کر کے بتا دیں۔
بالکل درست
 

محمد سعد

محفلین
ایک ریسرچ پیپر بہت سپیسفک مسئلے پر بات کر رہا ہوتا ہے اور اس بنیاد پر جنرک فیصلہ دینا غلط ہے۔ اس ریسرچ پیپر کی بنیاد پر آپ مضمون میں تبحر کا دعوی نہیں کر سکتے لہذا جنرک فیصلہ یا رائے بھی نہیں دے سکتے ۔یہ رائے صرف سبجیکٹ ایکسپرٹ ہی دے سکتا ہے۔
سبجیکٹ ایکسپرٹ اس ریسرچ پیپر میں رائے دے چکا ہے۔ اس ایکسپرٹ کو پئیر ریویو کے پراسیس کے ذریعے دیگر ایکسپرٹس نے جائزہ لے کر تصدیق کر دی ہے کہ اس کی بات میں وزن ہے۔ پیپر کے الفاظ بھی کوئی مبہم نہیں ہیں، بہت واضح الفاظ میں وہ اپنا نتیجہ پیش کرتا ہے۔ اب بتائیں کہ آپ اس پر بات کرنے سے اتنا کترا کیوں رہے ہیں؟ نتیجہ پسند نہیں اس لیے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
سبجیکٹ ایکسپرٹ اس ریسرچ پیپر میں رائے دے چکا ہے۔ اس ایکسپرٹ کو پئیر ریویو کے پراسیس کے ذریعے دیگر ایکسپرٹس نے جائزہ لے کر تصدیق کر دی ہے کہ اس کی بات میں وزن ہے۔ پیپر کے الفاظ بھی کوئی مبہم نہیں ہیں، بہت واضح الفاظ میں وہ اپنا نتیجہ پیش کرتا ہے۔ اب بتائیں کہ آپ اس پر بات کرنے سے اتنا کترا کیوں رہے ہیں؟ نتیجہ پسند نہیں اس لیے؟
ڈیٹ کنکلوڈ۔ کیری آن۔
 

سین خے

محفلین
ممراض (pathogens) کا کسی جانور سے انسان کو ہوسٹ بنانا متعدد مراحل میں ممکن ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سازگار حالات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی اور جاندار سےکوئی بھی رینڈم وائرس ایسے ہی انسانی آبادی کو ٹارگٹ کرنے نہیں لگ جاتا ہے۔ اس کے پیچھے پورا میکنزم ہے۔

Addressing Complexity in Microbial and Host Communities - Ending the War Metaphor - NCBI Bookshelf

A species jump requires several steps to be successfully completed. These have been described as exposure, infection, spread, and adaptation (Antia et al., 2003; Woolhouse et al., 2005). Exposure refers to potentially infectious contacts between the new and existing host populations. This will reflect their geographic distributions, ecologies, and behaviors, as well as the modes of transmission of the pathogen (e.g., vector-borne pathogens do not require close contact between the two hosts).

اگر کوئی تفصیل پڑھنے میں دلچسپی رکھتا ہو تو ان مراحل کے بارے میں پیپر کے سیکشن Species Jump میں اس کے بارے میں پڑھا جا سکتا ہے۔
 

سین خے

محفلین
کافی متوازن مضمون ہے۔ کسی امکان کو رول آؤٹ نہیں کیا گیا۔
ملتی جلتی کانسپیریسی تھیوریز تو اور بھی ہیں لیکن بہتر یہی ہے کسی پہلو کو مکمل طور پر نظر انداز نہ کیا جائے۔
Coronavirus link to China biowarfare program possible, analyst says

Coronavirus was a ‘creation of CIA biological weapon lab of the US’?

پہلا آرٹیکل چینی بائیولوجیکل ویپنز پروگرامز کے بارے میں ہے۔ زیادہ شک ووہان انسٹیٹیوٹ پر کیا گیا ہے جو کہ اس مارکیٹ سے کچھ ہی دور واقع ہے جہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ SARS-COV-2 وائرس کا آؤٹ بریک ہوا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ چین میں بائیو ویپنز بنانے کے لئے جتنے بھی وائرسز کا اس آرٹیکل میں ذکر ہے وہ سارے کے سارے انسانوں کو پہلے ہی انفیکٹ کرتے رہے ہیں۔ اسی آرٹیکل میں بیان دیکھئے

“This means the SARS virus is held and propagated there, but it is not a new coronavirus unless the wild type has been modified, which is not known and cannot be speculated at the moment,” he said.

کیا کہا جا رہا ہے؟ مسلسل اس آرٹیکل میں SARS وائرس کی بات کی گئی ہے جس کا آؤٹ بریک 2004 2002 میں ہوا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پر ریسرچ ہوتی تھی لیکن یہ کوئی نیا وائرس نہیں ہے اور سارس کی وائلڈ ٹائپ کو اگر تبدیل کیا گیا ہے تو اس کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔

جب تک SARS COV 2 پر ریسرچز سامنے نہیں آئی تھیں یہی سمجھا جاتا تھا کہ سارس وائرس کی جینیاتی تبدیلی کر کے یہ نیا وائرس بائیو ویپن کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ لیکن ریسرچز سے ثابت ہو چکا ہے کہ SARS COV 2 جانوروں سے منتقل ہوا ہے اور یہ انسانوں کو انفیکٹ کرنے والے وائرسز میں سے کسی کی بھی تبدیل شدہ شکل نہیں ہے۔

جہاں تک دوسرے آرٹیکل کا تعلق ہے اس میں امریکا کے بائیو ویپنز فیسلٹیز اور کسی کورونا وائرس کی ویکسین، پیٹنٹ وغیرہ پر بات کی گئی ہے۔ سائنسی بنیادوں پر ثبوت فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔ اور جہاں تک اسرائیل میں بننے والی ویکسین کی خبر کا تعلق ہے تو وہ فیک نیوز ثابت ہوئی ہے۔

False claim: Coronavirus vaccine approved in Israel, set for mass production and distribution
 

فاخر رضا

محفلین
"آر این اے وائرس "بہت جلد میوٹیٹ ہوتا ہے۔ وائرس کی ویکسین جو آج بنائی جائے گا پانچ سال بعد غیر موثر ہوگی۔
ویکسین ان لوگوں کو لگائی جائے گی جو ابھی وائرس کا شکار نہیں ہیں اور ان کی تعداد دنیا کی آبادی کا 99 فیصد ہے۔
فارما کمپینیاں کتنے پیسے کمائیں گی۔ یہ تصور کر لیجیے
آپ لے دماغ میں اس طرح کی باتیں آتی کیسے ہیں. بس یہ بتادیجیے
 
Top