فارسی شاعری کرد تاراج دلم فتنہ نگاہے عجبے --- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
کرد تاراج دلم فتنہ نگاہے عجبے
شعلہ روئے عجبے ، غیرتِ ماہے عجبے

باہمہ نامہ سیاہی نہ ہراسم از حشر
رحمتِ شافعِ حشر است پناہے عجبے

رُوئے تابانِ تو در پردہ گیسوئے سیاہ
بہ شبِ تار درخشانیِ ماہے عجبے

رہزنِ حسن رباید دل و دیں ، ہوش و خرد
گاہ گاہے سرِ راہے بہ نگاہے عجبے

نقدِ جاں باختہ و راہِ بَلا می گیرند
ہست عشاقِ ترا رسمے و راہے عجبے

خواستم رازِ دلم فاش نہ گردد ، لیکن
اشک بر عاشقیم گشت گواہے عجبے

ذرہ کوچہ آں شاہِ مدینہ بُودن
اے نصیر از پئے ما شوکت و جاہے عجبے

از سید نصیر الدین نصیر رحمۃ اللہ علیہ
 

محمد وارث

لائبریرین
نظامی صاحب، آج اتفاق سے یہ غزل سامنے آ گئی، کچھ وقت بھی تھا سو اس خوبصورت غزل کا ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں، ترجمے میں اگر کچھ غلطیاں ہو تو صاحبانِ علم سے پیشگی معذرت کہ خاکسار فارسی سے نابلد ہے۔

سید نصیر الدین نصیر شاہ کی یہ غزل، امیر خسرو علیہ الرحمہ کی لازوال غزل 'چشمِ مستِ عجَبے، زلف درازِ عجَبے' کی زمین میں ہے۔


کرد تاراج دِلَم، فتنہ نگاہے عَجَبے
شعلہ روئے عجَبے، غیرتِ ماہے عَجَبے

میرا دل (دل کی دنیا) تاراج کر دیا، اُس کی نگاہ میں عجب فتنہ ہے، اس کے چہرے کا شعلہ عجب ہے، اس ماہ کی غیرت عجب ہے۔


با ہمہ نامہ سیاہی نہ ہراسَم از حشر
رحمتِ شافعِ حشر است پناہے عجبے

میں اپنے اعمال نامے کی اس سیاہی کے باوجود حشر سے نہیں ڈرتا کہ حشر کے دن کے شافع (ص) کی رحمت کی پناہ بھی عجب ہے۔


رُوئے تابانِ تو در پردۂ گیسوئے سیاہ
بہ شبِ تار درخشانیِ ماہے عجبے

تیرا تاباں چہرہ تیرے سیاہ گیسوؤں کے پردے میں، تاریک شب میں چاند کی درخشانی عجب (ہی سماں) ہے۔


رہزنِ حُسن ربایَد دل و دیں، ہوش و خرَد
گاہ گاہے سرِ راہے بہ نگاہے عجبے

راہزنِ حسن لوٹ کر لے جاتا ہے دل و وین اور ہوش و خرد، کبھی کبھی سرِ راہے اپنی عجب نگاہ سے۔


نقدِ جاں باختہ و راہِ بَلا می گیرَند
ہست عشاقِ ترا رسمے و راہے عَجَبے

نقدِ جان فروخت کر دیتے ہیں اور راستے کی بلاؤں کو لے لیتے ہیں، تیرے عاشقوں کی راہ و رسم بھی عجب ہے۔


خواستَم رازِ دِلَم فاش نہ گردَد، لیکن
اشک بر عاشقیم گشت گواہے عجَبے

میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کا راز فاش نہ ہو، لیکن ہم عاشقوں پر (ہمارے) آنسو عجب گواہ بن جاتے ہیں۔


ذرّۂ کوچۂ آں شاہِ مدینہ بُودَن
اے نصیر از پئے ما شوکت و جاہے عَجَبے

اُس شاہِ مدینہ (ص) کے کوچے کا ذرہ بننا، اے نصیر میرے لیے ایک عجب ہی شان و شوکت ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب، آج اتفاق سے یہ غزل سامنے آ گئی، کچھ وقت بھی تھا سو اس خوبصورت غزل کا ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں، ترجمے میں اگر کچھ غلطیاں ہو تو صاحبانِ علم سے پیشگی معذرت کہ خاکسار فارسی سے نابلد ہے۔

سید نصیر الدین نصیر شاہ کی یہ غزل، امیر خسرو علیہ الرحمہ کی لازوال غزل 'چشمِ مستِ عجَبے، زلف درازِ عجَبے' کی زمین میں ہے۔


کرد تاراج دِلَم، فتنہ نگاہے عَجَبے
شعلہ روئے عجَبے، غیرتِ ماہے عَجَبے

میرا دل (دل کی دنیا) تاراج کر دیا، اُس کی نگاہ میں عجب فتنہ ہے، اس کے چہرے کا شعلہ عجب ہے، اس ماہ کی غیرت عجب ہے۔


با ہمہ نامہ سیاہی نہ ہراسَم از حشر
رحمتِ شافعِ حشر است پناہے عجبے

میں اپنے اعمال نامے کی اس سیاہی کے باوجود حشر سے نہیں ڈرتا کہ حشر کے دن کے شافع (ص) کی رحمت کی پناہ بھی عجب ہے۔


رُوئے تابانِ تو در پردۂ گیسوئے سیاہ
بہ شبِ تار درخشانیِ ماہے عجبے

تیرا تاباں چہرہ تیرے سیاہ گیسوؤں کے پردے میں، تاریک شب میں چاند کی درخشانی عجب (ہی سماں) ہے۔


رہزنِ حُسن ربایَد دل و دیں، ہوش و خرَد
گاہ گاہے سرِ راہے بہ نگاہے عجبے

راہزنِ حسن لوٹ کر لے جاتا ہے دل و وین اور ہوش و خرد، کبھی کبھی سرِ راہے اپنی عجب نگاہ سے۔


نقدِ جاں باختہ و راہِ بَلا می گیرَند
ہست عشاقِ ترا رسمے و راہے عَجَبے

نقدِ جان فروخت کر دیتے ہیں اور بلا کا راستہ لے لیتے ہیں، تیرے عاشقوں کی راہ و رسم بھی عجب ہے۔


خواستَم رازِ دِلَم فاش نہ گردَد، لیکن
اشک بر عاشقیم گشت گواہے عجَبے

میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کا راز فاش نہ ہو، لیکن ہم عاشقوں پر (ہمارے) آنسو عجب گواہ بن جاتے ہیں۔


ذرّۂ کوچۂ آں شاہِ مدینہ بُودَن
اے نصیر از پئے ما شوکت و جاہے عَجَبے

اُس شاہِ مدینہ (ص) کے کوچے کا ذرہ بننا، اے نصیر میرے لیے ایک عجب ہی شان و شوکت ہے۔

بہت شکریہ محمد وارث :)

سید نصیر الدین نصیر شاہ کی یہ غزل، امیر خسرو علیہ الرحمہ کی لازوال غزل 'چشمِ مستِ عجَبے، زلف درازِ عجَبے' کی زمین میں ہے۔
جی امیر خسرو کی یہ غزل 'چشمِ مستِ عجَبے، زلف درازِ عجَبے' شاید نصرت فتح علی خان نے بھی گائی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس شعر کے ترجمہ کو ذرا پھر دیکھ لیں

نقدِ جاں باختہ و راہِ بَلا می گیرَند
ہست عشاقِ ترا رسمے و راہے عَجَبے

نقدِ جان فروخت کر دیتے ہیں اور راستوں کی بلائیں لے لیتے ہیں، تیرے عاشقوں کی راہ و رسم بھی عجب ہے۔[/


درست فرمایا آپ نے، اضافت کا ترجمہ آگے پیچھے ہوگیا، صحیح بلا کا راستہ ہے، درست کر رہا ہوں :)
 
Top