کتاب: میں نے بائبل سے پوچھا قرآن کیوں جلے از امیر حمزہ

43001d1299280073t-screenhunter01mar042231-jpg


ازل سے شروع ہونے والا معرکہ حق و باطل تاحال جاری ہے۔ باطل دو بدو لڑائی میں تو مات کھا چکا اور دم دبا کر بھاگنے کی تیاریوں میں ہے۔ لیکن اس کی بوکھلاہٹ ملاحظہ کیجئے کہ اپنا غم غلط کرنے کے لیے نہایت بھونڈے طریقوں سے کبھی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے تو کبھی قرآن پاک کو جلانے کے عزائم ظاہر کیے جاتے ہیں۔کچھ ایام قبل امریکہ کے ایک پادری ٹیری جونز نے قرآن کے بارے میں نہ صرف نازیبا الفاظ استعمال کیے بلکہ کمینگی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے قرآن کو پھاڑنے، فائرنگ سکواڈ سے اڑانے اور ٹھوکرمار کر اہانت کا اعلان کیا۔ اور تو اور اس نے قرآن کریم پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانے کا بھی اعلان کر ڈالا۔ اس کے جواب میں مسلم امہ کی جانب سے شدید رد عمل سامنےآیا۔ ایسے میں تحریک حرمت رسول کے کنونیئر محترم امیر حمزہ کا قلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا۔ انہوں نے کفار کی تمام تر دریدہ دہنی کا جواب علمی انداز میں ’میں نے بائبل سے پوچھاقرآن کیوں جلے؟‘ کےعنوان سے دیا۔ محترم امیر حمزہ صاحب نے یہود و نصاریٰ کی معتبر کتب کا حوالہ دیتے ہوئے ثابت کیا کہ قرآن حکیم تو تمام انبیاء و رسل کی عزت و توقیر کی تعلیم دیتا ہے، پھر قرآن کے بارے میں اس قدر مکروہ عزائم کا اظہار کیا معنی رکھتا ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ یہود و نصاریٰ نے سماوی کتب میں تغیر و تبدل کر کے انبیاء کی توہین کی ہے جبکہ قرآن نے تو ان کی پاکیزہ سیرت کو اپنے اوراق میں پرویا۔ کتاب میں توارات، زبور اور انجیل کے حوالہ جات کے مطالعہ سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہود و نصاری از خود دہشت گردی کے علمبردار ہیں جبکہ قرآن تو امن وآشتی سے بھرپور معاشرہ کی تشکیل کرتا ہے۔

ڈاؤنلوڈ کریں
 

سویدا

محفلین
کتاب کا نام ہی غلط ہے
بھلا اس میں بائبل کا کیا قصور ہے جو اس سے پوچھا جائے
اہلیان بائبل سے پوچھا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا
بس قرآن کے مقابلہ میں بائبل لانے سے جذباتیت کا عنصر زیادہ بڑھ رہا ہے اس لیے یہ نام رکھ دیا گیا ہوگا
 

اظفر

محفلین
میں نے پڑھی تو نہیں ابھی، لیکن امیر حمزہ صاحب کی لکھی کتاب ہے یقینا اچھی ہو گی۔
 

ساجد

محفلین
مجموعی طور پہ ایک اچھی علمی تحقیق ہے اگرچہ مصنف نے کہیں کہیں سخت الفاظ کا استعمال کیا ہے۔
 
کتاب کا نام ہی غلط ہے
بھلا اس میں بائبل کا کیا قصور ہے جو اس سے پوچھا جائے
اہلیان بائبل سے پوچھا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا
بس قرآن کے مقابلہ میں بائبل لانے سے جذباتیت کا عنصر زیادہ بڑھ رہا ہے اس لیے یہ نام رکھ دیا گیا ہوگا
موجودہ بائبل محرف ہے اور يہ تمام تحريف اہل بائبل نے كى ہے ، جس ميں عصمت انبياء سے لے كر اللہ تعالى كى پاك ذات كے متعلق لرزہ خيز بہتان بھی شامل ہیں، اس كے باوجود وہ اسے مقدس گردانتے ہیں۔اس كتاب ميں ايسے ہی بعض مقامات كى نشان دہی کی گئی ہے ، اگر ملعون ٹیری جونز قرآن عظيم كى بعض آيات كو غلط سياق ميں ذكر كر كے اس کی بے حرمتى كى تحريك چلاتا ہے تو يقينا اس كے جواب ميں بائبل كے حوالے ہی پیش کیے جائيں گے۔
 

سویدا

محفلین
موجودہ بائبل محرف ہے اور يہ تمام تحريف اہل بائبل نے كى ہے ، جس ميں عصمت انبياء سے لے كر اللہ تعالى كى پاك ذات كے متعلق لرزہ خيز بہتان بھی شامل ہیں، اس كے باوجود وہ اسے مقدس گردانتے ہیں۔اس كتاب ميں ايسے ہی بعض مقامات كى نشان دہی کی گئی ہے ، اگر ملعون ٹیری جونز قرآن عظيم كى بعض آيات كو غلط سياق ميں ذكر كر كے اس کی بے حرمتى كى تحريك چلاتا ہے تو يقينا اس كے جواب ميں بائبل كے حوالے ہی پیش کیے جائيں گے۔

میں نے کتاب کے نام پر کہا تھا کہ نام غیر مناسب اور غیر علمی اور سطحی جذباتیت سے بھرپور ہے باقی بائبل کے حوالے تو اس سے کسی کو انکار نہیں وہ تو ایک لابدّی امر ہے نیز ٹیری جونز کے اس اقدام کو اہلیان بائبل نے خود بھی ناپسند کیا اور اس موقع پر اعلان اور دعوی کے برخلاف چند گنے چنے لوگ ہی تھے، اگر یہ کتاب مسلمانوں کے محض جذبات کو بھڑکانے کے لیے ہے تب تو کوئی نقد کی گنجائش نہیں لیکن اگر بطور دعوت کے ہے تو دعوت کا اسلوب یہ نہیں ہے ، زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا تھا کہ ’’میں نے ٹیری جونز سے پوچھا قرآن کیوں جلے؟‘‘ تو زیادہ بہتر ہوتا ، بائبل بے چاری کا اس میں کہاں سے قصور آگیا اگر بائبل اس بات کا جواب دے سکتی تو اس میں تحریف ہی کیوں کی جاتی !
 
Top