کتاب جاں ۔۔۔۔ خود کو کھو بیٹھے ہیں ہم تو

شہزیب

محفلین
خود کو کھو بیٹھے ہیں ہم تو
شہر کے رونق میلے میں
دل کہتا ہے، چل کے بیٹھیں
اپنے ساتھ اکیلے میں
اپنے ساتھ اکیلے میں
بیٹھیں تو دل کی بات کریں
شہر کے سارے ہنگاموں سے
اِن لوگوں، اِن دیوانوں سے
دل کہتا ہے، دُور رہیں
اپنے خواب کی پہنائی سے
گزریں تو اک نظم لکھیں
اپنے دل کی تنہائی میں
بیٹھیں تو پھر شعر کہیں
 

الف عین

لائبریرین
شہزیب، یہ غالبآ ثمینہ راجا کی کتاب پوسٹ کر رہے ہیں۔ گزارش ہے کہ ایک ہی تھریڈ کھولیں۔ اور جلدی جلدی مکمل کتاب پوسٹ کر دیں اس سے پہلے کہ نبیل یا دوسرے منتظمین اس فورم کو غیر ممبروں (لائبریری کے نان ممبرس) کے لئے بند کر دیں۔ اس کے علاوہ آپ کو لائبریری میں دلچسپی ہے تو "لائبریری میں شمولیت " والا تھریڈ دیکھیں۔ ایک فارم بھی ہے، اس کو بھیجیں۔ اگر آپ کو ممبر بنا لیا گیا تو آپ بعد میں بھی پوسٹ کر سکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
ہاں۔ اگر یہ کتاب ہے تو میرے یہ پیغامات تبصرے کی فورم میں شفٹ کر دیں۔ اور ثمینہ راجا کی دوسری غزل بھی ایک ہی جگہ جمع کر دیں۔ یہ ماڈریٹر سے درخواست ہے،
 
Top