خود کو کھو بیٹھے ہیں ہم تو
شہر کے رونق میلے میں
دل کہتا ہے، چل کے بیٹھیں
اپنے ساتھ اکیلے میں
اپنے ساتھ اکیلے میں
بیٹھیں تو دل کی بات کریں
شہر کے سارے ہنگاموں سے
اِن لوگوں، اِن دیوانوں سے
دل کہتا ہے، دُور رہیں
اپنے خواب کی پہنائی سے
گزریں تو اک نظم لکھیں
اپنے دل کی تنہائی میں
بیٹھیں تو پھر شعر کہیں
شہر کے رونق میلے میں
دل کہتا ہے، چل کے بیٹھیں
اپنے ساتھ اکیلے میں
اپنے ساتھ اکیلے میں
بیٹھیں تو دل کی بات کریں
شہر کے سارے ہنگاموں سے
اِن لوگوں، اِن دیوانوں سے
دل کہتا ہے، دُور رہیں
اپنے خواب کی پہنائی سے
گزریں تو اک نظم لکھیں
اپنے دل کی تنہائی میں
بیٹھیں تو پھر شعر کہیں