کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے۔۔۔

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ ’’ رندان ‘‘ کا تلفظ اور معنی کیا ہے ؟
اس سے پہلے آپ نے قیصرانی صاحب کےجواب میں ایک لفظ ’’ اجگر ‘‘ استعمال کیا ہے ۔ اسی کی بھی وضاحت مطلوب ہے ۔
منتظر نوازش ۔
رندانہ رند سے نسبت ہے۔۔۔ اور اجگر کی بابت قیصرانی بھائی صراحت سے بیاں فرما چکے۔۔۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ماہی احمد خیال رکھنا دھاگوں کا فالودہ بنانے میں ان بھیا لوگوں کا کوئی ثانی نہیں ہے :smile2:
بھئی مجھے بدنام نا کریں آپ۔۔۔
نیلم کہتی تو مان بھی لیتا میں۔۔۔ :grin:
اور میں نے تو کبھی کسی دھاگے کا فالودہ نہیں بنایا۔۔۔ بلکہ میرا اپنا ایک دھاگہ ہے فالودہ کے عنوان سے۔۔۔۔ :)
 
آخری تدوین:

محب اردو

محفلین
ویسے فورم کے اوپر ایک لنک موجود ہے، انسائیکلو پیڈیا کا، اس سے بھی بہت کچھ معلومات مل سکتی ہیں۔ براہ راست لنک یہ ہے
جی میں نے محفوظ کرلیا ہے ۔ لیکن آپ بھی ’’ دھاگہ ‘‘ فراہم کرنے کے بعدخودکو فارغ البال نہ سمجھیے ۔ امید ہے آپ گاہے بگاہے تعاون کرتے رہیں گے ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جی میں نے محفوظ کرلیا ہے ۔ لیکن آپ بھی ’’ دھاگہ ‘‘ فراہم کرنے کے بعدخودکو فارغ البال نہ سمجھیے ۔ امید ہے آپ گاہے بگاہے تعاون کرتے رہیں گے ۔
اتنی ثقیل سبک شیریں قسم کی اردو پڑھنے کے بعد کم از کم میں تو ویسے ہی کوچ کر جاؤں گا۔۔۔۔۔ :noxxx:
 

قیصرانی

لائبریرین
جی میں نے محفوظ کرلیا ہے ۔ لیکن آپ بھی ’’ دھاگہ ‘‘ فراہم کرنے کے بعدخودکو فارغ البال نہ سمجھیے ۔ امید ہے آپ گاہے بگاہے تعاون کرتے رہیں گے ۔
بال تو کافی جھڑ چکے۔ جو باقی بچے ہیں، ان کے ساتھ حاضر ہوں :)
 
میری خواہش ہے ،ایک بہترین اسکول کھولنے کی جسکی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور یہ اسکول اسلامک طرز پر جدید ضروریات کے ہر تقاضے سے لیس ہو ۔
ساتھ ایک ایسا بڑا میڈیا ہاوس بنانے کا جس سے پوری دنیا میں مسلمانوں کی آواز کو زور دار انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
میری خواہش ہے ،ایک بہترین اسکول کھولنے کی جسکی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور یہ اسکول اسلامک طرز پر جدید ضروریات کے ہر تقاضے سے لیس ہو ۔
ساتھ ایک ایسا بڑا میڈیا ہاوس بنانے کا جس سے پوری دنیا میں مسلمانوں کی آواز کو زور دار انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے ۔
بہت اچھی خواہش ہے ، مگر عمومی طور پر ہوتا یہی ہے کہ پیسے کی چمک میں مقصدیت پیچھے رہ جاتی ہے اور مادیت آگے بڑھ جاتی ہے۔ جذبے کاروبار بن جاتے ہیں اور معاشرے برباد ہو جاتے ہیں۔ بہرحال حسن ِ ظن بھی عین عبادت ہے
 
بہت اچھی خواہش ہے ، مگر عمومی طور پر ہوتا یہی ہے کہ پیسے کی چمک میں مقصدیت پیچھے رہ جاتی ہے اور مادیت آگے بڑھ جاتی ہے۔ جذبے کاروبار بن جاتے ہیں اور معاشرے برباد ہو جاتے ہیں۔ بہرحال حسن ِ ظن بھی عین عبادت ہے
اگر پیسے کی اتنی ہی خواہش ہوتی تو ابھی میں بالی وڈ میں ہوتا ۔فیشن ٹی وی میں تو ایسے ہی کیمپس سلیکشن ہو گیا تھا ۔شکر گذار ہوں اس پاک ذات کو جس نے مجھے بچا لیا ۔دوست احباب سے ہزاروں طعنے سنے اور ابھی بھی سن رہا ہوں ۔لیکن پھر بھی امید ہے اللہ ضرور کچھ کام لیگا ۔ورنہ ہم ناتواں بندوں کی بساط ہی کیا ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اگر پیسے کی اتنی ہی خواہش ہوتی تو ابھی میں بالی وڈ میں ہوتا ۔فیشن ٹی وی میں تو ایسے ہی کیمپس سلیکشن ہو گیا تھا ۔شکر گذار ہوں اس پاک ذات کو جس نے مجھے بچا لیا ۔دوست احباب سے ہزاروں طعنے سنے اور ابھی بھی سن رہا ہوں ۔لیکن پھر بھی امید ہے اللہ ضرور کچھ کام لیگا ۔ورنہ ہم ناتواں بندوں کی بساط ہی کیا ۔
پیارے بھائی آپ کے مقصد سے ہرگز اختلاف نہیں۔ لیکن آپ بخوبی آشنا ہیں کہ ساحل کا سکون احداف کا تعین اور حصول کے منصوبے تیارکرنے کے لیے سازگار و مددگار ہوتا ہے مگر صد حیف کہ سمندر میں اتر کر فیصلے تو کیا نظریات بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ آج کا غریب یہ سوچتا ہے کہ وہ اگر امیر ہوتا تو سخاوت کی مثالیں قائم کرتا مگر اس دور کے بیشتر صاحب ثروت تو سود کو بھی حلال قرار دینے کے لیے اجتہاد نو کے قائل ہیں ۔
 
پیارے بھائی آپ کے مقصد سے ہرگز اختلاف نہیں۔ لیکن آپ بخوبی آشنا ہیں کہ ساحل کا سکون احداف کا تعین اور حصول کے منصوبے تیارکرنے کے لیے سازگار و مددگار ہوتا ہے مگر صد حیف کہ سمندر میں اتر کر فیصلے تو کیا نظریات بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ آج کا غریب یہ سوچتا ہے کہ وہ اگر امیر ہوتا تو سخاوت کی مثالیں قائم کرتا مگر اس دور کے بیشتر صاحب ثروت تو سود کو بھی حلال قرار دینے کے لیے اجتہاد نو کے قائل ہیں ۔
بالکل آپ نے درست فرمایا اس کے لئے بس خدا سے دعا کی درخواست ہے کہ وہی اگر چاہے تو خاک کو بھی کندن بنا دے اور چاہے تو سونے کو بھی مٹی ۔انسان صرف سوچ سکتا ہے اور اپی بساط بھر کوشش اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا اس کا کام ہے ۔ہاتھ پر ہاتھ دھرنے سے بھی کام بننے والا نہیں ۔کوشش تو کرنی ہی چاہئے ۔میرے بھیا اکثر ایک لطیفہ سُناتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہے ایک غریب آدمی کھانا کھا رہا تھا ساتھ میں اس کا بچہ بھی تھا روزانہ روٹی روٹی بغیر سالن شاید وہ اوب گیا تھا ۔ایک دستر خوان میں ہی کچھ سوچنے لگا ۔اس کے بابا جی نے پوچھا اوئی کہاں کھو گیا ۔۔۔کیا سوچ رہا ۔۔۔َ؟؟ کھانا کیوں نہیں کھاتا ۔۔۔بچے نے کہا کھا تو رہا ۔۔۔اس کے بابا نے کہا کہاں اور کیا بچے نے کہا میں در اصل سوچ رہا تھا کہ آج میں چٹنی کے ساتھ روٹی کھا رہا ہوں ۔اس کے باپ نے اسے طمانچہ رسید کرتے ہوئے کہا ۔ابے بے وقف جب سوچ ہی رہا تھا تو کچھ اچھا سوچ لیتا قورمہ ،مٹن کچھ اور بہترین ڈش ۔۔۔کہنے کا مطلب یہ کہ سوچ ہمیشہ اونچی رکھنی چاہئے کیا عجب کہ اللہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دے ۔۔۔اب سوچ ہی گھٹیا ہوگی تو ظاہر ہے اس کا نتیجہ بھی ویسا ہی نکلے گا ۔آپ نے جو بات کہی صد فیصد متفق اس کے لئے بس خدا کی ذات سے دعا کرنا چاہئے کہ وہ نیک اور پاکیزہ سوچ کا حامل بنائے اور مدد فرمائے ۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
عرصہ بیتا کبھی ہم نے "تخیل" لفظ کو احساسات سے اسالیب میں ڈھالا تھا۔۔۔ ۔ کتنی ہی پرتیں جمتی جاتی ہیں مجھ پر بھی۔۔۔ :)
ان پرتوں کو کھوج کر کچھ چمکتے ذرے نکالیئے اور یہاں بکھیر دیجئے نینی بھیا :)
پلیز خیال بھائی :)
 
Top