الف عین
محمد عبدالرؤوف
محمّد احسن سمیع :راحل:
عظیم
سید عاطف علی
------------
کبھی اقرار ہوتا ہے ، کبھی انکار ہوتا ہے
کسی کے پیار کو پانا بڑا دشوار ہوتا ہے
------------
کسی کے پیار پر ایسے یقیں آئے بھلا کیونکر
گواہی دے اگر دل بھی تبھی پھر پیار ہوتا ہے
----------
ابھر آتا ہے چہرے پر بھی خوشیوں کا عجب منظر
----------یا
نظر آتی ہے چہرے پر ، جو دل میں شادمانی ہو
مجھے محبوب کا جس دن کبھی دیدار ہوتا ہے
------------
نہیں آسان طے کرنا ، ہے رستہ یہ وفاؤں کا
محبّت کا تو مطلب ہی ،سدا ایثار ہوتا ہے
------------
نہیں منظور چاہت میں نگاہوں کا بھٹکنا بھی
محبّت میں وفاداری سدا معیار ہوتا ہے
-----------------
ہوس کو نام دیتے ہیں محبّت کا زمانے میں
اسی کا پھر تماشا بھی سرِ بازار ہوتا ہے
--------
کبھی ملتی نہیں چاہت ہمیں آسان رستوں سے
محبّت کا تو ہر رستہ سدا پُرخار ہوتا ہے
-----------
تمہیں ہر حال میں ارشد محبّت کو نبھانا ہے
ہمیشہ صبر الفت میں ہمیں درکار ہوتا ہے
--------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
محمّد احسن سمیع :راحل:
عظیم
سید عاطف علی
------------
کبھی اقرار ہوتا ہے ، کبھی انکار ہوتا ہے
کسی کے پیار کو پانا بڑا دشوار ہوتا ہے
------------
ٹھیک
کسی کے پیار پر ایسے یقیں آئے بھلا کیونکر
گواہی دے اگر دل بھی تبھی پھر پیار ہوتا ہے
----------
واضح نہیں، کس کو یقین آنا چاہیے؟ ایسے سے مراد کیسے؟
ابھر آتا ہے چہرے پر بھی خوشیوں کا عجب منظر
----------یا
نظر آتی ہے چہرے پر ، جو دل میں شادمانی ہو
مجھے محبوب کا جس دن کبھی دیدار ہوتا ہے
------------
دوسرا متبادل تو بیانیہ کی غلطی ہے، یعنی اگر شادمانی ہو تو چہرے پر نظر آتی ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ شادمانی محبوب کے دیدار سے مشروط ہے۔ پہلا متبادل بہتر تو ہے لیکن خوشیوں کا منظر عجیب ترکیب ہے۔ یہی کہنا کافی ہے کہ چہرے پر خوشیاں یا شادمانی واضح نظر آتی ہے
دوسرے مصرعے میں" کبھی" ذہن بھٹکانے کا کام کر رہا ہے، جس دن بھی دیدار ہوتا ہے، درست محاورہ ہے
نہیں آسان طے کرنا ، ہے رستہ یہ وفاؤں کا
محبّت کا تو مطلب ہی ،سدا ایثار ہوتا ہے
------------
راستہ فاعل بنا دیا گیا ہے جب کہ بات دشواری کی ہونی چاہیے.
نہیں آسان طے کرنا وفا کی سخت راہوں کو
قسم کا مصرعہ ہو، سخت تو فوراً ذہن میں آ گیا ورنہ یہ لفظ بھی اچھا نہیں
نہیں منظور چاہت میں نگاہوں کا بھٹکنا بھی
محبّت میں وفاداری سدا معیار ہوتا ہے
-----------------
ٹھیک
ہوس کو نام دیتے ہیں محبّت کا زمانے میں
اسی کا پھر تماشا بھی سرِ بازار ہوتا ہے
--------
درست
کبھی ملتی نہیں چاہت ہمیں آسان رستوں سے
محبّت کا تو ہر رستہ سدا پُرخار ہوتا ہے
-----------
درست، مگر اس پر بھی غور کریں کہ کئی اشعار میں "سدا" استعمال ہوا ہے اور تقریباً ایک ہی پوزیشن میں
تمہیں ہر حال میں ارشد محبّت کو نبھانا ہے
ہمیشہ صبر الفت میں ہمیں درکار ہوتا ہے
--------
تقابل سے بچنے کے لئے پہلے مصرع کو دوسرے حصے کو پہلا بنا دو یعنی
محبت کو نبھانا ہے تمہیں....
دوسرے مصرعے میں ہمیں بھرتی کا لفظ لگ رہا ہے ۔
 
الف عین
(اصلاح)
------------
کسی کے پیار پر فورّا یقیں آتا نہیں ہم کو
گواہی دے اگر دل بھی تو پھر ہی پیار ہوتا ہے
----------
نہیں آسان طے کرنا کٹھن راہیں محبّت کی
محبّت کا تو مطلب ہی سدا ایثار ہوتا ہے
----------
مرا چہرہ دمکتا ہے مرے باطن کی خوشیوں سے
---------یا
مرا چہرہ بتاتا ہے کہ دل ہے شادماں میرا
مرے محبوب کا جس دن مجھے دیدار ہوتا ہے
-----------
محبّت کو نبھانا ہے تمہیں ہر حال میں ارشد
ہمیشہ صبر الفت میں ہمیں درکار ہوتا ہے
--------
 

الف عین

لائبریرین
کسی کے پیار والا، پہلا شعر نکال ہی دیں، "تو پھر ہی" بھی غلط زبان ہے۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں ، تیسرے شعر کے دونوں متبادل درست ہیں ، کوئی سا بھی رکھیے
 
Top