کالے خواب

ہم کالے ہیں۔
آئینے سے پوچھ کے دیکھو
گورے دکھنے والے چہرے سب کالے ہیں۔
چاہے کتنے رنگ چڑھائیں
لیکن پھر بھی من کالا ہے
میری یہ تہذیب بھی کالی
شہروں کے ماتھے پہ کالک، گاؤں کالے
کالے دھن اور کالے من سے لتھڑے ہوئے یہ گھر کالے ہیں
اپنے آپ سے باہر آ کر
چار قدم کی دوری سے میں
اپنا چہرہ دیکھ رہا ہوں
سوچ رہا ہوں میرے اندر کتنی کالک پھیل گئی ہے
اندر کا یہ کالا پن کب چھپ سکتا ہے
سورج میری آنکھ پہ آ کر رقص کرے یا
چاند میری آنکھوں میں اپنا عکس اتارے
کالے پن سے باہر آنا ناممکن ہے
باندھ رکھا ہے کالا کپڑا آنکھوں پر
بچپن ہی سے دیکھ رہا ہوں کالے خواب
------------------------------
نذر حُسین ناز​
 
نثری نظم کسی وزن میں نہیں ہوتی۔
میری ناقص رائے میں تو یہ نظم آزاد ہے لیکن پابندِ بحر ہے۔
اب بحر کون سی ہے۔ وزن کیا ہے۔ اس معاملے میں میں بالکل کورا ہوں۔ اساتذہ بتا سکتے ہیں۔ یا پھر جو احباب عروض جانتے ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
دکھنا بمعنی دکھائی دینا قطعی درست ہے، اگرچہ فصیح نہیں ہے۔ البتہ ہندوستان میں کچھ کو ’دیکھنا‘ (ی پر کھڑا زیر) بھی باندھتے دیکھا گیا ہے جو ہندی میں جائز ہی نہیں، فصیح تر ہے۔
نظم اچھی ہے۔ فعل فعولن یا فعلن فعلن کے ارکان پر بحر متقارب بحر میں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دکھنا بمعنی دکھائی دینا قطعی درست ہے، اگرچہ فصیح نہیں ہے۔ البتہ ہندوستان میں کچھ کو ’دیکھنا‘ (ی پر کھڑا زیر) بھی باندھتے دیکھا گیا ہے جو ہندی میں جائز ہی نہیں، فصیح تر ہے۔
نظم اچھی ہے۔ فعل فعولن یا فعلن فعلن کے ارکان پر بحر متقارب بحر میں۔
یہ ہندی ہی نہیں بلکہ اردو کے قدرے قدیم لہجے سے بھی موافق ہے ۔ اب بھی کچھ پرانے لوگ چاند" دی کھ گیا " وغیرہ استعمال کرتے ہیں جو فطری طور پر زبان کو خالص رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
تاہم اردو میں اب دکھنا عوامی لہجہ بن گیا ہے اور سنجیدہ اور رسمی زبان میں بہت ناہموار محسوس ہوتا ہے ۔موجودہ صحیح شکل دکھائی دینا ہے۔
 
آخری تدوین:
دکھنا بمعنی دکھائی دینا قطعی درست ہے، اگرچہ فصیح نہیں ہے۔ البتہ ہندوستان میں کچھ کو ’دیکھنا‘ (ی پر کھڑا زیر) بھی باندھتے دیکھا گیا ہے جو ہندی میں جائز ہی نہیں، فصیح تر ہے۔
نظم اچھی ہے۔ فعل فعولن یا فعلن فعلن کے ارکان پر بحر متقارب بحر میں۔

بہت شکریہ استادِ محترم !
 
Top