سید ذیشان حیدر
محفلین
السلام و علیکم۔ ایک غزل اصلاح کیلئے پیشِ خدمت ہے۔ سر الف عین
ڈوبے ہوئے سورج کا سفر دیکھ رہا ہوں
وحشت میں شبِ غم کا اثر دیکھ رہا ہوں
اُمید لگائے میں جدھر دیکھ رہا ہوں
اندوہ و مصیبت کا بھنور دیکھ رہا ہوں
میں ہوں کہ نئی راہِ سفر دیکھ رہا ہوں
دل ہے کہ ترے زیرِ اثر دیکھ رہا ہوں
اظہارِ ضرورت کہ زباں تک نہیں آتا
خوددار ہوں میں اہلِ نظر دیکھ رہا ہوں
سرگرم ہیں سازش میں سرِبزم اشارے
خاموش زبانوں کا ہنر دیکھ رہا ہوں
ایامِ مہ و سال تنوع سے تہی ہیں
ہر روز وہی شام و سحر دیکھ رہا ہوں
ڈوبے ہوئے سورج کا سفر دیکھ رہا ہوں
وحشت میں شبِ غم کا اثر دیکھ رہا ہوں
اُمید لگائے میں جدھر دیکھ رہا ہوں
اندوہ و مصیبت کا بھنور دیکھ رہا ہوں
میں ہوں کہ نئی راہِ سفر دیکھ رہا ہوں
دل ہے کہ ترے زیرِ اثر دیکھ رہا ہوں
اظہارِ ضرورت کہ زباں تک نہیں آتا
خوددار ہوں میں اہلِ نظر دیکھ رہا ہوں
سرگرم ہیں سازش میں سرِبزم اشارے
خاموش زبانوں کا ہنر دیکھ رہا ہوں
ایامِ مہ و سال تنوع سے تہی ہیں
ہر روز وہی شام و سحر دیکھ رہا ہوں