ڈاکٹر حنیف فوقؔ :::::: آہ و فریاد سے معمُور چمن ہے ،کہ جو تھا :::::: Dr. Hanif Fauq

طارق شاہ

محفلین


غزل
آہ و فریاد سے معمُور چمن ہے ،کہ جو تھا
مائلِ جَور ، وہی چرخ ِکُہن ہے، کہ جو تھا

حُسن پابندیٔ آدابِ جَفا پر مجبُور
عِشق ، آوارہ سَر ِکوہ و دَمن ہے،کہ جو تھا

لاکھ بدلا سہی منصوُر کا آئینِ حیات !
آج بھی سِلسِلۂ دار و رَسن ہے، کہ جو تھا

ڈر کے چونک اُٹھتی ہیں خوابوں سے نَویلی کلیاں
خندۂ گُل میں وہی سازِ محن ہے ،کہ جو تھا

شبنم افشانیٔ گُلشن ہے دَم ِصُبح، ہَنوز
لالہ و گُل پہ وہ اشکوں کا کفن ہے، کہ جو تھا

دلِ بیتاب پہ ماضی کی نوازِش ہے وہی !
شَبِ مہتاب پہ یادوں کا گہن ہے ،کہ جو تھا

ہاتھ رکھ دیتا ہے شانے پہ تصوّر اُن کا
غم کی راتوں میں کوئی جلوہ فگن ہے، کہ جو تھا

اُنھیں کیا فِکر ،کہ پُوچھیں دِل ِبیِمار کا حال
بے نیازانہ وہ اندازِ سُخن ہے، کہ جو تھا

لاکھ بدلا سہی، اے فوقؔ ! زمانہ، لیکن
تیرے انداز میں، بے ساختہ پَن ہے، کہ جو تھا

ڈاکٹر حنیف فوقؔ
(حنیف قریشی)

2009 - 1926
بھوپال، انڈیا
 
Top