چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد ۔ فاتح الدین بشیر

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ ظہیر بھائی۔۔۔ آپ کی محبت ہے۔


میری رائے میں جو لفظ اردو کا حصہ بن چکے ہیں ان کو ان کا شجرۂ نسب کھنگالے بغیر ہی استعمال کر لینا چاہیے یعنی الفاظ خواہ کسی بھی زبان سے آئے ہوں لیکن اگر اب وہ اردو کا حصہ ہیں تو ان پر قواعد بھی اردو ہی کے لاگو ہونے چاہیے بلا تفریق نا کہ اضافت کی زیر یا عطف کا واؤ لگانے سے پہلے ڈکشنریاں کھنگالی جائیں کہ کس زبان سے چلا تھا کہاں رکا اور کہاں پہنچا۔ یہ کام لنگوسٹکس کے حوالے سے تو ٹھیک ہے لیکن جملہ یا مصرع لکھنے یا ہر لفظ لکھنے سے پہلے یہ کام کرنا میری رائے میں تو بہت بڑا بوجھ ہے اور زبان کے فروغ کی راہ میں ایک رکاوٹ۔
قدما کے ہاں بھی ایسی مثالیں مل جاتی ہیں کہ انگریزی سے آئے ہوئے لفظ کو بھی مرکبات میں پرو دیا ہے۔ قائم چاند پوری کا ایک شعر ذہن میں آ رہا ہے لیکن زبان پر چڑھ کر نہیں دے رہا۔ یاد آتا ہے تو شامل کرتا ہوں۔
خوشی ہوئی آپ کے خیالات جان کر اس بارے میں ۔ میں بھی ایک حد تک اسی نقطہء نظر کا حامل ہوں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایسی ترکیبات کو فروغ دینے کا کام شعوری طور پر ہونا چاہیئے ۔ خصوصا وہ لوگ جو اردوع شاعری کے منظرنامے پر نمایاں ہیں ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ مجھ ایسے مبتدیوں کے لئے ایسی مثالیں قائم کریں ۔ اردو کے ارتقا اور ترویج کے لئے یہ بہت ضروری ہے ۔
 

فاتح

لائبریرین
خوشی ہوئی آپ کے خیالات جان کر اس بارے میں ۔ میں بھی ایک حد تک اسی نقطہء نظر کا حامل ہوں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایسی ترکیبات کو فروغ دینے کا کام شعوری طور پر ہونا چاہیئے ۔ خصوصا وہ لوگ جو اردوع شاعری کے منظرنامے پر نمایاں ہیں ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ مجھ ایسے مبتدیوں کے لئے ایسی مثالیں قائم کریں ۔ اردو کے ارتقا اور ترویج کے لئے یہ بہت ضروری ہے ۔
وہ شعر جو میرے ذہن میں آ رہا تھا، وہ قائم کا نہیں بلکہ نصیر کا تھا۔
یہ دل ہدف ہے، طفلِ فرنگی! لگا تفنگ
چپکاتا کیوں یہ کاغذِ پرمٹ ہے بانس پر
شاہ نصیر
permit
 
Top