چیف جسٹس آف پاکستان معطل

شمشاد

لائبریرین
ہمارے ملک میں قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ یا پھر
جس کی لاٹھی اس کی بھینس
 

امن ایمان

محفلین
کالم

یہ حسن نثار صاحب کا کالم ہے۔۔۔چوراہا۔۔۔مجھے تو یہ پڑھ کر بہت اچھا لگا۔۔غلط اور صحیح کا فیصلہ تواللہ جانے کون کرے گا۔۔۔ :(

1100144690-2.gif
 

عمر سیف

محفلین
آج تو سنا ہے ہمارے وفاقی وزیرِ قانون وصی ظفر نے میڈیا کے سامنے غلیظ الفاظ میں چودھری افتخار کو کافی کچھ کہہ دیا۔ سُنا ہے وائس آف امریکہ پہ وہ ساؤنڈ کلپ موجود ہے۔ جس کی بعد میں وصی ظفر نے تردید بھی کی کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کہا اور پھر انہیں وہ ریکارڈ شدہ باتیں سنائی بھی گئیں۔
ٹنڈ پہ چھتر مارنے چاہئے اسے وزیرِ قانون کو۔
 

خرم

محفلین
لو جی ان حضرت کی اوقات تو کافی پہلے کھل چکی ہے جب موصوف اپنے فرزند ارجمند کے ہمراہ ناہنجار عوام پر پل پڑے تھے۔ گٹر سے گندگی ہی ابلتی ہے۔ انہوں نے وہی کہنا تھا جو ان کے اندر ہے۔ چلیں یہ بھی عیش کرلیں کونسا تمام عمر وزیر رہنا ہے انتظار تو اس وقت کا ہے جب ان جیسوں کے ساتھ ان کے شایان سلوک کیا جائے گا اور وہ بھی سر عام۔
 

جیسبادی

محفلین
قیصرانی نے کہا:
جیسبادی بھائی، سب سے پہلے تو یہ دیکھیئے۔ کیا یہ ایک مضمون ہے؟ میری مراد طوالت نہیں، انداز بیان ہے جو کہ وکی تو کیا کسی بھی غیر جانبدار سائٹ پر نہیں‌ رکھا جا سکتا

اخبار جنگ کے اداریے پڑھتے پڑھتے ہماری سوچ یہ ہو گئ ہے کہ غیر جانبداری کا مطلب ہے کہ آدھا وزن دائیں پلڑے میں ڈال دو، اور آدھا بائیں پلڑے میں، تاکہ بوقت ضرورت کام آئے۔ حکومت سے مراعات بھی لو، اور صحافت بھی کرو............

انگریزی وکیپیڈیا پر دیکھ لیں
http://en.wikipedia.org/wiki/Iftikhar_Muhammad_Chaudhry
وہاں بھی وہی کچھ لکھا ہے جو اردو وکیپیڈیا پر۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جیسبادی، اگر یہ رنگدار حروف انگریزی والے وکی پیڈیا پر موجود ہیں تو شاید مجھے دکھائی نہیں دیئے


9 مارچ 2007ء کو "صدرِ پاکستان" اور فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف نے مضحکہ خیز الزامات لگاتے ہوئے پاکستان کے چیف جسٹس جناب افتخار چودھری کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا۔کی اصلی مدت 2013ء میں ختم ہونا تھی ]1[ ۔ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہؤا کہ کسی چیف جسٹس کو "معطل" کیا گیا ہو۔ بار کونسلوں نے اس کے خلاف ھڑتال کا اعلان کیا۔ مشہور وکلاء اور ججوں سمیت اکثر اہل علم کے خیال میں یہ اقدام فوجی آمر کی طرف سےکھلم کھلا ڈھٹائ پر مبنی اور آئین کی سراسر خلاف ورزی تھا۔ ]2[ 9 مارچ کو پرویز مشرف نے چیف جسٹس کو جنرل ہیڈ کوارٹرز بلا کر اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق مشرف اس ملاقات میں چیف جٹسس سے کسی قسم کی مفاہمت (سودا بازی) کی کوشش میں تھے]3[ ۔

باقی میری طرف سے جنگ اخبار کا نہ کہ جنگ کے کالمز کا حوالہ ہمیشہ اس لئے دیا جاتا ہے کہ یہ اخبار آن لائن موجود ہے اور ہر کسی کی پہنچ میں ہوتا ہے
 

جیسبادی

محفلین
قیصرانی،
آپ نیا نسخہ دیکھیں۔ مذید دلچسپ ہو گیا ہے۔
تمام باتیں حوالے دے کر لکھی گئ ہیں، اپنی طرف سے نہیں۔ (حوالے پر کلک کریں۔) اب یہ قاری کی مرضی ہے کہ وہ کس حوالے کو متعبر سمجھتا ہے۔ "مضحکہ خیز" بھی اخبارات میں چھپ چکا ہے۔
انگریزی وکیپیڈیا پر بھی جنرل مشرف ہی لکھا ہے، اس کا مطلب بھی "فوجی آمر" ہی ہوتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جیسبادی بھائی، میں نے مشرف کو بہت غور سے دیکھا ہے۔ چاہے ایل ایف ہو چاہے وردی کا مسئلہ چاہے قدیر خان، مشرف نے بہت آسانی سے ایک مسئلہ سے توجہ ہٹا دی اور دوسرا کھڑاگ کھڑا کر دیا۔ ابھی ایران پر حملہ اور چیف جسٹس کا مسئلہ ایک سیدھ میں رکھ کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اصل کہانی کچھ بھی نہیں اور بہت کچھ ہے۔ چند دن بعد ہم لوگ کسی اور مسئلے پر الجھے ہوں گے اور چیف جسٹس یاد تک نہیں‌ ہوگا :)
 

بدتمیز

محفلین
صدر مشرف صرف فرنٹ فیس ہیں۔ میرا نہیں خیال ان کا آئی کیو لیول اس قدر بہتر ہے کہ وہ سرکس کے کمالات دیکھا سکیں۔
وہ ایک سیدھے سادھے فوجی ہیں۔ جو کہ سیاستدانوں میں‌ پھنس چکے ہیں۔ دراصل اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہی لوگ کر رہے ہیں لیکن نام صدر کا لگایا جا رہا ہے۔
ہر کوئی صدر پر انگلی اٹھانے کو بےچین ہے لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ صدر مشرف کس پریشر کو برداشت کر رہے ہونگے؟ اور اس کے نتیجے میں ان کا کیا حال ہو گا؟
کوئی بندہ گم ہو نام صدر کا، چیف جسٹس برطرف نام صدر کا۔ یہ سب کچھ اور لوگ کروا رہے ہیں اور کرواتے صدر سے ہیں۔
صدر کا صرف اتنا قصور ہے کہ وہ صدر ہیں ان کے بس میں‌ ہے کہ وہ نہ کر دیں‌ لیکن اگر وہ نہ کہہ دیں تو ان کو بھی علم ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے۔
ہماری قوم ماشااللہ ایسی ہے کہ اگر غدار ڈھونڈنا ہو تو ایک کے جانے پر دس ملتے ہیں۔ ٹھیک صدر مشرف کے ساتھ بھی ایسا ہے۔ اگر وہ ماننے سے انکار کر دیں تو ان کا تختہ تو الٹا جا سکتا ہی ہے ان کا انجاب بدترین کرکے دوسروں کو بھی خبردار کیا جا سکتا ہے۔
صدر مشرف نے وہی غلطی کی جو کہ صدر ایوب نے کی تھی۔ میں صدر کی پالیسیوں‌ کے حق میں‌ نہیں لیکن جانتا ہوں کہ وہ کس کرائسز سے گزر رہے ہیں۔
ہم دراصل اس خرابی کو ختم کرنے کے بجاے صدر کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں۔ چلیں جب تک صدر یا ایسا نظام ہے ہم اپنی سوچ اور دوسروں کی سوچ بدلیں
 

قیصرانی

لائبریرین
[align=left:d45fd3243f]Hi,
Given below is the text of my open letter to General Musharraf. It has not been published before and I have not sent it for publication thus far. If any recepient wants to use it in part or full he/she can do so with due attribution. Publications however are requested to at least let me know before using the content. Others are also requested to spread the word- Farrukh


Dear Mr Pervez Musharraf,

I write in the capacity of a citizen who has long been a believer in this state and this nation. It might be in your knowledge that on July 13, 2006 my first open letter to you appeared in a section of the press. If you have seen it you may recall that despite being critical of your policies I did not resort to any crude technique. For one I did not resort to any personal attacks. For two, I did not express any need for your stepping down. If I write now there is a reason. I am highly encouraged by your response to Naeem Bokhari Advocate's open letter to the Chief Justice. If you can lend your ears to such hearsay, I, a career journalist, might be able to come up with at least some rational arguments.

I know well that the issue of the Chief Justice's trial is sub judice and hence will not comment on the trial's inner dynamics however I will take the liberty of probing a few aspects of the underlying sordid saga. I do so because I believe that you and your flatterers chose to plant a slanderous letter by a man who has not only defended you on television in exclusive propaganda programmes and is known to be your friend (in other words he has accepted your influence in the past and can influence your course of action too). I believe that this very assault on the nation's apex court is a well meditated move to dismantle the federation for the very reason that a country's judiciary is the pivot of federalism as the federating units choose to stay together only on the principle of justice. I think senior jurists like Fakhruddin G Ibrahim will second my views. Again very successfully through simple manipulations your spin doctors have brought two senior judges of the country from Balochistan into the line of fire. If the crisis brews further there is a chance that both respected judges may lose their position owing to the controversy. People may hence say that even a Punjabi from Balochistan is not acceptable to this country's establishment. This is sad because an operation is underway in Balochistan in which people of this country are bound to lose in any case.
While this is the case with the judicial system, there exists another court which will not be easily affected by your machinations. This court, sir, is the court of public perceptions. The national media has to play the unenviable role of a lawyer in this court and let us see what is the state of this lawyer today. This is needed because you have for considerable time projected yourself as the champion of the freedom of expression. On March 13, one of your minister used obnoxious language against one of our highly respected colleague. The others revived the memory of Senator Joseph McCarthy in pure philistine manner. But this is not it. We are witnessing the revival of the notorious press advice system. Sycophants have moved the courts for the cancellation of the license of the television channels that show some moral fibre. Do you have any idea where is it going to take the country? In my article titled "The noose of censorship" dated January 1, 2007 I had written: "As the government gets more irritable and its failures exposed, there is no doubt in our minds that the black days of censorship and press advice are soon to stage a comeback. While for the journalists of the land it may pose only a few more difficulties given the arduous times we live in, for the autocratic military dispensation this may prove to be the last nail in the coffin. Such is the might of the modern day media." It is strange that while you make the mockery of justice system in the country, the allegations of contempt of courts are levelled against us and not you.
Not a long time ago we all were sympathetic towards you. In our error of judgement we thought that even though you had erred on many occasions, at least you were different from the military rulers of the past. But we have to note with deep regret that this difference is only negative. Seven years down the road, we reckon, you have made a mockery of the national interest, you have brought foreign wars to our own land, seldom shown mercy for your fellow citizens and yet very humbly bowed to the foreign dictates. In your televised address you threatened the Baloch leaders like Bugti that you'll hit them without leaving a trace and last year you managed that too. Do people not call it extrajudicial murder? You upstaged the military chief of the day to assume his position in collusion with Nawaz Sharif and then went on to launch the Kargil operation to destabilise the Sharif regime. When you overthrew Nawaz you, known then as a hawk, transformed into a turtle dove. You then ousted the then President and assumed his position too. When you said that after the 2002 elections you'll only play on the courts, little did we know that you meant the courts of law. You have divided and re-divided the people of this country ad nauseam. It now seems that when you'll come under pressure to dismantle the country like given your legacy you'll again bow to the foreign pressure. After all you have systematically eroded the institutions of the country in the past.
I see you have levelled corruption charges against Justice Chaudhry. Let us take your own track record into cognizance here. You are said to own a fortune worth hundreds of millions. Can you explain where did it come from? I have failed to find any independent source of income except for your military salary despite reading your memoir fairly carefully. Despite the fact that you come from the working class your son managed to study in prestigious institutions abroad. Your daughter was awarded a contract for decorations by the Defence Housing Authority despite your blood relation. You squandered one million dollars of the national exchequer to launch your personal memoir. And you have divulged so many national secrets in your book placing them on record. And what about the countless who have died or vanished under your watch? One fails to understand why do your cohorts and your intelligence operatives hate their own citizens that much.
I am aware that you can ruin me and like many I may also succumb to a mysterious death. But I don't care any longer. If you want to persecute me please be assured that I will willingly walk to the gallows. Also please note that all of my contacts are available on my website www.pitafi.com. Nobody asked me to unfurl the prayer mat and pray for your longer life when you came under attack by the terrorist. But I did and now I feel compelled today to pray for the end of dark days of your rule. I love this country and have suffered in the past owing to this love. I am sure that everyone that loves this country is watching your recent machinations with deepest concern. Before the country breaks down into pieces or your own generals start rising against you, you are requested to step aside and let a judicial inquiry against you take place.
Thanking you in anticipation.
Yours truly,
Farrukh

http://www.pitafi.com/weblog/index.php?itemid=49#c

--
____________________________________________________________________

Farrukh Khan Pitafi
Columnist, analyst and consultant
Contact:- 92-302-8676786
Website: http://pitafi.com
Weblog: http://pitafi.net
Media Weblog: http://youngorient.com[/align:d45fd3243f]
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیا آپ لوگ موجودہ وزیر قانون وصی ظفر سے واقف ہیں؟ اور کیا آپ اس کے طرز گفتگو کے بارے میں سن چکے ہیں۔ اگر نہیں تو پاکستانیت ڈاٹ کام پر ذیل کی پوسٹ میں فراہم کردہ آڈیو کے ربط پر جا کر دیکھیں:

Law Minister Wasi Zafar Misbehaving on VOA

میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ۔۔ ناقابل یقین۔
 

بدتمیز

محفلین
ہاہاہاہا
نبیل آپ تو ابھی سے پریشان ہو گئے۔ یہ ہے میڈیا کی آزادی۔ پہلے بھی یہی سب کچھ ہوتا تھا لیکن ایک پی ٹی وی تھا جسکو دیکھانے کی اجازت نہیں تھی۔ اب سرکس مزے کا ہوا ہے۔ پریشان مت ہوں پہلے پتہ نہیں چلتا تھا اب پتہ چلتا ہے فرق بس اتنا ہی ہے،۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
کیا آپ لوگ موجودہ وزیر قانون وصی ظفر سے واقف ہیں؟ اور کیا آپ اس کے طرز گفتگو کے بارے میں سن چکے ہیں۔ اگر نہیں تو پاکستانیت ڈاٹ کام پر ذیل کی پوسٹ میں فراہم کردہ آڈیو کے ربط پر جا کر دیکھیں:

Law Minister Wasi Zafar Misbehaving on VOA

میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ۔۔ ناقابل یقین۔


شکریہ نبیل بھائی،

واقعی وزیر صاحب نے بہت بڑی اخلاقی غلطی کی ہے۔

بہرحال، اگر ہم اپنے ذہنوں کو وسیع کریں، تو وزیر قانون کی اس غلطی کی اصل وجہ دیکھ سکیں گے۔

۔۔۔۔۔ اور شاید اصل قصور وار ہے ہماری پنجاب کی تہذیب۔

جب ایک زبان میں ایک جملے کا آغاز گالی، درمیان گالی اور پھر اختتام بھی گالی ہے تو پھر ۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر سب کچھ اللہ ہی حافظ ہے۔ اور جو کچھ وزیرِ قانون کی صورت میں سامنے آیا ہے، وہ اسی تہذیب کا پھل ہے

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اچھا اب وزیرِ قانون کی اس بدتمیزی سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اصل مسئلے کی جانب آتے ہیں۔

صورتحال مجھے یوں نظر آ رہی ہے کہ:

۔ وزیر قانون بدتمیز، لیکن انہوں نے تمام سوالات کے جوابات دیے، اور صورتحال کو بہت حد تک واضح کرنے میں کامیاب بھی رہے۔

۔ سوالات پوچھنے والے۔۔۔۔۔ یہ طبقہ سب سے بڑا للو تھا اور کسی نے کوئی ڈھنگ کا سوال نہیں پوچھا۔
(سب سے صحیح سوال خود میزبان نے آخر میں پوچھا، اور بہت حد تک وزیرِ قانون کو پھنسا لیا۔


۔ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن۔۔۔۔۔۔ "مجھے چیف جسٹس کا فون نمبر دیں۔۔۔۔" ۔ ان صاحب نے بہت فضول اعتراضات کیے اور مقصد صرف اس سیچوئشن سے ناجائز سیاسی فائدے اٹھانا۔

۔ عباسی صاحب، ۔۔۔۔۔ انویسیگیشن رپورٹر۔۔۔۔۔۔ انکے سوالات میں کچھ دم تھا۔


بہرحال، مجھے پروپیگنڈا کے حوالے سے کچھ شاک لگا ہے کیونکہ وزیر قانون کے صورتحال کلئیر کرنے سے قبل یقینی طور پر بہت پرپیگنڈا تھا، اور میڈیا اپنی کوریج بڑھانے کے لیے معاملات کو غیر ضروری طور پر اچھالتا بھی ہے۔
اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی آزاد میڈیا کو disinformation پھیلانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔



خود چیف جسٹس صاحب ایک سیاسی آدمی لگ رہے ہیں اور اس معاملے میں قیصرانی بھائی کا تجزیہ کافی صحیح لگ رہا ہے۔
 

امن ایمان

محفلین
چیف جسٹس کے بارے میں بی بی سی کی ایک رپورٹ

چیف جسٹس افتخار۔ عام آدمی کا جج

یہ سب تو ہم بھی ہر روز کسی نہ کسی اخبار میں پڑھتے رہے ہیں۔۔۔بات صرف اتنی ہے کہ صدر صاحب الیکشن کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔ان کے خیال میں ساری روشن خیال عوام ان کے ساتھ ہے۔۔۔بس اگر کوئی اُن کی وردی کو غیر آئینی کہہ کے اتروا سکتا تھا تو صرف چیف جسٹس۔۔۔۔جن کی جرات ابھی تک بے مثال رہی ہے۔ سو مشرف انکل نے ابھی سے اپنے لیے راہ ہموار کرلی ۔۔۔یہ اور بات ہے کہ اب بدحواسی میں وہ مزید الٹے کام کرتے جا رہے ہیں۔۔

جیو کا پروگرام۔۔۔“کامران کے ساتھ“ بند کروادیا۔اب آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔

ہم تو صرف خاموش تماشائی ہیں۔۔بھلا کٹھ پتلی کے بھی کوئی جذبات دیکھتا اور سمجھتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
امن ایمان نے کہا:
جیو کا پروگرام۔۔۔“کامران کے ساتھ“ بند کروادیا۔اب آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔

ہم تو صرف خاموش تماشائی ہیں۔۔بھلا کٹھ پتلی کے بھی کوئی جذبات دیکھتا اور سمجھتا ہے۔
آپی جی، جب سپریم جوڈیشل کونسل نے ہر قسم کی آراء پر پابندی لگا دی تو کامران خان کو کس نے اجازت دی کہ وہ اپنے پروگرام میں اس معاملے کو ڈسکس کرے؟

کامران خان کا اصل روپ تب سامنے آیا تھا جب عراق پر حملہ ہو رہا تھا۔ بیچارہ اپنی پوری کوشش کرتا تھا کہ جو اس نے پیشین گوئی کی ہے، امریکہ اسی کے مطابق عمل کرے
 

قیصرانی

لائبریرین
امن ایمان نے کہا:
چیف جسٹس کے بارے میں بی بی سی کی ایک رپورٹ

چیف جسٹس افتخار۔ عام آدمی کا جج

یہ سب تو ہم بھی ہر روز کسی نہ کسی اخبار میں پڑھتے رہے ہیں۔۔۔بات صرف اتنی ہے کہ صدر صاحب الیکشن کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔ان کے خیال میں ساری روشن خیال عوام ان کے ساتھ ہے۔۔۔بس اگر کوئی اُن کی وردی کو غیر آئینی کہہ کے اتروا سکتا تھا تو صرف چیف جسٹس۔۔۔۔جن کی جرات ابھی تک بے مثال رہی ہے۔ سو مشرف انکل نے ابھی سے اپنے لیے راہ ہموار کرلی ۔۔۔یہ اور بات ہے کہ اب بدحواسی میں وہ مزید الٹے کام کرتے جا رہے ہیں۔۔

جیو کا پروگرام۔۔۔“کامران کے ساتھ“ بند کروادیا۔اب آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔

ہم تو صرف خاموش تماشائی ہیں۔۔بھلا کٹھ پتلی کے بھی کوئی جذبات دیکھتا اور سمجھتا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹنگ دیکھنی ہے تو ہر پاکستان مخالف مسئلے پر دیکھیں چاہے وہ اکبر بگٹی کا مسئلہ ہو کوئی بھی ایسا مسئلہ جو بالکل پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہو۔ بی بی سی کی رپورٹنگ سے تو یہی لگتا ہے کہ بی بی رپورٹنگ نہیں، فیصلہ کر رہی ہے
 

امن ایمان

محفلین
ہممم ٹھیک منصور بھائی۔۔۔۔اس کا مطلب ہے کہ میں اب چپ رہوں ۔۔۔دماغ نہ ہونے کا دعوی پہلے بھی اکثر جگہ کرچکی ہوں ۔۔ اس لیے اب خاموشی میں ہی عافیت ہے۔ :)

p.s> آف ٹاپک جواب کے لیے معذرت :(
 

قیصرانی

لائبریرین
امن ایمان نے کہا:
ہممم ٹھیک منصور بھائی۔۔۔۔اس کا مطلب ہے کہ میں اب چپ رہوں ۔۔۔دماغ نہ ہونے کا دعوی پہلے بھی اکثر جگہ کرچکی ہوں ۔۔ اس لیے اب خاموشی میں ہی عافیت ہے۔ :)

p.s> آف ٹاپک جواب کے لیے معذرت :(
آپی جی، ابھی تو ہم سب اس موضوع پر چپ ہیں۔ ورنہ اردو ویب پاکستان میں بلاک کر دی جائے گی۔ اس موضوع سے ہٹ کر بات تو جاری رہ سکتی ہے نا؟ :roll:
 

خرم

محفلین
قیصرانی بھائی پہلی بات تو یہ کہ عدالت لوگوں پر کسی بھی معاملہ پر بات نہ کرنے کی پابندی کیونکر لگا سکتی ہے؟ مختلف اداروں کو مقدس گائے بنانے اور سمجھنے کا کھیل اب ختم ہو جانا چاہئے۔ دوسری بات یہ کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا تو اپنا وجود ہی فی الحال اپنے جائز ہونے کی سند کا محتاج ہے۔ مزید برآں فاضل عدالت کو اگر یہ یقین ہے کہ اس کا فیصلہ انصاف اور قانون کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوگا تو اسے لوگوں پر پابندی لگانے کی کیا احتیاج؟ ترقی یافتہ ممالک میں تو میڈیا کی رپورٹیں عدالتوں کے لئے ممد ہوتی ہیں، ہمارے ہاں کیونکہ انصاف کے کئی معیار ہیں اس لئے دوسروں کی تقلید ہمارے لئے ممکن نہیں‌ہے۔ ہمیں تو مانند حیوان عوام چاہئیں جن کے مال پر ہم عیش کر سکیں اور جب اور جیسے جی چاہے ہانک سکیں۔
 
Top