چھوٹا سا کام

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ ایک تحریر لکھی تھی، امید ہے کہ آپ لوگ غلطیوں کی نشاندہی کریں گے۔
چھوٹا سا کام​
"بیٹا چار پائیاں صحیح کروا لو۔ گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے، بچے بھوکے بیٹھے ہیں، صبح سے مارا مارا پھر رہا ہوں، کوئی کام نہیں ملا ابھی تک۔ مہنگائی نے کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔" یہ الفاظ اس بوڑھے انسان کے ناتواں لبوں سے ادا ہوئے تھے جو میرے دروازے پہ کھڑا زندگی کی دہائی دئ رہا تھا۔ عمر کے اس حصے میں پہنچ کر کہ انسان سے دو قدم چلنا بھی دو بھر ہو جاتا ہے، وہ صبح سے روزی کمانے کے لئے نکلا ہوا تھا۔مگر ابھی تک ناکامی اس کا منہ تک رہی تھی۔ اتنے لاچار اور بوڑھے انسان سے جو ہمارے باپ سے بھی زیادہ عمر کا ہو، کام کے ہوتے ہوئے بھی کام کروانا اچھا نہیں لگتا۔
کسی بھوکے کو دو پلیٹ چاول دے کر، کسی پیاسے کو پانی پلا کر، کسی غریب کی مدد کر کے جو خوشی ملتی ہے، جو روحانی سکون حاصل ہوتا ہے، اس کا اندازہ مجھے اس دن اُس بوڑھے کے قدموں سے بآسانی ہو رہا تھا، جو لڑ کھڑاتے ہوئے قدموں سے بھی دعاؤں کی آبشاریں بہائے جا رہا تھا۔ جو کام بڑی بڑی چیزیں نہیں کر سکتیں، وہ کسی ضرورت مند کی زبان سے نکلی ہوئی دعا بآسانی کر سکتی ہے، یہ مجھے اس دن پتہ چل گیا۔
یہ واقعہ جو میرے ساتھ پیش آیا،لکھنے کا مقصدصرف یہ ہے کہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں جو بعض اوقات ہم غیر اہم سمجھ کر رد کر دیتے ہیں وہ کس قدر بڑی اور فائدہ مندہوتی ہیں۔اشفاق احمد کہتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے کام کرتے رہنا چاہیے اور اشفاق احمد کی سینکڑوں ان گنت باتوں کی طرح یہ بات بھی بالکل درست ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے کام در حقیقت کسی بڑی نیکی کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ وہ عمل بھی بن سکتے ہیں جو بارگاہِ الہٰی میں قبول ہو جائےاور ہو سکتا ہے یہ وہ چھوٹا ساکام، جسے کرنے کے تھوڑی دیر بعد ہم بھول جاتے ہیں، روزِ محشر ہمیں رسوا ہونے سے بچا لے۔
یہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہر جگہ بکھری ہوئی ہیں بس ضرورت انہیں اکٹھا کرنے کی ہے، اپنے دامن میں بھرنے کی ہے۔ کسی پیاسے کو پانی پلا دیا جائے، کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیا جائے، کسی نابینا کو سڑک پار کرا دی جائے، کسی غریب بچے کو کام سے اٹھوا کر تعلیم پہ لگا دیا جائے، اپنی پرانی کتابیں کسی ضرورت مند کو دے دی جائیں یا پرانی کتابوں کی ایک لائبریری بنا کر غریب بچوں کو علم کی شمع روشن کرنے کا ایک موقع دیا جائے یا سڑک پہ پڑے ہوئے پتھر کو اٹھا کر ایک طرف کر دیا جائے،وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہی ہیں۔

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے ۔ انہوں نے فرمایا
"اے اللہ کے رسولؐ کون سی چیز کو روک کر رکھنا حلال نہیں؟"
رسول اکرمؐ نے فرمایا"پانی، نمک اور آگ کو۔"
ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں، میں نے عرض کیا۔"یہ پانی جو ہےاس کی(اہمیت) کو ہم نے جان لیا، نمک اور آگ کا کیا معاملہ ہے؟"
آپؐ نے فرمایا۔"اے حمیرا! جس نے (کسی کو) آگ دی اس نے گویا وہ سارا کھانا صدقہ کیا۔ جو اس آگ سے تیار ہوا۔ اور جس نے نمک دیا ، اس نے وہ سب کچھ صدقہ کر دیا جو اس نمک سے درست ہوا۔ اور جس نے کسی مسلمان کو اس جگہ پانی کا گھونٹ پلایا جہاں پانی پایا جاتا ہے تو اس نے گویا ایک غلام آزاد کیا۔ اور جس نے مسلمان کو وہاں پانی کا گھونٹ پلایا جہاں پانی نہیں پایا جاتا تو اس نے اسے زندہ کر دیا۔"
(ابنِ ماجہ)
ایک اور چھوٹی سی بات کہ جو لوگ روزانہ رات کواپنے ماں باپ کےپیر دبا کر سویا کرتے ہیں، وہ بہت جلد اپنی منزل پا لیتے ہیں، ناکامی ان کے راستے سے ہٹتی چلی جاتی ہے اور کامیابی ان کے راستے میں بچھتی چلی جاتی ہے۔ ایسی کئی مثالیں ہمارے ارد گرد ہیں بس ذرا سوچ کا زاویہ موڑنے کی ضرورت ہے۔ تو کیا آپ نے اپنی سوچ کا زاویہ تبدیل کیا؟
(تحریر: محمد بلال اعظم)
 

زبیر مرزا

محفلین
جزاک اللہ- بے حد عمدہ تحریر- بے شک بہت سے بظاہر چھوٹے اور معمولی کام نا صرف نیکی کا سبب بنتے بلکہ سماجی فلاح
اور انسانی بہبود کو فروغ دیتے ہیں- خد مت خواہ کسی درجے کی بھی ہو اثر اور طاقت رکھتی ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جزاک اللہ- بے حد عمدہ تحریر- بے شک بہت سے بظاہر چھوٹے اور معمولی کام نا صرف نیکی کا سبب بنتے بلکہ سماجی فلاح
اور انسانی بہبود کو فروغ دیتے ہیں- خد مت خواہ کسی درجے کی بھی ہو اثر اور طاقت رکھتی ہے

بالکل درست فرمایا آپ نے زحال بھائی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ۔ آپ نے تھوڑا سا اختصار سے کام لیا ہے کہ یہ بات نہیں بتائی کہ آپ نے ان کی مدد کی کہ ان سے کام کرایا کہ دونوں ہی؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جزاک اللہ۔ آپ نے تھوڑا سا اختصار سے کام لیا ہے کہ یہ بات نہیں بتائی کہ آپ نے ان کی مدد کی کہ ان سے کام کرایا کہ دونوں ہی؟

شکریہ جناب۔
جناب یہ بات لکھنا تحریر کے حساب سے مناسب نہیں لگ رہا تھا۔
ویسے اُس دن مجھے یاد ہے ہم نے چاول بنائے تھے، تو وہی اُس کے دیے تھے اور شاید لسی یا چائے بھی پلائی تھی۔
چارپائی ٹھیک نہیں کروائی تھی کیونکہ ہمارے گھر میں لکڑی کی چارپائیاں نہیں ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شکریہ جناب۔
جناب یہ بات لکھنا تحریر کے حساب سے مناسب نہیں لگ رہا تھا۔
ویسے اُس دن مجھے یاد ہے ہم نے چاول بنائے تھے، تو وہی اُس کے دیے تھے اور شاید لسی یا چائے بھی پلائی تھی۔
چارپائی ٹھیک نہیں کروائی تھی کیونکہ ہمارے گھر میں لکڑی کی چارپائیاں نہیں ہیں۔
ماشاء اللہ۔ بزرگ کا مشکل وقت آپ نے نکلوا دیا۔ اللہ آپ کو جزا دے اور ایسے کام کرتے رہنے کی ہمت دے :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
عمدہ بلال ماشاءاللہ۔ بڑے بڑے تعریف سے نواز چکے تو ہم کس کھیت کی مولی ہیں۔ مگر ہماری طرف سے بھی داد وصول کی جائے۔ :zabardast1:
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
عمدہ بلال ماشاءاللہ۔ بڑے بڑے تعریف سے نواز چکے تو ہم کس کھیت کی مولی ہیں۔ مگر ہماری طرف سے بھی داد وصول کی جائے۔ :zabardast1:

ارے کیسی باتیں کرتے جناب
آپ کی رائے بھی سب کی طرح میرے لئے بہت قیمتی ہے۔
تحریر کی پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ۔
 
Top