چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے

کاشفی

محفلین
چراغِ زیست کے آگے یہ تیرگی کیا ہے
چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے

میرے وطن میں خزاؤں کا راج رہتا ہے
بہت عجیب یہاں کا مزاج رہتا ہے
بہارِ نو سے زمانے کو دشمنی کیا ہے
چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے

خدا کے نام پہ دنیا میں اک تماشا ہے
ہر ایک ہاتھ نے اپنے لئے تراشا ہے
سمجھ سکا نہ کوئی بھی کہ بندگی کیا ہے
چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے

مٹا رہے ہیں محبت کا فلسفہ دل سے
مسیحا سارے نظر آ رہے ہیں قاتل سے
دیارِ عشق میں نفرت کا کام ہی کیا ہے
چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے

 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
کاشفی جی
مولا حسین ع کی ایک منقبت "حسین جانتے ہیں" مل سکے تو
شاعر کا نام معلوم نہیں۔ کہیں سنی تھی

حسینیوں کو بسانا حسین جانتے ہیں
یزیدیوں کو مٹانا حسین جانتے ہیں

یہ دشمنوں نے بھی بولا کہ دین کی خاطر
خود اپنا کنبہ لٹانا حسین جانتے ہیں

پڑا جو وقت تو ہرگز نہ آنچ آنے دی
نبی کا دین بچانا حسین جانتے ہیں

اگرچہ سر ہو جدا ہو کے نوک نیزہ پر
کلام رب کا سنانا حسین جانتے ہیں

گواہی دیتی ہے آصف زمینِ کرب و بلا
لہو سے پھول کھلانا حسین جانتے ہیں
 

اوشو

لائبریرین
سبحان اللہ
بہت بہت شکریہ کاشفی جی
برائے مہربانی اس خوبصورت منقبت کو بھی الگ لڑی کے طور پر شیئر کر دیں تاکہ پھر ڈھونڈنے میں آسانی رہے :)
 
Top