کلچرل اور ایستھیٹک سگنیفیکینس ہی ہے اس کی چائنہ میں اور طریقہ غالبا گرافٹنگ والا ہی ہےجس میں سنگترے کے پودے کی ٹہنی کو بونی جڑ سے جوڑ دیا جاتا ہے اور محدود سپیس دینے کے علاوہ ایسے گروتھ ریگولیٹری ہارمونز بھی دیے جاتے ہوں گے جو اسے زیادہ بڑھنے نہ دے تاہم اس میں ساری خصوصیات سنگترے والی ہی رہیں۔پھر رات کو چائنیز سنگترے بھی کھانے کو ملے، جو شاید سنگتروں کی مائیکرو یا بونسائی بنوائی گئی تھی۔ اس بابت جنابہ مریم افتخار مزید روشنی ڈال پائیں گی کہ چینیوں نے ایسا کیوں کیا، کیسے کیا وغیرہ
![]()
اس کے ذائقے پہ تھوڑی روشنی ڈالیں۔ویسے ڈریگن فروٹ کافی پھیکا سا لگا، تاہم کھا ہی لیا کہ برادرم زیک اور دیگر کچھ احباب سے یہی سیکھا کہ کھانے پینے کے معاملے میں زیادہ xenophobic نہیں ہونا چاہئے۔ تاہم ابھی تک ایسا موقع نہیں آیا کہ فش یا ذبیحہ کے علاوہ کچھ کھانے کی مجبوری بنی ہو۔
![]()
نوید بھائی! اس کا ذائقہ کافی سادہ اور نیوٹرل سا لگا، یعنی نہ میٹھا اور نہ ہی کھٹا۔اس کے ذائقے پہ تھوڑی روشنی ڈالیں۔