چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں

احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ محفل ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔


چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں
ہوا ہے نقشِ سویدا نشانِ وہم و گماں

میں ایک سایۂ لرزاں ہوں ہست و نیست کے بیچ
مرا وجود ہے بارِ گرانِ وہم و گماں

نہ کھا فریب خریدارِ رنگ و بوئے چمن
محیطِ صحنِ چمن ہے دکانِ وہم و گماں

قدم قدم پہ ہے دامن کشاں یقینِ بہار
روش روش پہ ہویدا خزانِ وہم و گماں

وہ ایک لفظ حقیقت مدار ہے جس پر
لکھا ہوا ہے کہیں دربیانِ وہم و گماں

عیاں تھا عالمِ خواب و خیال میں کیا کیا
کھلی جو آنکھ تو سب داستانِ وہم و گماں

تمام حکمتیں باطل ہیں عشق کے آگے
تمام فلسفے سودا گرانِ وہم و گماں

بدونِ میرِ سفر ہیں جو رہروانِ ہدیٰ
بھٹک رہے ہیں پسِ کاروانِ وہم و گماں

مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں !

نویدِ عالمِ امکان ہے خیال ترا
سمٹ رہا ہےمسلسل جہانِ وہم و گماں

ظہیر ؔناوکِ بے زور ہے سخن بھی ترا
گرفتِ فکر بھی جیسے کمانِ وہم و گماں


٭٭٭


ظہیرؔ احمد ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔۔ ۔۔ مئی 2016




مئی ۲۰۱۶

ظہیر صاحب ، سبحان اللہ ! ماشاء اللہ ! خوب ، بلکہ بہت خوب ! ایک عرصۂ دراز كے بعد ایسی مرصع غزل پڑھی . دِل باغ باغ ہو گیا . میری جانب سے بہت ساری داد ! یہ زمین اتنی دلکش ہے کہ اِس میں خاکسار سے بھی چند اشعار سرزد ہو گئے . میری ناچیز غزل اِس معیار کی تو نہیں ، لیکن جیسے بھی ہے ، اہل محفل کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں . آپ بھی دیکھ لیجیے . :)

نیازمند ،
عرفان عابد
 
احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ محفل ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔


چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں
ہوا ہے نقشِ سویدا نشانِ وہم و گماں

میں ایک سایۂ لرزاں ہوں ہست و نیست کے بیچ
مرا وجود ہے بارِ گرانِ وہم و گماں

نہ کھا فریب خریدارِ رنگ و بوئے چمن
محیطِ صحنِ چمن ہے دکانِ وہم و گماں

قدم قدم پہ ہے دامن کشاں یقینِ بہار
روش روش پہ ہویدا خزانِ وہم و گماں

وہ ایک لفظ حقیقت مدار ہے جس پر
لکھا ہوا ہے کہیں دربیانِ وہم و گماں

عیاں تھا عالمِ خواب و خیال میں کیا کیا
کھلی جو آنکھ تو سب داستانِ وہم و گماں

تمام حکمتیں باطل ہیں عشق کے آگے
تمام فلسفے سودا گرانِ وہم و گماں

بدونِ میرِ سفر ہیں جو رہروانِ ہدیٰ
بھٹک رہے ہیں پسِ کاروانِ وہم و گماں

مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں !

نویدِ عالمِ امکان ہے خیال ترا
سمٹ رہا ہےمسلسل جہانِ وہم و گماں

ظہیر ؔناوکِ بے زور ہے سخن بھی ترا
گرفتِ فکر بھی جیسے کمانِ وہم و گماں


٭٭٭


ظہیرؔ احمد ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔۔ ۔۔ مئی 2016




مئی ۲۰۱۶

واہ! آپ خود کو استاد کہنے نہیں دیتے ورنہ ہم گزارش کرتے کہ ہمیں اپنی شاگردی میں لے لیجیے ۔۔۔ :)
چلیں اس کان کا پتہ ہی بتا دیں جہاں سے آپ ایسے جواہر ڈھونڈ لاتے ہیں!
ایک ایک شعر لاجواب ۔۔۔ کیسی نادر زمین ہے ۔۔۔ واہ! مزا آگیا۔ سبحان اللہ
 

شکیب

محفلین
واللہ مزا آ گیا حضرت۔ کس کس شعر کا اقتباس لوں۔ بہت محبتیں اور سلام دست بستہ۔
مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں!
اللہ اللہ۔
ہر ہر شعر پر اتنی محنت کی گئی ہے ہم تو سوچ کر ہی اووروھیلم ہو گئے:D
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر صاحب ، سبحان اللہ ! ماشاء اللہ ! خوب ، بلکہ بہت خوب ! ایک عرصۂ دراز كے بعد ایسی مرصع غزل پڑھی . دِل باغ باغ ہو گیا . میری جانب سے بہت ساری داد ! یہ زمین اتنی دلکش ہے کہ اِس میں خاکسار سے بھی چند اشعار سرزد ہو گئے . میری ناچیز غزل اِس معیار کی تو نہیں ، لیکن جیسے بھی ہے ، اہل محفل کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں . آپ بھی دیکھ لیجیے . :)

نیازمند ،
عرفان عابد
آداب! بہت نوازش ! ذرہ نوازی کے لئے ممنون ہوں علوی صاحب!
خوشی یہ ہوئی کہ میری غزل سے آپ کو شعر گوئی کی تحریک ہوئی اور اچھا کلام تخلیق ہوا ۔ اللہ کریم سلامت رکھے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! آپ خود کو استاد کہنے نہیں دیتے ورنہ ہم گزارش کرتے کہ ہمیں اپنی شاگردی میں لے لیجیے ۔۔۔ :)
چلیں اس کان کا پتہ ہی بتا دیں جہاں سے آپ ایسے جواہر ڈھونڈ لاتے ہیں!
ایک ایک شعر لاجواب ۔۔۔ کیسی نادر زمین ہے ۔۔۔ واہ! مزا آگیا۔ سبحان اللہ
بہت ممنون ہوں راحل بھائی !
استادی شاگردی کی بات کرکے آپ مجھے شرمندہ کررہے ہیں ۔ واللہ، میں اپنا مقام خوب پہچانتا ہوں ۔ یہ تو آپ جیسے خوش سخن دوستوں کی محبت ہے کہ اس قدر پذیرائی کرتے ہیں اور شکستہ سے الفاظ کی قدرافزائی کرتے ہیں ۔ اس کے لئے بہت مقروض ہوں ، راحل بھائی ۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے ۔ شاد و آباد رکھے۔ آمین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واللہ مزا آ گیا حضرت۔ کس کس شعر کا اقتباس لوں۔ بہت محبتیں اور سلام دست بستہ۔
مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں!
اللہ اللہ۔
ہر ہر شعر پر اتنی محنت کی گئی ہے ہم تو سوچ کر ہی اووروھیلم ہو گئے:D
بہت بہت شکریہ ، شکیب بھائی! نوازش! بہت کرم!
سب سے بڑی خوشی یہی ہے کہ اشعار آپ کو پسند آئے ۔ شاعر کے لئے اس پذیرائی سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے! سلامت رہیں!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یا الٰہی خیر!
یہ تو چوک ہوگئی مجھ سے ۔ بھول ہی گیا تھا کہ عزت مآب نیرنگ خیال بھی یہیں موجود ہوتے ہیں ۔ میں اپنا مراسلہ واپس لیتا ہوں ۔
مکمل مراسلہ؟ یعنی جاسمن صاحبہ کو جو اجازت اور شکریہ وغیرہ ادا کیا تھا وہ بھی؟
اگر نہیں تو مراسلے کا کون کون سا حصہ واپس لیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ کیوں؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مکمل مراسلہ؟ یعنی جاسمن صاحبہ کو جو اجازت اور شکریہ وغیرہ ادا کیا تھا وہ بھی؟
اگر نہیں تو مراسلے کا کون کون سا حصہ واپس لیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ کیوں؟
جی نہیں ۔ مراسلے کا صرف وہ حصہ واپس کریں جس سے کسی مزاح نگار کی قلم نما تلوار کو شعر شیرکے شکار کا موقع مل سکتا ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں نے ایک سادہ و معصوم سا شکریہ ادا کیا تھا۔۔۔
اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

ویسے نین بھا ئی ، اس غزل کے قوافی تلوار ، شلوار وغیرہ ہونگے یا پھر تلوار ، اشعار ،آزار وغیرہ ۔ بس یونہی معلومات کے لئے پوچھ رہا ہوں ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

ویسے نین بھا ئی ، اس غزل کے قوافی تلوار ، شلوار وغیرہ ہونگے یا پھر تلوار ، اشعار ،آزار وغیرہ ۔ بس یونہی معلومات کے لئے پوچھ رہا ہوں ۔
پہلے بتائے قوافی یوں بھی قابل گرفت ہیں کہ اس پر دائیں اور بائیں دونوں بازوؤں کے ہاتھوں کو اعتراض ہو سکتا ہے۔ بعد والے اس لیے غیر موزوں ہیں کہ پہلے والوں پر ایک اعتراض ہو چکا ہے۔ سو دوسرا اعتراض عدل کا تقاضا ہے۔
 
Top