ہمارے ایک فلم ساز دوست ہیں جو ماضی میں یکے بعد دیگرے تین فلاپ فلمیں بنا کر اپنی معشیت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں ۔ فلموں کا خسارہ پورا کرنے کیلئے گزشتہ دو ماہ سے وہ ملکی و غیر ملکی ماہرین اقتصادیات سے مہنگے مہنگے مشورے کئے جا رہے تھے ۔ اس کے باوجود کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے تھے ۔
اب انہوں نے ایک شناسا ''لے مین '' (Layman) کے مشورے پر '' سادہ پانی '' میں سرمایا کاری کا پروگرام بنایا ہے ۔ وہ کہتے ہیں میں اپنی فرم کے سپلائی کردہ پانی کا نام '' آب معدنیات'' رکھوں گا۔
کسی نے پوچھا ۔'' پانی تو مائع ہے جبکہ معدنیات ٹھوس چیزوں کو کہتے ہیں ۔ ان متضاد خواص والی چیزوں کو یکجا کس طرح کریں گے ؟''۔
بولے ۔۔۔۔۔۔'' ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں ۔ انسانی جسم لوہا(فولاد) ۔ کیلشیم ۔ میگنیشیم ۔ سلفر ۔ اور فاسفورس وغیرہ کا گودام ہے ۔ آب معدنیات بادی النظر میں یہی تاثر دیتا ہے ۔ کہ یہ پانی انسانی جسم کو مطلوبہ معدنی اجزاء سے مالامال ہے ۔
میرا دل کہتا ہے یہ کاروبار ہفتوں میں دلدر دور کر دے گا ۔ اور ہم مالامال ہو جائیںگے ۔
طلوع ہونے والے ہر دن کے ساتھ '' چائے ۔ پانی '' کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے ۔
حکومت۔۔۔۔۔مختلف شعبوں میں '' کارکردگی '' اور مقبولیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ، ہر سال ۔۔۔۔۔۔۔''مستحق'' بلکہ منظورِ نظر افراد میں ''پرائیڈ آف پرفارمنس'' بانٹتی ہے ۔ لیکن مقام حیر ت ہے ۔کہ وہ ''ابتدائی '' شخص ابھی تک اس اعزاز سے کیوں محروم ہے ؟ جس نے پہلے پہل ''چائے ۔ پانی '' کی اصطلاح دفاتر میں روشناس کر وائی تھی ۔ کہتے ہیں ماضی قریب میں ، ادب کے شعبے میں، ی ایوارڈ ایسے اہلِ قلم ، حضرات کو بھی مل چکا ہے ، جنہوں نے گزشتہ تیس سال کے دوران کچھ بھی نہیں لکھا ۔ حالانکہ اگر ''چائے ۔پانی'' کی گزشتہ تیس سالہ کاکردگی کو مدِنظر رکھا جائے تو ظاہر ہو گا کہ گزشتہ تیس سال تو کیا ، پچھلے چھپن سال کے دوران ۔۔۔۔۔اس کی ''پراگرس'' اور ''پرفارمنس'' نے ہر سال اپنے سابقہ ریکارڈ توڑے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭