چائے پئیں

صابرہ امین

لائبریرین
کل پرسوں ہم بینک گئے۔گاڑی میں بیٹھے تھے تو آپ کا کوئی مراسلہ پڑھ کے ہنس رہے تھے ۔تو ایک کہہ رہا تھا باجی ہنس رہی ہےاب تو ضرور پیسے دیں گی۔۔:):)آپ بھی سچ روتے بندے کو ہنسا دیں۔۔۔
عمران بھیا اپنا نقصان تو کرنے پر تلے ہیں ۔ ۔ ساتھ میں ہمارا بھی ۔ ۔ :D
 

صابرہ امین

لائبریرین
جب دل کو دل سے راہ ہوسکتی ہے تو محبت کو محبت سے کیوں نہیں؟؟؟
ہوسکتا ہے محبتوں کے یہ گل کوئٹہ میں ہی کھلنے والے ہوں!!!
:p:p:p
ذرا سوچ سمجھ کر جائیے گا ۔ ۔ ہر قسم کا ہتھیار ہر گھر میں پایا جاتا ہے۔ ۔ یہ مردوں کا زیور ہے ۔ ۔ :ROFLMAO:
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ پڑھ لیں تو مختار مسعود کی کتاب "آوازِ دوست" بھی ضرور پڑھیں، بلکہ ہو سکے تو "لوحِ ایام" سے پہلے آواز دوست پڑھیں تا کہ آپ زمانی طور پر بھی مصنف کے ساتھ ساتھ رہیں۔ :) (یہ جملہ یہ قیاس کر کے لکھا ہے کہ آپ نے ابھی تک آواز دوست نہیں پڑھی، اگر پڑھ رکھی ہے تو سبحان اللہ)۔ :)
وارث بھائی!! مختار مسعود صاحب کا مختصر تعارف عنایت فرما دیجیے. آپ کی عین نوازش ہو گی. :)
 

سیما علی

لائبریرین
لاریب مرزا بٹیا

جناب مختار مسعود صاحب ہمارے پسندیدہ مصنف ہیں کچھ مختصر تعارف آپکی نذر
مختار مسعود صاحب کا تعلق علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے اس نسل کے طلباءسے ہے جنھوں نے پاکستان کی تحریک آزادی کو تقویت دینے کے لیے عملی طور پر کام کیا ۔ ان طلبا ءنے قائد اعظم محمد علی جناح کی فوج کی طرح ان کا ساتھ دیا ۔
مختار مسعود صاحب پاکستان بننے کے بعد اعلیٰ سرکاری عہدوں پر تعینات رہے ۔ اُنھوںنے بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر، سیکرٹری خوراک ، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی بہترین خدمات انجام دے کر بیورو کریسی حلقہ میں ممتاز شہرت حاصل کی۔ وہ جس جس علاقہ میں گئے وہاں ادب کی آبیاری کے لیے ہمہ وقت مصروف عمل رہے ۔ جب وہ لاہور کے کمشنر طعینات ہوئے تو انھوں نے مینارِ پاکستان اور مسجدِ شہداءکے تعمیر مکمل کروائی ۔ اُن کی کتاب آوازِ دوست میں ” مینارِ پاکستان “ مضمون پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس عظیم منصوبہ کے لیے گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ریٹائر منٹ کے بعد وہ بطور پرنسپل ایڈ منسٹریٹوسٹاف کالج خدمات انجام دیتے رہے ۔ وہ تہران میں آر سی ڈی کے سیکرٹری جنرل رہے ۔۔
پہلی کتاب، ’’آواز دوست‘‘ (1973ء)، دوسری کتاب، ’’سفر نصیب‘‘ (1980ء)، تیسری کتاب، ’’لوحِ ایّام‘‘ (1996ء) اور آخری کتاب، ’’حرفِ شوق‘‘ (2017 ء) اُن کے انتقال کے
بعد شائع ہوئی۔۔۔۔۔
اپنی پہلی کتاب’ ’آوازدوست‘‘ ہی سے بلند اقبالی حاصل کی اور اپنی منفرد سحرانگیز، دلکش ومسرور کن تحریر سے اہل علم و ادب کی آنکھوں کا تارا بن گئے۔
لوحِ ایام میں ایرانی انقلاب کی روداد ہو یا اس کا پاکستانی ماحول اور عوام سے موازنہ، ہر جگہ مختار مسعود فکر اور فن کی قندیلیں روشن کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے اسلوب کا امتیاز ان کی تحریر میں موجود ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
لاریب مرزا بٹیا

جناب مختار مسعود صاحب ہمارے پسندیدہ مصنف ہیں کچھ مختصر تعارف آپکی نذر
مختار مسعود صاحب کا تعلق علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے اس نسل کے طلباءسے ہے جنھوں نے پاکستان کی تحریک آزادی کو تقویت دینے کے لیے عملی طور پر کام کیا ۔ ان طلبا ءنے قائد اعظم محمد علی جناح کی فوج کی طرح ان کا ساتھ دیا ۔
مختار مسعود صاحب پاکستان بننے کے بعد اعلیٰ سرکاری عہدوں پر تعینات رہے ۔ اُنھوںنے بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر، سیکرٹری خوراک ، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی بہترین خدمات انجام دے کر بیورو کریسی حلقہ میں ممتاز شہرت حاصل کی۔ وہ جس جس علاقہ میں گئے وہاں ادب کی آبیاری کے لیے ہمہ وقت مصروف عمل رہے ۔ جب وہ لاہور کے کمشنر طعینات ہوئے تو انھوں نے مینارِ پاکستان اور مسجدِ شہداءکے تعمیر مکمل کروائی ۔ اُن کی کتاب آوازِ دوست میں ” مینارِ پاکستان “ مضمون پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس عظیم منصوبہ کے لیے گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ریٹائر منٹ کے بعد وہ بطور پرنسپل ایڈ منسٹریٹوسٹاف کالج خدمات انجام دیتے رہے ۔ وہ تہران میں آر سی ڈی کے سیکرٹری جنرل رہے ۔۔
پہلی کتاب، ’’آواز دوست‘‘ (1973ء)، دوسری کتاب، ’’سفر نصیب‘‘ (1980ء)، تیسری کتاب، ’’لوحِ ایّام‘‘ (1996ء) اور آخری کتاب، ’’حرفِ شوق‘‘ (2017 ء) اُن کے انتقال کے
بعد شائع ہوئی۔۔۔۔۔
اپنی پہلی کتاب’ ’آوازدوست‘‘ ہی سے بلند اقبالی حاصل کی اور اپنی منفرد سحرانگیز، دلکش ومسرور کن تحریر سے اہل علم و ادب کی آنکھوں کا تارا بن گئے۔
لوحِ ایام میں ایرانی انقلاب کی روداد ہو یا اس کا پاکستانی ماحول اور عوام سے موازنہ، ہر جگہ مختار مسعود فکر اور فن کی قندیلیں روشن کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے اسلوب کا امتیاز ان کی تحریر میں موجود ہے۔
بے حد شکریہ سیما علی صاحبہ
پہلے ہم گوگل سے معلومات لینے لگے تھے لیکن پھر سوچا کہ اردو محفل سے استفادہ کیا جائے. :)

شاید صابرہ امین بھی کچھ مدد کر سکیں. :)
 

سیما علی

لائبریرین
QfuTCGD.jpg
کوئٹہ میں بھی یہ ہمارے ہی شادی دفتر کے توسط سے توڑ چڑھیں گے۔ فکر نہ کریں۔
بھیا شادی دفتر ہی میں آئیں کہاں مصروف ہیں طبعیت کیسی ہے چائے پینے ہی آئیے
 
Top