پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ

جاسم محمد

محفلین
دہشت گرد جو کام کر رہے ہیں وہی کچھ پی ٹی ایم والے کر رہے ہیں۔ فرق کدھر ہے؟

شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ، سیکیورٹی اہلکار شہید

ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے

بویا کے علاقے میں واقع نالے سے گولیاں لگی 5 لاشیں ملی ہیں ، آئی ایس پی آر فوٹو: فائل

میران شاہ: سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملے کو ناکام بنادیا ہے تاہم کارروائی کے دوران ایک اہلکار شہید ہوا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق شمالی وزیرستان کی وادی شوال میں دہشت گردوں نے مکی گڑھ چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنادیا ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا ایک سپاہی شہید ہوگیا۔

دوسری جانب شمالی وزیرستان میں گشت کے دوران بویا کے علاقے میں واقع نالے سے گولیاں لگی 5 لاشیں ملی ہیں جو گزشتہ روز حملے کا نشانہ بننے والی خار قمر چیک پوسٹ سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ملنے والی لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے،

واضح ہے کہ آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ روز پی ٹی ایم رہنما محسن جاوید اور علی وزیر کی قیادت میں خار قمر چیک پوسٹ پر حملے میں 5 جوان زخمی ہوئے تھے جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ کرنے والے تین افراد مارے گئے تھے۔
 
آئین پاکستان افواج کو قانونایہ حق دیتا ہے کہ وہ کسی بھی علاقہ کو سیکورٹی حصار ڈکلیئر کر کے وہاں چیک پوسٹس، چھاؤنیاں بنا سکتے ہیں۔ اور اس کام کیلئے انہیں حکومت وقت یا عدالت سے کچھ بھی پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
فوج قبائیلی علاقہ سول حکومت کے قیام کے بعد چھوڑ دے گی۔ یہ ٹرانسیشن فیز ہے جس میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔
فوج کو چاہیے کہ وہ قبائلی علاقہ فورا چھوڑ دے۔۔
جرائم پیشہ افراد کو پیسے کے بدلے پناہ دینے کا کاروبار ختم ہوگیا ہے ان کا۔ فوج جائے تو ان کی آمدنی ہو کچھ۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
فوج کو چاہیے کہ وہ قبائلی علاقہ فورا چھوڑ دے۔۔
جرائم پیشہ افراد کو پیسے کے بدلے پناہ دینے کا کاروبار ختم ہوگیا ہے ان کا۔ فوج جائے تو ان کی آمدنی ہو کچھ۔۔
درست کہا۔ علاقہ غیر نہیں رہا ۔ کسی گناہگار کو پناہ بھی نہیں مل رہی۔ آئین وقانون پاکستان لاگو ہو رہا ہے۔ مرچیں تو لگیں گی۔
 

آصف اثر

معطل
فوج کو چاہیے کہ وہ قبائلی علاقہ فورا چھوڑ دے۔۔
جرائم پیشہ افراد کو پیسے کے بدلے پناہ دینے کا کاروبار ختم ہوگیا ہے ان کا۔ فوج جائے تو ان کی آمدنی ہو کچھ۔۔

درست کہا۔ علاقہ غیر نہیں رہا ۔ کسی گناہگار کو پناہ بھی نہیں مل رہی۔ آئین وقانون پاکستان لاگو ہو رہا ہے۔ مرچیں تو لگیں گی۔
شکوہ بے جا بھی کوئی کرے تو لازم ہے شعور۔

محترم آپ بات کو غلط مفہوم نہ پہنائے۔ فوج کا کام دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اور امن لانا تھا۔ وہ ہوگیا۔ یہ میں نہیں کہہ رہا فوج کہہ رہی ہے۔ اگر آپ کراچی، لاہور اور گلگت بلتستان میں فوج کے حامی نہیں تو قبائلی علاقوں بھی فوج کا کوئی کام نہیں۔ یہ غیرقانونی قیام ہے اور اسے آپ جتنا چاہے جائز کرے، ممکن نہیں۔
جہاں تک جرائم پیشہ افراد کا تعلق ہے تو کراچی سے لےکر گلگت تک ہر جگہ جرائم کا گڑھ ہے۔ لہذا ہر جگہ فوج بھیج دیں۔ ویسے بھی بے غیرت لوگ گھر کے اندر چوکیدار ہوتے ہیں باہر دروازے پر نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جس کا پورا خاندان اور پوری قوم دشمن نے شہید کردیا ہو، اس دشمن سے بدلہ لینا عین جائز اور قابل تحسین ہے۔
یہی حب الوطنی ہے کہ اداروں کے اندر موجود حرام زادوں اور دشمن کے ایجنٹوں کا راستہ روکا جائے۔
ریاست کے کرپٹ اداروں کی اصلاح آرمی چیک پوسٹس پر دنگل مچانے سے ہوگی؟
ایک بار پھر دہراؤں گا کہ پی ٹی ایم کا نظریہ درست ہے، طرز عمل غلط ہے۔ اور اس کی وجہ سے نظریہ بھی کھٹائی میں پڑ چکا ہے۔

علی وزیر عدالت میں پیش، آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
2 hours ago
  • شمیم شاہد
761C97F8-54A7-4E31-B0C2-DB32A2431B98_cx0_cy5_cw0_w1023_r1_s.jpg

فائل فوٹو
پشاور —
پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو حکام نے سوموار کے روز بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا اور عدالت نے انہیں آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

علی وزیر کو سیکورٹی اہلکاروں نے اتوار کی صبح شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے علاقے خڑکمر میں گرفتار کیا تھا۔ حکام کا دعوٰی ہے کہ ممبران قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت پی ٹی ایم کے کارکنوں نے سیکورٹی فورسز پر حملہ کیا تھا اور جوابی کاروائی میں تین حملہ آور ہلاک اور 10 زخمی ہوئے تھے۔ جھڑپ کے دوران علی وزیر دیگر چار افراد کے ہمراہ گرفتار کئے گئے تھے۔

تاہم پی ٹی ایم کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ان الزامات کی ترید کی ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی ایم کے کارکن جلوس کی شکل میں خڑ کمر میں ہفتے کے روز سے جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔ علی وزیر کو سوموار کے روز شمالی وزیرستان سے سخت سیکورٹی میں بنوں منتقل کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ انسداد دہشت گردی پولیس نے باقاعدہ طور پر علی وزیر کو تحویل میں لے کر پشاور منقتل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سوموار کے روز شمالی وزیرستان ہی سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں محسن داوڑ نے حکام کے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ جلوس میں شامل تمام افراد غیر مسلح تھے اور سیکورٹی اہلکاروں نے اُس وقت پیچھے سے ان کے خلاف فائرنگ شروع کی جب وہ احتجاجی دھرنے میں شریک ہوئے۔ محسن داوڑ نے نہ صرف شمالی وزیرستان بلکہ خیبر پختونخوا اور ملک بھر کے پختونوں کو شمالی وزیرستان پہنچنے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ لوگوں کو جمع کر کے حکو مت کی طرف سے نہتے اور پرامن لوگوں کے خلاف فائرنگ اور تشدد کے خلاف ایک پرامن احتجاجی دھرنا دینا شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا مطالبات کے تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔

محسن داوڑ کے بارے میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان میں فرار ہونے کا الزام لگایا گیا تھا مگر ویڈیو پیغام میں محسن داوڑ نے کہا کہ اُنہوں نے اتوار کی صبح سے سوموار کی دوپہر تک لگ بھگ 40 کلومیڑ مسافت پیدل طے کی ہے تاکہ لوگوں کو حکومت کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے خلاف متحرک کیا جائے۔

علی وزیر کے بارے میں محسن داوڑ نے بتایا کہ وہ شدید بیمار ہے۔ اگر اسے کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہی عائد ہو گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ محسن داوڑ نے نہ صرف شمالی وزیرستان بلکہ خیبر پختونخوا اور ملک بھر کے پختونوں کو شمالی وزیرستان پہنچنے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ لوگوں کو جمع کر کے حکو مت کی طرف سے نہتے اور پرامن لوگوں کے خلاف فائرنگ اور تشدد کے خلاف ایک پرامن احتجاجی دھرنا دینا شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا مطالبات کے تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔
فائرنگ پاک فوج کے جوانوں نے کی۔ اس میں حکومت کہاں سے آگئی؟ محسن داوڑ کی بونگیاں عروج پر ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف پی ٹی ایم کے نظریہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ البتہ ان کی ریاست مخالفت حرکتوں کا دفاع نہیں کر سکتے۔
D7k0hb5WsAADaOA.png:large

D7k0H_mX4AcqW0I.png:large
 

جاسم محمد

محفلین
رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے آج اس سانحہ پر متحدہ اپوزیشن کی دوڑیں لگا دی۔ مراد سعید پشتون نہیں ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
محفل کے پشتو دان ذرا کنفرم کر دیں کہ ٹویٹ میں ترجمہ درست کیا گیا ہے۔ اور اگر درست ہے تو یہ ریاست سے بغاوت کے زمرہ میں نہیں آتا؟
 

آصف اثر

معطل
محفل کے پشتو دان ذرا کنفرم کر دیں کہ ٹویٹ میں ترجمہ درست کیا گیا ہے۔ اور اگر درست ہے تو یہ ریاست سے بغاوت کے زمرہ میں نہیں آتا؟
نہیں بھائی کوئی بغاوت نہیں ہورہی۔ بلکہ قانون اور آئین سے بغاوت کرنے والوں کے خلاف احتجاجی تحریک کی بات ہورہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہیں بھائی کوئی بغاوت نہیں ہورہی۔ بلکہ قانون اور آئین سے بغاوت کرنے والوں کے خلاف احتجاجی تحریک کی بات ہورہی ہے۔
پی ٹی ایم کی لیڈرشپ حالیہ دنوں میں اپنا مؤقف بیان کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ لیڈرشپ کو واضح کرنا ہوگاکہ وہ پوری فوج سے نہیں بلکہ فوج میں موجود کالی بھیڑوں سے لڑ رہے ہیں۔
جو فوجی جوان آرمی چیک پوسٹس پر اپنی ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دےرہے ہیں۔ وہ اصل ہدف نہیں ہیں۔
بلکہ وہ فوجی افسران جو جگہ جگہ چیک پوسٹس بنانے کے آرڈر جاری کرتے ہیں۔ اور یوں عوام کو مشکلات میں ڈالتے ہیں۔ پی ٹی ایم ان غلط پالیسیوں اور پالیسی سازوں کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔
جب تک یہ موقف واضح نہیں ہوگا اور بیانات سے یہ تاثر جائے گا کہ پورے کے پورے عسکری ادارہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تو پھر بااختیار ریاست حرکت میں آئے گی۔ اور ان مبینہ باغیوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالے گی۔
 

آصف اثر

معطل
پی ٹی ایم کی لیڈرشپ حالیہ دنوں میں اپنا مؤقف بیان کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ لیڈرشپ کو واضح کرنا ہوگاکہ وہ پوری فوج سے نہیں بلکہ فوج میں موجود کالی بھیڑوں سے لڑ رہے ہیں۔
جو فوجی جوان آرمی چیک پوسٹس پر اپنی ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دےرہے ہیں۔ وہ اصل ہدف نہیں ہیں۔
بلکہ وہ فوجی افسران جو جگہ جگہ چیک پوسٹس بنانے کے آرڈر جاری کرتے ہیں۔ اور یوں عوام کو مشکلات میں ڈالتے ہیں۔ پی ٹی ایم ان غلط پالیسیوں اور پالیسی سازوں کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔
جب تک یہ موقف واضح نہیں ہوگا اور بیانات سے یہ تاثر جائے گا کہ پورے کے پورے عسکری ادارہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تو پھر بااختیار ریاست حرکت میں آئے گی۔ اور ان مبینہ باغیوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالے گی۔
کچھ کہوں گا تو تکرار ہوگی۔
 
شکوہ بے جا بھی کوئی کرے تو لازم ہے شعور۔

محترم آپ بات کو غلط مفہوم نہ پہنائے۔ فوج کا کام دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اور امن لانا تھا۔ وہ ہوگیا۔ یہ میں نہیں کہہ رہا فوج کہہ رہی ہے۔ اگر آپ کراچی، لاہور اور گلگت بلتستان میں فوج کے حامی نہیں تو قبائلی علاقوں بھی فوج کا کوئی کام نہیں۔ یہ غیرقانونی قیام ہے اور اسے آپ جتنا چاہے جائز کرے، ممکن نہیں۔
جہاں تک جرائم پیشہ افراد کا تعلق ہے تو کراچی سے لےکر گلگت تک ہر جگہ جرائم کا گڑھ ہے۔ لہذا ہر جگہ فوج بھیج دیں۔ ویسے بھی بے غیرت لوگ گھر کے اندر چوکیدار ہوتے ہیں باہر دروازے پر نہیں۔
آپریشن کامیاب ہو گیا مگر سرحد کے دوسری طرف طالبان کی پناہ گاہیں موجود ہیں۔ فی الوقت ایسی سویلین پولیس موجود نہیں کہ امن کو برقرار رکھ سکے۔ اس دوران فاٹا میں پولیس اور سول انتظامیہ کی تنظیم ہونی چاہیے اور اس کے بعد فوج صرف بارڈر پہ رہے۔ فوج بہرحال افغان سرحد پہ تعینات رہے گی۔
 
ہمیں حیرت ہے کہ اس تمام واقعے میں ریاست (اسٹیبلشمنٹ) بمقابلہ پی ٹی ایم بھرپور انداز میں نظر آئی لیکن حکومت ِِ وقت یوں غائب ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔

وزیراعظم، وزیرِ داخلہ، وزیرِ دفاع ، کے پی کے حکومت سب کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
کیا واقعی یہ سب لوگ نمائشی ہیں؟
 
Top