پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ

آصف اثر

معطل
میرے خیال میں ہمارا مقصد ایک ہے، نقطۂ نظر مختلف۔
سب یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے نام پر بننے والے اس ملک میں تمام قوموں کی محرومیاں ختم ہونی چاہیے۔ اور جو ٹولہ ہمارے آباؤاجداد کی قربانیوں کو پاکستانیت کے نام پر ہائجیک کرتا چلا آرہا ہے اس سے پاکستان کو آزاد کرنا ہے۔ تاکہ سب مل کر ہنسی خوشی اس ملک کو عالم دنیا میں ایک پروقار اور بااختیار مقام دلاسکے۔
جب کہ یہاں شائد کوئی بھی پاکستان کو توڑنے کی بات نہیں کررہا۔
 

جان

محفلین
قابض آپ کے بھگائے بغیر نہیں جاتا اور فاتح آپ کو شکست دے کر واپس چلا جاتا ہے۔ اگر آپ چاہے تو تاریخ کا مطالعہ کرلیجیے۔ وہ تاریخ جو واقعات سے مطابقت رکھتی ہو مصنف کی تحریر سے نہیں۔
آپ ہندوستان آئے، لوٹا اور چلے گئے اور جب پھر خزانہ خالی ہوا یا بھوک نے ستایا تو پھر آئے، پھر لوٹا، پھر چلے گئے یا پھر آئے اور قابض ہو کر لوٹتے رہے۔ ان سب صورتوں میں مقصد ایک ہی ہے طریقہ واردات چاہے کچھ بھی ہو۔
آپ کا یہ دعویٰ کہ "آپ یعنی افغانی آئے، لوٹ مار کی اور چلے گئے، جب خزانہ خالی ہوا پھر آئے، لوٹ مار کی اور چلے گئے۔ اسی طرح انگریز آئے اور قابض ہوکر ڈیڑھ سو سال تک لوٹ مار کی اور بھاگ گئے" دلیل کا متقاضی تھا۔ یا تو آپ یہ دعویٰ نہ کرتے، جب کرلیا تو دلیل بھی دیتے۔
میرا سادہ سا بیانیہ ہے کہ جو بھی ہندوستان لوٹنے کے قصد سے آیا ہے وہ لٹیرا ہے اب چاہے وہ انگریز ہو یا افغانی۔ میرے نزدیک ان دونوں پارٹیوں میں کوئی فرق نہیں چاہے لوٹنے کا کوئی بھی طریقہ استعمال کیا گیا ہو۔
میں نے مثال دے کر قابض اور فاتح کی صورتحال بیان کر کے یہ بتلانے کی کوشش کی ہے کہ چاہے آپ قابض ہوں یا فاتح مقصد ایک ہی رہا ہے۔ باقی آپ اسے دعوی سمجھیں یا رائے میں نے یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ ان میں سے افغانی کون ہے یا برطانوی کون ان الفاظ کا آپ نے خود اضافہ کیا ہے، یہ فاتح اور قابض کا نقطہ بھی آپ نے چھیڑا ہے ورنہ میں ان دونوں میں کوئی تفریق نہیں کرتا اور یہ بات میں اوپر واضح کر چکا ہوں۔ میرا مقصد اپنی رائے بیان کرنا ہے، آپ اسے کس طرح لیتے ہیں یہ آپ پہ منحصر ہے۔
لوٹ مار کا دعویٰ آپ نے کیا ہے تو ثبوت بھی آپ پیش کریں۔
لوٹ مار کا دعوی آپ ہی کا ہے میں نے تو اپنی رائے میں محض "تفریق" ختم کی ہے۔
ڈیورنڈ لائن کو پختونوں نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اور نہ سات سمندر پار سے آنے والے لٹیروں کو یہ اختیار حاصل تھا۔ جب کہ روس اور برطانیہ میں اس لائن کی طے شدگی ضرور ہوئی ہوگی لیکن دریائے سندھ کے بجائے پختون خطے کو دولخت کرنے کا اقدام برطانویوں کی پالیسی تھی۔
لٹیرا لٹیرا ہوتا ہے چاہے وہ سات سمندر پار سے انگریز ہو یا سرحد پار سے افغانی ہو۔ مذہبی جانبداری سے تاریخ کو اپنی مرضی کا رنگ نہیں دیا جا سکتا۔
 
آخری تدوین:
پنجاب میں آج بھی نادر شاہ اور احمد شاہ کی لوٹ مار کے واقعات سے جڑے محاورے کبھی کبھار سننے کو مل جاتے ہیں۔

کھادا پیتا لاہے دا
وادھا احمد شاہے دا۔

بلاشک و شبہ سب افغان حملہ آور لٹیرے تھے۔
 

آصف اثر

معطل
میں نے مثال دے کر قابض اور فاتح کی صورتحال بیان کر کے یہ بتلانے کی کوشش کی ہے کہ چاہے آپ قابض ہوں یا فاتح مقصد ایک ہی رہا ہے۔ باقی آپ اسے دعوی سمجھیں یا رائے میں نے یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ ان میں سے افغانی کون ہے یا برطانوی کون ان الفاظ کا آپ نے خود اضافہ کیا ہے، یہ فاتح اور قابض کا نقطہ بھی آپ نے چھیڑا ہے ورنہ میں ان دونوں میں کوئی تفریق نہیں کرتا اور یہ بات میں اوپر واضح کر چکا ہوں۔ میرا مقصد اپنی رائے بیان کرنا ہے، آپ اسے کس طرح لیتے ہیں یہ آپ پہ منحصر ہے۔

لوٹ مار کا دعوی آپ ہی کا ہے میں نے تو اپنی رائے میں محض "تفریق" ختم کی ہے۔
ایک ملک جب اپنے شرپسند پڑوسی ملک کی طاقت کمزور کرنے کے لیے اس پر حملہ آور ہو، دوران جنگ اگر مسلح دشمن سے مال و اوزار ہاتھ لے اور دوسرا بغیر کسی جان پہچان اور جغرافیائی قربت کے سات سمندر پار سے تجارت کے بہانے آئے، ملک پر قبضہ کرے، عوام کا بے دریغ قتل عام کرے، تعلیمی نظام کو جڑوں سے اکھاڑ کر زبردستی اپنا غیرمانوس نظام تعلیم آپ پر مسلط کرے، علم و ادب کو تہس نہس کرے، ثقافت کو تار تار کرے، طبقاتی اور قومی تفریق پر اپنی شہنشاہیت قائم کرے اور دیگر بہت سے پہلووں سے تباہی لائے، اور آپ ان دونوں کو پھر بھی برابری کی سطح پر شمار کریں تو یہ قابل حیرت اور غیرمتوازن طرز عمل ہے۔
 

آصف اثر

معطل
پنجاب میں آج بھی نادر شاہ اور احمد شاہ کی لوٹ مار کے واقعات سے جڑے محاورے کبھی کبھار سننے کو مل جاتے ہیں۔

کھادا پیتا لاہے دا
وادھا احمد شاہے دا۔

بلاشک و شبہ سب افغان حملہ آور لٹیرے تھے۔
اس کا علم ہے لیکن اس کو پرکھنے میں فی الحال کچھ عوامل ہیں جن پر غور کی ضرورت ہے۔

پھر بھی، اگر یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے یا ان کے سپاہیوں نے حکم یا بغیرحکم کے بے گناہ عوام کو لوٹا ہو تو یہ ہمارے لیے شرمندگی کا باعث ہوگا۔

آخری جملہ اس غیرمصدقہ لوک شعر کے لحاظ سے بھی اگر دیکھا جائے تو حقیقت کے منافی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایک ملک جب اپنے شرپسند پڑوسی ملک کی طاقت کمزور کرنے کے لیے اس پر حملہ آور ہو، دوران جنگ اگر مسلح دشمن سے مال و اوزار ہاتھ لے اور دوسرا بغیر کسی جان پہچان اور جغرافیائی قربت کے سات سمندر پار سے تجارت کے بہانے آئے، ملک پر قبضہ کرے، عوام کا بے دریغ قتل عام کرے، تعلیمی نظام کو جڑوں سے اکھاڑ کر زبردستی اپنا غیرمانوس نظام تعلیم آپ پر مسلط کرے، علم و ادب کو تہس نہس کرے، ثقافت کو تار تار کرے، طبقاتی اور قومی تفریق پر اپنی شہنشاہیت قائم کرے اور دیگر بہت سے پہلووں سے تباہی لائے، اور آپ ان دونوں کو پھر بھی برابری کی سطح پر شمار کریں تو یہ قابل حیرت اور غیرمتوازن طرز عمل ہے۔
ہندوؤں کے برصغیر پر مسلمان فاتحین و قابضین سے متعلق بعینہٖ یہی خیالات ہیں۔ آج بھارت میں مودی اور بی جے پی سرکار کی سیاسی قوت کے پیچھے مسلم فاتحین و قابضین کی یہی تاریخ کارفرما ہے۔
 

آصف اثر

معطل
ہندوؤں کے برصغیر پر مسلمان فاتحین و قابضین سے متعلق بعینہٖ یہی خیالات ہیں۔ آج بھارت میں مودی اور بی جے پی سرکار کی سیاسی قوت کے پیچھے مسلم فاتحین و قابضین کی یہی تاریخ کارفرما ہے۔
لیکن ان فاتحین کا بدلہ لینے سے پہلے اُن کو اپنے آباؤاجداد کا انسانیت سوز اور ظالمانہ کردار بھی دیکھ لینا چاہیے۔
مسلمانوں کے دور حکمرانی میں کسی بھی دوسرے غیرمسلم کو ظلم و جبر کی شکایت نہیں رہی لیکن دوسری جانب غیرمسلموں نے صرف عقیدے کی بنیاد پر ہمیشہ مسلمانوں کو درندگی کا نشانہ بنایا اور ان کی نسل کشی کی۔
 

جاسم محمد

محفلین
دنیا میں ایک بھی ایسا ملک نہین جہاں فوجی حد بندی کی خلاف ورزی کرنے والے سے سختی سے نہ نمٹا جائے۔
اسرائیل میں آئے روز یہی تماشا ہوتا ہے۔ فلسطینی اسرائیل چیک پوسٹس پر پتھراؤ کرتے ہیں، فوجیوں سے الجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب جواب میں گولی لگ جاتی ہے تو میڈیا میں مظلوم بن جاتے ہیں۔ یہی کچھ آجکل قبائیلی علاقوں میں ہو رہا ہے۔
 
اپنے آپ کو افغان کہنا کوئی مسئلہ نہیں، مگر ملک کے مفاد کی خاطر کام کرنا مسئلہ ہے۔ کونسا ملک ہے کو اپنی جغرافیائی سرحد کی حفاظت نہیں کرتا۔ ملک کی جغرافیائی سرحد کی تردید کرنا غداری اور اس کیلئے ہتھیار اٹھانا دہشت گردی ہے۔
 

آصف اثر

معطل
دنیا میں ایک بھی ایسا ملک نہین جہاں فوجی حد بندی کی خلاف ورزی کرنے والے سے سختی سے نہ نمٹا جائے۔

مظاہرین آرمی چیک پوسٹ پرلاٹھی چارج، پتھراؤ کریں گے تو فوج نے اسلحہ نمائش کیلئے نہیں رکھا ہوا۔ پہلے ہوا میں فائر کرتے ہیں۔ اس کے بعد سیدھا۔

اسرائیل میں آئے روز یہی تماشا ہوتا ہے۔ فلسطینی اسرائیل چیک پوسٹس پر پتھراؤ کرتے ہیں، فوجیوں سے الجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب جواب میں گولی لگ جاتی ہے تو میڈیا میں مظلوم بن جاتے ہیں۔ یہی کچھ آجکل قبائیلی علاقوں میں ہو رہا ہے۔

یعنی جنگ میں چاہے وہ لاٹھی اور پتھراؤ ہی کیوں نہ ہو، سب کچھ جائز ہے۔ گڈ سوچ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی جنگ میں چاہے وہ لاٹھی اور پتھراؤ ہی کیوں نہ ہو، سب کچھ جائز ہے۔ گڈ سوچ ہے۔
کونسی جنگ؟ قبائیلی پاکستان کے شہری ہیں۔ اور یہ فوج ان کے اپنے وطن کی ہے۔ اگر وہ اسے اپنا ملک اور اپنی فوج نہیں مانتے تو افغانستان جا سکتے ہیں۔ ملک کے اندر رہتے ہوئےاس قسم کی بغاوت کی ریاست اجازت نہیں دے سکتی۔
 
اسرائیل میں آئے روز یہی تماشا ہوتا ہے۔ فلسطینی اسرائیل چیک پوسٹس پر پتھراؤ کرتے ہیں، فوجیوں سے الجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب جواب میں گولی لگ جاتی ہے تو میڈیا میں مظلوم بن جاتے ہیں۔ یہی کچھ آجکل قبائیلی علاقوں میں ہو رہا ہے۔
آپ ایک فتنہ پرور شخص ہیں۔ اسرائیلی ایسی جگہ پر قابض ہیں جو بین الاقوامی قانون کے مطابق اسرائیل کا حصہ نہیں۔ دیگر، فلسطینیوں کو برابری کے شہری حقوق حاصل نہیں ہیں۔ ایسی کوئی بھی بات پاکستان میں نہیں۔ سب کے نمائندہ پارلیمنٹ میں موجود ہیں اور آئینی طور پر سب کو برابر کو شہری تسلیم کیا جاتا ہے۔
 
یعنی جنگ میں چاہے وہ لاٹھی اور پتھراؤ ہی کیوں نہ ہو، سب کچھ جائز ہے۔ گڈ سوچ ہے۔
یہ فتنہ انگیزی پی ٹی این کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ تمام لسانی گروہوں کو پاکستان میں ایک آدمی، ایک ووٹ کی بنیاد پہ چناؤ کا حق حاصل ہے، اس کے بعد یہ بھی کہ سینٹ میں سب صوبوں کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے، اس لحاظ سے، اپر ہاؤس میں ان کی نمائندگی آبادی کے تناسب سے بھی زیادہ ہے۔
جمہوری نظام میں سب کی نمائندگی کا طریقہ موجود ہے، جس پہ سب لسانی گروہوں نے اپنے نمائندوں کے ذریعے اتفاق کیا ہے۔

باقی آپ پتہ نہیں کس خوابوں کی دنیا میں رہتے ہیں کہ افغانستان سے انڈیا کو کوئی خطرہ ہے۔ انڈیا ایک کیا چار افغانستانوں سے اپنا دفاع کر سکتا ہے۔ یہ الف لیلوی کہانیاں اچھی نہیں لگتی، اب سولہویں صدی نہین ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ ایک فتنہ پرور شخص ہیں۔ اسرائیلی ایسی جگہ پر قابض ہیں جو بین الاقوامی قانون کے مطابق اسرائیل کا حصہ نہیں۔ دیگر، فلسطینیوں کو برابری کے شہری حقوق حاصل نہیں ہیں۔ ایسی کوئی بھی بات پاکستان میں نہیں۔ سب کے نمائندہ پارلیمنٹ میں موجود ہیں اور آئینی طور پر سب کو برابر کو شہری تسلیم کیا جاتا ہے۔
میں مقبوضہ مغربی کنارے کی بات نہیں کر رہا۔ بلکہ اسرائیل-غزہ کے بارڈر پر جو چیک پوسٹس ہیں وہاں آئے روز اسی قسم کے سین دیکھنے کو ملتے ہیں۔ پتھراؤ، لاٹھی چارج، جلاؤ گھیراؤ۔ اور جواب میں اسرائیلی افواج کی گولیاں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ فتنہ انگیزی پی ٹی این کی طرف سے کی جا رہی ہے۔
ایک طرف پی ٹی ایم کے نمائندہ رکن اسمبلی محسن داوڑ پارلیمان میں 26 ویں آئینی ترمیم پاس کرواتے ہیں۔ اور اس کے کچھ دن بعد آرمی چیک پوسٹ پر جا کر اپنی ہی افواج سے الجھتے ہیں۔ تاکہ مظلومیت کا ڈھونگ میڈیا میں رچایا جا سکے۔
ان لوگوں کا اپنا کعبہ قبلہ ہی درست نہیں ہے۔
 
Top