پیروڈی: "مسرت کے دن بھی رلاؤ گی ظالم" ٭ تابش

بہت ہی پیارے بھائی عاطف ملک نے اپنے موجودہ حالات کی منظر کشی کی تو سوچا کہ ان کی شادی کے کچھ سال بعد کی منظر کشی بھی کی جائے۔ قندِ مکرر

"مسرت کے دن بھی رُلاو گی، ظالم؟"
ابھی پھر سے بازار جاؤ گی، ظالم؟

"سنوارو گی کنگھے سے زلفوں کو اپنی"
پہ چاندی کو کیسے چھپاؤ گی، ظالم؟

"لگاؤ گی آنکھوں میں کاجل کا ناوک"
محلے کے بچے ڈراؤ گی، ظالم؟

"نکھارو گی رخسار غازہ لگا کر"
کھنڈر کو دوبارہ بساؤ گی ظالم؟

بجا، مسکرا کر گئی ہے پڑوسن
مگر اب کچہری لگاؤ گی، ظالم؟

سنبھالوں گا بچے یا شاپر تمہارے
یہ بازار کب تک گھماؤ گی ظالم؟

تمہاری جدائی میں موجیں کروں گا
"بھلا کیسے تم مسکراؤ گی، ظالم؟"

یہ مانا کہ ہے عید کا دن خوشی کا
خوشی میں مگر کتنا کھاؤ گی، ظالم؟

بناؤ گی مجمع میں شوہر کا بھرتہ
"جہاں میں تماشہ بناؤ گی ظالم؟"

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 

یاسر شاہ

محفلین
:LOL:بہت خوب -

<کھنڈر >کو میری نظر میں بروزن <سنور >(سنورنا سے ) باندھا جاتا ہے -

لہٰذا ایک شکل مصرع کی یوں ہو سکتی ہے :

کھنڈر کو دوبارہ بساؤ گی ظالم
 
Top