پیارا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔۔تُم نے پاؤں کا جوتا بنایا ہے آئین کو!

تُم نے پاؤں کا جوتا بنایا ہے آئین کو!

یہ صفدر ہمدانی کی نظم ہے جو سڈنی میں قیام کے دوران ایمرجنسی کے حوالے سے اولیں تاثر کے طور پر لکھی گئی

کس سے جا کے کہیںحالِ دل،دل گرفتہ عوام
پھر وہ ہنگامی صورت لو نافذہوئی
پھر ہوا ہے طلوع صبحِ عاشور جیسا لہو رنگ دن
پھر ہوئی ہے وطن میں غریبوں کی شام
کس کو جا کے سنائیں کہ لوٹا گیا پھر ہمیں ایک بار
پھر ہمارے گلے پہ ہے خنجر کی دھار
کس کو جا کے دکھائیں کہ اس جسم پرزخم کتنے ہزار
بھاری بوٹوں کی پھر اک شناسا دھمک
عدل سے پھر وہی ایک بھونڈا مذاق
ریڈیو پر وہی قوم سے پھر خطاب
’’وقت نازک ہے اور میرے کاندھوں پہ ہے
قوم و ملت کوپھر ڈوبنے سے بچانے کا ذمہ پڑا
ایک سازش تھی جس کے شکار اس وطن کے عوام
اور ہم نے کیا ملک کو پھر بچانے کا یوں انتظام
ملک کی سب سے اونچی عدالت سے ہم نے لیا عدل کا انتقام
وقت نازک ہے اور میرے کندھوں پہ ملت کا اِک بوجھ ہے
مجھ کو اپنے حَلَف کا ہے پاس
اس لیئے میں نے عدل و عدالت کے قصے کو کر ڈالا پاک
اب وطن میں بفضلِ خُدا اک سکوں چین ہے‘‘
کس قدر بے رحم ہیں مرے ملک کے حکمراں
الاماں الاماں
جل رہے ہیں مکاں
شہر بھر میں دھواں
اک مسلسل عمل بے ضمیری کا ہے از کراں تا کراں
پھر کوئی شہر کی لال مسجد سے دینے لگا ہے اذاں
ہاں مرے شہر میں یہ جو اک دم کشیدہ سی شاہراہ دستور ہے
سچ کہوں جیسے ناسور ہے
اک عجب سا ہے یہ جان لیوا مذاق
ملک میں جب نہ آئین باقی نہ دستور ہے
پھر بھلا کام کیا ایک شاہراہِ دستور کا
غور سے ہم فقیروں کی اس بار یہ ایک بات ذہن میں ڈال لو
تم نے پاؤں کا جوتا بنایا ہے آئین کو؟
سو یہ آئین اب تم سے لے گاغضب کا عجب انتقام
اب سمجھ لو ہوا ہے تمہاری ہر اک صبح کا اختتام
جاگ اٹھیں گے سوئے ہوئے زخم خوردہ عوام
اب ہر اک شام ہو گی غریبوں کی شام
اب وطن کے ترانے کا رکھیں گے نام
انتقام،انتقام،انتقام،انتقام
 
Top