پتھروں کا سامنا ہونا ہی تھا (عمران شناور)

پتھروں سے واسطہ ہونا ہی تھا
دل شکستہ آئنہ ہونا ہی تھا

میں بھی اس کو پوجتا تھا رات دن
آخر اس بت کو خدا ہونا ہی تھا

مسندوں پر ہو گئے قابض یزید
اس نگر کو کربلا ہونا ہی تھا

جلد بازی میں کِیا تھا فیصلہ
سو غلط وہ فیصلہ ہونا ہی تھا

اب مجھے افسوس کیوں رہنے لگا
وہ ملا تھا تو جدا ہونا ہی تھا

تیرا چہرہ جب نہیں تھا سامنے
آئنوں کو بے صدا ہونا ہی تھا

(عمران شناور)
 

الف عین

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے عمران۔ مطلع میں آئینہ کو محض شکستہ کی جگہ دل شکستہ کہنے سے لطافت میں اضافہ ہو گیا ہے، مبارک ہو۔
بس مطلع میں ایطا کا سقم در آیا ہے۔ سامنا اور آئنہ یا آئینا قافئے غلط ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے عمران صاحب، لاجواب!

مطلع کی طرف اعجاز صاحب نے بالکل صحیح نشاندہی فرمائی، دیکھیں اگر قافیہ بدل سکیں تو!
 

محمداحمد

لائبریرین
جلد بازی میں کِیا تھا فیصلہ
سو غلط وہ فیصلہ ہونا ہی تھا

بہت خوب عمران بھائی، بہت خوبصورت غزل ہے۔

داد حاضر ہے بھائی۔ خوش رہیے۔
 
بہت اچھی غزل ہے عمران۔ مطلع میں آئینہ کو محض شکستہ کی جگہ دل شکستہ کہنے سے لطافت میں اضافہ ہو گیا ہے، مبارک ہو۔
بس مطلع میں ایطا کا سقم در آیا ہے۔ سامنا اور آئنہ یا آئینا قافئے غلط ہیں۔

بہت شکریہ الف عین صاحب آپ کی محبت!
مطلع میں جو سقم ہے میرے علم میں تھا۔ لیکن چونکہ حالی صاحب نے بھی ایسا کیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
کب تک اے ابرِ کرم ترسائے گا
مینہ بھی رحمت کا کبھی برسائے گا
پھل کچھ اے نخلِ وفا تجھ میں نہیں
جو لگائے گا تجھے پچتائے گا

بقیہ پوری غزل کا کافیہ جائے‘ پائے‘ وغیرہ ہے۔
اس لیے میرے‌خیال میں جائز تھا۔ لیکن نہیں میں غلط تھا۔ سو مطلع کو عارضی طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ اور
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اس کے علاوہ ایک نیا شعر بھی addکر دیا ہے۔ درج بالا ہے ملاحظہ فرمائیں
 
بہت اچھی غزل ہے عمران صاحب، لاجواب!

بہت شکریہ وارث صاحب۔ پسند فرمانے کا۔

مطلع کی طرف اعجاز صاحب نے بالکل صحیح نشاندہی فرمائی، دیکھیں اگر قافیہ بدل سکیں تو!

بدل سکیں تو! ارے یہ بھی کوئی کام ہے۔ جناب بدل دیا ہے (عارضی طور پر) اگر بہتر ہو سکا تو ضرور کروں گا۔ اور اس کے ساتھ ایک شعر بھی موزوں ہوا تھا۔ درج کر دیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
غلطی تو غلطی ہی ہے، چاہے مولانا فرمائیں یا علامہ۔
لیکن عمران، آپ نے پہلی پوسٹ کو ہی بدل دیا۔۔ یہ مکمل دوسری غزل ہو گئی ہے، اب یہ یاد نہیں کہ پہلی شکل کیا تھی، اور نیا شعر کون سا ہے۔
بہر حال یہ غزل مکمل درست ہے اور اسی طرح اچھی ہے۔
 
غلطی تو غلطی ہی ہے، چاہے مولانا فرمائیں یا علامہ۔
لیکن عمران، آپ نے پہلی پوسٹ کو ہی بدل دیا۔۔ یہ مکمل دوسری غزل ہو گئی ہے، اب یہ یاد نہیں کہ پہلی شکل کیا تھی، اور نیا شعر کون سا ہے۔
بہر حال یہ غزل مکمل درست ہے اور اسی طرح اچھی ہے۔

بہت شکریہ اعجاز صاحب۔
میں نے تو صرف مطلع کا پہلا مصرع تبدیل کیا ہے۔ اور آخری شعر نیا ہے۔ بقیہ غزل تو پرانی ہی ہے۔ شاید مطلع کا تاثر بدلنے کی وجہ سے نئی غزل لگ رہی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
واقعی، اب ردیف قافیہ الگ ہی ہو گیا نا تو مکمل ایک نیا تاثر دے رہی ہے غزل۔ اس لئے مجھے بھی غلط فہمی ہو گئی۔
 
Top