پاک فوج کے تربیتی مرکز پر ’خودکش‘ حملہ

نبیل

تکنیکی معاون
ملاکنڈ میں درگئی کے علاقے میں ایک فوجی تربیتی مرکز پر ’خود کش حملے‘ میں 42 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔

مکمل خبر کا ربط
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

بہت ہی افسوس ناک خبرہے۔ اللہ تعالی شہیدفوجیوں کوجنت الفردوس میں جگہ دے (آمین ثم آمین)

اللہ خیرکرے کہ اب فوجی چھاؤنیوں میں بھی خودکش حملے ہونے لگ پڑے ہیں یہ ہماراملک کس طرف جارہاہے ہرطرف دیکھونفسانفسی کادوردوراہے ہرکوئی بس اپنی ہی سوچتاہے دوسرے کی کوئی فکرنہیں۔معاشرے سے احساس جرم ختم ہورہاہےاوربس پیسے کمانے کی دوڑلگی ہے اوریہ نہیں سوچاجارہاہے کہ دولت کمانے کے سورس کیاہیں۔ انہی وجہ سے معاشرہ میں بے چینی، بے سکونی پھیلی ہوئی ہے۔
خداتعالی سے دعاگوہوں کہ ہمارے معاشرے کوصحیح راہ پرڈال دے اوراس معاشرہ کوصحیح طورپراسلامی معاشرہ بنادے(آمین ثم آمین)

والسلام
جاویداقبال
 

شمشاد

لائبریرین
جنرل صاحب خدا کے لیے اب بس کر دیں۔ پہلے بلوچستان میں اب سرحد میں :cry: :cry: :cry: روزانہ آپ کو کتنی بے گناہ جانوں کا نذرانہ چاہیے، ابھی باجوڑ والے واقعے کا خون بہنا بند نہیں ہوا کہ آج مزید خون بہنے لگا۔ اور یہ تو کب سے بہہ رہا ہے۔ پتہ نہیں آپ کو کیوں نظر نہیں آ رہا۔ یہ سب آپ کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

اور ہاں آج تو آپ کا ناخدا بھی شکست سے دوچار ہو گیا ہے۔
 

سندباد

لائبریرین
یہ جنرل پرویز مشرف کی غلط اور عاقبت نا اندیشانہ پالیسیوں کا رد عمل ہے۔ گزشتہ ہفتے افغانستان میں موجود اتحادی افواج نے باجوڑ ایجنسی میں ایک مدرسے پر حملہ کیا تھا جس کی ذمے داری جنرل مشرف نے پاک فوج پر ڈال دی تھی کہ یہ کارروائی پاک فوج نے کی ہے۔ اس حملہ میں اسی (80) معصوم افراد شہید ہوگئے تھے۔ جن میں تیس بچے حافظ قرآن بھی تھے۔ یہ اتحادی (امریکی) افواج کی کارروائی تھی جو اس غرض سے کی گئی تھی کہ باجوڑ ایجنسی میں وزیرستان کی طرز کا معاہدہ طے نہ پاسکے۔ کیوں کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستانی افواج امریکہ کے لئے بنائی گئی دلدل سے باہر نکل سکے بلکہ امریکہ کی دیرینہ خواہش ہے کہ پاک فوج اپنے ہی عوام پر بم باری کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو اور امریکہ کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں‌ براہ راست مداخلت کا موقع مل سکے۔ یاد رہے کہ امریکہ نے پاکستان کو ایک غیر فطری ریاست قرار دیا ہے اور وہ اس کا جغرافیائی نقشہ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اس کی للچائی ہوئی نظر بلوچستان (خصوصاّ گوادر کی بندرگاہ پر ہے)۔
درگئی میں‌ پاک فوج کے تربیتی مرکز پر خود کش حملہ باجوڑ پر کئے گئے حملے کا رد عمل ہے۔ جنرل مشرف محض اپنے غیر قانونی، غیر آئینی اور ہر لحاظ سے غیر اخلاقی اقتدار کو دوام دینے کے لئے امریکی احکام پر بلا تردد عمل کر رہے ہیں جس کا نتیجہ پاک فوج کے خلاف شدید رد عمل کی صورت میں آہستہ آہستہ ظاہر ہو رہا ہے۔ کل پاکستان کے جری افواج کو دیکھ کر عام آدمی کے ذہن میں‌ان کے لئے غیر ارادی طور پر احترام اور ستائش کے جذبات ابھر آتے تھے لیکن آج فوج نے جس طرح سول اداروں پر قبضہ جما لیا ہے اور وہ جس انداز میں (بلوچستان، وزیرستان، باجوڑ وغیرہ میں) اپنے عوام کے خلاف طاقت کا بے محابا استعمال کر رہی ہے، اس نے عام کے دل میں پاک فوج کے خلاف شدید مخالفانہ جذبات پیدا کردیئے ہیں۔ یوں نظر آ رہا ہے جیسے فوج ملک میں ایک سیاسی پارٹی بن گئی ہے اور اس نے اپنے پیشہ ورانہ فرائض منصبی کو خیر باد کہہ کر روایتی سیاسی پارٹیوں جیسا رویہ اپنا رکھا ہے۔
جنرل مشرف جن ملک دشمن اور عوام دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں، ان کا نتیجہ ملک کے اندر خانہ جنگی اور بالآخر (اللہ نہ کرے) پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے پر منتج ہوسکتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دیکھئے بھائ جی، کیا بے وقوفی کا جواب بےوقوفی سے دیا جاسکتا ہے؟

کیا جنرل مشرف کو ہم ان ملاؤں اور سیاستدانوں سے الگ کرسکتےہیں جو اس طرح کے خودکش حملے کرکے اپنوں‌کو ہی ھلاک کرنے کا جواز دے رھے ہیں؟

اگر یہ مشرف کی پالیسیوں‌کا ردعمل ہے تو معاف کیجئے گا، یہ بہت ہی بھونڈا طریقہ ہے۔ مارنا ہے تو مشرف کر مارو۔ کسی بےگناہ کے قتل سے کیا ملے گا؟

ابھی ہم نادانستگی میں اس خود کش حملے کو سراہ رہے ہیں یا کم از کم اسے جواز دے رہے ہیں۔ اگر خدانخواستہ کل کو ہمارا بھی کوئی عزیز ایسے واقعے میں‌جاں بحق ہو، تو کیا ہم مشرف کو گالیں دیں گے یا نام نہاد ملاؤں کو جنہوں‌ نے بےگناہ لوگوں کو خود کش حملے میں مارے جانے پر حملہ آور کو شہید اور پتہ نہیں‌کیا کیا کہتے ہیں؟

ناراض‌مت ہوں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اللہ کے حضور ہم سب کو اپنے اعمال کا جواب بہت جلد دینا ہوگا کہ ہم نے ایک غلط کام کو روکنے کے لیے دوسرے غلط کام کو کیوں‌جائز قرار دیا (یہ بات بہت سے دوست بین السطور کر چکے ہیں اور وہ اس سے انکار نہیں‌کرسکتے کہ انہوں‌نے خودکش حملے کی مذمت نہیں کی ہے)
 

قیصرانی

لائبریرین
اس کے علاوہ، جیسے ایک بار کسی نے کہا تھا کہ اسرائیل سے وہ درخواست کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کو انسان مت سمجھو، انہیں ایک کتے کے برابر حقوق ہی دے دو، جسے جینے کا حق حاصل ہے، کھانے پینے اور دوا دارو کا حق حاصل ہے

کیا ہم پاکستانی ہو کر بھی اپنے ان بےگناہ بہن بھائیوں کو جو اس طرح کے حملے میں‌ مارے جاتے ہیں، کوئی حق دینے کو تیار نہیں؟ اگر کوئی بندہ جان بوجھ کر کتے کے پلے کو مارتا ہے تو یہ ہم سے دیکھا نہیں‌جاتا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، پلے پر ترس کھاتے ہیں، کیا کبھی اپنے ہم وطنوں‌ پر بھی ترس کھایا؟ یا صرف سیاست ہی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے؟
 

سندباد

لائبریرین
قیصرانی صاحب! پاک فوج کے تربیتی مرکز میں جو لوگ شہید ہوئے ہیں وہ بھی ہمارے اپنے ہیں اور باجوڑ میں جن لوگوں کو شہید کیا گیا ہے وہ بھی اسی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں۔ جنرل مشرف پرائے کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس میں بے گناہ لوگوں کو مروار رہے ہیں۔ کیا آپ کے خیال میں باجوڑ میں جو بے گناہ لوگ مارے گئے ہیں، وہ انسان نہیں تھے۔ کیا انسان صرف پاک فوج کے جوان رنگروٹ تھے؟
مجھے ذاتی طور پر ہر بے گناہ انسان کے مارے جانے پر بہت دکھ ہوتا ہے لیکن اگر وہ انسان ہم وطن ہو اور پھر مسلمان بھائی ہو تو یہ دکھ شدید تر ہوجاتا ہے۔ میں نے کوئی جواز پیش کرنے کی کوشش نہیں‌کی ہے ایک حقیقت کی نشان دہی کی ہے۔ مشرف کو کون مارسکتا ہے؟ اس کی حفاظت کے لئے تو قومی خزانہ سے ایک بہت بڑی رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ اس کی حفاظت کے لئے جدید الیکٹرونکس آلات باہر کے ممالک سے منگوائے گئے ہیں لیکن مشرف نے جو ناکردہ گناہ پاک فوج پر ڈال دیا ہے اور اس نے امریکہ جیسے کھلے دشمن کے لئے اپنی سرزمین، اپنے لوگوں، ملک کی ساورنٹی اور وطن کی سلامتی کو جس طرح داؤ پر لگا دیا ہے، یہ اس کا رد عمل ہے۔ کیوں کہ جن لوگوں سے ہمیں‌کوئی خطرہ نہیں، ان کو مارنے سے اور پھر دہشت گردی کے نام پر بے گناہوں کو میزائلوں کا نشانہ بنانے سے یہ نتائج تو برآمد ہوں گے ہی۔ وہ لوگ تو کسی نہ کسی طرح اپنا رد عمل ضرور ظاہر کریں گے۔
دونوں طرف سے اپنے ہی لوگ ''شہید'' ہو رہے ہیں۔ اور امریکہ چاہتا بھی یہی ہے اور مشرف کی پالیسیوں نے امریکہ کی خواہشات کی تکمیل میں سنگ میل جیسا کردار ادا کیا ہے۔ مشرف کی غلط پالیسیوں سے عوام مر رہے ہیں۔ فوج کی پاک و شفاف امیج بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔ اگر مشرف بے گناہ انسانوں کے قتل سے ہاتھ نہ رنگتے تو رد عمل میں درگئی میں واقع پاک فوج کی تربیت گاہ پر خود کش حملہ ہرگز نہ ہوتا۔ جس رد عمل کا اظہار میں نے کیا ہے وہ پاکستان کے وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے بھی کیا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز ہرگز نہیں کہ بین السطور خودکش حملہ کے لئے جواز فراہم کیا جا رہا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بھائی جی، میں‌آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ میں ہرگز یہ نہیں‌ کہوں‌گا جو بندے پاک فوج سے مارے جائیں وہ مجرم اور جو خود کش حملے سے مارے جائیں، وہ بےگناہ۔ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ قتل جو عدالت سے ھٹ کر ہو، وہ قتل ہے۔ اور اس کے لئے ہر ذمہ دار سے پوچھا جائے گا، چاہے اِدھر چاہے اُدھر

مشرف کے قتل کی بات کہ وہ کن حفاظتی انتظامات میں‌رھتا ہے، وہ تو نعوذباللہ اللہ پاک پر شبہ کرنے والی بات ہے۔ کیونکہ موت تو برحق ہے اور کہیں‌بھی آسکتی ہے

باقی رہی بات یہ کہ فوج کا کردار، تو یہ بات بھی اب ڈھکی چھپی نہیں‌ہے کہ فوج نے ہمیشہ ہی امریکی مفادات کی جنگ لڑی ہے، چاہے وہ افغان روس جنگ ہو یا پھر افغان امریکہ جنگ

میری مندرجہ بالا دونوں‌پوسٹوں‌کا مقصد بھی یہی ہے کہ بےگناہ کے قتل کی مذمت پہلے ہو، اس پر تبصرہ بعد میں

میں نے یہ ھرگز آپ کو یا کسی دیگر ممبر کو سنوانے کے لئے نہیں‌ لکھا۔ میری بات کا مقصد اتنا ہے کہ انسانیت پہلے اور سیاست بعد میں ہو۔ محفل پر کچھ دوست ایسے جذباتی ہوجاتے ہیں کہ انسانیت دور رہ جاتی ہے اور سیاست ہی سیاست بچ جاتی ہے۔ لیکن اگر میرے پیغام سے آپ نے ایسا سمجھا تو اس کے لئے مجھے انتہائی شرمندگی ہے
 

سندباد

لائبریرین
جن لوگوں کو امریکہ اور مشرف آج دہشت گرد کے نام سے پکار رہا ہے ان لوگوں کی پرورش و پرداخت کس نے کی تھی؟ جب یہ لوگ امریکہ کی جنگ لڑ رہے تھے تو ان کو مجاہدین کے نام سے پکارا جاتا تھا لیکن آج وہ دہشت گرد ہوگئے ہیں۔ طالبان کون تھے اور ان کو کون سامنے لایا تھا یہ سب کو معلوم ہے۔ اب تو امریکی تھینک ٹینک بھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی دنیا میں امریکہ کی غیرمنصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ اور امریکہ کے میڈ ٹرم الیکشن میں بھی عوام نے ڈیموکریٹ پارٹی کو اپنا مینڈیٹ دے کر یہ بات ثابت کردی کہ بش کی پالیسیاں غلط ہیں۔ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے آج دنیا غیرمعمولی طور پر غیر محفوظ ہوگئی ہے۔
اور مشرف اس شخص کی ہدایات پر عمل کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اور خود کش حملوں کا آغاز ہوا ہے۔ جس میں دونوں طرف بے گناہ مر رہے ہیں۔
 

سندباد

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
بھائی جی، میں‌آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ میں ہرگز یہ نہیں‌ کہوں‌گا جو بندے پاک فوج سے مارے جائیں وہ مجرم اور جو خود کش حملے سے مارے جائیں، وہ بےگناہ۔ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ قتل جو عدالت سے ھٹ کر ہو، وہ قتل ہے۔ اور اس کے لئے ہر ذمہ دار سے پوچھا جائے گا، چاہے اِدھر چاہے اُدھر

مشرف کے قتل کی بات کہ وہ کن حفاظتی انتظامات میں‌رھتا ہے، وہ تو نعوذباللہ اللہ پاک پر شبہ کرنے والی بات ہے۔ کیونکہ موت تو برحق ہے اور کہیں‌بھی آسکتی ہے

باقی رہی بات یہ کہ فوج کا کردار، تو یہ بات بھی اب ڈھکی چھپی نہیں‌ہے کہ فوج نے ہمیشہ ہی امریکی مفادات کی جنگ لڑی ہے، چاہے وہ افغان روس جنگ ہو یا پھر افغان امریکہ جنگ

میری مندرجہ بالا دونوں‌پوسٹوں‌کا مقصد بھی یہی ہے کہ بےگناہ کے قتل کی مذمت پہلے ہو، اس پر تبصرہ بعد میں

میں نے یہ ھرگز آپ کو یا کسی دیگر ممبر کو سنوانے کے لئے نہیں‌ لکھا۔ میری بات کا مقصد اتنا ہے کہ انسانیت پہلے اور سیاست بعد میں ہو۔ محفل پر کچھ دوست ایسے جذباتی ہوجاتے ہیں کہ انسانیت دور رہ جاتی ہے اور سیاست ہی سیاست بچ جاتی ہے۔ لیکن اگر میرے پیغام سے آپ نے ایسا سمجھا تو اس کے لئے مجھے انتہائی شرمندگی ہے

آپ کی بات درست ہے۔ مجھے پہلے اس واقعے کی مذمت کرنی چاہئے تھی۔ میں کسی سیاست میں نہیں‌ پڑتا اور نہ ہی میں‌کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں اور نہ ہی میں اپنا قلم کسی سیاسی پارٹی کی اغراض کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ اس محفل میں تو ہم اپنے دل کا بھڑاس نکالتے ہیں کہ گندی سیاست، خود غرض سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک اور عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ یہ تو اظہار رائے کا ایک فورم ہے جس میں ہم حالات حاضرہ پر محض اپنے خیالات اور جذبات کا کھلا اظہار کرتے ہیں۔

اگر آپ کو میری کسی بات سے دکھ پہنچا ہوں تو اس کے لئے میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کوئی بات نہیں‌بھائی جی۔ آپ بحیثیت ایک علم دوست اور ایک صاحب کتاب شخصیت میرے لیے قابل قدر ہیں۔ آپ کی آزادئ اظہار بھی میرے لیے بہت اہم ہے۔ معذرت کی کوئی ضرورت نہیں
 

مہوش علی

لائبریرین
سب چیزیں بعد میں، مگر سب سے پہلی چیز ہے:

1۔ کسی طرح ملک کو اسلحے سے پاک کریں۔ کسی کو بھی روایات کے نام پر یا جہاد کے نام پر اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ امریکہ اور دیگر عوامل سے قطع نظر، مگر علاقہ غیر میں جو لاقانونیت قائم ہے، اسکا کسی طریقے سے تدارک ہونا چاہیئے۔
یہ چیز ممکن نہیں کہ کسی علاقے میں لوگ آزادی کے نام پر اپنا اپنا قانون جاری کرتے پھریں۔

2۔ جہاد صرف ریاست کی سطح پر ہونا چاہیئے۔۔۔۔ اور بقیہ تمام چوٹھے چھوٹے گروپس کو جہاد کے نام پر کاروائیاں کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
۔۔۔۔ ورنہ اسکا نتیجہ عراق کی صورت میں نکلے گا اور یقینی یقینی اور یقینی طور پر ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ [ہر ملک میں مختلف جہادی گروہ بھی مختلف نظریات رکھتے ہیں۔۔۔۔ اور جہاد کے نام پر ہی سہی، مگر وہ ایک دوسرے کے قتلِ عام سے باز نہیں آئیں گے]۔

کیا یہ ہماری منافقت نہیں ہے کہ ہمیں امریکہ عراق میں مسلمانوں کا خون کرتا نظر آتا ہے، مگر عراقی مسلمان، دوسرے مسلمان کا خون کرتا نظر نہیں آتا۔۔۔۔۔۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آجکل عراق میں امریکہ اگر ایک مسلمان کا قتل کرتا ہے تو ایک مسلمان 50 دوسرے مسلمانوں کا قتل کرتا ہے۔

میں یہ نہیں کہہ رہی کہ امریکہ صحیح کر رہا ہے۔۔۔۔ مگر کیا وجہ ہے کہ ہمارے مسلمان مصنفین 100 آرٹیکل امریکہ کے خلاف لکھتے ہیں، مگر مسلمانوں کی آپس کی خانہ جنگی پر 1 آرٹیکل بھی شائع نہیں ہوتا؟؟؟؟؟

وجہ یہ ہے کہ انہیں اپنے آنکھوں کا شہتیر نظر نہیں آتا۔

یہی وجہ ہے کہ جب طالبان نے حکومت میں آنا چاہا تو انہوں نے دیگر مجاہدین گروپوں کے خلاف جنگ کر کے ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کو خانہ جنگی کی نظر کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔

اب یہی خانہ جنگی پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔

اور اسکی ایک بڑی وجہ ریاستی سطح پر جہاد کی بجائے گروہی بنیادوں پر جہاد کی ترغیب ہے۔ یہ چھوٹے جہادی گروہ کسی کی بات نہیں مانتے، اور امریکہ کے خلاف جنگ لڑنے کے ساتھ ساتھ اپنی نظریاتی جنگ دوسرے مسلمانوں کے خلاف بھی لڑتے رہتے ہیں۔



اب ایک فائینل بات۔۔۔۔۔۔ یہ میری ذاتی رائے ہے اور ضروری نہیں کہ آپ لوگ مجھ سے متفق ہوں۔۔۔

مسلمانوں کے پاس موقع ہے کہ وہ ان چھوٹے جہادی گروپوں کا محاسبہ کر کے انہیں ختم کریں، ورنہ مستقبل میں ہمیں مغربی عوام سے بھی صرف نفرت ہی ملے گی (نوٹ: مغربی حکومتوں اور عوام میں فرق ہے۔ بخدا، مغربی عوام کی اکثریت فتنہ نہیں چاہتی اور جنگ کی مخالف ہے۔ مگر اگر مسلمانوں کے یہ طور طریقے رہے تو جلد امریکی طیارے ہی پاکستان کے علاقوں میں بم برسا رہے ہوں گے اور اسکے خلاف مغرب میں کہیں مظاہرے نہیں ہوں گے۔

اسرائیل کی مثال آپکے سامنے ہے۔ اس وقت اسرائیل نے مار مار کر حماس اور اسلامی جہاد کا دم نکالا ہوا ہے۔ حزب اللہ خوش قسمت تھی کہ وہ اس جنگ میں بچ گئی۔۔۔[بہت سے عوامل نے حزب اللہ کی مدد کی۔۔۔ مگر بہرحال لبنان کو اس جنگ کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑی]۔

آجکل اسرائیل دبا کر فلسطینی عوام کا قتل عام کر رہا ہے اور دنیا خاموش ہے۔


اگر مشرف حکومت ختم ہوئی۔۔۔۔ اور کوئی اور حکومت میں آیا کہ جس کے دور میں ان چھوٹے مجاہدین گروپز کو آزادی حاصل ہوئی۔۔۔ تو وہ دن دور نہیں جب امریکی طیارے ان پر براہ راست کھل کر بمباری کر رہے ہوں گے، جیسا کہ اسرائیل اس وقت فلسطین پر کر رہا ہے۔

دیکھیں، یہ جہادی گروپ دشمن کے معصوم شہریوں پر چھپ کر بم دھماکا کرنے کو جائز قرار دے رہا ہے۔۔۔۔۔ مگر اس وقت کیا ہو گا جب مغربی دنیا بھی یہ کہے کہ دشمن کے معصوم شہریوں کو قتل کرنا جائز ہے۔۔۔۔ اور اسکے بعد مغربی دنیا امریکہ کی حمایت کرے کہ وہ باجوڑ اور دیگر علاقوں پر کھل کر میزائل برسانا شروع کر دے؟؟؟؟

یقین کریں مغربی دنیا (یا کم از کم ان کی عوام) ان جہادی گروہوں کے علاقوں میں رہنے والی معصوم شہری آبادی کے قتل عام کے خلاف ہے۔ مگر اگر ان جہادی گروہوں نے معصوموں پر بم برسانے کی جہالت جاری رکھی تو اس کا نتیجہ ہماری معصوم شہری آبادی کو بھگتنا پڑے گا۔



اور آخر میں، اگر امریکہ سے نپٹنا ہے تو پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں، اور پاکستان میں پہلے اپنی اسلامی ریاست قائم کریں۔ صرف یہ آفیشل اسلامی ریاست ہی امریکہ سے جہاد کرنے کا حق رکھتی ہے۔ اس پالیسی سے انحراف کا نتیجہ صرف آپس کی خانہ جنگی کی صورت میں نکلے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بالکل درست کہا مہوش بہن

لبنان کی جنگ میں سارے مسلمان چلا رھے تھے کہ یہودی ربیوں نے اپنا مذہبی فتوٰی دیا ہے کہ جنگ کے دوران اگر کوئی بچہ مارا جائے تو جائز ہے۔۔۔ کیا ہمارے اپنے “علما“ یہی بات خود کش حملوں‌کے سلسلے میں‌نہیں‌کہہ چکے؟
 

رضوان

محفلین
آفرین ہو قیصرانی اور سند باد کاش ایسی ہی برداشت پوری قوم میں ہوتی تو کوئی ہمیں مزہب، فرقے اور نسل کی جنگوں‌کے نام پر اپنے اقتدار اور مفادات کی لڑائی میں استعمال نہیں کرسکتا تھا۔ تین ماہ پہلے میرانشاہ میں میرا 18 سالہ ماموں زاد بھائی مارا گیا اور پھر اس کے غم میں میرے ماموں ایک ماہ ہی رخصت ہوگئے۔ میرے لیے تو مارنے اور مروانے والے دونوں ہی ظالم اور ملعون ہیں۔ ہم سانپوں کی طرح اپنے ہی بچے کھاتے جارہے ہیں۔
ساری دنیا کے لیے سلامتی کی کوشش کرنی چاہیے۔ جنگ اور قتل و غارت بذات خود ایک مسئلہ ہے مسائل کا حل نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
رضوان نے کہا:
تین ماہ پہلے میرانشاہ میں میرا 18 سالہ ماموں زاد بھائی مارا گیا اور پھر اس کے غم میں میرے ماموں ایک ماہ ہی رخصت ہوگئے۔ میرے لیے تو مارنے اور مروانے والے دونوں ہی ظالم اور ملعون ہیں۔ ہم سانپوں کی طرح اپنے ہی بچے کھاتے جارہے ہیں۔
ساری دنیا کے لیے سلامتی کی کوشش کرنی چاہیے۔ جنگ اور قتل و غارت بذات خود ایک مسئلہ ہے مسائل کا حل نہیں۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ دونوں عزیزان کے واسطے بہت افسوس ہوا رضوان بھائی۔ اللہ پاک ان کی مغفرت کریں اور آپ لوگوں کو صبر عطا فرمائیں
 

دوست

محفلین
اِنکے جوان لاشے دیکھ کر مجھے رونا آرہا تھا۔ بالکل میرے ہم عمر تھے پتا نہیں کتنوں کا سہارا تھے۔
اور اُن کی لاشیں دیکھ کر بھی مجھے بہت رونا آیا تھا جو ٹوٹی ہوئی چارپائیوں پر پڑی آپ میں سے اکثر دیکھ چکے ہونگے۔
لیکن ہم نے کیا کِیا۔ مشرف کو اور امریکہ کو دوچار گالیاں دے کر چپ۔
بات غیرت کی ہوتی ہے اور غیرت نہیں رہی۔
بات حس کی ہے اور ہم میں حس نہیں رہی۔
کاش کہ اس ملک کے لوگ ایسے نہ ہوتے۔ اب تو یہ حال ہے جس کے گھر کو آگ لگی ہے صرف وہی کُرلاتا ہے اور روتا ہے باقی صرف تماشا دیکھتے ہیں۔
کاش۔۔۔۔ یہ قوم باغیرت ہوجائے۔۔۔۔۔
 
Top