پاکستان کی آخری امید عمران خان کا این آر او پرنقطہ نظر

ساجداقبال

محفلین
عمران خان کے سرحد کے انتخابات کے لئے پوسٹر ہم نے چھپوائے تھے جس میں تین لاکھ اسی ہزار عمران خان نے میرے دوست کو ادا کرنے ہیں جو اب تک نہیں کیئے۔ مجبورا عمران کے خلاف عدالت جانا پڑا۔ عمران کے خلاف ایک عدالتی گواہ میں بھی ہوں اس مقدمے میں۔
ہر دفعہ عمران خان ملاقات میں وعدہ کرتے کہ جلد یہ رقم ادا کر دوں گا۔ لیکن صرف پچاس ہزار کا چیک دے کر معاملہ ٹرخانے کی کوشش کی ۔ ابھی تک تین لاکھ بیس ہزار بقایا ہیں

میں ان سے کوئی بھی اچھی امید نہیں رکھتا
بھائی یہ حادثہ کب پیش آیا؟
 

ساجداقبال

محفلین
ہاہاہاہاہاہاہا
بھائی نواز شریف ہمارے محلے کی ایک دوکان سے دو سال پہلے آدھ کلو چینی ادھار لے گئے تھے اور پیسے ابھی تک نہیں دیے ۔ کیا کوئی اس کو مانے گا ۔ نہیں نہ ۔ آپ کی بات بھی ایسی ہی ہے ۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
آجکل کی بات ہوتی تو میں مان جاتا لیکن دو سال پہلے چینی کا اتنا وختہ نہیں تھا۔
 
ہندو انتہا پسند نریندر مودی اورساڈے سوہنےاحتجاجی منڈے عمران خان ساتھ ساتھ

2002 میں گجرات میں ہزاروں مسلمانوں خون سے ہولی کھیلی گئی اور2003 میں ساڈے سوہنےاحتجاجی منڈے عمران خان اور ہندو انتہا پسند نریندر مودی ساتھ ساتھ ہیں مسکراتے ہوئے ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں

[
2003030304101301.jpg


http://www.hindu.com/2003/03/03/images/2003030304101301.jpg

 

راشد احمد

محفلین
نریندر مودی کے ساتھ عمران خان کا کیا کام
اس کے ساتھ تو الطاف حسین کو ہونا چاہئے تاکہ دو بلوائیوں کی جوڑی تو سج جاتی
 

خورشیدآزاد

محفلین
ہا ہا ہا ہا ۔۔۔۔۔فرحان صاحب آپ کتنے پانی میں ہو یہ اب کچھ کچھ اندازہ ہورہا ہے مجھے۔۔۔۔ارے بھلے مانس آدمی پاکستان کا نریندرمودی الطاف حسین تو ہندوستانی نریندر مودی کے آقاؤں سے نہ صرف ملیں ہیں بالکہ ہندوستان میں پاکستان کے بارے میں پھکڑ بازی بھی کی ہے۔

یہاں ہماری پشتو زبان میں ایک محاورہ ہے جس کا لبِ لباب یہ ہے کہ "چھاننی اٹھ کر کوزے کو طعنہ دے رہا ہے کہ تم میں دو سوراخ ہیں " بالکل صادق بیٹھتا ہے۔
 

آفت

محفلین
ایک تو یہ خبر بہت پرانی ہے 2003 اور 2009 میں کئی سال کا فرق ہے اور پھر اس کا کیا ثبوت ہے کہ عمران خان نریندر مودی سے ملنے کے لیے وہاں گئے ۔ یہ تصویر کسی تقریب میں سرسری سی ملاقات پر مبنی لگ رہی ہے ۔ ویسے آپ لوگ اپنے زخموں کی مرہم کتنے اوچھے ہتھکنڈوں میں تلاش کرتے ہیں ۔ :rollingonthefloor:

ہندو انتہا پسند نریندر مودی اورساڈے سوہنےاحتجاجی منڈے عمران خان ساتھ ساتھ

[
2003030304101301.jpg


http://www.hindu.com/2003/03/03/images/2003030304101301.jpg

 

مہوش علی

لائبریرین
عمران خان کا فی الحال سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ "ون مین شو" ہے۔
انکی پارٹی کا فی الحال دور دور تک کوئی کردار نظر نہیں آ رہا ہوتا ہے۔
مستقبل قریب میں بھی انکا کوئی زیادہ کردار نظر نہیں (بطور پارٹی) کیونکہ اگر عمران خان نے پنجاب کے جاگیرداروں و وڈیروں کو پارٹی ٹکٹ نہ دیے تو شاید انکو انتخابات میں زیادہ سیٹیں نہ مل پائیں۔

صوبہ سرحد میں عمران خان کی پارٹی کے علاقائی صدر طالبان کے لیڈروں کو پھولوں کا ہار پہنا کر انکا استقبال کرتے ہوئے پائے گئے ہیں جو کہ کم از کم میرے نزدیک ناقابل معافی جرم ہے۔ امید اور دعا کی جا سکتی ہے کہ پوری پارٹی ایسی نہ ہو بلکہ پاکستانی سیاست میں مثبت کردار ادا کرے۔

نریندر مودی 2002 میں ہی انتہائی بدنام تھے۔ عمران خان کے متعلق میرا تاثر یہ ہے کہ عمران خان وقت اور حالات کے تحت ہر کام کر سکتا ہے جو اسے سیاست میں فائدہ دے۔ موجودہ حالات میں اسکو سیاسی فائدے اس میں لگے کہ یہ جتنا ایم کیو ایم کے خلاف بول سکتا ہے، بولے، کہ یہ موجودہ حالات میں پاکستانی عوام میں مقبول ہونے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔
مگر نجانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ اگر عمران خان اقتدار میں آیا تو وہ اسی ایم کیو ایم کی تعریفیں کر کے ان سے اتحاد کر رہا ہو گا۔

پھر یہ عمران آج مقبول ہونے کے لیے امریکہ اور مغرب کے خلاف بھی کھل کر بیان بازی کر رہا ہے کیونکہ یہ موجودہ حالات میں عوام میں مقبول ہونے کا اچھا طریقے ہے۔ مگر مجھے ڈر ہے کہ کل کو یہی عمران خان امریکہ اور مغرب سے تعلقات کی پینگیں بڑھا رہا ہو گا۔

پھر یہ عمران خان آجکل اپنے آپ کو مذہبی جماعتوں کی تنقید سے بچنے کے لیے جا کر قاضی صاحب کی گود میں بیٹھا ہوا تھا۔ مگر مجھے ڈر ہے کہ کل یہ سیاسی فوائد کے لیے اسی طرح دوبارہ موددی کی گود میں جا کر بیٹھ جائے گا جیسا کہ اوپر تصویر میں بیٹھا ہوا ہے۔

ان سب خدشات کے باوجود میری دعا ہے کہ میرے یہ خدشات غلط ثابت ہوں اور عمران خان واقعی مخلص ہو کر اپنے لیے نہیں بلکہ قوم کے لیے سوچے اور پلانز بنائے۔ امین۔
 
ایک تو یہ خبر بہت پرانی ہے 2003 اور 2009 میں کئی سال کا فرق ہے اور پھر اس کا کیا ثبوت ہے کہ عمران خان نریندر مودی سے ملنے کے لیے وہاں گئے ۔ یہ تصویر کسی تقریب میں سرسری سی ملاقات پر مبنی لگ رہی ہے ۔ ویسے آپ لوگ اپنے زخموں کی مرہم کتنے اوچھے ہتھکنڈوں میں تلاش کرتے ہیں ۔ :rollingonthefloor:


گودھرا سٹیشن کے نزدیک 27 فروری 2002 کو سابرمتی ایکپریس کے ایک ڈبے میں آگ لگنے سے 59 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی اور اس میں نریندر مودی کا ہاتھ تھا ”اب اس کو سوائن فلو ہو چکا ہے" ۔

2002 سے2003 میں ایک سال کا فرق ہے۔۔
 

راشد احمد

محفلین
عمران خان کا فی الحال سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ "ون مین شو" ہے۔
انکی پارٹی کا فی الحال دور دور تک کوئی کردار نظر نہیں آ رہا ہوتا ہے۔
مستقبل قریب میں بھی انکا کوئی زیادہ کردار نظر نہیں (بطور پارٹی) کیونکہ اگر عمران خان نے پنجاب کے جاگیرداروں و وڈیروں کو پارٹی ٹکٹ نہ دیے تو شاید انکو انتخابات میں زیادہ سیٹیں نہ مل پائیں۔

صوبہ سرحد میں عمران خان کی پارٹی کے علاقائی صدر طالبان کے لیڈروں کو پھولوں کا ہار پہنا کر انکا استقبال کرتے ہوئے پائے گئے ہیں جو کہ کم از کم میرے نزدیک ناقابل معافی جرم ہے۔ امید اور دعا کی جا سکتی ہے کہ پوری پارٹی ایسی نہ ہو بلکہ پاکستانی سیاست میں مثبت کردار ادا کرے۔

نریندر مودی 2002 میں ہی انتہائی بدنام تھے۔ عمران خان کے متعلق میرا تاثر یہ ہے کہ عمران خان وقت اور حالات کے تحت ہر کام کر سکتا ہے جو اسے سیاست میں فائدہ دے۔ موجودہ حالات میں اسکو سیاسی فائدے اس میں لگے کہ یہ جتنا ایم کیو ایم کے خلاف بول سکتا ہے، بولے، کہ یہ موجودہ حالات میں پاکستانی عوام میں مقبول ہونے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔
مگر نجانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ اگر عمران خان اقتدار میں آیا تو وہ اسی ایم کیو ایم کی تعریفیں کر کے ان سے اتحاد کر رہا ہو گا۔

پھر یہ عمران آج مقبول ہونے کے لیے امریکہ اور مغرب کے خلاف بھی کھل کر بیان بازی کر رہا ہے کیونکہ یہ موجودہ حالات میں عوام میں مقبول ہونے کا اچھا طریقے ہے۔ مگر مجھے ڈر ہے کہ کل کو یہی عمران خان امریکہ اور مغرب سے تعلقات کی پینگیں بڑھا رہا ہو گا۔

پھر یہ عمران خان آجکل اپنے آپ کو مذہبی جماعتوں کی تنقید سے بچنے کے لیے جا کر قاضی صاحب کی گود میں بیٹھا ہوا تھا۔ مگر مجھے ڈر ہے کہ کل یہ سیاسی فوائد کے لیے اسی طرح دوبارہ موددی کی گود میں جا کر بیٹھ جائے گا جیسا کہ اوپر تصویر میں بیٹھا ہوا ہے۔

ان سب خدشات کے باوجود میری دعا ہے کہ میرے یہ خدشات غلط ثابت ہوں اور عمران خان واقعی مخلص ہو کر اپنے لیے نہیں بلکہ قوم کے لیے سوچے اور پلانز بنائے۔ امین۔

مہوش بہن
اگر الطاف حسین کسی مذہبی لیڈر کے ساتھ بیٹھ جائے تو کیا وہ انتہا پسند ہوجائے گا؟ سب جانتے ہیں کہ الطاف حسین کیا ہے اور وہ کس طرح قادیانیوں کو سپورٹ‌کرتا ہے اور اس نے کراچی کی معصوم عوام کس بیدردی سے مروایا ہے؟ یہ سب یاد کرکے دل خون کے آنسو روتا ہے۔

میں تو سمجھتا ہوں کہ نریندر مودی اور الطاف حسین میں کوئی فرق نہیں۔ نریندر مودی نے تو ہندو ہوکر مسلمانوں کا قتل عام کرایا لیکن الطاف حسین نے مسلمان ہو کر معصوم مسلمانوں کا قتل عام کرایا اور ان کی بوری بند لاشیں ہرروز ملتی تھیں۔

مجھے یہ بتادیں کہ الطاف حسین کا لندن میں ذریعہ معاش کیا ہے؟ کیا وہاں کوئی نوکری کرتا ہے؟
الطاف حسین پاکستان کیوں نہیں‌آتا اسے کس کا ڈر ہے؟

آج بھی جب ملک کسی مسئلے میں پھنسا ہوا ہو تو یہ موصوف لسانیت کا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں یا سندھ دھرتی کارڈ کھیلنا شروع کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کراچی، حیدرآباد کے علاوہ سندھ، پنجاب، سرحد، بلوچستان میں کوئی پسند نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ دوسرے صوبے جب ایم کیو ایم کا نام سنتے ہیں تو انہیں بوری بند لاشیں یاد آجاتی ہیں اور یہ ذہنی طور پر ایم کیو ایم کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ اس کا واضح ثبوت الطاف بھائی نے اپنی ہیپی برتھ ڈے والی تقریر میں دیا ہے کہ ناپ تم تیار رکھو، بوریاں ہم خود تیار کرلیں گے۔ یعنی اس کا مقصد یہی ہے کہ ایم کیو ایم نے پنجاب میں‌آکر وہی بوریوں والا کام کرنا ہے جو ماضی میں اس کا خاصہ رہا ہے۔

رہا مسئلہ عمران‌خان کا تو اس سے اختلاف ضرور کیا جاسکتا ہے ۔ کسی سیاسی جماعت کے ساتھ بیٹھنے سے عمران خان طالبان نہیں بن گیا۔ عمران خان اگر جماعت اسلامی کے ساتھ بیٹھتا ہے تونواز شریف نے بھی جماعت اسلامی کے ساتھ حکومت بنائی تھی اور بے نظیر، آصف زرداری نے بھی مولانافضل الرحمان کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے جس میں ایم کیو ایم بھی شامل تھا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایم کیو ایم مولویوں کے ساتھ حکومت میں‌نہ بیٹھتی لیکن وہ بیٹھی رہی۔ اسی طرح ماضی میں بھی ایم کیو ایم نواز شریف کےساتھ حکومت میں بیٹھی جب قاضی حسین احمد، لیاقت بلوچ وغیرہ نواز شریف کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ایم کیو ایم کو منافقانہ پالیسی ترک کرنی چاہئے۔مذہبی جماعتیں مریخ سےنہیں اتری یہ بھی ہمارے پاکستانی ہیں۔

عمران خان کا موقف کسی نے سمجھنے کی کوشش نہیں‌کی اس کا تو یہ بہت پرانا 2004 سے موقف تھا کہ فوج وزیرستان میں نہ بھیجی جائے۔ امریکہ کو افغانستان سےنکالا جائے اور پھر انٹیلی جینس اداروں اور پولیس کی مدد سے آپریشن شروع کیا جائے۔ الطاف حسین دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تو بہت بڑا حمایتی ے لیکن اس نے آج تک ڈرون حملوں کی مذمت نہیں‌کی اور نہ ہی یہ کہا کہ یہ بند کئے جائیں اس میں زیادہ نقصان بے گناہوں کا ہوتا ہے کیونکہ بم کی آنکھیں نہیں‌ہوتیں۔ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کون دہشت گرد ہے اور کون معصوم۔

جو تصویر یہاں پیش کی گئی ہے وہ اس دور کی ہے جب گجرات میں فسادات نہیں ہوئے تھے اور دوسری بات یہ کہ عمران خان ایک مشہور کرکٹر رہا ہے جس کے دنیا بھر میں فین ہیں ہوسکتا ہے کہ نریندرمودی بھی اس کا فین ہو۔اس وقت عمران خان نہ صرف نریندر مودی سے ملا تھا بلکہ بھارت کی کئی اہم شخصیات سے بھی ملا تھا اور مختلف ٹی وی شوز میں بھی شمولیت کرتا رہا اس نے وہاں جاکر الطاف حسین کی طرح یہ نہیں کہا کہ پاکستان کا بننا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔
 

آفت

محفلین
میں یہی تو کہہ رہی ہوں کہ 2003 سے آج 2009 تک کتنا ٹائم گز گیا ۔ آپ اس عرصے میں سوئے ہوئے تھے پہلے کیوں ایسی تصویر ایم کیو ایم کو نظر نہیں آئی ۔ ایم کیو ایم نے تو سیتا وائٹ،اور زینت امان جیسے اسکینڈل شہر بھر کی دیواروں پر لکھ کر اور اسی سے ملتے جلتے گھٹیا الزام لگا کر اپنی ہی بہو بیٹیوں کا گلیوں سے گزرنا محال کر دیا تھا یہ تصویر ہی عمران کو گندا کرنے کے لیے کافی تھی ۔ ویسے آپ نے میری آدھی بات پر جواب لکھا ہے باقی آدھی کے بارے میں کیوں خاموش ہیں ۔
الطاف حسین تو ابھی حال ہی میں انڈیا میں جا کر جو بیان دے کر آئے ہیں وہ ایسے ہیں کہ نریندرا مودی پڑھ کر ضرور خوش ہوئے ہونگے ۔ وہ بھی تو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ :grin:
گودھرا سٹیشن کے نزدیک 27 فروری 2002 کو سابرمتی ایکپریس کے ایک ڈبے میں آگ لگنے سے 59 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی اور اس میں نریندر مودی کا ہاتھ تھا ”اب اس کو سوائن فلو ہو چکا ہے" ۔

2002 سے2003 میں ایک سال کا فرق ہے۔۔
 

dxbgraphics

محفلین
مہوش بہن
ایم کیو ایم نے ڈرون حملوں کی کبھی مذمت نہیں کی۔ اس کے بارے میں کچھ جاننا چاہوں گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن
ایم کیو ایم نے ڈرون حملوں کی کبھی مذمت نہیں کی۔ اس کے بارے میں کچھ جاننا چاہوں گا۔

ہم ان حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔۔یہ حملے ہماری سلامتی کے خلاف ہیں۔

الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی طرف سے کئی مرتبہ بیانات آئے کہ امریکہ ڈرونز حملے کر کے خود انتہا پسندوں کو مضبوط کر رہا ہے۔
اور میں تو ہزار مرتبہ کہہ چکی ہوں کہ آپ لاکھ امریکہ کے سامنے گڑگڑا لو، مگر یہ ڈرون حملے ختم ہونے والے نہیں۔
اگر قوم واقعی ڈرونز حملے بند کروانے میں سنجیدہ ہے، اور صرف خالی خولی وقت کرنے پر طالبانی فتنے کو غیر ملکی سازش قرار نہیں دیتی تو اسکا واحد علاج یہ ہے کہ پاک فوج پاکستان کے چپے چپے کا کنٹرول ان فتنہ پردازوں سے واپس حاصل کر لے۔ جس دن پورے پاکستان میں پاکستانی قانون کی رٹ قائم ہو جائے گی، وہ دن ان امریکی ڈرونز حملوں کا آخری دن ہو گا کیونکہ اسکے بعد امریکہ کے پاس ان ڈرونز حملوں کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جائے گا۔
اور اگر پھر بھی امریکہ ڈرونز حملے کی غلطی کرتا ہے تو پھر پہلی مرتبہ پاکستانی قوم مجتمع ہو کر جوابی حملہ کر سکتی ہے اور اقوام عالم میں یہ مسئلہ پیش کر سکتی اور بہت کچھ اور کر سکتی ہے۔
یہ بہت موٹی سی بات ہے، مگر پھر بھی عقلوں میں بہت مشکل سے گھستی دیکھی گئی ہے۔ بلند بانگ ڈینگیں مارنے والے عقل سے عموما پیدل ہی ہوتے ہیں۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
یہ بہت موٹی سی بات ہے، مگر پھر بھی عقلوں میں بہت مشکل سے گھستی دیکھی گئی ہے۔ بلند بانگ ڈینگیں مارنے والے عقل سے عموما پیدل ہی ہوتے ہیں۔

مہوش علی نے کہا:
جب الطاف حسین 1992 آپریشن سے قبل پاکستان سے باہر گئے تھے تو ان پر ایک بھی مقدمہ نہیں تھا۔ اُن کے جانے کے بعد ان نفرت کے خمیر سے اٹھے مخالفین نے ان پر سینکڑوں جھوٹے مقدمات بنائے، ۔۔۔ مگر ان کو مستقل پوری نوے کی دھائی سے لیکر مستقل 2008 تک اپنے مذموم سازشوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور الطاف حسین کے خلاف کچھ ثابت نہیں کر پائے۔

مہوش بہن مجھے آپ کے مراسلے پڑھ کر انتہائی حیرت ہوتی ہے کیونکہ آپ جب معاملہ شیعہ سنی کا ہو تو انصاف اور ظلم وزیادتی کی بات کرتی ہیں ، لیکن ایم کیوایم کے معمالے کو آپ نے اپنی انا کو مسلئہ بنایا اور سیاست سے ہٹ کر اپنی "کوئی اور" دشمنی کے جذبات میں ظالموں اور قاتلوں کی طرفداری کررہی ہیں ۔محترمہ بہن میری آپ سے موذبانہ گذارش ہے آپ وہی غلطی دورا رہی ہیں جو پاکستان نے کشمیر میں بھارت اور افغانستان میں روس کو شکست دینے کے لیے مجاہدین نام کے آستین کے سانپوں کو پال کر کیا اور جوآج پاکستان کے پورے جسم کو ڈس رہے ہیں ۔اگر آپ کا سنی شیعہ معاملے میں سنیوں کے خلاف منفی جذبات ہیں تو خداراہ اس کا بدلہ ظالموں اور قاتلوں کا دفاع کرکے نہ لیں ۔ بالکہ آگے آئیں اور پاکستان میں کسی بھی معاملےمیں ماورائے عدالت قتل ہوا ہے اس کے خلاف آواز بلند کریں مجھ سمیت آپکے سنی بھائی اور بہنیں آپ کی شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

جہاں تک مقدمہ ثابت ہونے یا نہ ہونے کی بات ہے تو میری بہن یہ" ثابت نہیں ہوا " والا جملہ سیاسی ہے کیونکہ ثابت تو ہم سینکڑوں بے گناہ اور محب وطن ہندوستانیوں کے قاتل نریندر مودی پر بھی کچھ نہیں کرسکتے، ثابت تو ہم لاکھوں عراقیوں کےقاتل بش اور وزیردفاع ڈونالڈ رمزفیلڈ پر بھی کچھ نہیں کرسکتے، بھارتی فوج کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کررہی ہے یہ بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا، پاکستان میں اقلیتوں پر، کمزور مزارئین اور دوسرے کمزورورکنگ کلاس پر سماج میں ہر قسم کی جو زیادتیاں ہورہی ہیں وہ بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا، مختصر یہ ہے کہ ظالم پر آپ کچھ بھی ثابت نہیں کرسکتیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ظلم نہیں ہوا ہے۔

اب کون سی بات موٹی ہے اس کا فیصلہ آپ ہی کریں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن
اگر الطاف حسین کسی مذہبی لیڈر کے ساتھ بیٹھ جائے تو کیا وہ انتہا پسند ہوجائے گا؟ سب جانتے ہیں کہ الطاف حسین کیا ہے اور وہ کس طرح قادیانیوں کو سپورٹ‌کرتا ہے اور اس نے کراچی کی معصوم عوام کس بیدردی سے مروایا ہے؟ یہ سب یاد کرکے دل خون کے آنسو روتا ہے۔
راشد بھائی، آپ اختلاف رائے کا لحاظ رکھئیے۔
قادیانی حضرات کے مسلمان ہونے یا نہ ہونے کا مسئلہ ایک طرف رہا، مگر وہ پاکستانی شہری ہیں اور انکو پاکستانی شہری کے حساب سے وہ تمام حقوق ملنے چاہیے ہیں جو کسی عام مسلمان کا حق ہے، اور صرف قادیانی ہونے کیوجہ سےکوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے اور نہ انکا کوئی معاشی یا معاشتری استحصال ہونا چاہیے۔
افسوس کہ ہم لوگ انڈیا میں انڈین مسلموں کے انتہا پسند ہندؤوں کے ہاتھوں ہوئے استحصال و ظلم پر تو دھائیاں دیتے ہیں، مگر ادھر خود یہی کام قادیانی حضرات کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں۔ اب آپ چاہے اس سے متفق ہوں یا نہ ہوں، یہ الگ مسئلہ ہے، مگر آپ کو یہ چیز اختلاف رائے کے نام پر قبول کرنا پڑے گی۔

میں تو سمجھتا ہوں کہ نریندر مودی اور الطاف حسین میں کوئی فرق نہیں۔ نریندر مودی نے تو ہندو ہوکر مسلمانوں کا قتل عام کرایا لیکن الطاف حسین نے مسلمان ہو کر معصوم مسلمانوں کا قتل عام کرایا اور ان کی بوری بند لاشیں ہرروز ملتی تھیں۔
یہی تو مسئلہ ہے کہ آپ کی نظر بوریوں میں بند لاشوں پر تو گئی، مگر اُس ریاستی جھوٹے الزام اور ریاستی دہشتگردی پر نہ گئی کہ جسکے جواب میں بنیادی طور پر بوری بند لاشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
سانحہ سہراب گوٹھ سے لیکر جناح پور کے جھوٹے الزام تک، اور پھر وہاں سے حکیم سعید کے جھوٹے قتل کے الزام کے نام پر شروع کیے گئے آپریشن اور ریاستی دہشتگردی کو آپ ڈکار مارے بغیر اگر ہضم کر جائیں گے اور ساری سوئی فقط آ کر متحدہ پر رک جائے گی تو ایسے میں مسائل کبھی حل نہیں ہو سکتے۔

مجھے یہ بتادیں کہ الطاف حسین کا لندن میں ذریعہ معاش کیا ہے؟ کیا وہاں کوئی نوکری کرتا ہے؟
الطاف حسین پاکستان کیوں نہیں‌آتا اسے کس کا ڈر ہے؟
راشد بھائی، یہ آپ کا سر درد نہیں ہے۔ اس لیے میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہی۔

آج بھی جب ملک کسی مسئلے میں پھنسا ہوا ہو تو یہ موصوف لسانیت کا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں یا سندھ دھرتی کارڈ کھیلنا شروع کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کراچی، حیدرآباد کے علاوہ سندھ، پنجاب، سرحد، بلوچستان میں کوئی پسند نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ دوسرے صوبے جب ایم کیو ایم کا نام سنتے ہیں تو انہیں بوری بند لاشیں یاد آجاتی ہیں اور یہ ذہنی طور پر ایم کیو ایم کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ اس کا واضح ثبوت الطاف بھائی نے اپنی ہیپی برتھ ڈے والی تقریر میں دیا ہے کہ ناپ تم تیار رکھو، بوریاں ہم خود تیار کرلیں گے۔ یعنی اس کا مقصد یہی ہے کہ ایم کیو ایم نے پنجاب میں‌آکر وہی بوریوں والا کام کرنا ہے جو ماضی میں اس کا خاصہ رہا ہے۔

باقی صوبے والے تو پنجاب کو بھی پسند نہیں کرتے۔ اور بوریوں میں شاید ہی کسی جماعت اسلامی والے کی لاش ملی ہو۔ بلکہ یہ ریاستی دہشتگردی کا جواب تھا جس میں دیگر علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں پر مشتمل پولیس اور رینجرز فورس اپنی سازش کے تحت "حقیقی" کے دہشتگردوں کی مدد سے کراچی میں مہاجروں کا قتل و خون کر رہے تھے۔ بوریوں میں لاشیں انہیں پولیس کے قاتلوں کی ہوتی تھیں یا پھر حقیقی کے قاتلوں کی۔ اور یہ وہ عالمگیر رد عمل ہے جسے کبھی روکا نہیں جا سکتا۔ چاہے یہ کراچی ہو یا پھر مشرقی پاکستان یا پھر انڈیا میں خود موجود مسلمان کہ جب ہندو انتہا پسند انہیں فسادات میں قتل کرتے ہیں تو جواب میں مسلمان بھی اپنی مقدور بھر قوت کے مطابق انہیں جوابا قتل کرتے ہیں۔

کیا آپ کو اندازہ نہیں اس قتل و خون کی داستان آپ لوگوں نے اُس دن رقم کر دی تھی جس دن کراچی کے لاکھوں مہاجروں کو جناح پور کے الزام میں ملک توڑنے والا غدار کہا گیا تھا۔ اور پھر یہ الزام اسی بقیہ پاکستان میں بڑھتا ہی چلا گیا کہ جس کا آج نام لیکر آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ ایم کیو ایم سے نفرت کرتے ہیں۔

راشد بھائیِ، دوسروں پر الزام لگا دینا بہت آسان ہے۔ مگر خود اپنے اعمال اور غلطیوں کا جائزہ لینا بہت مشکل۔
عمران خان کا موقف کسی نے سمجھنے کی کوشش نہیں‌کی اس کا تو یہ بہت پرانا 2004 سے موقف تھا کہ فوج وزیرستان میں نہ بھیجی جائے۔ امریکہ کو افغانستان سےنکالا جائے اور پھر انٹیلی جینس اداروں اور پولیس کی مدد سے آپریشن شروع کیا جائے۔ الطاف حسین دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تو بہت بڑا حمایتی ے لیکن اس نے آج تک ڈرون حملوں کی مذمت نہیں‌کی اور نہ ہی یہ کہا کہ یہ بند کئے جائیں اس میں زیادہ نقصان بے گناہوں کا ہوتا ہے کیونکہ بم کی آنکھیں نہیں‌ہوتیں۔ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کون دہشت گرد ہے اور کون معصوم۔
پلیز مجھے بریک دیجئے۔
عمران خان اپنے مفادات کے لیے منافقت کی سیاست کرتا رہا ہے۔
آپ کیسے اس بات سے آنکھیں بند کر سکتے ہیں کہ عمران خان کی پارٹی کے سربراہ سرحد میں طالبان لیڈروں سے بغلگیر ہو کر انہیں پھولوں کے ہار پہنا رہے ہیں؟
یہی طالبان جب معصوموں پر خود کش حملے کر رہے ہوتے ہیں، اپنے علاقے میں لوگوں کو ذبح کر رہے ہوتے ہیں تو آپ لوگ انکار کرتے ہیں کہ ہمارے مسلم بھائی ہیں۔ بلکہ اس وقت بہانہ ہوتا ہے یہ سب کچھ انڈین را کے ایجنٹ آ کر کر رہے ہیں اور یہ ازبک و دیگر قومیتیں ہیں وغیرہ وغیرہ۔ مگر جب وقت پڑتا ہے تو پھر یہ طالبان ہمیں اپنے دینی بھائی اور بہترین اسلامی ریاست بنے نظر آتے ہیں۔
عمران خان شروع سے طالبان کے خود کش حملوں پر تنقید کرنے کی بجائے اُن کو بطور مظلوم پیش کرتا تھا اور اسکے نزدیک یہ ہمارے وہ دینی بھائی ہیں جو بالکل ٹھیک ہیں اور امریکہ دشمنی میں آ کر وہ ایسا کر رہے ہیں۔ پھر وہ طالبان کے خلاف کسی بھی فوجی کاروائی کی مخالفت کرتا رہا اور اسی وجہ سے طالبانی فتنہ بڑھ کر اتنا پھیلا کہ جب بعد میں ہمیں ہوش آیا تو بہت دیر ہو چکی تھی اور ہزاروں لاکھوں معصوم انکے ہاتھوں قتل ہوئے یا بے گھر ہوئے۔
ان لاکھوں معصوموں کے خون کی ذمہ داری کوئی قبول نہیں کرتا، اور نہ کوئی اس پر بات کرتا ہے۔ میرے نزدیک عمران خان اس کے ایک ذمہ داروں میں ہے جس نے طالبانی فتنے کے خلاف پہلے دن سے آواز اٹھانے کی بجائے سیاسی مفادات کے لیے انکے نام پر ہمدردیاں سمیٹیں۔ آپ چاہیں تو مجھ سے اختلاف رکھ سکتے ہیں، مگر میں عمران خان کو اس معاملے میں معاف کرنے کے لیے تیار نہیں اور میرے لیے یہ شخص اپنے مفادات کو پاکستان کے مفادات پر عزیز تر رکھنے کا مجرم ہے۔

جو تصویر یہاں پیش کی گئی ہے وہ اس دور کی ہے جب گجرات میں فسادات نہیں ہوئے تھے اور دوسری بات یہ کہ عمران خان ایک مشہور کرکٹر رہا ہے جس کے دنیا بھر میں فین ہیں ہوسکتا ہے کہ نریندرمودی بھی اس کا فین ہو۔اس وقت عمران خان نہ صرف نریندر مودی سے ملا تھا بلکہ بھارت کی کئی اہم شخصیات سے بھی ملا تھا اور مختلف ٹی وی شوز میں بھی شمولیت کرتا رہا اس نے وہاں جاکر الطاف حسین کی طرح یہ نہیں کہا کہ پاکستان کا بننا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔

دل کے خوش رکھنے کو یہ خیال اچھا ہے غالب۔ نریندر مودی جس دن سے وزیر اعلی بنا ہے، بلکہ اس سے بہت پہلے سے اسکی پارٹی پاکستان اور مسلم دشمنی کے لیے مشہور و مقبول رہی ہے۔ اور گجرات میں فسادات کئی مرتبہ ہوئے ہیں اور میرے خیال میں آپکا یہ قیاس درست نہیں کہ اس وقت تک گجرات میں فسادات نہیں ہوئے تھے۔ (میرے پاس وقت نہیں ورنہ میں آپ کو چیک کر کے بتاتی)۔
اور عمران خان نہ صرف مقبول کرکٹر رہے ہیں، بلکہ مقبول پلے بوائے بھی رہے ہیں۔ بہرحال آج قوم انکے پورے ماضی کو بھلانے کے لیے تیار ہے کیونکہ آج یہ ایم کیو ایم دشمنی رکھنے والوں کے ہیرو بنے ہوئے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن مجھے آپ کے مراسلے پڑھ کر انتہائی حیرت ہوتی ہے کیونکہ آپ جب معاملہ شیعہ سنی کا ہو تو انصاف اور ظلم وزیادتی کی بات کرتی ہیں ، لیکن ایم کیوایم کے معمالے کو آپ نے اپنی انا کو مسلئہ بنایا اور سیاست سے ہٹ کر اپنی "کوئی اور" دشمنی کے جذبات میں ظالموں اور قاتلوں کی طرفداری کررہی ہیں ۔محترمہ بہن میری آپ سے موذبانہ گذارش ہے آپ وہی غلطی دورا رہی ہیں جو پاکستان نے کشمیر میں بھارت اور افغانستان میں روس کو شکست دینے کے لیے مجاہدین نام کے آستین کے سانپوں کو پال کر کیا اور جوآج پاکستان کے پورے جسم کو ڈس رہے ہیں ۔اگر آپ کا سنی شیعہ معاملے میں سنیوں کے خلاف منفی جذبات ہیں تو خداراہ اس کا بدلہ ظالموں اور قاتلوں کا دفاع کرکے نہ لیں ۔ بالکہ آگے آئیں اور پاکستان میں کسی بھی معاملےمیں ماورائے عدالت قتل ہوا ہے اس کے خلاف آواز بلند کریں مجھ سمیت آپکے سنی بھائی اور بہنیں آپ کی شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

جہاں تک مقدمہ ثابت ہونے یا نہ ہونے کی بات ہے تو میری بہن یہ" ثابت نہیں ہوا " والا جملہ سیاسی ہے کیونکہ ثابت تو ہم سینکڑوں بے گناہ اور محب وطن ہندوستانیوں کے قاتل نریندر مودی پر بھی کچھ نہیں کرسکتے، ثابت تو ہم لاکھوں عراقیوں کےقاتل بش اور وزیردفاع ڈونالڈ رمزفیلڈ پر بھی کچھ نہیں کرسکتے، بھارتی فوج کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کررہی ہے یہ بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا، پاکستان میں اقلیتوں پر، کمزور مزارئین اور دوسرے کمزورورکنگ کلاس پر سماج میں ہر قسم کی جو زیادتیاں ہورہی ہیں وہ بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا، مختصر یہ ہے کہ ظالم پر آپ کچھ بھی ثابت نہیں کرسکتیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ظلم نہیں ہوا ہے۔

اب کون سی بات موٹی ہے اس کا فیصلہ آپ ہی کریں۔

میں نے اپنی پچھلی پوسٹ کرنے کے بعد ہی آپ کی یہ پوسٹ پڑھی ہے۔
میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ ایم کیوایم، مشرف اور شیعہ سنی مسئلے کا کم از کم میری نگاہ میں کبھی کوئی جوڑ نہیں رہا ہے اور نہ میں نے اسے کبھی اس طرح دیکھا ہے۔
اہل تشیع کی اکثریت پیپلز پارٹی میں شامل ہے یا پھر جو زیادہ مذہبی ہیں وہ تحریک جعفریہ میں ہوں گے۔ بہرحال، میرا ان سب سے کوئی لینا دینا نہیں۔
میں نے ایم کیو ایم کے غلط کاموں کی کبھی حمایت نہیں کی ہے۔ مگر جس قدر پروپیگنڈہ ایم کیو ایم کے خلاف ہے، اسکے تناظر میں یہ جماعت ظالم کی صف سے نکل کر مظلوم کی صف میں شامل ہو جاتی ہے۔ اتنی زیادہ نفرت اور پروپیگنڈہ انصاف نہیں۔ اس طرح دشمنیاں اتنی زیادہ بڑھ گئی ہیں کہ مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ کچھ معاملات میں ہماری آراء میں فرق ہو۔ ہو سکتا ہے کچھ معاملات میں میں غلطی پر ہوں۔ مگر اتنا میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ میری نیت نیک ہے، اور میری کوشش یہ ہے کہ ہر چیز کو دلائل کے میزان پر پرکھوں، اور یہی بات میں آپ کے لیے روا رکھتی ہوں اور یقین رکھتی ہوں کہ آپ کی نیت بھی بالکل صاف ہے اور آپ کے نزدیک جو بات صحیح ہے آپ اسی کو بیان کر رہے ہیں۔ اسکے باوجود اگر ہم میں اختلاف رائے پیدا ہو رہا ہے، تو یہ زیادہ بڑا مسئلہ نہیں۔
اور مسئلہ آپ کا اور میرا ہے بھی نہیں۔ اگر آپ عمران خان کو پروموٹ کرتے ہیں تو میں اسے یقینا برداشت کر سکتی ہوں۔ اور اسی طرح آپ ایم کیو ایم اور خاص طور پر مصطفی کمال وغیرہے کے پیچھے ہاتھ دھو کر نہیں پڑے ہیں جیسا کہ اس فورم میں دیگر چند ممبران پڑے ہوئے ہیں، اور مجھے اصل مسئلہ انہیں چند ممبران کے ساتھ ہے۔
 
Top