پاکستان کی آخری امید عمران خان کا این آر او پرنقطہ نظر

خورشیدآزاد

محفلین
تحریک انصاف کے سربراہ جناب عمران خان نے جیو ٹی وی کے پروگرام میرے مطابق میں اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تہتر کے آئین کو تو چھوڑیئے دنیامیں کہیں بھی ایسا آئین نہیں بن سکتا جس میں ایک قانون طاقتور ڈاکو کے لیے ہو اور دوسرا کمزور کے لیے ہے۔ ایسا تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتااور یہ پاکستانیوں کی بنیادی حقوق کی خلاف ہے۔

انہوں نے کہانوازشریف تو مشرف کے دور میں اجازت کےبغیر پاکستان میں قدم بھی نہیں رکھ سکےتو وہ نظام کو کیسے بچا سکتے ہیں، نظام نوازشریف یا پارلیمنٹ نہیں عوام بچا ئے گی اگر اس نظام سے عوام کو فائدہ ملے اور ان کے مسائل حل ہوں تو۔

اور اسکے علاوہ پارلیمنٹ، موجودہ حکومت اور مسائل پربےباک اظہار خیال

مکمل انٹرویو کے یہاں کلک کریں
 

آفت

محفلین
گو کہ عمران خان باقی سیاستدانوں سے کافی بہتر ہیں لیکن سیاسی ناپختگی کا مظاہرہ کئی مواقع پر کر چکے ہیں ۔ موصوف مشرف کو ویلکم کرنے میں پیش پیش تھے ۔ نواز شریف اور بے نظیر کی بغیر سوچے سمجھے حمایت بھی کرتے رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی کی ہر غلط یا صحیح بات پر ہمنوا بھی بن جاتے ہیں ۔ طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور دہشت گردی کی مزمت،یہ ان کا دوہرا معیار ہے ۔ مجموعی طور پر ان کے کھاتے میں اچھے کاموں کی فہرست زیادہ ہے جیسے کرپشن سے دامن پاک ہے،لاہور میں کینسر اسپتال کا قیام اور انقریب کراچی میں اسی طرح کے اسپتال کے قیام کی تیاری ،میانوالی میں اعلٰی نوعیت کا تعلیمی ادارہ قائم کرنا ۔ اس لیے یہ پاکستان کے بیشتر سیاسی رہنماؤں سے بہتر ہیں ۔
 

dxbgraphics

محفلین
عمران خان کے سرحد کے انتخابات کے لئے پوسٹر ہم نے چھپوائے تھے جس میں تین لاکھ اسی ہزار عمران خان نے میرے دوست کو ادا کرنے ہیں جو اب تک نہیں کیئے۔ مجبورا عمران کے خلاف عدالت جانا پڑا۔ عمران کے خلاف ایک عدالتی گواہ میں بھی ہوں اس مقدمے میں۔
ہر دفعہ عمران خان ملاقات میں وعدہ کرتے کہ جلد یہ رقم ادا کر دوں گا۔ لیکن صرف پچاس ہزار کا چیک دے کر معاملہ ٹرخانے کی کوشش کی ۔ ابھی تک تین لاکھ بیس ہزار بقایا ہیں

میں ان سے کوئی بھی اچھی امید نہیں رکھتا
 

خورشیدآزاد

محفلین
گو کہ عمران خان باقی سیاستدانوں سے کافی بہتر ہیں لیکن سیاسی ناپختگی کا مظاہرہ کئی مواقع پر کر چکے ہیں ۔ موصوف مشرف کو ویلکم کرنے میں پیش پیش تھے ۔ نواز شریف اور بے نظیر کی بغیر سوچے سمجھے حمایت بھی کرتے رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی کی ہر غلط یا صحیح بات پر ہمنوا بھی بن جاتے ہیں ۔ طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور دہشت گردی کی مزمت،یہ ان کا دوہرا معیار ہے ۔ ۔

عمران خان نے 12 اکتوبر کو ہر دردمند پاکستانی کی طرح مشرف کی حمایت کی غلطی اس گمان پر کی کہ شاید مشرف ایمانداری اور بےغرضی سے پاکستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ بے شک وہ غلطی پر تھے اور وہ اس کا برملا اعتراف بھی کرتے ہیں۔

ہر محب وطن پاکستانی کی طرح وہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مزمت کرتے ہیں جہاں تک طالبان کی حمایت کا سوال ہے تو عمران خان نے کبھی بھی طالبان کی حمایت نہیں کی ہے ان کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ ہمیں طالبان کے نام پراپنے لوگوں کے ساتھ جنگ نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ آج نہیں تو کل امریکہ یہاں سے جائے گا تو کل کو یہی قبائلی ایک مظبوط افغانستان کی موجودگی میں علاقائی سیاست میں ہماری بقا کے ضمانتی ہوں گے۔ جنگ سےہم ان قبائلیوں کو اپنا دشمن بنا رہے ہیں اورپھر جنگ سے نہ کبھی کوئی مسلئہ حل ہوا ہے اور نہ ہو گا۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
عمران خان کے سرحد کے انتخابات کے لئے پوسٹر ہم نے چھپوائے تھے جس میں تین لاکھ اسی ہزار عمران خان نے میرے دوست کو ادا کرنے ہیں جو اب تک نہیں کیئے۔ مجبورا عمران کے خلاف عدالت جانا پڑا۔ عمران کے خلاف ایک عدالتی گواہ میں بھی ہوں اس مقدمے میں۔
ہر دفعہ عمران خان ملاقات میں وعدہ کرتے کہ جلد یہ رقم ادا کر دوں گا۔ لیکن صرف پچاس ہزار کا چیک دے کر معاملہ ٹرخانے کی کوشش کی ۔ ابھی تک تین لاکھ بیس ہزار بقایا ہیں

میں ان سے کوئی بھی اچھی امید نہیں رکھتا

بے شک عمران خان کے پاس کرپشن سے بنایا ہوا قارون کا خزانہ نہیں ہے جس سے وہ شوگرز ملز بنا کراور چینی کی مصنوعی قلت پید اکرکے عوام کو لوٹیں اور پھر اسی لوٹی ہوئی دولت کے ذریعے ووٹ خریدیں اور اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کر پھر عوام کو لوٹیں۔ عمران خان کے کوئی سوِس بنک اکاؤنٹس بھی نہیں ہیں جہاں سے انہیں ہر ماہ سود کی مد میں لاکھوں روپوں کی آمدنی ہو۔ عمران خان کاپاکستان عوام سے لوٹا ہوا بیرون ملک کوئی انویسٹمنٹ بھی نہیں ہے اور پھرانہیں سی آئی اے ، امریکہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ وغیرہ سے فنڈنگ بھی نہیں ملتی ہے جس پر ہمیں فغر ہے، اس صورت میں ظاہر ہے فنڈ کی کمی ہے۔ لیکن dxbgraphixآپ نے یہاں یکطرفہ الزام تراشی کرکے جس بے ہودگی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے باوجود مجھے خوشی ہوئی آپ نے یہ بات کردی ہے کیونکہ یہ بھی عمران خان کی پاک دامنی کا ایک ثبوت ہے۔
 

آفت

محفلین
بھائی جی میں نے عمران کے ماضی کے حوالے سے کچھ حقائق بیان کیے ہیں،میں نے انہیں فرشتہ نہیں کہا تو شیطان بھی نہیں کہا ۔ ہاں یہ مانتی ہوں کہ پاکستان کے بہت سے سیاست دانوں سے بہتر ہیں ۔ مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب میں یہ پڑھتی ہوں کہ عمران کے کینسر اسپتال کا افتتاح کینسر میں مبتلا ایک بچی نے کیا تھا جو ماشااللہ اب صحت یاب ہو کر اسی اسپتال میں جاب بھی کر رہی ہیں ۔ لیکن ابھی چند دن پہلے عمران نے میانوالی میں تعلیمی ادارے کا افتتاح وزیر اعظم سے کروایا ہے ، کیا وزیر اعظم نے عوام کی بھلائی کا کوئی کام کیا ہے کہ لوگ ان سے خوش ہوں ۔ چینی آٹا بجلی تو ابھی تک مل نہیں رہے پھر ان جیسے لوگوں کو کسی اچھے کام کی ابتدا کے لیے منتخب کرنا کہاں کا انصاف ہے ۔

عمران خان نے 12 اکتوبر کو ہر دردمند پاکستانی کی طرح مشرف کی حمایت کی غلطی اس گمان پر کی کہ شاید مشرف ایمانداری اور بےغرضی سے پاکستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ بے شک وہ غلطی پر تھے اور وہ اس کا برملا اعتراف بھی کرتے ہیں۔

ہر محب وطن پاکستانی کی طرح وہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مزمت کرتے ہیں جہاں تک طالبان کی حمایت کا سوال ہے تو عمران خان نے کبھی بھی طالبان کی حمایت نہیں کی ہے ان کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ ہمیں طالبان کے نام پراپنے لوگوں کے ساتھ جنگ نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ آج نہیں تو کل امریکہ یہاں سے جائے گا تو کل کو یہی قبائلی ایک مظبوط افغانستان کی موجودگی میں علاقائی سیاست میں ہماری بقا کے ضمانتی ہوں گے۔ جنگ سےہم ان قبائلیوں کو اپنا دشمن بنا رہے ہیں اورپھر جنگ سے نہ کبھی کوئی مسلئہ حل ہوا ہے اور نہ ہو گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
خورشید آزاد بھائی،
میں آپ کو یہ گارنٹی دیتی ہوں کہ اگر عمران خان اقتدار میں آیا، تو آپ پھر اسی میڈیا کو [جو آج عمران کو سر آنکھوں پر بٹھا رہا ہے] کل عمران خان کو ذلیل و خوار کرتے دیکھیں گے، اور بلکہ یہی پاکستانی عوام عمران خان کو ایسے ہی ذلیل و خوار کر کے رخصت کر رہی ہو گی جیسے ابتک کے پچھلے حکمرانوں کو انکے حکمرانی کے کچھ سال پورے ہونے پر کیا ہے۔
عمران خان کی طالبان پالیسی پر میں آپ سے متفق نہیں۔ پورے لال مسجد فتنے کے دور میں ایک مرتبہ عمران خان نے ماورائے قانون ہونے پر، غصب شدہ زمین پر، غیر قانونی اسلحے پر، خود کش حملوں کی دھمکیاں دینے پر ۔۔۔۔ ایک مرتبہ عمران خان نے کھل کر لال مسجد والوں کی مخالفت نہیں کی۔ ہاں کھل کر اگر کسی پر انکی تنقید جاری تھی تو وہ حکومت تھی۔
پھر یہی مسئلہ طالبان کے ساتھ ہوا ہے۔ جن قبائلیوں کی آپ بات کر رہے ہیں اُن کو تو طالبان خود مار رہی ہے انکا قتل عام کر رہی ہے اور اسی وجہ سے سوات میں عوام نے آخری الیکشن میں مذہبی جماعتوں کو ایک سیٹ نہ دی۔ عمران خان مجرمانہ حد تک طالبان کو مظلوم بنا کر پیش کرتا رہا ہے۔
بلکہ آپ کیا بات کر رہے ہیں اگر آپ کو میں وہ تصاویر پیش کروں جس میں تحریک انصاف کے سرحد کے سربراہ بذات خود طالبان لیڈروں کا استقبال کر رہے ہیں۔

اور ایک بات میں آپ کو اور بتلا دوں۔ عمران خان ملک کے نام پر اپنے مفادات کو مقدم رکھتا ہے۔ اسے پتا ہے کہ پاکستان میں مشہور ہونا ہے تو دو چیزیں کرو۔ پہلا ایم کیو ایم کے خلاف بولو، اور دوسرا امریکہ کے خلاف بولو۔ یقینا عمران بہت ذہین شخص ہے اور اپنی گیم کی پوری پلاننگ کرتا ہے اور قوم کی دکھتی رگ کو اس نے بالکل صحیح پکڑا ہے۔ مصیبت یہ ہے کہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو قوم کو صحیح راستہ دکھلائے چاہے وہ غیر مقبول ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کو میں یہ یقین دلاتی ہوں اگر عمران خان حکومت میں آیا تو آپ اس شخص کو بدلا ہو پائیں گے اور یہی شخص جو آج امریکہ و مغرب کو گز گز بھر کی گالیاں دے رہا ہوتا ہے، کل خود چل چل کر امریکہ و مغرب کے پاس جا رہا ہوگا۔

عمران خان سے اچھی توقعات وابستہ تھیں۔ مگر اس نے جو رول ابتک پاکستانی پالیٹکس میں ادا کیا ہے، اس سے شاید وہ عوام کالانعام میں تو مقبول ہو گیا ہو، مگر میری نظروں میں بہت نیچے چلا گیا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مستقبل میں تین طاقتیں مجھے ٹکراتی نظر آ رہی ہیں
1۔ نواز شریف
2۔ عمران خان
3۔ ایم کیو ایم

اور انکے ٹکرانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ تینوں جماعتیں عوام میں مقبول ہوں گی اور پاکستانی پالیٹکس میں اہم کردار ادا کریں گے، جبکہ پیپلز پارٹی اور قاف لیگ کی سیٹیں مزید کم ہوں گی۔ نواز شریف اور عمران خان جو آجکل مشرف حکومت کے خلاف بھائی بھائی بنے ہوئے تھے، تو یہ سیاسی رومانس جلد ختم ہونے والا ہے۔ اسی طرح قاضی صاحب کے ساتھ عمران کا سیاسی رومانس تقریبا ختم ہو چکا ہے اور جلد یہ دونوں بھی ایک دوسرے کے مدمقابل ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے نظر آئیں گے۔
 

آفت

محفلین
مہوش لال مسجد میں اگر واقعی دہشت گرد ہوتے تو لال مسجد کے ارد گرد کے رہائشی آج بھی مولانا عبدالعزیز کی واپسی کی راہ نہ دیکھ رہے ہوتے ۔ سارا مسئلہ آنٹی شمیم نامی اس خاتون سے شروع ہوا جو پولیس والوں کی زیر پرستی فخاشی کا اڈا چلا رہی تھی اور جس کے لیے اہل محلہ بار بار پولیس کے پاس جاتے اور رسوا ہو کر آتے رہے ۔ تنگ آ کر انہوں نے لال مسجد کی انتظامیہ سے رجوع کیا ۔ اور پھر جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے ۔ نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو جدید ترین اسلحے سے بھون دیا گیا اور لاشوں کے ٹکڑے قریب ہی موجود ایک نالے میں ڈال دیے گئے ۔ نہ صرف لاشوں کے ٹکڑے بلکہ شہید ہونے والے قراں مجید کے صحفے بھی ۔ یہی وجہ ہے کہ پنڈی کی مشہور شخصیت شیخ رشید الیکش ہار گئے ۔ شیخ رشید خود اعتراف کرتے ہیں کہ لال مسجد پر ایکشن غلط تھا اور وہ لوگوں کے اعتاب کا اسی وجہ سے نشانہ بنے ۔ اے آر وائی ٹیلی ویژن کی رپوٹنگ میں جو میں نے دیکھا وہی کہہ رہی ہوں ۔

خورشید آزاد بھائی،
میں آپ کو یہ گارنٹی دیتی ہوں کہ اگر عمران خان اقتدار میں آیا، تو آپ پھر اسی میڈیا کو [جو آج عمران کو سر آنکھوں پر بٹھا رہا ہے] کل عمران خان کو ذلیل و خوار کرتے دیکھیں گے، اور بلکہ یہی پاکستانی عوام عمران خان کو ایسے ہی ذلیل و خوار کر کے رخصت کر رہی ہو گی جیسے ابتک کے پچھلے حکمرانوں کو انکے حکمرانی کے کچھ سال پورے ہونے پر کیا ہے۔
عمران خان کی طالبان پالیسی پر میں آپ سے متفق نہیں۔ پورے لال مسجد فتنے کے دور میں ایک مرتبہ عمران خان نے ماورائے قانون ہونے پر، غصب شدہ زمین پر، غیر قانونی اسلحے پر، خود کش حملوں کی دھمکیاں دینے پر ۔۔۔۔ ایک مرتبہ عمران خان نے کھل کر لال مسجد والوں کی مخالفت نہیں کی۔ ہاں کھل کر اگر کسی پر انکی تنقید جاری تھی تو وہ حکومت تھی۔
پھر یہی مسئلہ طالبان کے ساتھ ہوا ہے۔ جن قبائلیوں کی آپ بات کر رہے ہیں اُن کو تو طالبان خود مار رہی ہے انکا قتل عام کر رہی ہے اور اسی وجہ سے سوات میں عوام نے آخری الیکشن میں مذہبی جماعتوں کو ایک سیٹ نہ دی۔ عمران خان مجرمانہ حد تک طالبان کو مظلوم بنا کر پیش کرتا رہا ہے۔
بلکہ آپ کیا بات کر رہے ہیں اگر آپ کو میں وہ تصاویر پیش کروں جس میں تحریک انصاف کے سرحد کے سربراہ بذات خود طالبان لیڈروں کا استقبال کر رہے ہیں۔

اور ایک بات میں آپ کو اور بتلا دوں۔ عمران خان ملک کے نام پر اپنے مفادات کو مقدم رکھتا ہے۔ اسے پتا ہے کہ پاکستان میں مشہور ہونا ہے تو دو چیزیں کرو۔ پہلا ایم کیو ایم کے خلاف بولو، اور دوسرا امریکہ کے خلاف بولو۔ یقینا عمران بہت ذہین شخص ہے اور اپنی گیم کی پوری پلاننگ کرتا ہے اور قوم کی دکھتی رگ کو اس نے بالکل صحیح پکڑا ہے۔ مصیبت یہ ہے کہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو قوم کو صحیح راستہ دکھلائے چاہے وہ غیر مقبول ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کو میں یہ یقین دلاتی ہوں اگر عمران خان حکومت میں آیا تو آپ اس شخص کو بدلا ہو پائیں گے اور یہی شخص جو آج امریکہ و مغرب کو گز گز بھر کی گالیاں دے رہا ہوتا ہے، کل خود چل چل کر امریکہ و مغرب کے پاس جا رہا ہوگا۔

عمران خان سے اچھی توقعات وابستہ تھیں۔ مگر اس نے جو رول ابتک پاکستانی پالیٹکس میں ادا کیا ہے، اس سے شاید وہ عوام کالانعام میں تو مقبول ہو گیا ہو، مگر میری نظروں میں بہت نیچے چلا گیا ہے۔
 

آفت

محفلین
ہاہاہاہا
عمران خان کا تو پتا ہے لیکن ایم کیو ایم نواز شریف کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر زداری کو گالیاں دے رہی ہو گی ۔ ایم کیو ایم کی تاریخ تو یہی کہتی ہے ۔ رہی بات ایم کیو ایم کی مقبولیت کی تو صرف ایک بار منصفانہ انتخاب کروا کر دیکھ لیں اگر ایک سیٹ بھی ایم کیو ایم کو ملی تو جو چور کی سزا وہ میری ۔

مستقبل میں تین طاقتیں مجھے ٹکراتی نظر آ رہی ہیں
1۔ نواز شریف
2۔ عمران خان
3۔ ایم کیو ایم

اور انکے ٹکرانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ تینوں جماعتیں عوام میں مقبول ہوں گی اور پاکستانی پالیٹکس میں اہم کردار ادا کریں گے، جبکہ پیپلز پارٹی اور قاف لیگ کی سیٹیں مزید کم ہوں گی۔ نواز شریف اور عمران خان جو آجکل مشرف حکومت کے خلاف بھائی بھائی بنے ہوئے تھے، تو یہ سیاسی رومانس جلد ختم ہونے والا ہے۔ اسی طرح قاضی صاحب کے ساتھ عمران کا سیاسی رومانس تقریبا ختم ہو چکا ہے اور جلد یہ دونوں بھی ایک دوسرے کے مدمقابل ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے نظر آئیں گے۔
 

ریحان

محفلین
گو کہ عمران خان باقی سیاستدانوں سے کافی بہتر ہیں لیکن سیاسی ناپختگی کا مظاہرہ کئی مواقع پر کر چکے ہیں ۔ موصوف مشرف کو ویلکم کرنے میں پیش پیش تھے ۔ ۔


عمران خان نے بہت بار مشرف کو سپورٹ کرنے کی معافی مانگی ہے ۔۔ اور پھر کوئی فرشتہ نہیں ہوتا ۔۔

آپ کو پتا ہی ہوگا کہ غلطی کی معافی مانگنا کیسا ہوتا ہے ۔
 

arifkarim

معطل
سیاست دان کا کیا ہے۔ جب ضرورت پڑی تو حمایت کر دی۔ جب ضرورت ختم تو معافی۔۔۔۔۔۔ :)
 

فرخ

محفلین
لیکن ہم عمران خان کی پراپرٹی سے بہت اچھی طرح واقع ہیں۔ کم از کم ہمارے شہر اسلام آباد کے آس پاس کے علاقوں میں جتنی مہنگی پراپرٹی عمران بھائی نے بنائی ہے، اتنے دولت مند ہوتے ہوئے بھی وہ کسی کے پیسے دبا سکتے ہیں، تو یہ بہت حیرت کی بات ہے میرے لیئے:

بے شک عمران خان کے پاس کرپشن سے بنایا ہوا قارون کا خزانہ نہیں ہے جس سے وہ شوگرز ملز بنا کراور چینی کی مصنوعی قلت پید اکرکے عوام کو لوٹیں اور پھر اسی لوٹی ہوئی دولت کے ذریعے ووٹ خریدیں اور اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کر پھر عوام کو لوٹیں۔ عمران خان کے کوئی سوِس بنک اکاؤنٹس بھی نہیں ہیں جہاں سے انہیں ہر ماہ سود کی مد میں لاکھوں روپوں کی آمدنی ہو۔ عمران خان کاپاکستان عوام سے لوٹا ہوا بیرون ملک کوئی انویسٹمنٹ بھی نہیں ہے اور پھرانہیں سی آئی اے ، امریکہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ وغیرہ سے فنڈنگ بھی نہیں ملتی ہے جس پر ہمیں فغر ہے، اس صورت میں ظاہر ہے فنڈ کی کمی ہے۔ لیکن dxbgraphixآپ نے یہاں یکطرفہ الزام تراشی کرکے جس بے ہودگی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے باوجود مجھے خوشی ہوئی آپ نے یہ بات کردی ہے کیونکہ یہ بھی عمران خان کی پاک دامنی کا ایک ثبوت ہے۔
 

فرخ

محفلین
پولیس کی کرپشن کی یہ ایک مثال نہیں، آجکل بھی ایسے تماشے جاری ہیں۔ پولیس کو لوگ اطلاع بھی دیتے ہیں، مگر ان کا جواب یہی ہوتا ہے "ہمیں کوئی خبر نہیں ملی اس سے متعلق"۔



مہوش لال مسجد میں اگر واقعی دہشت گرد ہوتے تو لال مسجد کے ارد گرد کے رہائشی آج بھی مولانا عبدالعزیز کی واپسی کی راہ نہ دیکھ رہے ہوتے ۔ سارا مسئلہ آنٹی شمیم نامی اس خاتون سے شروع ہوا جو پولیس والوں کی زیر پرستی فخاشی کا اڈا چلا رہی تھی اور جس کے لیے اہل محلہ بار بار پولیس کے پاس جاتے اور رسوا ہو کر آتے رہے ۔ تنگ آ کر انہوں نے لال مسجد کی انتظامیہ سے رجوع کیا ۔ اور پھر جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے ۔ نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو جدید ترین اسلحے سے بھون دیا گیا اور لاشوں کے ٹکڑے قریب ہی موجود ایک نالے میں ڈال دیے گئے ۔ نہ صرف لاشوں کے ٹکڑے بلکہ شہید ہونے والے قراں مجید کے صحفے بھی ۔ یہی وجہ ہے کہ پنڈی کی مشہور شخصیت شیخ رشید الیکش ہار گئے ۔ شیخ رشید خود اعتراف کرتے ہیں کہ لال مسجد پر ایکشن غلط تھا اور وہ لوگوں کے اعتاب کا اسی وجہ سے نشانہ بنے ۔ اے آر وائی ٹیلی ویژن کی رپوٹنگ میں جو میں نے دیکھا وہی کہہ رہی ہوں ۔
 
جس ملک میں‌لوگ عمران خان جیسے لوگوں کو آخری امید سمجھتے ہوں اس کا تو اللہ ہی حافظ ہے، اگر عمران خان کو تھوڑی سے بھی عوامی مقبولیت حاصل ہوتی تو وہ کم از کم ایک سے زیادی سیٹ کے مالک ہوتے، ان کو تو موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی بھی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہوگا، سیٹ جو ایک ہے وہ بھی خود کی اور اس کا بھی بائیکاٹ، مجھے امید کی کرن اگر کوئی دکھائی دیتی ہے تو وہ صرف پاکستان کی نوجوان نسل اور مڈل کلاس کے لوگوں سے جو کہ اس ملک کی تقدیر بدلے گی۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
جس ملک میں‌لوگ عمران خان جیسے لوگوں کو آخری امید سمجھتے ہوں اس کا تو اللہ ہی حافظ ہے، اگر عمران خان کو تھوڑی سے بھی عوامی مقبولیت حاصل ہوتی تو وہ کم از کم ایک سے زیادی سیٹ کے مالک ہوتے، ان کو تو موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی بھی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہوگا، سیٹ جو ایک ہے وہ بھی خود کی اور اس کا بھی بائیکاٹ، مجھے امید کی کرن اگر کوئی دکھائی دیتی ہے تو وہ صرف پاکستان کی نوجوان نسل اور مڈل کلاس کے لوگوں سے جو کہ اس ملک کی تقدیر بدلے گی۔

میں حیران و پریشان ہوں فاروقی صاحب کہ آپ نے اتنی بڑی بات کردی کہ عمران خان کو آخری امید کہنے پر پاکستان کا ہی اللہ حافظ اور اسکی وجہ یہ بتائی کہ کیونکہ تحریک انصاف نے انتخابات میں کم سیٹیں لی ہیں اس لیے عمران خان غیرمقبول ہیں،۔ مجھے یہ بات بالکل سمجھ نہیں آئی؟ کیونکہ عمران خان ہزار درجے زیادہ مقبول ہے موجودہ سیاست دانوں سے لیکن آپ نے اس بات پر غور ہی نہیں کیا کہ تحریک انصاف کی انتخابات میں کارکردگی کیوں خراب ہے؟ پہلی بات تو یہ ہےکہ تحریک انصاف ابھی بھی ایک نئی جماعت ہے، دوسری بات مشرف کے مارشل لاء کے آٹھ سالوں نے اسے بے حد نقصان پہنچایا ہے، تیسری بات یہ ایک حقیت ہے کہ بدقسمتی سے تحریک انصاف کو مقامی طور پر اچھی قیادت نہ مل سکی اور یہ صرف تحریک انصاف کے ساتھ انہونی نہیں ہوئی تمام پارٹیوں کا یہی حال ہے۔

آخری انتخابات میں پیپلز پارٹی اور موجودہ مسلم لیگ کی اچھی کارکردگی کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو دونوں کو پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے بنایا ہے اور پھردونوں کو اسٹیبلشمنٹ کا بھرپور تعاون حاصل ہے(یہ دوسری بات ہے جب یہ پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کو میاؤں کرتی ہیں تو پھر ان کا آپس میں ٹکراؤبھی ہوتا ہے، جو آج کل ہورہا ہے) اورپھر ان کی جڑیں پاکستان کی دیہی علاقوں میں انتہائی مضبوط ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں عام آدمی ووٹ کیسے دیتا ہےیہ بھی سب کو معلوم ہے، وہ یہ نہیں دیکھتا کہ پارٹی کا منشور کیا ہے اورجو امیدوار ہے وہ کیا کہہ رہا ہے اور اس کا کردار کیسا ہے اور اس نے ماضی میں‌کیا کرتوت کیئے ہیں بالکہ اس کا قبیلہ، خاندان یا گاؤں‌/علاقے کے طاقتور لوگ جس امیدوارکو ووٹ ڈالتے ہیں وہ بھی آنکھیں بند کر کے اسے ہی ووٹ دیتا ہے۔ اور گاؤں /علاقے کے طاقتور لوگ مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی میں سے ہی ایک پارٹی اس لیے چنتے ہیں کہ انہی میں سے ایک کا اقتدار میں آنا پہلے سے طہ شدہ ہوتا ہے جس کے بعد ان پارٹیوں‌کے مقامی لیڈران خود بھی ترقیاتی وغیرہ فنڈ میں سے کروڑوں روپے بنانے ہیں اور اپنے کارکنوں (گاؤں /علاقے کے طاقتور لوگ) کو بھی حصہ دیتے ہیں۔ جس کے بعد یہ مافیا مضبوط سے مضبوط تر ہوجاتی ہے اور عوام کمزور سے کمزور تر۔

پاکستان کالے انگریزوں کا غلام ہے اور بے شک ان سے آزادی حاصل کرناگوروں سے آزادی کی جنگ سے کہیں زیادہ مشکل ہے کیونکہ کہ گورےحکمران تو پھر کسی نہ کسی اصول وضوابط کےقائل تھے لیکن یہ تو کوئی اصول اور ضابطے کے قائل نہیں ۔ لیکن انشاءآللہ تحریک انصاف اور عمران خان ہماری آزادی کا ہراوّل دستہ ثابت ہوں گے۔
 

آفت

محفلین
ہاہاہاہاہاہاہا
بھائی نواز شریف ہمارے محلے کی ایک دوکان سے دو سال پہلے آدھ کلو چینی ادھار لے گئے تھے اور پیسے ابھی تک نہیں دیے ۔ کیا کوئی اس کو مانے گا ۔ نہیں نہ ۔ آپ کی بات بھی ایسی ہی ہے ۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
عمران خان کے سرحد کے انتخابات کے لئے پوسٹر ہم نے چھپوائے تھے جس میں تین لاکھ اسی ہزار عمران خان نے میرے دوست کو ادا کرنے ہیں جو اب تک نہیں کیئے۔ مجبورا عمران کے خلاف عدالت جانا پڑا۔ عمران کے خلاف ایک عدالتی گواہ میں بھی ہوں اس مقدمے میں۔
ہر دفعہ عمران خان ملاقات میں وعدہ کرتے کہ جلد یہ رقم ادا کر دوں گا۔ لیکن صرف پچاس ہزار کا چیک دے کر معاملہ ٹرخانے کی کوشش کی ۔ ابھی تک تین لاکھ بیس ہزار بقایا ہیں

میں ان سے کوئی بھی اچھی امید نہیں رکھتا
 
Top